دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
خواب کا کیا ہے رات کے نقش و نگار بناؤ
رات کے نقش و نگار بناؤ خواب کا کیا ہے
دانیال طریر

خواب
 

شمشاد

لائبریرین
سناتے ہیں مجھے خوابوں کی داستاں اکثر
کہانیوں کے پر اسرار لب تمہاری طرح
بشیر بدر

کہانی / کہانیاں / کہانیوں
 
خطاؤں کا تسلسل ہے نصیبوں کا برا ہونا
انجان ہے رحمت سے یہ جس نے کہا ہے
ہنستے ہوئے یہ موت کے سینے سے لگ گیا
کہتے ہیں زندگی میں بہت درد سہا ہے
اک مختصر سی عمر میں اس قدر حوادث
یہ سچ ہے کہ تکلیف میں ہر بار رہا ہے
دیکھو یہ لڑا آخری دم تک تہہ دل سے
ہارا ہے محبت میں ابھی کس نے کہا ہے
نقش و نگار اس کے عجب پر سکون ہیں
دنیا کے حادثات سے دوچار رہا ہے۔!

فیصل عظیم فیصل

اگلا اکھشر۔۔ چاچو جان



 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
یہاں تھانیداری کرنے کی نہیں ہو رہی۔ پھر بھی :

یوں ٹیڑھی ترچھی آڑی
جیسے سڑک ہو ان کی
اپنی ہی کھیتی باڑی
دو دوست پیچھے بیٹھے
دو چڑھ گئے اگاڑی
یہ پھٹ پھٹی ہے کوئی
یا بھاگتی پہاڑی
پھٹ پھٹ پھٹاک کر کے
جب یہ سڑک پہ دھاڑی
دائیں کو پہلے گھومی
پھر بائیں سمت تاڑی
اک بس سے بچ کے نکلی
اک سائیکل پچھاڑی
اک ٹیکسی کو رگڑا
نمبر پلیٹ اکھاڑی
فٹ پاتھ پر جو اچھلی
ٹکرایا اک کباڑی
پھر روڑ پر اتر کر
مچوا دی بھگ بھگاڑی
وہ چوک کا سپاہی
روکی تھی جس نے گاڑی
لو وہ بھی کود بھاگا
پھاندی بڑی سی جھاڑی
یوں ڈگمگا کے لڑکے
چاچو کے سارے آڑی
دکھلائیں جیسے سرکس
کچھ مسخرے اناڑی

احمد حاطب صدیقی​


دوست
 
یہاں تھانیداری کرنے کی نہیں ہو رہی۔ پھر بھی :

یوں ٹیڑھی ترچھی آڑی
جیسے سڑک ہو ان کی
اپنی ہی کھیتی باڑی
دو دوست پیچھے بیٹھے
دو چڑھ گئے اگاڑی
یہ پھٹ پھٹی ہے کوئی
یا بھاگتی پہاڑی
پھٹ پھٹ پھٹاک کر کے
جب یہ سڑک پہ دھاڑی
دائیں کو پہلے گھومی
پھر بائیں سمت تاڑی
اک بس سے بچ کے نکلی
اک سائیکل پچھاڑی
اک ٹیکسی کو رگڑا
نمبر پلیٹ اکھاڑی
فٹ پاتھ پر جو اچھلی
ٹکرایا اک کباڑی
پھر روڑ پر اتر کر
مچوا دی بھگ بھگاڑی
وہ چوک کا سپاہی
روکی تھی جس نے گاڑی
لو وہ بھی کود بھاگا
پھاندی بڑی سی جھاڑی
یوں ڈگمگا کے لڑکے
چاچو کے سارے آڑی
دکھلائیں جیسے سرکس
کچھ مسخرے اناڑی

احمد حاطب صدیقی​


دوست
میں نے چاچو جان کہا
چاچو مل گیا جان کہاں ہے
دوست نے ایسی ڈنڈی ماری
بھائی افضل خان کہاں ہے
شادی کرلی افضل نے
ہمری بھابی جان کہاں ہے
گھر کی دعوت مرغ مسلم
پوچھو کلچہ نان کہاں ہے
ساری قلفی پگھل گئی ہے
فالودے کا خوان کہاں ہے

کلچہ
 
زندگانی اس قدر مشکل کبھی پہلے نہ تھی
جس کو دیکھو میرے کلچے چھین کر کھانے کو ہے
سب نہاری یا چنے یا پائے مہنگے ہو گئے
میری بیوی دو پیالے لسیاں لانے کو ہے
رات جاگا ہوں میں بھوکا یاد کھانا کر رہا
میری چھٹی کا قریباً وقت اب آنے کو ہے

لسی
 
Top