دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

کتاب الوصایا۔
ترجمہ: ہم سے ابراہیم بن حارث نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن ابی بکیرنے کہاہم سے زہیربن معاویہ نے کہاہم سے ابواسحاق عمروبن عبداللہ نے انہوں نے عمروبن حارث سے جوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے سالے یعنی ام المؤمنین جویریہ بنت حارث کے بھائی تھے انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے وفات کے وقت نہ روپیہ چھوڑانہ اشرفی نہ غلام نہ لونڈی اورنہ کوئی چیزایک نقرہ خچر(دلدل)چھوڑااورہتھیار،اورکچھ زمین جس کوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وقف کرگئے تھے۔
(صحیح بخاری،جلد دوم - پارہ 11 - کتاب الوصایا۔ صفحہ نمبر46 )


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
باب نمبر10:اگراپنے وارثوںکے لئے مال دولت چھوڑجائے تویہ بہترہے اس سے کہ انکونادارچھوڑے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔
15۔ہم سے ابونعیم نے بیان کیا،کہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوں نے سعدبن ابراہیم سے انہوں نے عامربن سعدسے انہوں نے سعدبن ابی وقاص(رضی اللہ عنہ)سے ،انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(حجۃ الوداع میں)مجھ کوپوچھنے کوآئے میں مکہ میں تھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس کوبراسمجھتے تھے کوئی آدمی وہاں مرے جہاں سے وہ ہجرت کرچکاہوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ عفراء کے بیٹے پررحم کرے(سعدبن خولہ پر)میں کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیامیں اپنے سارے مال کی وصیت کردوں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایانہیں میں نے کہاآدھے مال کی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایانہیںمیں نے کہاتہائی مال کی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاہاں تہائی اورتہائی بہت ہے اگرتواپنے وارثوں کوکھاتاپیتاچھوڑجائے تویہ اس سے اچھاہے کہ ان کومحتاج چھوڑجائے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔بات یہ ہے کہ تواللہ کے لیئے جوخرچ کرے وہ خیرات ہے یہاں تک کہ وہ لقمہ بھی جوتواپنی جوروکے منہ میں ڈالے اورعجب نہیں کہ اللہ تجھ کوعمردے اورتیرے سبب سے بعضوں کوفائدہ پہنچائے بعضوں کونقصان پہنچائے ان دنوں سعدکی کوئی اولادنہ تھی،ایک بیٹی تھی۔
(صحیح بخاری جلددوم۔ کتاب الوصایا۔ پارہ 11، صفحہ نمبر47)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

-23ہم سے محمدبن یوسف بیکندی نے بیان کیاکہاہم کوامام اذراعی (رحمۃ اللہ)نے خبردی انہوںنے زہری سے انہوں نے سعیدبن مسیب اورعروہ بن زبیرسے کہ حکیم بن حزام(صحابی مشہور)نے بیان کیامیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے مانگاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مجھ کودیاپھرمانگاپھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے دیاپھرفرمانے لگے حکیم یہ دنیاکاروپیہ پیسہ دیکھنے میں خوشنمااورمزے میں شیریں ہے لیکن جواسکوسیرچشمی سے لے اس کوبرکت ہوتی ہے اورجوکوئی جان لڑاکرحرص کے ساتھ اس کولے اس کوبرکت نہ ہوگی،اس کی مثال ایسی ہے جوکھاتاہے لیکن سیرنہیں ہوتااوراوپروالا(دینے والا)ہاتھ نیچے والے(لینے والے)ہاتھ سے بہتر ہے حکیم نے عرض کیا،یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس کی جس نے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کوسچاپیغمبرکرکے بھیجا،میں توآج سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے بعدکسی سے کوئی چیزنہیں لینے کامرنے تک(پھرحکیم کایہ حال رہا)کہ ابوبکرصدیق(رضی اللہ عنہ)ان کاسالیانہ وظیفہ دینے کے لیئے ان کوبلاتے وہ اس کولینے سے انکارکرتے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے بھی اپنی خلافت میں ان کوبلایاان کاوظیفہ دینے کے لیئے لیکن انہوں نے انکارکیاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)کہنے لگے مسلمانو(تم گواہ رہنا)میں حکیم کواس کاحق جولوٹ کے مال میں اللہ نے رکھاہے دیتاہوں۔وہ نہیں لیتا،غرض حکیم نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے بعدپھرکسی شخص سے کوئی چیزقبول نہیں کی۔(اپناوظیفہ بھی بیت المال سے نہ لیا۔)یہاں تک کہ ان کی وفات ہوگئی۔اللہ تعالیٰ ان پررحم کرے۔

