دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
علامہ اقبال

آنکھ
 

سیما علی

لائبریرین
یہ دشتِ ہجر، یہ وحشت یہ شام کے سائے
خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے

اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں
وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے

امجد اسلام امجد

شخص
 

سیما علی

لائبریرین
کتنے خوش فہم ہو چشمہ جو چڑھا رکھا ہے
جیسے قدرت نے ہر اک رنگ ہرا رکھا ہے

روح محبوس نہیں شکریہ اس کا جس نے
غم کے زنداں میں بھی روزن تو کھلا رکھا ہے

کوثر رشید فاروقی
روزن
 
جشن مہتاب گرفتار بھی کر سکتے ہیں
روشنی روزن و دیوار بھی کر سکتے ہیں
یوسف شہر ، تجھے تیرے قبیلے والے
دام لگ جائیں تو بازار بھی کر سکتے ہیں
عرفان صدیقی

دام
 

سیما علی

لائبریرین
اس کو بھی ہم سے محبت ہو ضروری تو نہیں
عشق ہی عشق کی قیمت ہو ضروری تو نہیں

ایک دن آپ کی برہم نگہی دیکھ چکے
روز اک تازہ قیامت ہو ضروری تو نہیں
صبا اکبر آبادی
تازہ
 
فصل گل خاک ہوئی جب تو صدا دی تو نے
اے گل تازہ بہت دیر لگا دی تو نے
کوئی صورت بھی رہائی کی نہیں رہنے دی
ایسی دیوار پہ دیوار بنا دی تو نے
شہزار احمد

رہائی
 

سیما علی

لائبریرین
کیسا نظامِ عدل میاں ! سُن لِیا کرو!
ہم در بہ در گئے ہیں یہ زنجیر کھینچتے

لے لے کے اُن کا نام مجھے دیکھتے ہیں لوگ
ایسے میں کاش وہ مری تصویر کھینچتے
ضامن جعفری

تصویر
 
تیری تصویربھی تجھ جیسی حسیں ہے لیکن
اِس پہ قربان میری جانِ حزیں ہے لیکن
۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میری زخمی اُمنگوں کا مداوا تو نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔حالِ دل اِس بُتِ کافرکو سناؤں کیسے؟اِس کے رُخساروں کی شادابی کو چھیڑوں کیونکر؟اِس کے ہونٹوں کے تبسم کو جگاؤں کیسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔ضبط کی تاب نہ کہنے کا سلیقہ مجھ کو،اُس پہ یہ ظلم کہ خاموش ہے تصویر تیری،گھٹ کے مرجاؤں مگر اِس کو خبر تک بھی نہ ہو،کیسی چٹّان سے ٹکرائی ہے تقدیر میری
۔۔۔۔۔۔۔۔یہی تصویر تصور میں اُتر جانے پر،چاند کی کرنوں سے گو بڑھ کے نکھر جاتی ہے، درد پلکوں سے لپٹ جاتا ہے آنسو بن کر،میرے احساس کی دنیا ہی بکھر جاتی ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔اِس لیے تیرے تصور سے نہیں خود تجھ سے التجا کرتا ہوں، بس اتنا بتا دے مجھ کو،کیا میرے دل کی تڑپ کا تجھے احساس بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

حسیں
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں ہاں تری صورت حسیں لیکن تو ایسا بھی نہیں
اک شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا ترا
ابن انشاء

صورت
 

سیما علی

لائبریرین
صورتِ شعر جو پیغامِ الست آیا ہے
بادۂ عشق میں ڈوبا ہوا مست آیا ہے

میری آشفتہ مزاجی کا تقاضا تھا یہی
ہر کوئی ملنے مجھے سنگ بہ دست آیا ہے

مقصودجعفری
آشفتہ مزاجی
 
Top