دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں۔۔برائے اصلاح

نمرہ

محفلین
دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں
اور تو کچھ خاص دشواری نہیں
ہم خود اپنے پاؤں کی زنجیر ہیں
شوق کس کو ہے چمن کی سیر کا؟
ہاں مگر کچھ گل کہ دامن گیر ہیں
خوب کھائے زخم سب تقدیر کے
آج کل تدبیرکے نخچیر ہیں
ان کہی کا غم ہمارے ساتھ ہے
کہہ دیا جو اس پہ بھی دلگیر ہیں
ایک عرصے سے ہیں استعجاب میں
اور اس ترکش میں کتنے تیر ہیں؟
شہر کے سب رہنے والے ہیں جدا
اپنے بت خانے ہیں، اپنے پیر ہیں
ہم نے بیناؤں میں بانٹی روشنی
مانتے ہیں، لائق تعزیر ہیں
 

اسد قریشی

محفلین
نمرہ جی،

اچھے اشعار ہیں اور زبان و بیان بھی خوب ہے۔کچھ مصرعوں میں تبدیلی جو ممکن تھی وہ تجویز کی ہے اور کچھ مصرعے جن اصلاح میرے بس سے باہر تھی وہ سبز رنگ میں درج ہیں کیوں کہ سُرخ رنگ مجھے پسند نہیں۔


دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں

اور تو کوئی بھی دشواری نہیں
(یہاں 'کچھ خاص' وزن میں نہیں تھا)
ہم خود اپنے پائوں کی زنجیر ہیں

شوق کس کو ہے چمن کی سیر کا؟
ہاں مگریہ گل کہ دامن گیر ہیں
(یہاں 'کچھ' وزن میں نہیں تھا)
خوب کھائے زخم سب تقدیر کے
آج کل تدبیرکے نخچیر ہیں

ان کہی کا غم ہمارے ساتھ ہے
کہہ دیا جو اس پہ بھی دلگیر ہیں

ایک عرصے سے ہیں استعجاب میں
اور اس ترکش میں کتنے تیر ہیں؟

شہر بھرکے رہنے والے ہیں جدا
بت کدے ہیں اپنے ، اپنے پیر ہیں

ہم نے بینائوں میں بانٹی روشنی

مانتے ہیں، لائق تعزیر ہیں

یہ محض تجاویز ہیں اصلاح تو اعجاز عُبید صاحب ہی کر سکتے ہیں ہم صرف اُن کا کام آسان کرنے کی غرض سے مشورہ دے دیتے ہیں اس کو قبُول کرنا نہ کرنا آپ کا اختیار ہے۔​
مجموعی طور پر میری رائے میں ایک اچھی غزل ہے، سو داد قبول کیجئے۔​
 

نمرہ

محفلین
اچھے اشعار ہیں اور زبان و بیان بھی خوب ہے۔کچھ مصرعوں میں تبدیلی جو ممکن تھی وہ تجویز کی ہے اور کچھ مصرعے جن اصلاح میرے بس سے باہر تھی وہ سبز رنگ میں درج ہیں کیوں کہ سُرخ رنگ مجھے پسند نہیں۔
پڑھنے اور مشورہ دینے کا بہت شکریہ، کچھ مصرعے زیادہ رواں ہیں ٓاپ کے تجویز کردہ۔بحر تو اس کی فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے اور اس میں ’کچھ خاص‘ پورا ٓا جاتا ہے میرے خیال میں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے نمرہ، اسد کی پہلی دو باتوں سے میں متفق نہیں ہوں، کچھ خاص اور کچھ (دوسرے شعر میں) درست ہی آتا ہے، یہاں تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ یہ اسد کی اصلاح بہت اچھی ہے، اس کو قبول کر لو
شہر بھرکے رہنے والے ہیں جدا
بت کدے ہیں اپنے ، اپنے پیر ہیں

مجھے اعتراض مطلع پر بھی ہے
دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں
پہلے مصرع کی الفاظ کی نشست اچھی نہیں، دوسرے، تیر اکسیر کس طرح بن سکتا ہے؟
باقی اشعار سارے درست ہیں
 

اسد قریشی

محفلین
قبلہ اعجاز عبید صاحب اور محترمہ نمرہ صاحبہ، آپ دونوں سے متفق ہوں، مذکورہ بحر میں تمام مصرعے موزوں ہیں، عجب حیرت ہے کہ میں نے نجانے کس دھن میں کہہ دیا کہ وزن میں نہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ جس کا کام اُسی کو ساجھے۔

