دل پر قران، حدیث اور اہلبیت سے اقوال

(۱۵)کشادہ دلی
قرآن مجید
فمن یرد اللہ……………………فی السماء (انعام/۱۲۵)
ترجمہ۔ پس جسے اللہ تعالیٰ ہدایت فرمانا چاہتا ہے تو اس کے سینے کو اسلام کے لئے کشادہ فرما دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے تو اس کے سینے کو تنگ بنا دیتا ہے، گویا وہ زور لگا کر آسمان کی طرف چڑھ رہا ہو،
الم نشرح لک صدرک…………………… (انشراح/۱)
ترجمہ۔ کیا ہم نے تیرے لئے سینے کو کشادہ نہیں کر دیا…؟
حدیث شریف
۱۶۹۷۲۔ تفسیر مجمع البیان میں ہے کہ صحیح روایت کے مطابق جب یہ آیت "فمن یرداللہ ان یھدیہ…" نازل ہوئی تو حضرت رسول خدا سے پوچھا گیا: "شرح صدر کیا چیز ہے؟" آپ نے فرمایا: "یہ ایک خدائی نور ہے جسے اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ڈال دیتا ہے جس سے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے۔"
لوگوں نے عرض کیا: "کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے؟" فرمایا: "ہاں! دارالخلا (بہشت) کی طرف رغبت، دارالغرور (دنیا) سے بے رغبتی اور موت کے آ جانے سے پہلے اس کے لئے آمادگی"
(تفسیر مجمع البیان جلد ۴ ص ۳۶۳
۱۶۹۷۳۔ عبداللہ بن مسعود کو آنحضرت کی وصیتوں میں سے ایک یہ ہے: "اے ابن مسعود! اللہ تعالیٰ جس کا سینہ اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے وہ شخص اپنے رب کے نور کے ساتھ ہوتا ہے کیونکہ جب دل میں نور آ جاتا ہے تو دل کھلا اور کشادہ ہو جاتا ہے۔"
آپ سے پوچھا گیا: "یارسول اللہ! اس کی کوئی علامت بھی ہے؟" فرمایا: "ہاں! دارالغرور (فریب کے گھر یعنی دنیا) سے کنارہ کشی، دارالخلا یعنی بہشت بریں کی طرف رغبت اور موت کے آن پہنچنے سے پہلے اس کے لئے آمادگی۔ پس جو شخص دنیا میں زہد اختیار کرتا ہے وہ اپنی آروزوؤں کو تازہ کر دیتا اور اسے دنیا کے طلبگاروں کے لئے رہنے دیتا ہے۔
بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۹۳
۱۶۹۷۴۔ مناجات کے الفاظ ہیں: بار الٰہا! ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جن کے سینوں کے باغات میں تیرے اشتیاق کے درخت بڑی خوبصورتی کے ساتھ اگے ہیں…جن کے باطنی عقیدوں سے شک کی تاریکی زائل ہو چکی ہے، جن کے دلوں سے شکوک و شبہات کی خلش دور ہو چکی ہے اور جن کے سینے حقیقی معرفت سے کشادہ و فراخ ہو چکے ہیں۔
(امام زین العابدین علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۹۴ ص ۱۵۰
قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو: باب "حق"، "حق کے قبول کرنے کے لئے سینے کی کشادگی"۔
نیز: باب "زہد"، "زہد کامل"، باب "خیر"، "اللہ جب کسی بندہ کے لئے بہتری چاہتا ہے" حدیث ۵۳۷۵۔ ۵۳۷۶، باب "نور"، "بصیرت کا نور" ، "عقل" باب "عقل کی کچھ علامتیں" نیز: باب "اطمینانِ قلب"
نیز: تفسیر "در منثور" جلد ۳ ص ۴۴ : "فمن یرداللہ…" کی تفسیر۔
(۱۶)دلوں پر مہر
قرآن مجید
کذٰلک یطبع اللہ علی کل قلب متکبر جبار (مومن/۳۵)
ترجمہ۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر سرکش دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
کذٰلک نطبع علی قلوب المعتدین (یونس/۷۴)
ترجمہ۔ اسی طرح ہم حد سے گزرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔
کذٰلک یطبع اللہ علی قلوب الذین لا یعلمون۔ (روم/۵۹)
ترجمہ۔ جو لوگ نہیں جانتے (یا جاننا نہیں چاہتے) اللہ ان کے قلوب پر اسی طرح مہر لگا دیتا ہے۔
کذٰلک یطبع اللہ علی قلوب الکفٰرین (اعراف/۱۰۱)
ترجمہ۔ اسی طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔
(قولِ موٴلف: اس بارے میں مزید آیات کے لئے ملاحظہ ہو سورہ نسأ/۱۵۵، نحل/۱۰۸)
حدیث شریف:
۱۶۹۷۵۔ مہر عرش کے ایک پائے کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے لہٰذا جب بھی کسی طرح کی ہتکِ حرمت ہوتی ہے، گناہوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور اللہ پر جرات کا مظاہرہ ہوتا ہے تو خداوند عالم مہر کو روانہ فرماتا ہے اور اس شخص کے دل پر لگا دیتا ہے جس سے وہ پھر کبھی کسی کو نہیں سمجھ پاتا۔
(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال، حدیث ۱۰۲۱۳
۱۶۹۷۶۔ طبع کو اپنا شعار بنانے سے اجتناب کرو کیونکہ یہ دل کے ساتھ شدید حد تک حرص کو ملا دیتا ہے اور دلوں پر دنیا کی محبت کی مہر لگا دیتا ہے۔
(حضرت رسول اکرم) بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۸۲
۱۶۹۷۷۔ جب عمر بن سعد نے اپنے لشکریوں کو حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے یکجا آمادہ کیا، اور لشکر نے امام کو ہر طرف سے گھیر لیا تو اس دوران آپ باہر تشریف لائے اور لشکریوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: "خاموش ہو کر میری بات سنو!" لیکن وہ چپ نہ ہوئے تو آپ نے فرمایا: "تم پر افسوس ہے، تم خاموش ہو کہ میری بات کیوں نہیں سنتے؟ میں تو تمہیں ہدایت کے رستوں کی طرف بلا رہا ہوں، جبکہ تم میں سے ہر شخص میری نافرمانی کر رہا ہے اور میری بات کو نہیں سنتا، اس لئے کہ تمہارے شکم حرام سے بھر چکے ہیں اور تمہارے دلوں پر مہر لگ چکی ہے…"
(بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۸)
(۱۷)دلوں پر مہر
قرآن مجید
افرأیت من اتخذ…………………………افلاتذکرون (جاثیہ/۲۳)
ترجمہ۔ کیا تُو نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا ہے اور اللہ نے دانستہ اسے گمراہی میں رہنے دیا ہے اس کی سماعت، اس کے دل پر مہر لگا دی، اور اس کی بصارت پر پردہ ڈال دیا ہے۔" پھر اللہ کے سوا اس ہدایت دینے والا کون ہے؟ تو کیا تم پھر بھی نصیحت حاصل نہیں کرو گے؟"
ختم اللہ علی قلوبھم……………………………عشاوة… (بقرہ/۷)
ترجمہ۔ اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردے ہیں…۔
حدیث شریف
۱۶۹۷۸۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول "ختم اللہ…" کے بارے میں فرمایا: "ختم" سے مراد کفار کے دلوں پر مہر ہے، جو ان کے کفر کی وجہ سے لگائی جاتی ہے، جیسا کہ خداوند عز و جل فرماتا ہے: "بل طبع اللہ علیہا بکفرھم فلایوٴمنون الاقلیلا" بلکہ اللہ نے ان(دلوں) پر ان لوگوں کے کفر کی وجہ سے مہر لگا دی ہے اور ان میں سوائے چند لوگوں کے ایمان نہیں لاتے۔"
(امام رضا علیہ السلام) نورالثقلین جلد اول ص ۳۳
(۱۸)ان کے دل تو ہیں لیکن سمجھتے نہیں
قرآن مجید
ولقدذرا نا لجھنم…………………………ھم الغٰفلون (اعراف/۱۷۹)
ترجمہ۔ اور تحقیق ہم نے بہت سے جن و انس جہنم کے لئے پیدا کئے ہیں، ان کے دل ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں، ان کے آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں، ان کے کان ہیں، جن سے وہ سنتے نہیں، وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔ وہی تو ہیں جو غافل ہیں،
والذین کذبوا……………………………صراط مستقیم۔ (انعام/۳۹)
ترجمہ۔ اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں جو ظلمتوں میں پڑے ہوئے ہیں، جسے اللہ چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صراطِ مستقیم کی ہدایت فرماتا ہے،
(قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو سورہ بقرہ/۱۷۱، انعام/۲۵ ۔ یونس/۴۲)
حدیث شریف
۱۶۹۷۹۔ ہر صاحبِ دل عاقل نہیں ہوتا، نہ ہی ہر کان رکھنے والا، گوش شنوا اور نہ ہر آنکھ والا چشمِ بینا رکھتا ہے۔
(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۸۸۔ فروع کافی جلد ۸ ص ۶۴
(۱۹)دل کا نابیناپن
قرآن مجید
فانھا لا تعمی الابصار ولٰکن تعمی القلوب التی فی الصدور (حج/۴۶)
ترجمہ۔ پس بے شک آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں کے اندر ہیں جو نابینا ہو جاتے ہیں۔
ومن کان فی ھذہ اعمیٰ فھم فی الاخرة اعمیٰ واضل سبیلا۔ (بنی اسرائیل/۷۲)
ترجمہ۔ اور جو کوئی اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا اور گم کردہٴ راہ ہے۔
حدیث شریف
۱۶۹۸۰۔ بدترین اندھاپن، دل کا اندھا ہونا ہے۔
(حضرت رسول اکرم) بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۱۴
۱۶۹۸۱۔ اندھے کا اندھاپن ہدایت سے گمراہی کا اندھاپن ہے۔ بدترین اندھاپن، دل کا اندھا ہونا ہے
(حضرت رسول اکرم) نورالثقلین جلد ۳ ص ۱۹۷ ۔ ثواب العمال ص ۵۰۸
۱۶۹۸۲۔ اندھا تو درحقیقت وہ ہے جس کا دل اندھا ہے کیونکہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھا ہوتا ہے جو سینوں میں ہے۔
(امام محمد باقر علیہ السلام) نورالثقلین جلد ۳ ص ۵۰۸
۱۶۹۸۳۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول: "ومن کان فی ھذہ اعمیٰ فھم فی الاخرة اعمیٰ" کے بارے میں فرمایا: "آسمان زمین کی تخلیق، رات و دن کا آنا جانا، فلک کا شمس و قمر کے ساتھ گردش کرنا اور عجیب و غریب آیات الٰہی، جس شخص کی اس بات کی طرف راہنمائی نہ کر سکیں کہ ان کے پیچھے ایک ایسا عظیم امر پنہاں ہے جو ان سب سے زیادہ عظیم ہے، تو "فھم فی الاخرة اعمیٰ" وہ آخرت میں بھی اندھا ہے "اور اس کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو نابینا و گمراہ ہوتے ہیں اور کچھ نہیں دیکھ سکتے۔"
(امام محمد باقر علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۳ ص ۲۸
۱۶۹۸۴۔ ایضا، اسی آیت کے بارے میں فرمایا: "یعنی وہ حقائقِ موجودہ سے نابینا ہے"
(امام رضا علیہ السلام) نورالثقلین جلد ۳ ص ۱۹۵
(قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو: باب "دل کی آنکھیں"
نیز: باب "خوش دلی و بددلی")

(۲۰)دل کے پردے
قرآن مجید
کلا بل ران علی قلوبھم ما کانوا یکسبون کلاانھم عن ربھم یومئذلمحجوبون۔ (مطففین/۱۴۔ ۱۵)
ترجمہ۔ سچ تو یہ ہے کہ ان کے قلوب ان کے اعمال (بد) کی وجہ سے جو انہوں نے کئے ہیں، زنگ آلود ہیں سچ تو یہ ہے کہ بے شک اس دن وہ اپنے پروردگار سے حجاب میں ہوں گے۔
