دو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی

زرقا مفتی

محفلین
فیصل آباد: پشاور سانحے کے بعد پھانسی کی سزا پر عمل درآمد شروع کردیا گیا جس کے تحت ڈاکٹر عثمان اور ارشاد مہربان کو پھانسی دیدی گئی۔

ڈاکٹرز نے دونوں مجرمان کی سزا کی تصدیق کردی ہے۔ سزا پر عمل درآمد فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں کیا گیا۔

ڈان نیوز ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے ڈاکٹر عثمان کے ڈیتھ وارنٹ پر گزشتہ رات دستخط کردیے تھے۔

ڈاکٹر عثمان کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط ہونے کے بعد ان کو جیل کے ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

عقیل عرف ڈاکٹر عثمان سے لواحقین کی آخری ملاقات کروا دی گئی ہے۔

ڈاکٹر عثمان نے اپنی وصیت بھی بھائی کے سپرد کردی ہے۔

جیل کے اطراف میں انتہائی سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

پھانسی کے بعد ڈاکٹر عثمان کی میت ان کے بھائی وصول کریں گے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عثمان پاک فوج میں میڈیکل کور کے اہلکار تھے انہوں نے آرمی چھوڑ کر عسکریت پسندوں میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

ڈاکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 10 اکتوبر 2009 کو جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی اور قیادت کی تھی۔

اس حملے میں 10 عسکریت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں کے ذریعے حملہ کیا تھا جس سے 11 فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔

واضح رہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے دیگر مجرموں کو بھی پھانسی دینے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

ملک بھر میں حملوں کے خطرے کے باعث جیلوں کی سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی۔
http://www.dawnnews.tv/news/1014000
 

حسینی

محفلین
الحمد للہ۔۔۔۔
واصل جہنم ہوگئے۔۔۔
اسی طرح ان ناسور درندوں کے خلاف سزا پر عمل درآمد ہوتا رہا۔۔۔۔ تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے۔
کاش یہ فیصلہ ہم وقت پر ہی کر لیتے۔۔۔ اور اتنے معصوموں کی شہادت کا انتظار نہ کرتے۔
باقی جتنے ظالم دہشت گردوں کو عدالتوں نے سزائیں سنائی ہیں۔۔ سب کو جلد از جلد موت کے گھاٹ اتارنا چاہیے۔۔۔
 

اوشو

لائبریرین
خس کم جہاں پاک
پھانسی کی سزا بھی کم لگتی ہے ان ظالموں کے لیے۔
پھانسی بھی دینی تھی تو سرِ عام دینی چاہیے تھی۔
 
آخری تدوین:
بہت خوب اور ایک بات اور دل کو ٹھنڈا کرنے والی کہ دہشت گرد بھی جیل میں قتل کردیے گئے لیکن مسلمانوں کے ہاتھ سے نہیں ایک عیسائی نے پھانسی دی

اور ان کو ایران یا سعودی عرب کی طرح سرعام پھانسی دینی چاہیے کہ دوسرے لوگ بھی عبرت حاصل کریں کہ جرم کی سزا ہو تی کیا ہے

news.php

جلاد بھی صابر مسیح تھا
 
پھانسی دیکر ہلاک کرنا بدعت فی الدین ہے۔۔۔ہم اس غیر شرعی سزا کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اسلامی طریقے سے سر قلم کرکے اگلی دنیا میں پہنچایا جائے۔
منجانب : مفتی لال بجھکڑ
انتباہ : مفتی لال بجھکڑ کو لال بجھکڑ ہی سمجھا جائے۔ اورمفتی لال مسجد کے ساتھ کسی قسم کی صوری و صوتی مماثلت کو نظر انداز کیا جائے
 
یہ دیکھئیے۔۔۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال تک ہمیں کس سوچ نے پہنچایا ہے۔ مولوی صاحب نے بڑے اطمینان سے اس سوچ کو ظاہر کردیا۔۔۔جب تک اس سوچ کے حامل لوگ مسجد و منبر پر موجود ہیں تب تک جتنی مرضی پھانسیاں دے دیں، دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے کیونکہ دہشت گردی کے پودوں کو جس سوچ کے آلودہ پانی سے سیراب کیا جارہا ہے وہ جب تک اس پانی کو بند نہیں کیا جاتا اور اسکی تطہیر نہیں کی جاتی، ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے۔۔۔یہی کچھ ہوتا رہے گا۔

 

