دنیا میں قدرت کی سالانہ ’آتش بازی‘ کا انتظار

منقب سید

محفلین
140727103806_delta_aquarids_meteor_shower_624x351_epa.jpg

رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجاز۔۔۔باعث اضطراب ہونا تھا
ستاروں کا نظارہ کرنے والے آسمان کی جانب نظریں اٹھائے ہوئے ہیں تاکہ رات میں شہابیوں کی بہترین بارش کا دیدار کر سکیں۔

ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ سالانہ جوزائیہ (جیمنائی) شہابیوں کی بارش کے لیے ماحول بالکل موزوں ہے اور آج رات یہ اپنے عروج پر ہوگی۔

اپنے عروج پر جوزائیہ ہر گھنٹے 50 سے 100 شہاب ثاقب چھوڑتے ہیں۔ ان سے بیک وقت مختلف قسم کی روشنی نکل سکتی ہے اور کبھی کبھی یہ جلدی جلدی یا بیک وقت دو تین کی تعداد میں پھوٹ پڑتے ہیں۔

ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ اسے دیکھنے کا بہترین وقت صبح دو بجے ہے جب نقطۂ نور بالکل سر پر اور جوزائیہ ستاروں کی کہکشاں کے پاس ہوتا ہے اور یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ شہابیے وہیں سے پھوٹتے ہیں۔

ماہر فلکیات کے مطابق اس کا نقطۂ عروج دن میں گیارہ بجے ہوگا لیکن دن کی روشنی کے سبب اسے دیکھا نہیں جا سکے گا تاہم یہ رات بھر جاری رہے گا اور اسے رات میں 10 بجے کے بعد کہیں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

140725151253_lluvia_estrellas_624x351_nasajimmywestlake.jpg

ان کی رفتار 22 میل یعنی تقریبا 35 کلو میٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے
سوسائٹی آف پاپولر ایسٹرونومی کے صدر روبن سکیجیل نے کہا: ’اگر موسم نے اجازت دی تو یہ انتہائی دلکش منظر ہوگا اور برطانیہ میں اسے دیکھنے کے ہم بہترین حالات سے بہت دور نہیں ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’جھرمٹ آسمان میں بہت اونچائی پر ہوگا اور چاند وہاں سے گذر چکا ہوگا۔ ہر منٹ ایک شہابیہ اچھی شرح ہوگی اور یہ ممکن بھی ہے۔ آپ ایک ساتھ دو تین شہابیوں کے چھوٹنے کے منظر سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

141214055212_meteor_shower_comet_624x351__nocredit.jpg

ستاروں کا نظارہ کرنے والے اس طرح کے مناظر کے لیے نہ جانے کتنی راتیں اختر شماری میں گذارتے ہیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شہابیوں کی بارش اس وقت ہوتی ہے جب زمین دم دار تاروں کی دھول کے راستے سے گذرتی ہے اور بعض چھوٹے عناصر جو ریت کے ذرے کے برابر ہوتے ہیں وہ زمین کے ماحول میں آ کر جل اٹھتے ہیں۔

جوزائیہ اس معاملے میں مختلف ہیں کہ وہ مکمل طور سے برفیلے دم دار تارے سے جھڑے ہوئے نہیں ہوتے لیکن وہ دم دار تارے اور شہابیے کی ایک انجمن ہوتے ہیں۔

141214055058_meteor_shower_comet_624x351_paul_nocredit.jpg

شہابیے زمین سے 24 میل یعنی تقریبا ساڑھے 38 کلو میٹر کے فاصلے پر فروزاں ہو جاتے ہیں
جوزائیہ شہابیے کی بارش کی پہلی بار سنہ 1860 کی دہائی میں نشاندہی کی گئی اور وقت کے ساتھ اس میں تیزی آتی گئی۔

سنہ 1920 کی دہائی کے دوران اس کی رفتار 20 شہابیے فی گھنٹے ہو گئی جبکہ کہ سنہ 1930 کی دہائي میں یہ 50 شہابیے فی گھنٹے تک پہنچ گئی اور پھر سنہ 1970 کی دہائی تک یہ 80 شہابیہ فی گھنٹے تک پہنچ گئي۔
ان کی رفتار 22 میل یعنی تقریبا 35 کلو میٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے اور یہ زمین سے 24 میل یعنی تقریبا ساڑھے 38 کلو میٹر کے فاصلے پر فروزاں ہوتے ہیں۔



لنک
 
Top