حدیث شریف
۱۶۹۸۵۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی: "اے داؤد! خود بھی خبردار رہو اور اپنے ساتھیوں کو بھی خواہشات نفسانی سے خبردار کر دو کیونکہ جن کے دل دنیوی خواہشات سے وابستہ ہوں گے وہ مجھ سے حجاب میں رہیں گے۔
(امام موسیٰ کاظلم علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۱۳
۱۶۹۸۶۔ جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو ایک سیاہ نکتہ اس کے دل میں پیدا ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ توبہ کرکے گناہ سے دور ہو جائے، استغفار کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اگر گناہوں میں اضافہ کرتا جائے تو دل کا زنگ آلود نکتہ بھی بڑھتا جاتا ہے، اور اسی چیز کو اللہ تعالٰ نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں یوں ذکر فرمایا ہے: "کلا بل ران علی قلوبھم ما کانوا یکسبون" (مطففین/۱۴)
(حضرت رسول اکرم) تفسیر نورالثقلین جلد ۵ ص ۵۳۲
۱۶۹۸۷۔ تمہاری باگ ڈور ہلاکتوں کے ہاتھ میں ہے اور تمہارے دلوں کے دروازوں کو زنگ کے تالوں نے بند کر رکھا ہے۔
(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم
۱۶۹۸۸۔ جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں سیاہ نکتہ پیدا ہو جاتا ہے، اگر اس گناہ سے توبہ کر لے تو وہ دھل جاتا ہے لیکن اگر گناہ دوبارہ کرے تو وہ نکتہ پھیل جاتا ہے اور اس کے دل میں بہت بڑا ہو جاتا ہے۔
(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۰۲۸۷
۱۶۹۸۹۔ معاویہ کے نام حضرت امیر علیہ السلام کے مکتوب سے اقتباس "…اور خدا کی قسم! جیسا میں جانتا ہوں تم ایسے ہو جس کے دل پر تہیں چڑھی ہوئی ہیں اور جس کی عقل بہت محدود ہے…"
نہج البلاغہ مکتوب ۵۸
۱۶۹۹۰۔ "…اور جو ہٹ دھرمی کرتے ہوئے گمراہی میں دھنستا جائے گا وہ عہدشکن ہو گا، جس کے دل پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اور زمانہ کے حوادث اس کے سر پر منڈلاتے رہیں گے۔"
(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ مکتوب ۵۸
(قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو: باب "معرفت" (۲) باب "نور کے حجاب"
نیز: باب "گناہ" ، "گناہوں کے اثرات")
(۲۱)دل کی کجی
قرآن مجید
ربنا لا تزغ قلوبنا……………………………انک انت الوھاب (آل عمران/۸)
ترجمہ۔ اے ہمارے پالنے والے ہمارے دلوں کو کج نہ فرما: بعد اس کے تُونے ہمیں ہدایت کی ہے، اور ہمیں اپنے حضور سے رحمت عطا فرما، بے شک تُو بڑا بخشنے والا ہے۔
فلمازاغوا ازاغ اللہ قلوبھم… (صف…۵)
ترجمہ۔ پس جب انہوں نے کج روی اختیار کر لی تو اللہ نے بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا…
فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیستبعون ما تشابہ منہ… (آل عمران/۷)
ترجمہ۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہ آیات کی پیروی کرتے ہیں…
حدیث شریف
۱۶۹۹۱۔ خداوند عز و جل نے صالح لوگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ کہتے ہیں: "ربنا لا تزغ قلوبنا…" کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ دل ٹیڑھے ہو جاتے ہیں اور اندھے پن و ہلاکتوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں…
(امام موسیٰ کاظم علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۰۲
۱۶۹۹۲۔ فتنوں سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا: "…اس دور کے بعد ایک ایسا فتنہ آئے گا جو امن کی سلامتی کو تہ و بالا کرنے والا، تباہی مچانے والا اور خلقِ خدا پر سختی کے ساتھ حملہ کرنے والا ہو گا۔ پس بہت سے دل ٹھہراؤ کے بعد ڈانواڈول اور بہت سے لوگ (ایمان کی) سلامتی کے بعد گمراہ ہو جائیں گے…
(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۵۱
۱۶۹۹۳۔ عورتوں کے ساتھ دل لگی کی باتیں کرنا بلاؤں کا داعی ہوتا ہے اور دلوں کو ٹیڑھا کر دیتا ہے۔
(حضرت علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۹۱
۱۶۹۹۴۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت کے ساتھ فرمایا کرتے تھے: "یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک…" اے دلوں کے الٹ پھیر کرنے والے میرے دل کو اپنے دین (کے امور) میں ثابت اور برقرار فرما…
(جابر بن عبداللہ انصاری) کنزالعمال حدیث ۱۶۸۲
(قولِ موٴلف: اسی چیز پر کنزالعمال کی مندجہ ذیل احادیث بھی دلالت کرتی ہیں: ۱۶۸۴۔ ۱۶۸۶۔ ۱۶۸۷۔ ۱۶۹۴۔ ۱۶۹۵۔)
(۲۲)دلوں کا سخت ہو جانا
قرآن مجید
ثم قست قلوبکم…………………………عما تعملون (بقرہ/۷۴)
