دہشت گرد مارے جائیں تو بھی ڈرون حملے درست طریقہ نہیں، پاکستان انسانی حقوق کونسل میں قرارداد کا اعلان

اسلام آباد (ایجنسیاں)پاکستان نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں ہونے والےامریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک قرارداد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں لانے کا اعلان کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں،امن و استحکام کے لئے حکومتی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، دہشت گرد مارے جائیں تو بھی ڈرون حملے درست طریقہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان ایٹمی تعاون عالمی ادارے آئی اے ای اے کے اصولوں کے مطابق ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے امریکا سے سول جوہری توانائی کے معاملے پر بات نہیں کی، پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہی مسائل کا واحد حل ہیں۔ وزیر تجارت سارک اجلاس میں شرکت کےلئے جنوری کے دوسرے ہفتے میں بھارت جائیں گے،کشن گنگا ڈیم پر عالمی عدالت کا فیصلہ کسی کی فتح نہیں یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے۔پاکستان نے ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے میزائل حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جاسوس طیاروں کے میزائل حملے ملک کی سرحدی حدود اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں،پاکستان اور خطے میں امن و استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں پر ڈورن حملوں کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مختلف سطح پر بات چیت جاری ہے، مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ اور مسائل کا حل ہیں اور یہ سلسلہ خطے میں امن کے لئے جاری رہنا چاہیے ۔ترجمان نے کہا کہ ڈی جی ایم اوزکی ملاقات ایک مثبت اقدام ہے اس سے معاملات آگے بڑھیں گے۔ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے تجارت آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے بھارت جائیں گے جہاں وہ سارک وزراء اجلاس میں شرکت کریں گے اس موقع پر بھارتی وزیر تجارت سے ملاقات بھی ہوگی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھانے کے امور کا جائزہ لیا جائیگا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت متفق ہیں کہ کنٹرول لائن پر آمدورفت آزادانہ ہونی چاہیے مگر اس بات پر بھی مکمل اتفاق ہے کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھی اقدامات ضروری ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ کشن گنگا ڈیم پر عالمی عدالت کا فیصلہ کسی کی فتح نہیں یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے ۔ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات صرف افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی تک نہیں دونوں ملک معاشی تعاون کررہے ہیں اور توانائی کے شعبے میں تعاون بھی جاری ہے ۔دونوںممالک کے اپنے مفادات ہیں اور ہم مل کر کام کررہے ہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ 2014 ء کے بعد امریکا کس حیثیت میں افغانستان میں رہتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ بھارت میں قیدیوں کی تعداد کے بارے میں ابھی نہیں بتا سکتی تاہم بہت سے قیدی ایسے ہیں جو اپنی سزا پوری ہونے کے باوجود قید ہیں ۔یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے اس حوالے سے ایک کمیشن بھی بنا ہوا ہے جس کے ذریعے بات چیت ہو رہی ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=158461
 
آخری تدوین:
Top