دنیا کی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ

محمدصابر

محفلین
مادری زبان انسان کی شناخت، ابلاغ، تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن جب زبان ناپید ہوتی ہے تو اس کے ساتھ مختلف النوع کی ثقافت کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے اور ان میں شامل مختلف روایات، منفرد انداز فکر اور ان کا اظہار بہتر مستقبل کے بیش قیمتی ذرائع بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ آج ساری دنیا میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ عالمی سطح پر گلوبلائزیشن پراسس کے باعث بیشتر زبانوں کو لاحق خطرات میں یا تو اضافہ ہو رہا ہے یا وہ ناپید ہوچکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ ہے۔رپورٹ کے مطابق پنجابی دنیا میں بولی جانے والی 12 ویں اور اردو 20 ویں بڑی زبان ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں چینی، ہسپانوی، انگریزی، عربی، ہندی اور بنگالی ہیں۔ انگریزی 112 ممالک میں بولی جاتی ہے۔یونیسکو کے مطابق 1950ء سے لیکر اب تک230/ مادری زبانیں ناپید ہوچکی ہیں جن کو بولنے والا اب کوئی نہیں ہے ”اٹلس آف ورلڈ لینگویج ان ڈینجر 2009ء“ کے مطابق دنیا کی 36/ فیصد (2498 )زبانوں کو اپنی بقاء کے لئے مختلف النوع کے خطرات لاحق ہیں ایسے خطرات سے دوچار زبانوں میں سے 24/ فیصد (607)زبانیں غیر محفوظ (جن کا استعمال بچے صرف گھروں تک کرتے ہیں) ہیں۔ 25/ فیصد (632)ناپیدی کے یقینی خطرے (جنہیں بچے گھروں میں بھی مادری زبانوں کے طور پر نہیں سیکھتے) سے دوچار ہیں اس کے علاوہ 20/ فیصد (562) زبانوں کو خاتمہ کا شدید خطرہ (دادا پڑدادا کی زبان جو ماں باپ جانتے ہیں مگر بچے نہیں بولتے) لاحق ہے۔ 21.5 فیصد (538 )زبانیں تشویش ناک حد تک خطرات (دادا پڑدادا میں بھی باقاعدگی سے نہ بولی جانے و الی زبان)کا شکار ہیں جبکہ 230/ تقریباً (10/ فیصد) زبانیں متروک ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم و ثقافت کی تحقیق کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقہ جات، صوبہ سرحد، بلوچستان، کشمیر، بھارت اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں بولی جانے والی 27/ چھوٹی مادری زبانوں کو ختم ہونے کا خطرہ لاحق ہے ان میں سے 7/ زبانیں غیر محفوظ گردانی جاتی ہیں جن کو بولنے والے 87/ ہزار سے 5/ لاکھ تک ہیں اس کے علاوہ 14/ زبانوں کو خاتمے کا یقینی خطرہ لاحق ہے جن کو بولنے والوں کی تعداد کم سے کم 500/ک اور زیادہ سے زیادہ 67/ ہزار ہے جبکہ 6/ زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والے 200/ سے 5500/ کے درمیان ہیں یہ زبانیں ختم ہونے کے شدید خطرے کا شکار ہیں۔ مادری زبانوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 28/ ویں نمبر پر ہے جبکہ سب سے زیادہ 196/ زبانوں کو بھارت میں خطرات لاحق ہیں امریکا کی 191/ برازیل کو 190/ انڈونیشیا کی 147/ اور چین کی 144/ زبانوں کی بقا کو خطرہ ہے ۔ زبانوں پر تحقیق کرنے والے امریکی ادارے Enthologue کے مطابق ملکوں کے حوا لے سے انگریزی سب سے زیادہ 112/ ممالک میں بولی جاتی ہے اس کے بعد 60/ ممالک میں فرنچ، 57/ میں عربی، 44/ میں ہسپانوی اور جرمن بھی 44/ ممالک میں بولی جاتی ہے جبکہ اردو

باقی
 

arifkarim

معطل
میرے خیال میں‌قدیم زبانوں کا جدید زبانوں تلے دب جانا عالمی ارتقائی عمل کے لحاظ سے ایک قدرتی عمل ہے۔ گو کہ اس کے نتیجہ میں‌قدیم علم و ثقافت جو کہ اس زبان کی میراث تھی، پر انتہائی منفی اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر آج قدیم مصری، یونانی، سنسکرٹ جیسی زبانیں بولنے والا کوئی نہیں بچا ہے، سوائے گنتی کے چند ماہرین کے۔ جسکی وجہ سے انسان اپنی قدیم تاریخ کے خفیہ راز جاننے سے بھی محروم ہو رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر وہ زبان جسکو خطرہ لاحق ہے، کو بعض افراد تک لازماً سکھایا جائے جو اسے چل سو چل اگلی پشتوں تک منتقل کرتے رہیں۔ یوں زیادہ استعمال نہ کرنے کے باوجود کم از کم زبان ضائع نہیں‌ہوگی۔ بیشک مزید ترقی نہ کرے!
 

x boy

محفلین
خاتمہ کیسے ہوگا،،،، امازون میں تو ان سین ٹرائب بھی پائے جارہے جو اس سے قبل نہیں پائے گئے
نئے لوگ زیادہ مل رہے بجائے اس کے کہ پرانے کا خاتمہ ہو۔؎
موہن جو ڈرو اور ٹیکسلا میں کون سی زبان بولی اور لکھی جاتی تھی کوئی بتا سکتا ہے؟
 

bilal260

محفلین
پاکستان میں غالبا (میں بھول گیا )چترال کے لوگ جو کہ غیر مسلم ہے اور ان کی تہزیب و ثقافت بھی پرانا ہے اور ان کی زبان بھی۔
ان کی زبان بھی ختم ہو رہی ہے۔
ان کا مذہب بھی ختم ہو رہا ہے۔
ان کی تہزیب بھی ختم ہو رہی ہے۔
ان کی ثقافت بھی ختم ہو رہی ہے۔
وجہ
وجہ
وجہ
یہ کہ ان کی اکثریت مسلمان ہو کر اسلام کے سانچے میں ڈھل کر باعمل ہو رہے ہیں۔
اور ان باتوں پر اقوام متحدہ بھی پریشان ہے۔اور امریکہ ک تہزیب و تمدن کا ڈیپارٹمنٹ بھی پریشان ہے ۔کہ اب کیا کریں؟
 
Top