صرف علی

محفلین
یہ دیکھئیے۔۔۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال تک ہمیں کس سوچ نے پہنچایا ہے۔ مولوی صاحب نے بڑے اطمینان سے اس سوچ کو ظاہر کردیا۔۔۔جب تک اس سوچ کے حامل لوگ مسجد و منبر پر موجود ہیں تب تک جتنی مرضی پھانسیاں دے دیں، دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے کیونکہ دہشت گردی کے پودوں کو جس سوچ کے آلودہ پانی سے سیراب کیا جارہا ہے وہ جب تک اس پانی کو بند نہیں کیا جاتا اور اسکی تطہیر نہیں کی جاتی، ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے۔۔۔یہی کچھ ہوتا رہے گا۔

اس کو انسان کہنا انسان کی توھین ہے اس منحوس کو چوک میں لٹکانا چاہیے
 

سید ذیشان

محفلین
یہ دیکھئیے۔۔۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال تک ہمیں کس سوچ نے پہنچایا ہے۔ مولوی صاحب نے بڑے اطمینان سے اس سوچ کو ظاہر کردیا۔۔۔جب تک اس سوچ کے حامل لوگ مسجد و منبر پر موجود ہیں تب تک جتنی مرضی پھانسیاں دے دیں، دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے کیونکہ دہشت گردی کے پودوں کو جس سوچ کے آلودہ پانی سے سیراب کیا جارہا ہے وہ جب تک اس پانی کو بند نہیں کیا جاتا اور اسکی تطہیر نہیں کی جاتی، ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے۔۔۔یہی کچھ ہوتا رہے گا۔


دل کی بات زبان پر آ ہی جاتی ہے۔
 

حسینی

محفلین
خس کم جہاں پاک
پھانسی کی سزا بھی کم لگتی ہے ان ظالموں کے لیے۔
پھانسی بھی دینی تھی تو سرِ عام دینی چاہیے تھی۔
اللہ کرے۔۔۔ یہ پھانسی کا سلسلہ ہی جاری رہے۔۔۔
لیکن لگ کچھ ایسا رہا ہے۔۔۔ کہ حکومت سامنے تو بہت دعوے کر رہی ہے۔۔۔ لیکن پیچھے سے ڈر رہی ہے۔۔۔ یا اپنے مقاصد پورے کر رہی ہے۔
دو کے بعد مزید دہشت گردوں کو بھی یکے بعد دیگرے پھانسی دینی تھی۔۔۔ لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
اور اطلاع یہ ہے کہ دہشت گردوں نے دھمکی دی ہے۔۔۔ کہ اگر سلسلہ جاری رہا تو حکمرانوں کے بچوں کو ماریں گے۔۔۔ اپنے بچوں کی باری پر ڈرنا تو بنتا ہے۔۔۔ قربانی تو صرف عوام کو دینا ہے۔۔ ۔ حکمرانوں نے صرف اس ملک کو لوٹنا ہے۔
اگر پھانسی کا یہ سلسلہ رکا تو۔۔ پھر پاکستانی عوام کو اپنے گھروں میں ہرگز نہیں بیٹھنا چاہیے۔۔۔ بھرپور طریقے سے مزاحمت ہونی چاہیے۔
 
وہی بات۔۔۔کہ جب تک ان لوگوں کو اسلام کے مجاہد اور انکے ہلاک شدگان کو شہید سمجھنے کی سوچ پنپتی رہے گی، تب تک یہ مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔۔۔۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء مندرجہ ذیل موضوعات پر اپنی اور اپنے شاگردوں کی کنفیوژن کو دور کریں :
1- اسلامی حکومت کیا ہوتی ہے؟
2- خلافت علیٰ منہاج النبوت سے کیا مراد ہے؟
3- خلیفۃ اللہ فی الارض کسے کہتے ہیں؟
4- کیا زمین ایسے خلیفہ کے وجود سے کبھی خالی رہتی ہے؟
5- کیا ضروری ہے کہ ایسے خلیفہ کے پاس باطنی خلافت کے ساتھ ساتھ ظاہری خلافت بھی ہو؟
6- ظاہری اور باطنی خلافت کے حامل اور صرف باطنی خلافت کے حامل خلفاء میں کیا فرق ہے؟
7- اللہ کے امر اور اللہ کی مشئیت میں کیا فرق ہے؟
8- کیا اللہ نے خلافت کے احیاء کا حکم دیا ہے؟
9- کیا بندوں کے کوشش کرنے سے اسلامی خلافت کا احیاء ممکن ہے؟
10- زمانہ فتن میں ایک مسلمان کا طرزِ عمل کیسا ہونا چاہئیے؟
وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
 

