دماغ کو ہر عمر میں تیز رکھنے کے 10 بہترین طریقے

http://urdu.dawn.com/news/1008035/
نیویارک : عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔تو اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش ہے تو یہ چند سادہ ورزشیں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔
دماغی گیمز کھیلنا
جی ہاں اگر آپ روزانہ اخبارات میں کراس ورڈز یا دیگر معموں کو حل کرنے کے شوقین ہے تو یہ عادت آپ کے دماغ کیلئے فائدہ مند ہے، بنیادی ریاضی اور اسپیلنگ اسکلز کی مشق جیسے دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں جو اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ورزش
جسمانی ورزشیں درحقیقت دماغ کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، روزانہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک ورزش جیسے یوگا، چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی اور دیگر وغیرہ بہت آسان بھی ہیں اور تفریح سے بھرپور بھی، جس سے دماغ کو گرمی کے موسم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
صحت بخش خوراک
خوراک میں صحت بخش اجزاءکا استعمال ہی صحت مند دماغ کی ضمانت ہوتے ہیں، مضر صحت اجزاءجیسے کیفین ، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال محدود تو کرنا ہی چاہئے، زیادہ نمک کھانے سے بھی بچنا اہئے کیونکہ یہ ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر اور فالج جیسے امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
سماجی طور پر متحرک رہنا
دن بھر میں کچھ منٹ اپنے دوستوں سے کسی بھی موضوع پر بات کرنے کیلئے وقت نکالیں، اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھلنا ملنا دماغ کو چوکنا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرنا
یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جیسے کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کیلئے نیا راستہ اختیار کرنا۔ اپنی معمول کی روٹین سے باہر نکل کر کچھ نیا کرنا آپ کے دماغ میں ایک نیا جوش پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
نئی زبان سیکھنا
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت ایک بوڑھاپے میں صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
ڈاکٹر سے بات چیت
اگر آپ کی عمر 55 سال سے اوپر ہے تو اپنی دماغی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز سے چیک اپ کرواتے رہیں، کیونکہ اکثر ذہنی امراض کا آغاز 55 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔
پڑھنا
کتابوں سے لیکر بلاگز یا تازہ ترین خبریں پڑھنے تک سب کچھ کے ساتھ مطالعہ آپ کے دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
زیادہ پانی پینا
روزانہ کم از کم چھ سے 8 گلاس پانی کا استعمال صحت مند دماغ کیلئے بہت ضروری ہے۔
موسیقی سننا
موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، اور موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے ، جبکہ ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
 
http://urdu.dawn.com/news/1008035/
نیویارک : عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔تو اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش ہے تو یہ چند سادہ ورزشیں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔

مجھے یہ مسئلہ تو درپیش نہیں ۔ مگر بعضوں کو ہوگا۔ چلیں دیکھتے ہیں اپ کی ترکیبں

دماغی گیمز کھیلنا

جی ہاں اگر آپ روزانہ اخبارات میں کراس ورڈز یا دیگر معموں کو حل کرنے کے شوقین ہے تو یہ عادت آپ کے دماغ کیلئے فائدہ مند ہے، بنیادی ریاضی اور اسپیلنگ اسکلز کی مشق جیسے دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں جو اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
پاکستان میں اکثر لوگ مانگ کر اخبار پڑھتے ہیں۔ بلکہ پڑھتے ہی نہیں۔ ٹی وی دیکھ کر گزارہ کرلیتے ہیں۔ مزید یہ کہ اگر ریاضی اتی ہوتی تو سائنس نہ پڑھ لیتے ۔ نہ بابا نہ یہ تو ٹیڑھی کھیر ہے