ترجمہ۔ پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت پتھر کی مانند ہو گئے یا اس سے بھی زیادہ سخت، حالانکہ بلاشبہ پتھروں میں سے کچھ (پتھر) ایسے بھی جن سے نہریں جاری ہو جاتی ہیں، اور یقیناً ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ جب وہ شق ہوتے ہیں تو ان سے (پانی بہہ) نکلتا ہے، ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو خوفِ خدا سے گر پڑتے ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔
(قولِ موٴلف: مزید آیات کے لئے ملاحظہ ہو: سورہ آل عمران/۱۳ ، انعام/۴۳ اور زمر/۲۱)
حدیث شریف
۱۶۹۹۵۔ خدا کی طرف سے کچھ سزائیں ایسی ہیں جو دلوں اور جسموں کو ملتی ہیں، چنانچہ معیشت میں تنگی، عبادت میں کمزوری بھی سزائیں ہیں، لیکن بندے کو دل کے سخت ہونے کی جو سزا ملتی ہے اس سے بڑھ کر کوئی اور سزا نہیں ہے۔
(امام محمد باقر علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۶۴
۱۶۹۹۶۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "کسی دانا کا قول ہے کہ کافر کا دل تو پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے"
بحارالانوار جلد ۷ صفحہ ۵۳۔ ۷۸ ص ۳۱ (اسی کتاب میں پوری روایت موجود ہے)
۱۶۹۹۷۔ "…مگر دل اب بھی حظ و سعادت سے بے رغبت و ہدایت سے بے پروا ہیں اور غلط میدان میں جا رہے ہیں، گویا ان کے علاوہ کوئی اور مراد ان کی مخاطب ہے، گویا ان کے لئے دین سمیٹ لینا ہی صحیح راستہ ہے…"
(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۸۳
۱۶۹۹۸۔ حضرت امیر علیہ السلام کی اپنے فرزند امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کو وصیت سے اقتباس "…کیونکہ کم سن کا دل اس خالی زمین کے مانند ہوتا ہے جس میں جو بیج ڈالا جاتا ہے اسے قبول کر لیتی ہے، لہٰذا قبل اس کے کہ دل سخت ہو جائے، تمہارا ذہن دوسری باتوں میں لگ جائے، میں نے تمہیں تعلیم دینے کے لئے قدم اٹھایا ہے…"
(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ وصیت نامہ/۳
(۲۳)سنگدلی کے اسباب
قرآن مجید:
فما لقفھم میثاقھم لعنھم وجعلنا قلو ھم قاسیة ۔۔۔۔ (مائدہ/۱۳)
ترجمہ:
پس ان کی عہد شکنی کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کو سنگدل بنا دیا۔۔۔
الم یان للذین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منھم فسقون۔ (حدید/۱۶)
ترجمہ:
کیا ایمان والوں کے لئے ابھی وت آیا کہ ان کے دل عاجزی کے ساتھ اللہ کی یاد اور اس کے نازل کردہ حق کی جانب جھک جائیں؟ اور وہ ان لوگوں کی مانند ہو جائیں جنہیں اس سے قبل کتاب دی گئی تھی ایک عرصہ دراز کے بعد جن کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں؟
حدیث شریف:
۱۶۹۹۹۔ آنکھوں سے آنوشکدی سنگدلی کی وجہ سے ہوتے ہین۔ اور دل کثرت گناہی کی وجہ سے سخت ہو جاتے ہیں۔
(حضرت علی) مجاز الانوار جلد نمبر ۵۵
۱۷۰۰۰۔ حضرت علی سے روزونیاز کی باتوں میں فرمایا "موسیٰ! دنیا میں اپنی آرزوؤں کو دراز نہ کرو کہ اس طرح سے تمہارا دل سخت ہو جائے گا، اور سنگدل انسان مجھ سے دور ہوتا ہے"
کافی جلد نمبر ۳۹
۷۰۰۰۱ گھوڑے پر اگر سواری نہ کیا جائے، اسے مشقتوں میں نہ ڈالا جائے اور کام میں نہ لایا جائے تو منہ زور ہو جاتا ہے اور اس کی عادات بگڑ جاتی ہیں۔ اسی طرح دلون کو اگر موت کی یاد سے نرم اور عبادت کی عادات سے آشنا نہ کیا جائے تو سخت ٹھوس ہو جاتے ہیں۔
(حضرت عیسیٰ ) مجارالانولا جلد ۵ نمبر ۳۰۹
۱۷۰۰۲ ذکر الہٰی کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو کیونکہ ذکرِ الہٰی کے علاوہ کثرت کلام دل کو سخت کر دیتی ہے جبکہ اللہ سے زیادہ دور وہ شخص ہوتا ہے جس کا دل سخت ہوتا ہے۔
(حضرت رسول اکرم) مجازالانوار جلد ۷۱ نمبر ۲۸۱ جلد ۳ وجب ۱۶۴ کنزالعمال حدیث ۱۸۴۰۔۱۸۹۶۰
۱۷۰۰۳ تین چیزیں دل کو سکت بنا دیتی ہی: ۱۔ لغویات کا سننا۔ ۲۔ شکار کے پیچھے جانا اور۔ ۳۔ صاحبان اقتدار کے دروازے پر حاضری دینا۔
(حضرت رسول اکرم) مجازالانوار جلد ۷۵ صفحہ ۳۷۰
۱۷۰۰۴۔ اپنی آرزووں کو لمبا نہ ہونے دو ورنہ تمہارے دل پتھر بن جائیں گے۔
(حضرت رسول اکرم) مجاز الانوار جلد۷۸ صفحہ ۸۳
۱۷۰۰۵۔ ترکِ عبادت دلوں کو سخت بنا دیتی ہے اور ترک یاد الہٰی دلوں کو مردہ کر دیتی ہے۔
(حضرت رسول اکرم) تنبیہ الخواطر صفحہ ۳۶۰
۱۷۰۰۶۔ جو یہ توقع رکھتا ہے کہ کل تک زندہ رہے گا اس کی توقع یہ بھی ہوتی ہے کجہ ہمیشہ کیلئے زندہ رہے گا جس کو یہ توقع ہو کہ ہمیشہ زندہ رہے گا اس کا دل سخت اور دنیا کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔
(حضرت علی ) مقدر کرالو سائل جلد نمبر ۳۴۱
۱۷۰۰۷۔ مال کی فراوانی دین کو بگاڑنے اور دل کو سخت کر دینے کا سبب ہوتی ہے۔
(حضرت علی ) مستدلکالوا سائل جلد نمبر ۳۴۱
۱۷۰۰۸۔ جو شخص سستی کی بنا پر (مسلسل) تین جمعے چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
(حضرت رسول اکرم) کنزز العمال حدیث ۲۱۱۳۳
۱۷۰۰۹۔ نجیل کی طرف دیکھنے سے دل سخت ہو جاتے ہیں۔
(حضرت علی) مجاز الانوار جلد ۷۸ نمبر ۵۳