خیر نمرہ صاحبہ داد تو آپ کی نذر کرہی چکے ہیں، ایک بار پھر قبول کیجیئے
 

نمرہ

محفلین
مجھے اعتراض مطلع پر بھی ہے
دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں
پہلے مصرع کی الفاظ کی نشست اچھی نہیں، دوسرے، تیر اکسیر کس طرح بن سکتا ہے؟
باقی اشعار سارے درست ہیں
وقت نکال کر اصلاح کرنے کا بہت شکریہ استاد محترم، اکسیر ہونے سے مراد فائدہ مند ہونا لیا ہے یہاں پر، یعنی اگر میری سمت کوئی تیر آیا بھی تو وہ کسی طرح میرے لیے سودمند ثابت ہوا ۔ کیا اکسیر کو ان معنوں میں استعمال کرنا درست نہیں؟ اور اگر پہلا مصرعہ یوں کر دیا جائے 'جب چلائے دوستوں نے تیر ہیں' ،تو کیسا ہے، اگرچہ اس سے الفاظ کی نشست میں کوئی خاص بہتری تو نہیں محسوس ہو رہی۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
وقت نکال کر اصلاح کرنے کا بہت شکریہ استاد محترم، اکسیر ہونے سے مراد فائدہ مند ہونا لیا ہے یہاں پر، یعنی اگر میری سمت کوئی تیر آیا بھی تو وہ کسی طرح میرے لیے سودمند ثابت ہوا ۔ کیا اکسیر کو ان معنوں میں استعمال کرنا درست نہیں؟ اور اگر پہلا مصرعہ یوں کر دیا جائے 'جب چلائے دوستوں نے تیر ہیں' ،تو کیسا ہے، اگرچہ اس سے الفاظ کی نشست میں کوئی خاص بہتری تو نہیں محسوس ہو رہی۔
دوستوں نے جب چلائے تیر ہیں
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں
۔۔ اکسیر ، کسی بیماری میں فائدہ دینے والی چیز کو کہتے ہیں، بلکہ فائدہ دینا کم کہا ہے میں نے، وہ بیماری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے، مگر یہاں اکسیر قدرے نامکمل اس لحاظ سے ہے کہ کسی بیماری کا کوئی ذکر نہیں ۔۔۔ شعر یہ بہتر نہیں ہوسکتا تو کچھ اور کہنے کی کوشش تو آپ کو کرنا ہوگی۔۔۔ کہ یہ مطلع ہے ۔۔۔۔
 

نمرہ

محفلین
۔۔ اکسیر ، کسی بیماری میں فائدہ دینے والی چیز کو کہتے ہیں، بلکہ فائدہ دینا کم کہا ہے میں نے، وہ بیماری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے، مگر یہاں اکسیر قدرے نامکمل اس لحاظ سے ہے کہ کسی بیماری کا کوئی ذکر نہیں ۔۔۔ شعر یہ بہتر نہیں ہوسکتا تو کچھ اور کہنے کی کوشش تو آپ کو کرنا ہوگی۔۔۔ کہ یہ مطلع ہے ۔۔۔ ۔
اکسیر کے ایک معنی مفید شے کے بھی ہیں:' نہایت فائدہ مند۔ عموماً ہر ایک مفید اور موثر بات کی نسبت کہتے ہیں۔ (فقرہ) میرے حق میں آپ کی ذرا سی سفارش اکسیر ہو گئی۔' (بحوالہ نور اللغات)
 

الف عین

لائبریرین
ان معنوں میں قبول کیا جا سکتا ہے، لیکن بات بن نہیں رہی، الفاظ کی نشست کی وجہ سے بھی
میرے حق میں وہ ہوئے اکسیر ہیں
یہ ہندی شاعری میں تو چل سکتا ہے لیکن اردو میں نہیں۔ لیکن جیسا کہ میں لکھ چکا ہوں کہ متبادل کچھ سوجھ نہیں رہا ہے مجھے بھی۔
 

نمرہ

محفلین
کیا یہ صورت کچھ بہتر ہے ؟:
آئے میری سمت جتنے تیر ہیں
وہ مرے حق میں ہوئے اکسیر ہیں / میرے حق میں وہ سبھی اکسیر ہیں
 

الف عین

لائبریرین
آئے میری سمت جتنے تیر ہیں
میرے حق میں وہ سبھی اکسیر ہیں
بہتر ہے، اگرچہ شاہد کا مجوزہ مصرع بہترین ہے، اگر کچھ گرہ لگ سکے تو اسے قبول کر لو۔
 
Top