(صحیح بخاری جلد دوم ۔ پارہ 11، کتاب الوصایا۔ صفحہ نمبر51)


والسلام جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب مسجدکے لیئے زمین کاوقف کرنا۔
ہم اسحاق بن منصورنے بیان کیا،کہاہم سے عبدالصمدنے کہامیں نے اپنے باپ(عبدالوارث)سے سناکہاہم سے ابوالتیاح نے بیان کیامجھ سے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ)نے انہوںنے کہاجب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مسجدبنانے کاحکم دیااوربنی نجارسے فرمایاتم اپنے باغ کامجھ سے مول چکالو،انہوںنے کہاخداکی قسم ہم تواللہ تعالی سے اس کامول لیں گے۔
(صحیح بخاری، مترجم اردو، جلددوم۔ پارہ 11 ، کتاب الوصایا،صفحہ نمبر63)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ڈاکٹرعباس، منصور(قیصرانی) بھائی، حوصلہ افزائی کابہت بہت شکریہ اللہ جزادے۔(آمین ثم آمین)

باب 27: باب جوشخص ناگہانی موت مرجائے اسکی طرف سے خیرات کرنامستحب ہے اورمیت کی نذرپوری کرنا۔
32:ہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیان کیاکہامجھ سے امام مالک(رحمۃ اللہ)نے انہوں نے ہشام سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوں نے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے انہوںنے کہاایک شخص (سعدبن عبادہ)نے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری ماں(عمرہ)ناگہانی موت سے مرگئی ہے اورمیں سمجھتاہوں اگروہ (ناگہانی نہ مرتی)بات کرسکتی توضرورکچھ خیرات کرتی۔کیامیں اس کی طرف سے خیرات کروں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاہاں تواس کی طرف خیرات کر۔

(صحیح بخاری شریف، مترجم جلددوم ۔ پارہ 11، کتاب الوصایا۔ صحفہ نمبر57 )

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


باب121: قطعی طورپرکسی کوشہیدنہیں کہہ سکتے (کیونکہ نیت اورخاتمہ کاحال معلوم نہیں)

اورابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی اللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں جہادکرتاہے،اللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتاہے۔
159:ہم سے قتبیہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے انہوںنے ابوحازم سے انہوںنے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورمشرکوں کاایک جنگ میں مقابلہ ہوا(جنگ خیبریاجنگ احدمیں)اورلڑائی ہوئی جب آپ اپنی فوج کی طرف پھرے اورمشرک اپنی فوج کی طرف پھرے توآپ کے صحابہ میں ایک شخص تھاوہ کیاکرتامشرکوں کے جس اکیلے دوکیلے کوپاتااس کاپیچھاکرتااورتلوارکاوارلگاتاایک شخص (سہل نے)کہاآج توہمارے کام کوئی اتنانہیں آیاجتنایہ آیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاوہ دوزخی ہے جان لو،یہ سن کرصحابہ (رضوان اللہ)میں سے ایک شخص نے کہا(اکثم بن الجون نے)میں اس کے ساتھ ساتھ رہتاہوں (دیکھوں تووہ دوزخ کاکونساکام کرتاہے)خیروہ اس کے ساتھ نکلاجب وہ کہیں ٹھہرتایہ بھی ٹھہرجاتااورجب وہ دوڑتایہ بھی اس کے ساتھ ہی دوڑجاتاآخرایساہوا(لڑتے لڑے وہ بہت زخمی ہوگیا،جلدی مرنے کے لیے اس نے اپنی تلوارکاقبضہ زمین پررکھااورنوک سینے پردونوں چھاتیوں کے بیچ میں پھرتلوارپرزورڈالااوراپنے تئیں ہلاک کیا،جوشخص(اکثم بن ابی الجون)اس کے ساتھ گیاتھاوہ اس کے پاس سے چلااورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاکہنے لگامیں یہ گواہی دیتاہوں کہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اللہ کے(سچے)پیغمبرہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے پوچھاکہہ توکیاہوااس نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ نے جس شخص کے لیے فرمایاتھاکہ وہ دوزخی ہے اورلوگوں کواس پرتعجب ہواتھاتومیں نے ان سے کہاتھامیں تم کواس کاحال معلوم کرانے کے لیے اس کے ساتھ رہتاہوں خیرمیں اس کے ساتھ نکلاجب وہ بہت زخمی ہواتواس نے جلدی مرنے کے لیے تلوارکاقبضہ زمین پررکھااورنوک سینے سے لگائی پھراس پرزوردیااوراپنے تئیں مارڈالایہ سن کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالوگوں کی نظرمیں ایک آدمی (ساری عمر)بہشت والوں کے سے کام کرتارہتاہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتاہے(اسکاخاتمہ خراب ہوجاتاہے)اورایک آدمی لوگوں کی نظرمیں (ساری عمر)دوزخ والونکے سے کام کرتاہے،حالانکہ وہ بہشتی ہوتاہے(اس کاخاتمہ اچھاہوتاہے)