۱۷۰۱۰۔ میں تمہیں قریبی رشتہ داروں کی قرید مٹی ڈالنے سے منع کرتا ہون، اس لئے کہ اس سے دل سخت ہو جاتے ہیں اور جس کا دل سخت ہو جائے وہ اپنے رب عزوجل سے دور ہو جاتا ہے۔
(امام جعفر صادق) مجار الانوالا جلد ۱۲ صفحہ ۳۵
(قول موئف: ملاحظہ ہو: مجار النوالا جلد ۷۳ صفحہ ۳۹۶ باب ۱۴۵ "سختی داشتی
(۲۴)دل کی بیماری
قرآن مجید:
فی قول بھم مرض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بما کانو ایکذبون ۔ (البقرہ/۱۰)
ترجمہ:
ان کے دلوں میں مرض ہے اللہ نے ان کے مرض کو اور زیادہ کر دیا ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے، اس لئے کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔
حدیث شریف:
۱۷۰۱۱۔ فقروفاقہ بہت بڑی بلا ہے، لیکن اس سے بڑھ کر جسمانی بیماری ہے۔ مگر اس سے بھی بڑھ کر دل کی بیماری ہے۔ جبکہ مانی وسعت اور تونگری ایک نعمت ہے۔ لیکن اس نے بہتر جسما نی تندرستی ہے مگر اسے بھی زیادہ بہتر دل کا تقوی ہے۔
(حضرت علی) مجار الانوالہ جلد ۷۰ صفحہ ۵۱ نہج الاغہ حکمت ۳۸۸
۱۷۰۱۲۔ اگر لوگ اس کی عظیم الشان قدرتوں اور بلندپایہ نعمتوں میں غور و فکر کریں تو سیدھی راہ کی طرف پلٹ آئیں اور دوزخ کے عذاب سے خوف کھانے لگیں۔ لیکن دل بیمار اور بصیرتیں کھوئی ہوئی ہیں۔
(حضرت علی) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۵
(۲۵)دل کی بیماری کے اسباب
۱۷۰۱۳۔ لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ چیزیں بھائیوں (اور دوستو) کے بارے میں دلوں کو بیمار ی کر دیتی ہیں۔ اور انہی ر نفاق کی کھتی اگتی ہے۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۳ صفحہ ۳۹۹
۱۷۰۱۴۔ دلوں کے لئے گناہ کے درد سے بڑھ کر کوئی اور درد نہیں ہے۔
(حضرت علی) مجار جلد ۷۳ صفحہ ۴۳
۱۷۰۱۵۔ گناہ سے بڑھ کر کوئی اور چیز دلوں کو فاسد نہیں کرتی اس لئے کہ جب دل گناہوں میں پڑ جاتے ہیں تو پھر ان میں پڑے ہی رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے ان کے اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا حصہ اوپر ہو جاتا ہے۔
(امام جعفر صادق) مجار الانوار جلد ۷۳ صفحہ ۳۱۲
۱۷۰۱۶۔ فتنے بار بار دلوں پر بوریا کی مانند پیش کئے جاتے ہیں پس جس دل نے انہیں قبول کر لیا اس میں سیاہ نکتہ پیدا ہو گیا اور جس نے انہیں ناپسند کیا تو اس میں سفید نکتہ پیدا ہو گیا۔ چنانچہ دونوں دلوں میں دونوں طرح کے نکتے پیدا ہو جائیں گے ایک میں تو صاف میدان کی طرح کہ جب تک زمین و آسمان موجود میں اسے کوئی بھی فتنہ نقصان نہین پہنچا سکے گا اور دوسرا خاکستری رنگ کا سیاہ نکتہ اور دل الٹے کوزے کی مانند ہو ۔ نہ تو معروف (نیکی) کو جانتا ہے اور نہ ہی منکر (بدکاری) سے بے تعلق ہے بری خواہشات سے اس کا تعلق جڑا رہتا ہے۔
(حضرت رسول اکرم ) اترغیب واتریب ۳۴ صفحہ ۲۳۱ اسے مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
۱۷۰۱۷۔ مصر کے گورنر مالک اشتر کے نام امیرالمومنین کے مکتوب سے اقتباس ۔۔۔ یہ نہ کہنا کہ میں حاکم بنایا گیا ہوں لہٰذا میرے حکم کے آگے سر تسلیم خم ہونا چاہئے کیونکہ یہ دل میں فساد پیدا کرنے اور دنیا کو کمزور کرنے کا سبب ہے۔ ۔۔
نہج البلاغہ دستاویز (مکتوب) ۵۳
۱۷۰۱۸۔ بدترین چیز جو دلوں میں ڈالی جاتی ہے، کینسر ہے۔
(حضرت علی) عزر الحکم
(قول مولف: ملاحظہ ہو باب "گناہ" "گناہوں کے اثرات"
نیز: باب "دلوں کو مردہ کرنے کے اسباب"
نیز: "کامیابی" ایسے لوگ کامیاب نہیں ہو سکتے"
(۲۶)دلوں کی شفایابی
قرآن مجید:
یٰایھا الناسُ قد جاء لکم موعظة من ربکم وشفاء لما فی الصدود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (یونس/۵۷)
ترجمہ:
لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ چکی ہے جو اُن دلمریض کے لئے شفا ہے جو سینوں میں ہیں۔
حدیث شریف:
۱۷۰۱۹۔ پیغمبر اسلام کی توصیف میں فرمایا وہ ایسے طبیت کی ماند تھے جو اپنی حکمت اور طب کو لئے ہوئے چکر لگا رہا اس نے اپنے مرہم ٹھیک ٹھاک کر لئے ہوں اور داغنے کے آلات گرم کر لئے ہوں۔ وہ اندھے دلوں بہرے کانوں اور گونگی زبانوں (کے علاج) میں جہاں ضرورت ہوتی ہے، ان چیزوں کو استعمال میں لاتا ہو اور وہ ایسے غفلت زدہ و حیرانی وپریشانی کے مارے ہوؤں کی کھوج میں لگا رہتا ہو۔"
(حضرت علی) نہج البلاء خطبہ ۱۰۸
۱۷۰۲۰۔ معلوم ہونا چاہئے کہ اگر تم نے مشرق سے رونما ہونے والے کی اتباع کی تو وہ تمہیں رسول خدا کے بتائے ہوئے رستوں پر چلائے گا، جس سے تم اپنی نابیائی اور گونگے پن کا علاج کر لو گے۔۔
(حضرت علی ) فروع کافی جلد ۸ صفحہ ۶۶
۱۷۰۲۱۔ دل میں اللہ کا خوف رکھو کیونکہ خوف خدا ہی تمہارے دلوں کے روگ کا علاج فکر و شعور کی تاریکیوں کے لئے اجالا، جسموں کی بیماریوں کے لئے شفا، سینے کی تباہ کاریوں کے لئے اصلاح ، نفس کی کثافتوں کے لئے پاکیزگی اور آنکھوں کی تیرگی کے لئے جلا ہے۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۸
