دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

محمداحمد

لائبریرین
ابھی خرید لیں دنیا کہاں کی مہنگی ہے
مگر ضمیر کا سودا بُرا سا لگتا ہے

عبید اللہ علیم

اگلا لفظ: بُرا
 

محمداحمد

لائبریرین
یہی دوبارہ لکھ دیں۔ :) ورنہ اگلا لفظ: 'کوئی'

شعر تو نہیں ایک نظم کا ٹکڑا یاد آ رہا ہے۔
سُنو!
یہ اماوس کی شب نہیں ہے
اُسی کی آمد کے سلسلے ہیں

مجھے بھی ایک نظم کے کچھ مصرعے ہی یاد آئے تھے۔

سنو ! مصروفیت کے دائرے کو پاٹ کر فرصت سے ملنے کا اگر موقع ملے تم کو۔۔۔۔۔۔

نظم یہ ہے۔

agarfusatmilayto.jpg
 

محمداحمد

لائبریرین
یہی دوبارہ لکھ دیں۔ :) ورنہ اگلا لفظ: 'کوئی'

شعر تو نہیں ایک نظم کا ٹکڑا یاد آ رہا ہے۔
سُنو!
یہ اماوس کی شب نہیں ہے
اُسی کی آمد کے سلسلے ہیں

کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے دل میں ہم نے ٹھانی اور ہے

غالب

اگلا لفظ: ٹھانی، ٹھان لینا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اب مجھے اس لفظ پر کوئی شعر یاد نہیں آ رہا۔ :)

اس حوالے سے یاد تو مجھے بھی کچھ نہیں۔ سوائے "بے وفائی کی مشکلیں" کے :)

بے وفائی کی مشکلیں

جو تم نے تھان ہی لی ہے
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پیارے
وفا کی سیڑھیوں پر ہر قدم پھیلا ہوا
یہ آرزؤں کا لہو ضائع نہ جائے گا
سمندر سامنے ہوگا اگر ساحل سے نکلوگے!
ستارے، جن کی آنکھوں نے ہمیں اک ساتھ دیکھا تھا،
گواہی دینے آئیں گے!
پرانے کاغذوں کی بالکونی سے بہت سے لفظ جھانکیں گے
تمہیں واپس بلائیں گے،
کئی وعدے، فسادی قرض خواہوں کی طرح رستے میں روکیں گے
تمہیں دامن سے پکڑیں گے
تمہاری جان کھائیں گے!
چھپا کر کس طرح چہرہ
پھری محفل سے نکلوگے!
ذرا پھر سوچ لو جاناں!
نکل تو جاؤ گے شائد
مگر مشکل سے نکلو گے!

امجد اسلام امجد
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ نے نیا لفظ نہیں دیا احمد!
چلیں خود ہی اس نظم سے لفظ لیکر شعر لکھتی ہوں۔

اگلا لفظ: دل
حضرتِ عشق تیری پیری کی قدر ہے ورنہ
دل تو کرتا ہے تجھے گلیوں میں گھسیٹا جائے

اگلا لفظ: گلی، گلیوں
 

محمداحمد

لائبریرین
گلی گلی میری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل
مجھ سے اتنی وحشت ہے تو میری حدوں سے دور نکل

ناصر کاظمی

نیکسٹ: وحشت
 

شمشاد

لائبریرین
جب یہیں، اے داغ وحشت ہے تو آسائش کہاں؟
جائیے ہندوستاں سے کون سی اقلیم کو
داغ دہلوی
آسائش
 

شمشاد

لائبریرین
اُن کو یہ ڈر، نہ آئے کہیں آستاں پہ حرف
مجھ کو یہ ضد کہ رکھ کے اُٹھاؤں نہ سر کو میں
(رسا)
 

سارہ خان

محفلین
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے
میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ہوں
جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے

صابر ظفر
جمگھٹے
 

عمر سیف

محفلین
بادل گرج رہا تھا ادھر، محتسب ادھر
پھر جب تلک یہ عقدہ نہ سلجھا ،شراب پی
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹے
اک روز اس فقیر کے گھر آ ، شراب پی

محتسب
 

سارہ خان

محفلین
محتسب کی خیر، اونچا ہے اسی کے فیض سے
رند کا ، ساقی کا، مے کا، خم کا ،پیمانے کانام


فیض اُن کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنھیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام


پیمانے
 

سارہ خان

محفلین
لا پھر اِک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی
اقبال​
مقام​
 
Top