(بخاری شریف مترجم، جلددوم۔ پارہ نمبر11، کتاب الجہادوالسیر۔ صفحہ نمبر108)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب 31:وصی کویتیم کے مال میں تجارت اورمحنت کرنادرست اوراپنی محنت کے موافق اس میں سے کھاسکتاہے۔
36: ہم سے ہارون بن اشعث نے بیان کیاکہاہم سے ابوسعیدنے جوبنی ہاشم کاغلام تھاکہاہم سے صخربن جویریہ نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں اپنے ایک مال (زمین )کووقف کردیا،اس نام ثمغ تھا۔وہاں کھجورکاباغ تھاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں نے ایک عمدہ مال حاصل کیاہے میں چاہتاہوں اس کوصدقہ کردوںآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااصل مال کوصدقہ کردے نہ وہ بکے نہ ہبہ ہوسکے،نہ میراث ہوالبتہ اس کامیوہ(اللہ کی راہ میں)خرچ ہوخیرحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے اسکوصدقہ کردیااس طرح پرکہ اس کی آمدنی مجاہدین اوربردوں کے آزادکرانے ،اورمحتاجوں اورمہمانوں کی خدمت اورمسافروں اورناطے والوں میں صرف کی جائے۔اورجوکوئی اس کااہتمام کرے۔اس میں سے دستورکے موافق کھاسکتاہے۔مگردولت نہ جوڑے۔

(صحیح بخاری، مترجم اردو۔جلددوم، پارہ 11، کتاب الوصایا۔ صفحہ نمبر59 )

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

38:ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیا۔کہامجھ سے سلیمان بن بلال نے انہوں نے ثوربن زیدمدنی سے انہوںنے ابوغیث سے انہوں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاسات تباہ کرنیوالے گناہوں سے بچے رہو،لوگوں نے عرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)وہ کونسے گناہ ہیں،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادوکرنا،جس جان کامارنااللہ نے حرام کیاہے اس کوناحق مارنا،سودکھانا،یتیم کامال اڑاجانا۔کافروں سے مقابلہ کے دن بھاگنا،پاک دامن مسلمان بھولی بھالی عورتوں پرتہمت لگانا۔
(صحیح بخاری مترجم اردو جلد دوم۔ پارہ نمبر11، کتاب الوصایا۔ صحفہ نمبر60)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،

اورمنقول ہے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے دین کووصیت پرمقدم کرنے کاحکم دیااوراسی صورت میں یہ فرمانے کی اللہ تم کوحکم دیتاہے کہ امانتیں امانت والوں کوپہنچاؤتوامانت(قرض)کااداکرنانفل وصیت کے پوراکرنے سے زیادہ ضروری ہے اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکہ صدقہ وہی عمدہ ہے جس کے بعدآدمی مالداررہے اورابن عباس (رضی اللہ عنہ)نے کہاغلام بغیراپنے مالک کی اجازت کے وصیت نہیں کرسکتااورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاغلام اپنے مالک کے مال کانگہبان ہے۔