قول مولو: ملاحظہ ہو باب دوا "دنیوی ادویات کے ساتھ علاج معالجہ"
نیز: باب "ذکر" "ثمرات ذکر" (۶)
نیز: باب "تقویٰ" تقویٰ دلوں کی دواہے"
نیز: جن چیزوں سے دل زندہ ہوتے ہیں"
(۲۷)دلوں کو مردہ کرنے والی اشیاء
۱۷۰۲۲۔ جو شخص کسی سے بے تحاشا محبت کرتا ہے تو وہ اس کی آنکھوں کو نابینا اور دل کو مریج کر دیتی ہے۔ وہ دیکھتا ہے تو بیمار آنکھوں سے اور سنتا ہے تو نہ سننے والے کانوں سے شہو تو نے اس کی عقل کا دامن چاک کر دیا ہے اور دنیا سے اس کے دل کو مردہ بنا دیا ہے۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۰۹)
۱۷۰۲۳۔ چار چیزیں دلوں کو مردہ کرد یتی ہیں۔ 1۔ گناہ ہر گناہ (کا ارتکاب) 2۔ عورتوں سے زیادہ باتیں۔ 3۔ احمق سے الجھاؤ کہ تم اپنی بات کہو اور وہ اپنی کہے جائے، لیکن بھلائی کی طرف رجوع نہ کرے اور 4۔ مُردوں کے ساتھ ہم نشینی۔"
کسی نے پوچھا "یارسول اللہ! مُردوں سے کیا مراد ہے؟ "فرمایا ہر صاحب آسائش تو نگر"۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانوالا جلد ۷۳ صفحہ ۳۴۹ جلد ۴ صفحہ ۱۹۵
۱۷۰۲۴۔ "چار چیزیں دلوں کو خراب کر دیتی ہیں۔ ۱۔ عورتوں کے ساتھ خلوت۔ ۲۔ عوتوں کی باتوں کو غور سے سننا۔ ۳۔ ان کی رائے کو اختیار کرنا اور ۴۔ مُردو ں کی ہم نشینی۔"
کسی نے سوال کیا: "یارسول اللہ! مُردوں کے ساتھ ہمنشینی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا ہر اس شخص کے ساتھ ہم نشینی جو ایمان سے گمراہ اور فیصلوں میں ظلم سے کام لیتا ہو۔"
(حضرت رسول اکرم) امالی شیخ مفید صفحہ ۱۸۶ مجار الانولا جلد اول صفحہ ۲۰۳
وسائل رشید جلد ۱۱ صفحہ ۵۰۸
۱۷۰۲۵۔ تین سم کے لوگوں کی ہم نشینی دلون کو مردہ کر دیتی ہے ۔ ۱۔ پست لوگوں کے ساتھ بیٹھنا۔ ۲۔ مالداروں کے ساتھ نشست و رخاست رکھنا اور ۳۔ عوروتوں کے ساتھ باتیں کرنا۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانوارجلد ۷۷ صفحہ ۴۵ ۔ صفحہ ۵۲
۱۷۰۲۶۔ زیادہ نہ بنا کرو کہ اس سے دل مردہ ہو جاتے ہیں۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانوالا جلد ۷۷ صفحہ ۵۹
۱۷۰۲۷۔ مناجات کے کلمات ہیں "خداوندا! گناہوں نے مجھے ذلت کا جامہ پہنا دیا ہے، تجھ سے دوری نے مجھے بے چارگی کا لباس پہنا دیا ہے۔ میرے دل کو بڑے جرائم بڑی خیانت نے مردہ کر دیا ہے اے میری آرزوؤں اور امیدوں کی پناہ گاہ! میرے دل کو اپنی توبہ کے ساتھ زندہ کر دے۔۔۔"
(امام زین العابدین مجار جلد ۹۴ صفحہ ۱۴۲
۱۷۰۲۸۔ جس کا تقوی کم ہوا اس کا دل مردہ ہو گیا اور جس کا دل مردہ ہو گیا وہ جہنم میں جا پڑا۔"
(حضرت علی ) نہج البلاغہ حکمت ۳۴۹
قول موئف: ملاحظہ ہوا "کلام" زیادہ باتیں دل کو مردہ کر دیتی ہیں"
نیز: با "معت" "زندوں میں مردہ"
نیز: باب "معروف" (نیکی۔۲) باب "دل سے انکار کرنا"
نیز: باب ’دنیا" "لوگ دنیا کے بندے ہیں"
(۲۸)دلون کو زندہ کرنے والی اشیاء
۱۷۰۲۹۔ وعظ و ہندے دل کو زندہ رکھو اور زہدے اس (کی خواہشوں) کو مردہ۔۔"
(حضرت علی ) نہج البلاغہ مکتوب ۳۱ مجار الانوالا جلد ۷۸ صفحہ ۱۱۵
۱۷۰۳۰۔ لازم ہے کہ غور و فکر سے کام لیا کرو، کیونکہ یہ صاحب بصری انسان کے دل کی حیات اور حکمت کے دروازوں کی کنجی ہے۔
(امام حسن ) بوارالانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۱۵
۱۷۰۳۱۔ اے بنی اسرائیل! علماء کی مجالس میں زیادہ سے زیادہ شرکت کیا کرو خواہ تمہیں وہاں گھٹنوں کے بل چل کر ہی جانا پڑے کیونکہ اللہ تعالیٰ مردہ دلون کو نور حکمت کے ساتھ اس طرح زندہ کرتا ہے جس طرح موسلادھار بارش سے بنجر زمینوں کو۔
(حضرت عیسٰی ) مجار جلد ۸۷ صفحہ ۳۰۸
۱۷۰۳۲۔ حضرت لقمان نے اپنے فرزند سے فرمایا: پیارے بیٹے! علماء کے ساتھ نشست و خاست رکھو ان کے پاس گھٹنوں کے بل چل کر جاؤ اور زبانی سے زیادہ لف کی محفل میں شرکت کرو۔ چونکہ خداوندش عزّوجّل مردہ دلون کو حکمت کے نواسے اسی طرح زندہ کرتا ہے جس طرح بنجر زمین کو موسلادھار بارش سے۔
مجار الانوراجلد اول صفحہ ۲۰۴
۱۷۰۳۴۔ صاحبان فضیلت کے ساتھ معاشرت رکھنا دلوں کی حیات (کا سبب ہوتا) ہے۔
(حضرت عیٰسی ) عزرالحکم
۱۷۰۳۵۔ جاننا چاہئے کہ فرشتے سے آدمی کبھی بکھی سیر ہو جاتا ہے اور اکتا جاتا ہے پورے زندی کے کہ وہ کبھی مرنے میں راحت محسوس نہیں کرتا یہ اس حکمت کی طرح ہے کہ جو قلبِ مردہ کے لئے حیات، اندھی آنکھوں کیلئے بینائی اور بہرے کانوں کے لئے شنوائی ہے۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۳۳
۱۷۰۳۶۔ میرے بندوں کے درمیان ایسے علم کا مذکرہ کرو کہ جس سے مردہ دل زندہ ہو جائیں۔۔۔"
(حضرت رسول اکرم) کافی جلد اول صفحہ ۴۱ یجاد جلد اول صفحہ ۲۰۳ اور اس کتاب میں ہے "خداوند عزوجل فرماتا ہے۔۔۔"