ورزش
جسمانی ورزشیں درحقیقت دماغ کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، روزانہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک ورزش جیسے یوگا، چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی اور دیگر وغیرہ بہت آسان بھی ہیں اور تفریح سے بھرپور بھی، جس سے دماغ کو گرمی کے موسم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
یوگا ورزش ہے؟ عجیب عجیب انداز میں جسم کو گھمانا پھرانا۔ آسن لگانا۔ بچپن میں کرنے کی کوشش کی تو ڈانٹ پڑی کہ یہ ہندووں کا طریقہ عبادت ہے
چہل قدمی ؟ یہ ورزش ہے۔ کراچی میں چہل قدمی کرنے جائیں تو یا تو موبائیل چھن جائے گا یا پرس ورنہ تو کوئی موٹر سائیکل ٹکر مارجائے گی نہیں تو اپ مین ہول میں جاگریں گے۔ نہ بابا نہ یہ نہیں ہوسکتا
سائکلنگ۔ اول تو اس کے بھی چھننے کا ڈر ہے۔ پر مجھے تو حیرت یہ ہوتی ہے کہ یار لوگ اس شیطانی چرخے پر بیٹھتے ہی کیو ں ہیں۔ بیٹھ بھی جائیں تو اترتے کیسے ہیں۔ یہ تو وبال جان ہے
تیراکی۔ پہلے تو اس میں ڈوبنے کا ڈر ہے۔ اگر اپ شیلو واٹر میں چلے بھی جائیں تو عموما یار لوگ کچھ ایسی حرکتیں کرجاتے ہیں کہ ان سے نمنٹے کے طاقت کلورین میں نہیں ہوتی۔ ویسے بھی کلورین ارگنانک مادے سے عمل کرکے جو بائی پراڈکٹ بناتی ہے وہ کارسینوجینک ہوتی ہے۔ اس لیے اس سے تو توبہ ہی بھلا

صحت بخش خوراک
خوراک میں صحت بخش اجزاءکا استعمال ہی صحت مند دماغ کی ضمانت ہوتے ہیں، مضر صحت اجزاءجیسے کیفین ، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال محدود تو کرنا ہی چاہئے، زیادہ نمک کھانے سے بھی بچنا اہئے کیونکہ یہ ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر اور فالج جیسے امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
یہ صحت مند خوراک کیا سوسائٹی خرید کردے گی۔ یہ تو مہنگا نسخہ ہے۔ قابل عمل نہیں۔ پھر کیفین، تمباکو سے اگر پرہیز شروع کردیا تو جینےکا فائدہ؟ اس سے بہتر تو ہے کہ یادداشت ہی نہ ہو تاکہ جی بھر کر نشہ نوش کیا جاسکے۔

سماجی طور پر متحرک رہنا
دن بھر میں کچھ منٹ اپنے دوستوں سے کسی بھی موضوع پر بات کرنے کیلئے وقت نکالیں، اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھلنا ملنا دماغ کو چوکنا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

یہ بھی خوب رہی۔ پہلے ہی بیویاں ان حرکات کی وجہ سے شوہر وں کو لعن طعن کرتی رہتی ہیں۔ اگر اور وقت دوستوں رشتہ داروں کے لیے نکال لیا تو گئے کام سے۔


روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرنا
یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جیسے کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کیلئے نیا راستہ اختیار کرنا۔ اپنی معمول کی روٹین سے باہر نکل کر کچھ نیا کرنا آپ کے دماغ میں ایک نیا جوش پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

یعنی اپنی زندگی کو اور تنگ کرنا۔ کھانا پکانا کی ترکیب سیکھنا تو ٹھیک ہے پر بنائے گا کون؟ بن گیا تو کھائے گا کون؟
نئے لفظ سیکھ بھی لیا تو کیا۔ اگر استعمال کرنا شروع کیا تو یار لوگ نکو بنادیں گے
نئے راستے اختیار کرنے پر محلہ والے چونکنے ہوکر جاسوسی شروع کردیتے ہیں
جوش کے معاملہ کو یہاں رہنے ہی دو۔ میتراکا معاملہ ابھی گرم ہی ہے۔

