دل کو چراغ کی جگہ ہم نے جلا دیا----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
یاسر شاہ
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
-----------
دل کو چراغ کی جگہ ہم نے جلا دیا
کتنا ہے ان سے پیار یہ ان کو بتا دیا
------------یا
کیسا ہے میرا پیار یہ ان کو بتا دیا
-------------
کرتے تھے چُھپ کے بات نہ آتے تھے سامنے
آیا جو ان کو پیار تو پردہ اٹھا دیا
-----------
میرے ہی مانگنے میں کمی تھی کمی رہی
-----یا
گزری ہے زندگی تو خدا سے ہی مانگ کر
اس کی رحیم ذات ہے اس نے سوا دیا
------------
مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو دل کے قریب تھا
مجھ کو مرے نصیب نے نیچا دکھا دیا
---------------
آتی نہیں تھی پیار کی مجھ کو سمجھ کبھی
لیکن ترے تو پیار نے عاشق بنا دیا
------------
اپنا بنا کے آپ نے اس بد نصیب کو
کہتے ہیں جس کو عشق وہ مجھ کو سکھا دیا
---------------
ارشد کسی کے پیار میں کھونا نہ اس طرح
دل میں اسی کی یاد ہو ،بھولے تجھے خدا
----------
 

عظیم

محفلین
دل کو چراغ کی جگہ ہم نے جلا دیا
کتنا ہے ان سے پیار یہ ان کو بتا دیا
------------یا
کیسا ہے میرا پیار یہ ان کو بتا دیا
-------------پہلا مصرع روانی میں بہتر نہیں ہے۔ ایک تو 'کو' طویل کھینچا گیا ہے دوسرا جگہ بھی ج گَ تقطیع ہو رہا ہے
مثلِ چراغ دل کو جو ہم نے جلا دیا
دیکھیں کہ بہتر ہے یا نہیں، اور دوسرا مصرع پہلے والا ہی بہتر ہے

کرتے تھے چُھپ کے بات نہ آتے تھے سامنے
آیا جو ان کو پیار تو پردہ اٹھا دیا
-----------یہ شعر میرا خیال ہے کہ درست ہے

میرے ہی مانگنے میں کمی تھی کمی رہی
-----یا
گزری ہے زندگی تو خدا سے ہی مانگ کر
اس کی رحیم ذات ہے اس نے سوا دیا
------------یہ بھی مجھے درست معلوم ہو رہا ہے، پہلے مصرع کا متبادل بہتر لگتا ہے

مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو دل کے قریب تھا
مجھ کو مرے نصیب نے نیچا دکھا دیا
---------------کس کے سامنے نیچا دکھا دیا یہ بات واضح نہیں ہو رہی

آتی نہیں تھی پیار کی مجھ کو سمجھ کبھی
لیکن ترے تو پیار نے عاشق بنا دیا
------------'ترے تو' اور پیار کی سمجھ کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا دوسرا پیار کو دوہرایا بھی گیا ہے
مجھ کو نہ کچھ سمجھ تھی محبت کی آج تک
لیکن تمہارے پیار نے عاشق بنا دیا
۔۔اس کو مثال کے طور پر لے کر آپ اپنے شعر کو درست کر سکتے ہیں

اپنا بنا کے آپ نے اس بد نصیب کو
کہتے ہیں جس کو عشق وہ مجھ کو سکھا دیا
---------------اس شعر کا مفہوم کچھ کچھ پچھلے شعر جیسا ہے۔ خاص طور پر عشق سکھانا اور عاشق بنانا، ان دونوں میں سے ایک رکھ لیں تو بہت اچھا ہو جائے گا

ارشد کسی کے پیار میں کھونا نہ اس طرح
دل میں اسی کی یاد ہو ،بھولے تجھے خدا
----------یہ شاید کاپی پیسٹ میں غلطی ہو گئی ہے
 
الف عین
عظیم
-----------
اصلاح کے بعد دوبارا
---------
مثلِ چراغ دل کو جو ہم نے جلا دیا
کتنا ہے ان سے پیار یہ ان کو بتا دیا
----------
کرتے تھے چُھپ کے بات نہ آتے تھے سامنے
آیا جو ان کو پیار تو پردہ اٹھا دیا
-----------
گزری ہے زندگی تو خدا سے ہی مانگ کر
اس کی رحیم ذات ہے اس نے سوا دیا
-----------
مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو دل کے قریب تھا
مجھ کو مرے رقیب نے نیچا دکھا دیا
-----------
آیا مرے یہ عشق میں کیسا جنون ہے
مجھ کو تو تیرے پیار نے مجنوں بنا دیا ( تو کی جگہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے )
--------
اپنا بنا کے آپ نے اس بد نصیب کو
مجھ سے حقیر کو بھی معزّز بنا دیا
------------
ارشد کسی کے پیار میں کھونا نہ اس طرح
دل میں اسی کی یاد ہو ،بھولے تجھے خدا
----------یا
رکھنا اسے بھی یاد نہ بھولے مگر خدا
 