۱۷۰۳۷۔ بلاشبہ اللہ نے کسی کو ایسی نصیحت نہیں کی جو اس قرآن کے مانند ہو۔۔۔ اس میں دل کی بہادر اور علم کے سرچشمے ہیں۔۔۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶
قول مولف: ملاحظہ ہو: باب "ذکر کے فوائد"
نیز: بارے "دوا" "دنیوی بیماریوں کا علاج"
نیز: باب تفویٰ "تفویٰ دلوں کی دواہے"
(۲۹)دلو کو آباد کرنے والی اشیاء
۱۷۰۳۷۔ اہل خیر کی ملاقات سے دل آباد ہوتے ہیں۔
(حضرت علی ) مجار الانولہ جلد ۷۷ صفحہ ۲۰۸
۱۷۰۳۹۔ اہل معرفت کی ملاقات سے دل آباد اور حکمت کے فوائد حاصل ہوتے ہین۔
(حضرت علی ) عزرالحکیم
۱۷۰۴۰۔ حضرت علی کی اپنے فرزند امام حسن مجتبی کو وصیت سے امتناعی فرزند عزیز میں تجھے خدا کے تقویٰ ، اس کے اس امر کو لازم پکڑنے اوراس کے ذکر کے ساتھ دل کو آباد کرنے کی فضیلت کرتا ہوں۔"
نہج السلام مکتوب ۳۱
(قول مولف: ملاحظہ ہو: باب زیارت "زیارت کرنے سے دل آباد ہوتے ہیں")
جن چیزوں سے دل نرم ہوتا ہے
۱۷۰۴۲۔ دل کو نرم کرنے کے لئے خلوتوں میں خدا کا زیادہ سے زیادہ ذکر کیا کرو۔ (اور اسے کثرت سے یاد کیا کرو)
(امام محمد باقر ) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۴۶
۱۷۰۴۳۔ ایک شخص نے حضرت رسول خدا کی خدمت میں اپنی سنگدلی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: "اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو جائے تو مسکینوں کو کھانا کھلایا کرو اور یتیموں کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو۔"
مشکواة الانوار صفحہ ۱۶۷
۱۷۰۴۴۔ اپنے دلوں کو رقت کا عادی بناؤ اور خوفِ خدا کی وجہ سے زیادہ غور و فکر اور گر یہ بکا کیا کرو۔
(حضرت رسول اکرم) مجار لانوار جلد ۸۳ صفحہ ۳۵۱
۱۷۰۴۵۔ وعظ وپند سے دل کو زندہ رکھنا۔ موت کی یاد سے اسے قابو میں رکھنا۔۔ دنیا کے حادثے اس کے سامنے لانا۔ گردش روز گارے اسے ڈرانا اور گزرے ہوؤں کے واقعات اس کے سامنے رکھنا۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ مکتوب ۳۱
۱۷۰۴۶۔ حضرت امیر کے جسم پر ایک بوسیدہ اور پیوند دارجامہ دیکھا گیا تو آپ سے اس بارے میں پوچھا گیا آپ نے فرمایا "اس سے دل متواضع نفس رام ہوتا ہے۔ اور مومن اس کی تالسی کرتے ہیں۔"
نہج البلاغہ حکمت ۱۰۳
(۳۱)جن چیزوں سے دل کو جلا ملتی ہے
۱۷۰۴۷۔ اللہ سبحانہ نے بلاشبہ کسی کو ایسی نصیحت نہیں کی جو اس قرآن کے مانند ہو۔ اور اسی ہی سے ( آئینہ) قلب ہر جلا وہئی ہے۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶
۱۷۰۴۸۔ بے شک اللہ سبحانہ نے اپنی یاد کو دل کی صیقل قرار دیا ہے۔ جس کے باعث وہ (اور امرونواہی سے) بہرا ہونے کے بعد سننے لگے۔۔"
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۲۲۲
۱۷۰۴۹۔ یہ دل بھی اسی طرح زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح لوہا پانی لگنے کے بعد زند آلود ہو جات اہے۔" کسی نے عرض کیا کے صیقل کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا: "کثرت سے موت کی یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت"
(حضرت رسول اکرم) کنزالمحال حدیث ۴۲۱۳
۱۷۰۵۰۔ بوک کے سالن اور قناعت کے "ادب" کے ساتھ اپنے دل کی سستی کا علاج کرو کہ اس طرح سے تمہارے دل میں پختگی پیدا ہو گی اور آنکھوں میں غفلت کی نیند کی بجائے بیداری ہو گی۔
(حضرت علی ) عزر الحکم
۱۷۰۵۱۔ جس طرح تانبے کو زند لگ جاتا ہے اسی طرح دل بھی زنگ آلود ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا دلوں کے زنگ کو استغفار کے ذریعے دور کرو۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانور جلد ۹۳ صفحہ ۲۸۴ الترغیب والترہیب جلد ۲ صفحہ ۴۶۹ اسے بیہقی نے روایت کیا ہے اور اس میں ہے: "اس صیتل استغفار ہے۔
۱۷۰۵۲۔ ان دلون کی صقیل ذکر الہٰی اور تلاوت قرآن مجید ہے۔
(حضرت رسول اکرم) تثبیہ الخواطر صفحہ ۳۶۲
(۳۲)جن چیزوں سے دل نورانی ہوتا ہے۔
۱۷۰۵۳۔ اپنے دل کو پندونصیحت کے ساتھ زندہ کرو۔۔۔ اور اسے حکمت کے ساتھ منور کرو۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ مکتوب ۳۱
۱۷۰۵۴۔ ایمان ایک نقطہ کی صورت سے دل میں ظاہر ہوتاہے۔ جوں جوں ایمان بڑھتا ہے تو وہ نقطہ بھی بڑھتا جات اہے۔ سید رضی فرماتے ہیں: اس کو سفید نقطہ یا اس کے مانند "سفید نشان" کہتے ہیں۔
(حضرت علی ) نہج البلاغہ کلمات عجیبہ۵
۱۷۰۵۵۔ ِْٰٰ یقین، نور ہے۔
(حضرت علی ) غررالحکم
۱۷۰۵۶۔ (نہی عن المنکر کے متعلق فرماتے ہیں) ۔۔۔ اور جو شخص شمشیر بکف ہو کر اس برائی کے خلاف کھڑا ہوتا کہ اللہ کا بول بالا ہو، اور ظالموں کی بات گر جائے، تو یہی وہ شخص ہے جس نے ہدایت کی راہ کو پا لیا سیدھے راستے پر ہو لیا اور اس کے دل میں یقین نے روشنی پھیلا دی۔"
(حضرت علی ) نہج البلاغہ حکمت ۳۷۳
۱۷۰۵۷۔ دعائی کلمات: اے دلوں کے الٹ پھر کرنے والے! اے دلوں کے طیب! اے دلون کو نورانیت عطا کرنے والے! اے دلون کے ساتھ انس کرنے والے!