باقی باتی۔

نئی زبان سیکھنا
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت ایک بوڑھاپے میں صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
ڈاکٹر سے بات چیت
اگر آپ کی عمر 55 سال سے اوپر ہے تو اپنی دماغی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز سے چیک اپ کرواتے رہیں، کیونکہ اکثر ذہنی امراض کا آغاز 55 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔
پڑھنا
کتابوں سے لیکر بلاگز یا تازہ ترین خبریں پڑھنے تک سب کچھ کے ساتھ مطالعہ آپ کے دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
زیادہ پانی پینا
روزانہ کم از کم چھ سے 8 گلاس پانی کا استعمال صحت مند دماغ کیلئے بہت ضروری ہے۔
موسیقی سننا
موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، اور موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے ، جبکہ ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔[/QUOTE]
 
http://urdu.dawn.com/news/1008035/


نئی زبان سیکھنا
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت ایک بوڑھاپے میں صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

خوب۔ ایک پاکستانی اوسطا تین زبانیں بولتا ہے۔ یعنی مادری زبان، قومی زبان، انگریزی زبان۔ اور کئی زبانیں جو ان تین زبانوں کی ویرییشنز ہیں۔ اس کے علاوہ وہ عربی اور فارسی کی بھی کچھ شد بد رکھتا ہے۔ اگر فلموں کا شوقین ہے تو ہندی بھی خوب جانتا ہے۔ اب اور کونسی زبان سیکھ کر دماغ کا بھیجا نکلوائے؟

ڈاکٹر سے بات چیت
اگر آپ کی عمر 55 سال سے اوپر ہے تو اپنی دماغی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز سے چیک اپ کرواتے رہیں، کیونکہ اکثر ذہنی امراض کا آغاز 55 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔
اب ائی نا بلی تھیلے سے باہر۔ یہ مضمون ضرور کسی ڈاکٹر نے لکھا ہے تاکہ اس کے بھائی بندوں کا بھلا ہو۔ بھلا بتاو کیا ڈاکٹر گلی کے تھڑے پر بیٹھتا ہے کہ اس کے ساتھ بیڑی کے کش لگا کر ساتھ ساتھ چیک اپ کروایا جاوے۔

پڑھنا
کتابوں سے لیکر بلاگز یا تازہ ترین خبریں پڑھنے تک سب کچھ کے ساتھ مطالعہ آپ کے دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پاکستان میں خواندگی کی شرح 20-30 فی صد ہے ۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو قرآن پڑھ سکتے ہیں۔ بلاگ پڑھنے کے لیے کمپیوٹر ہونا ضروری ہے۔ یہ تجویز شاید پاکستا ن کے ایک یا دو فی صد لوگ ہی کرسکیں۔ یہ مضمون ضرور ڈان کے انگریزی مضمون سے انگریز پلٹ برگر بچے نے ٹرانسلیٹ کروایا ہے


زیادہ پانی پینا
روزانہ کم از کم چھ سے 8 گلاس پانی کا استعمال صحت مند دماغ کیلئے بہت ضروری ہے۔

یعنی حد ہوگئی۔ پتہ نہیں مضمون نگار نے یہ کس قسم کے بوڑھے کے لیے لکھا ہے۔ بڑھاپے میں گردہ ، مثانہ سب کمزور ہوئے پڑے ہوتے ہیں۔ اگر 8 گلاس پانی پی لے تو بچارہ بوڑھا بستر اور ٹوائلٹ کی دوڑ تک ہی محدود ہوجاوے گا

موسیقی سننا
موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، اور موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے ، جبکہ ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اس سے صرف یہ پتہ چلتا ہے کہ مضمون نگار کتنا مذہبی ہے۔ 55کے بعد کان ویسے بھی کام سے انکاری ہوتے ہیں ۔ اب موسیقی کیا وہ اشاروں سے سنے؟
 
Top