اوشو

لائبریرین
اللہ کرے۔۔۔ یہ پھانسی کا سلسلہ ہی جاری رہے۔۔۔
لیکن لگ کچھ ایسا رہا ہے۔۔۔ کہ حکومت سامنے تو بہت دعوے کر رہی ہے۔۔۔ لیکن پیچھے سے ڈر رہی ہے۔۔۔ یا اپنے مقاصد پورے کر رہی ہے۔
دو کے بعد مزید دہشت گردوں کو بھی یکے بعد دیگرے پھانسی دینی تھی۔۔۔ لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
اور اطلاع یہ ہے کہ دہشت گردوں نے دھمکی دی ہے۔۔۔ کہ اگر سلسلہ جاری رہا تو حکمرانوں کے بچوں کو ماریں گے۔۔۔ اپنے بچوں کی باری پر ڈرنا تو بنتا ہے۔۔۔ قربانی تو صرف عوام کو دینا ہے۔۔ ۔ حکمرانوں نے صرف اس ملک کو لوٹنا ہے۔
اگر پھانسی کا یہ سلسلہ رکا تو۔۔ پھر پاکستانی عوام کو اپنے گھروں میں ہرگز نہیں بیٹھنا چاہیے۔۔۔ بھرپور طریقے سے مزاحمت ہونی چاہیے۔

ہمارے حکمرانوں کا تو مسئلہ یہی ہے کہ وہ ڈرپوک ہیں۔ اس لیے ان سے کیا گلہ!!!!! باوجود اس کے انہوں نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا۔
شکوہ تو ملک کے نام نہاد علماء کرام سے ہے جو اس موقع پر سب سے اہم کردار ادا کر سکتے تھے جو اس دہشت گردی جسے خوارج جہاد کا نام دیتے ہیں ، کے خلاف اصل جہاد ہوتا۔ لیکن بہت کم علماء کی طرف سے یکجہتی کے لیے اور ظالمان کی مذمت کا بیان سامنے آیا۔ بلکہ ایک مخصوص مکتبہ فکر کے علماء کا رویہ تو ایسا ہے کہ دل کرتا ہے ظالمان کے ساتھ ان کو بھی پھانسی پر لٹکایا جائے۔
کچھ علماء کی طرف (میں مجبور ہوں کہ پھر بھی ان کے لیے علماء کا لفظ ہی استعمال کر سکتا ہوں) سے سانحہ پر ہمدردی کے بیانات سامنے آئے لیکن ظالمان کے خلاف انہوں نے کچھ نہیں بولا۔ جس سے ان کے ظاہر و باطن کا اندازہ ہوتا ہے۔ میری نظر میں تو
جو ظلم پہ لعنت نہ کرے ، آپ لعیں ہے
ہمیں اس وقت یکجہتی کو اشد ضرورت ہے۔ بجائے اس کے کہ ہم اپنی اپنی سیاسی و مذہبی دوکانداری چمکانے میں لگے رہیں۔
ہمیں خود میں برداشت پیدا کرنے پڑے گی اور دہشت گردوں کے خلاف عدم برداشت پیدا کرنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
میں ڈاکٹر طاہر القادری سے بہت سے اختلافات رکھنے کے باوجود خوارج و دہشت گردوں کے خلاف انہوں نے اور ان کی تحریک نے جس طرح واشگاف لفظوں میں آواز اٹھائی ، اس اقدام کو لائق تقلید سمجھتا ہوں۔
اسی طرح سیاسی منظر نامے پر عمران خان کارویہ سراہے جانے کے لائق ہے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی اچھا رد عمل سامنے آیا ۔
اگر میں عوامی تحریک اور ایم کیو ایم سے سے اختلاف رکھنے کے باوجود ان کے درست اقدام کو سراہ سکتا ہوں اور ان کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے تیار ہو سکتا ہوں تو ایک انصافین ، لیگیا، پیپلیا، سنی، شیعہ، پنجابی، پٹھان کیوں نہیں؟؟؟
ہمیں اور ہمارے سیاستدانوں کو اس ڈر کو ختم کرنا پڑے گا جو مٹھی بھر دہشت گردوں نے اس ملک پر طاری کر رکھا ہے۔ ان کو عبرت کا نشان بنا کر رکھ دیں۔
اے خاصہِ خاصانِ رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری وقت عجب آن پڑا ہے
مولا !!! میرے پاکستان کی خیر فرما
آمین یا رب العالمین
بجاہ سید المرسلین
 
آخری تدوین:
Top