(حضرت رسول اکرم) مجاز الانوار جلد ۹۴ صفحہ ۹۸۵
(قول موئلف: ملاحظہ ہو: باب "ذکر" "ذکر کے ثمرات ۴"
نیز: باب جن چیزوں سے دل زندہ ہوتا ہے"
نیز: عنوان "نور"
نیز: عنوان "یقین"
(۳۳)جن چیزوں سے دل کی اصلاح ہوتی ہے
۱۷۰۵۸۔ دل کی اصلاح اس طرح ہوتی ہے کہ اسے یاد خدا میں مشغول رکھا جائے۔
(حضرت علی ) غرزالحکم
۱۷۰۵۹۔ مناجات کے کلمات "میری بیماری کو صرف تیری طب ہی شفا عطا کر سکتی ہے۔ میرے غم کو صرف تیرا قرب ہی زائل کر سکتا ہے، میرے زخموں کو صرف تیری بخشش ہی مذمل کر سکتی ہے اور میرے دلکے زنگ کو صرف تیری درگزر ہی جلا دے سکتی ہے"
(حضرت امام زین العابدین) مجار الانور جلد ۴ صفحہ۱۰
۱۷۰۶۰۔ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے "کسی بندے کا ایمان اس وقت تک مستحکم نہیں ہوتا جب تک اس کا دل مستحکم نہ ہو اور دل اس وقت تک مستحکم نہیں ہوتا جب تک زبان مستحکم نہ ہو۔‘
(حضرت علی ) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶
۱۷۰۶۱۔ صالح شخص کی چار علامتیں ہیں۔ ۱۔ اس کا دل صاف ستھرا ہوتا ہے ۲۔ اس کے اعمال اصلاح شدہ ہوتے ہیں۔ ۳۔ اس کا کاروبار صالح ہوتا ہے اور ۴۔ اس کے تمام امور اصلاح شدہ ہوتے ہیں۔
(حضرت رسول اکرم) تحف العقول صفحہ۲۲
(۳۴)جن چیزوں سے دل کو تقویت ملتی ہے
۱۷۰۶۲۔ دل کی اصل قوت خدا ہر توکل ہے۔
(حضرت علی ) عزر الحکم
۱۷۰۶۳۔ اپنے دل کو وعظ و نصیحت کے ساتھ زندہ رکھنا، زُہدے اس (کی خواہشوں) کو مردہ اور یقین کے ساتھ تقویت پہنچانا۔۔۔"
(حضرت علی ) نہج البلاغہ مکتوب/۳
۱۷۰۶۴۔ یقینا مومن کی طاقت اس کے دل میں ہوتی ہے دیکھتے نہیں ہو کہ اس کا جسم کمزور اور بدن لاغر ہوتا ہے لیکن وہ رات کو (عبادت کے لئے) کھڑا ہوتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔
(قول مولف: ملاحضظہ ہوا ہوا عنوان "توکل" اور عنوان "یقین"
نیز: "ایمان" باب "مومن پتھر سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے"
(۳۵)اللّٰہ تعالی انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے
قرآن مجید:
واعلموا ان اللہ مجول بین المرعوقلبہ وانہ الیہ تشرون۔ (انفال /۲۴)
ترجمہ:
اور خوب جان لو کہ اللہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور بے شک تم اس کی طرف اکٹھے کئے جاؤ گے۔
حدیث شریف:
۱۷۰۶۵۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول "ان اللہ یحول۔۔۔۔۔ کے بارے میں فرمایا: اس سے مراد یہ ہے کہ انسان کی چیز کو اپنی سماعت، بصارت، زبان یا ہاتھ کی وجہ سے چاہتا ہے۔ لیکن خداوند عالم اسے چھپا دیتا ہے اگر کسی وقت انسان کے پاس وہ آبھی جائے تو اس کا دل اسے پہچاننے سے انکار کر دیتا ہے اور قبول نہیں کرتا جس سے وہ سمجھ لیتا ہے کہ اس میں حق نہیں ہے۔"
ہشام کی روایت کے مطابق: "خداوندِ عزوجل انسان اور اس کی چاہت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور انسان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ "باطل، حق نہیں ہے"
مجار الانورا جلد ۷۰ صفحہ ۵۸
۱۷۰۶۶۔ (ایضا) فرماتے ہیں: "انسان کسی چیز کو اپنے کان، اپنی آنکھ ، زبان یا ہاتھ کے ذریعہ چاہتا ہے لیکن اسے چاہتے ہوئے بھی اگر وہ چیز اسے مل جائے تو اس کا دل اسے ماننے پر تیار نہیں ہوتا اور اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ حق اس میں نہیں ہے۔"
(امام جعفر صادق ) مجار الانوار جلد ۷۰ صفحہ ۵۸
۱۷۰۶۷۔ اسی آیت کے بارے میں فرماتے ہیں: "ایک چیز کو انسان اپنے دل کان اور آنکھ سے چاہتا ہے اوراس کا دل اس کے علاوہ کسی اور چیز کی طرف نہیں جاتا لیکن اس کے اور اس کے دل کے درمیان خدائی پردہ حائل ہو جاتا ہے۔
(امام محمد باقر ) مجار الانوار جلد ۷۰ صفحہ ۵۸
(قول مولف: ملاحظہ ہو: باب "باطل" "باطل کے حق ہونے پر ہر دل یقین نہیں کرتا"
نیز: باب "خالق"
(۳۶)دل کے بارے میں متفرق احادیث
۱۷۰۶۸۔ دل کے کچھ ایسے مشاہدات بھی ہیں جن کو انسان تفریط کی نگاہوں سے دیکھتا ہے۔
(حضرت علی ) نہج العادہ جلد اول صفحہ ۵۶ مجار جلد ۷۷ صفحہ ۲۸ فروغ کافی جلد ۸ صفحہ۲۲
۱۷۰۶۹۔ انسان کی قوتِ بیان اس کی قوتِ قلبد کو ظاہر کرتی ہے۔
(حضرت علی ) عذر الحکم
۱۷۰۷۰۔ دلوں کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ جوان سے احسان کرتا ہے اس کی ساتھ دوستی کرتی ہیں اور جو ان سے برائی کرتا ہے ان کی دشمن ہوتی ہیں۔
(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۱۴۰
۱۷۰۷۱۔ دل لیت و لعل سے کام لیتا رہتا ہے۔
(حضرت علی ) مجار الانوارا جلد ۷۸ صفحہ ۱۱
۱۷۰۷۲۔ کم سے کم غلطیاں کر کے دلون کو آرام پہنچاؤ۔
(امام محمد باقر ) مجار جلد ۷۸ صفحہ ۱۱
۱۷۰۷۳۔ انجام ہر نگاہ رکھتے رہنے سے دلوں کی بار آمدی ہوتی ہے۔
(امام جعفر صادق) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۹۷
۱۷۰۷۴۔ پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہٹانا آسان ہے لیکن دلوں کو اپنے مقام سے ہٹانا مشکل ہے۔
(امام جعفر صادق) مجارالانوارا جلد ۷۸ صفحہ ۲۴۰
۱۷۰۷۵۔ دل کے ساتھ شریک رہنے کے لئے ہمیشہ اسے اپنے قریب رکھو۔
(امام جعفر صادق) مجار الانوارا جلد ۷۸ صفحہ ۲۸۳
۱۷۰۷۶۔ جس شخص کے حلم نے اس کے دل کو غیظ و غضب کے گھونٹ نہیں پلائے وہ دل کی راحت کو نہیں جان سکتا۔
(امام حسن عسکری) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۳۷۹
۱۷۰۷۷۔ ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن مجید کا دل (سورہ) یٰس ہے۔
(امام جعفر صادق) مجارالانور جلد ۹۲ صفحہ ۲۸۸
۱۷۰۷۸۔ دلوں میں برے خیالات پیدا ہوتے ہیں۔ جنہیں عقول ہی باز رکھتے ہیں۔
(حضرت علی ) عذرالحکم
۱۷۰۷۹۔ دلوں کو تقویٰ کا گھر قرار دو اور انہیں خواہشاتِ نفسانی کا مرکز نہ بناؤ۔
(حضرت عیسٰی ) مجار لانوار جلد ۷۸ صفحہ ۳۰۸

یہ مضمون کتاب المیزان الحکمت سے لیا گیا ہے۔
 
Top