دوران ہائیکنگ کچھ دلچسپ اور پرمزاح گفتگو

خاکسار کو تقریباً پچھلے 7 سال سے شمالی علاقہ جات کی سیر کا موقعہ ملا ہے اس دوران سوات ویلی دیر ویلی نیلم ویلی اور کاغان ویلی میں مختلف جھیلوں اور ویلی ٹو ویلی ہائیکنگ کرنے کا موقعہ ملا ۔ آخری دفعہ جب دیر ویلی سے سوات ویلی کی طرف ہائیکنگ کر رہے تو کچھ دوستوں کے مابین کچھ دلچسپ اور پر مزاح گفتگو سننے کو ملی جو پیشش خدمت ہے
ہم ایک چڑھائی چڑھ رہے تھے جس میں سب کا ہی برا حال تھا کیونکہ سب کے بیگ بھی وزنی تھے جس میں کپڑوں سمیت 7 دن کا راشن ، ٹینٹ اور کچھ اور ضروری سامان شامل تھا چڑھائی چڑھنے کے دوران تیسرے نمبر پر چلنے والے دوست نے اوپر چلنے والے دوست کے لیے پرزور لیکن پریشان کن صدا لگائی کہ یہ بات ٹھیک نہیں باقی سب گھبرا گئے اور پوچھا کیا بات ہے لیکن جواب نہ آنے خاموش ہو گئے لیکن پھر اس دوست نے دوبارہ صدا لگاءی کہ یہ بات ٹھیک نہیں جس پر سب نے پھر ایک بار پھر اصرار کیا کہ بتاؤ بات ہے کیا ؟لیکن اس دفعہ اس دوست کی طرف سے جواب تو آ یا پر خاموش۔
اس دوست نے جواباً اور مجبوراً اپنے ناک پر ہاتھ رکھ لیا اور ہم سب سمجھ گئے کے کہ ان سے اوپر موجود دوست سے بوجہ چڑھائی کمزوری اور تھکاوٹ کی وجہ سے کچھ چیزوں پر کنٹرول نہیں ہو رہا اور وہ گاہے بگاہے بار بار ایزی ہو رہے ہیں۔ ( ہاءیکنگ کرنے والے جانتے ہیں کہ دوران ہاءیکنگ پانی اور خوراک کی وجہ سے پیٹ کی خرابی کی شکایت تقریباً سب کو ہی ہو جاتی ہے ) یہاں پر اوپر والے دوست کے جواب کا ذکر نا بھی ضروری ہے جس میں انکی بے بسی نمایاں تھی وہ یہ کہ میرے سے اوپر والے دوست بھی میرے رتبے کا کوئی لحاظ نہیں کر رہے اور وقفے وقفے سے ڈسچارج ہو رہے ہیں
بہرحال خاموش لیکن بامعنی جواب کے فورن بعد ہی قدرے تنزیہ لہجے میں ایک اور دوست نے فوراً کہا کہ یہ تو یہ تو عام سی بات کہ جب کوئی لوڈڈ گاڑی چڑھائی چڑھتی ہے تو اس کے انجن کا زور تو لگتا ہے اور جب زور لگتا ہے تو انجن تو دھواں تو چھوڑے گا نا؟ لہذا یہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے سب برداشت کریں اور اپنے گریبان میں جھانکیں
لہذا اگر آپ کو ہاءیکنگ کی توفیق ملے تو یقینن اپکو ہاءیکنگ کی مشکلات کے ساتھ ساتھ اپکو اپنے دوستوں کی مجبوریوں کا بھی خیال رکھنا ہی پڑے گا
 
Top