عظیم

محفلین
مثلِ چراغ دل کو جو ہم نے جلا دیا
کتنا ہے ان سے پیار یہ ان کو بتا دیا
----------
کرتے تھے چُھپ کے بات نہ آتے تھے سامنے
آیا جو ان کو پیار تو پردہ اٹھا دیا
-----------
گزری ہے زندگی تو خدا سے ہی مانگ کر
اس کی رحیم ذات ہے اس نے سوا دیا
---------یہ تینوں اشعار تو میں سمجھتا ہوں کہ درست ہیں

مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو دل کے قریب تھا
مجھ کو مرے رقیب نے نیچا دکھا دیا
-----------'رقیب' کیوں لایا گیا ہے اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی، اس کی جگہ تو نصیب ہی بہتر تھا۔ بس کس کے سامنے نیچا دکھایا گیا ہے اس بات کی وضاحت ضروری معلوم ہوئی تھی!

آیا مرے یہ عشق میں کیسا جنون ہے
مجھ کو تو تیرے پیار نے مجنوں بنا دیا ( تو کی جگہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے )
--------یہ شعر زبردستی کا لگ رہا ہے، ویسے بھی پہلا مصرع
آیا ہے میرے عشق میں کیسا جنون اب، بہتر ہو گا۔ اور پیار تو مجنوں بناتا ہی ہے اس میں کیا خاص بات ہوئی؟

اپنا بنا کے آپ نے اس بد نصیب کو
مجھ سے حقیر کو بھی معزّز بنا دیا
------------دوسرے مصرع میں اچھا خیال لے آئیں ہیں اب، صرف 'مجھ سا حقیر شخص معزز....' بہتر ہو گا

ارشد کسی کے پیار میں کھونا نہ اس طرح
دل میں اسی کی یاد ہو ،بھولے تجھے خدا
----------یا
رکھنا اسے بھی یاد نہ بھولے مگر خدا
۔۔۔۔میں تو سمجھ رہا تھا کہ شاید یہ کسی اور غزل کا شعر ہے جو غلطی سے یہاں پیسٹ ہو گیا ہے۔
قافیہ ردیف؟
 
عظیم
------------
بار بار زحمت پر معذرت
--------------
مثلِ چراغ دل کو جو ہم نے جلا دیا
کتنا ہے ان سے پیار یہ ان کو بتا دیا
----------
کرتے تھے چُھپ کے بات نہ آتے تھے سامنے
آیا جو ان کو پیار تو پردہ اٹھا دیا
-----------
گزری ہے زندگی تو خدا سے ہی مانگ کر
اس کی رحیم ذات ہے اس نے سوا دیا
----------
مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو میرے قریب تھا
دنیا میں یوں نصیب نے نیچا دکھا دیا
--------
آیا ہے میرے عشق میں کیسا جنون اب
مجھ کو تو تیرے پیار نے مجنوں بنا دیا
--------
اپنا بنا کے آپ نے اس بد نصیب کو
مجھ سا حقیر شخص معزّز بنا دیا
-----------
ارشد کسی کے پیار میں کھونا نہ اس طرح
ایسا نہ ہو کہ اس نے خدا کو بُھلا دیا
----------یا
ارشد کرے گا آپ کی تعریف ہی سدا
جینا حضور آپ نے اس کو سکھا دیا
 

عظیم

محفلین
مجھ سے بچھڑ گیا ہے جو میرے قریب تھا
دنیا میں یوں نصیب نے نیچا دکھا دیا
۔۔۔ابھی بھی وہی خامی محسوس ہو رہی ہے کہ کس کے سامنے نیچا دکھایا گیا ہے۔
شاید
لوگوں میں یوں نصیب نے نیچا دکھا دیا
سے کام چل سکتا ہے

آیا ہے میرے عشق میں کیسا جنون اب
مجھ کو تو تیرے پیار نے مجنوں بنا دیا
۔۔۔۔۔۔پہلے میں جنون اور دوسرے میں مجنوں کی وجہ سے شعر میں کچھ بات بنتی نظر نہیں آ رہی۔
شاید
آئی ہے میری عشق میں دیوانگی یہ کیا
بہتر رہے گا

مقطع کی دوسری صورت درست اور خوب ہے
 
Top