(صحیح بخاری، جلددوم۔ کتاب الوصایا۔ پارہ نمبر11، صحفہ نمبر51 )
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

235:ہم سے بشربن مرحوم نے بیان کیاکہاہم سے حاتم بن اسماعیل نے انہوںنے یزیدبن ابی عیبدسے انہوںنے سلمہ بن اکوع سے انہوںنے کہا(ایک سفرمیں)لوگوں کے توشے کم رہ گئے محتاج ہوگئے توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے اوراپنے اونٹ کاٹنے کی اجازت مانگی آپ نے اجازت دے دی پھرحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)ان کوملے لوگوں نے یہ بیان کیاانہوںنے کہااونٹ کاٹ ڈالوگے توپھرجیوگے کیسے(چلتے چلتے ہلکان ہوجاؤگے)بعداس کے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس گئے اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اونٹ کاٹ کرکھالیں گے توپھرجیئں گے کیسے یہ سن کرآپ نے فرمایااچھالوگوں میں منادی کردے اپنے اپنے بچے ہوئے توشے لیکرحاضرہوں(سب لیکر حاضرہوئے)آپ نے دعاکی اوراس پربرکت ڈالی پھرانکے برتن منگوائے لوگوں نے لپ بھربھرکرلیناشروع کیا(برتن بھرلیے)جب فارغ ہوئے (سب کے برتن بھرگئے)توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں گواہی دیتاہوں کہ اللہ سواکوئی سچامعبودنہیں اورمیں اللہ کارسول ہوں۔

(صحیح بخاری مترجم، جلددوم۔ پارہ نمبر12، کتاب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر143)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب نمبر16: باب ۔اللہ تعالیٰ کا(سورۃ النساء میں)یہ فرماناکہ وصیت اورقرضے کی اداکے بعدحصے بٹیں گے۔اورمنقول ہے کہ شریح قاضی اورعمربن عبدالعزیزاورطاؤس اورعطاء اورعبدالرحمن بن اذینہ ان لوگوں نے بیماری میںقرض کااقراردرست رکھاہے اورامام حسن بصری نے کہاسب سے زیادہ آدمی کواس وقت سچاسمجھناچاہیئے جب دنیامیں اس کاآخری دن اورآخرت میں پہلادن ہواورابراہیم نخعی اورحکم بن عتیبہ نے کہااگربیماروارث سے یوں کہے کہ میرااس پرکوئی قرضہ نہیں تویہ ابراء صحیح ہوگا۔اوررافع بن خدیج (صحابی)نے یہ وصیت کی کہ ان کی جورووفزاری کے دروازے میں جومال بندہے وہ نہ کھولاجائے۔اورامام بصری نے کہااگرکوئی مرتے وقت اپنے غلام سے کہے میں تجھ کوآزادکرچکاتھاتوجائزہے۔
اورشعبی نے کہااگرعورت مرتے وقت یوں کہے کہ میراخاوندمجھ کومہردے چکاہے اورمیں لے چکی ہوں توجائزہوگااوربعضے لوگ(حنفیہ)کہتے ہیں بیمارکااقرارکسی وارت کے لئے دوسرے وارثوں کی بدگمانی کی وجہ سے صحیح نہ ہوگا۔پھریہی لوگ کہتے ہیںکہ امانت اوربضاعت اورمضاربت کااگربیماراقرارکرے توصحیح ہے حالانکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتم بدگمانی سے بچے رہوبدگمانی بڑاجھوٹ ہے اورمسلمانوں (دوسرے وارثوں کاحق)مارلینادرست نہیںکیونکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاہے منافق کی نشانی یہ ہے کہ امانت میں خیانت کرے۔اوراللہ تعالی نے (سورہ نساء میں)فرمایااللہ تعالی تم کویہ حکم دیتاہے کہ جس کی امانت ہے اس کوپہنچادو۔اس میں وارث یاغیروارث کی کوئی خصوصیت نہیں ہے اسی مضمون میں عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے مرفوع حدیث ہے۔

(صحیح بخاری مترجم اردو۔ جلددوم ، پارہ 11، کتاب الوصایا۔ صحفہ نبمر50 )

والسلام
جاویداقبال
 
Top