اختر شیرانی دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا (اختر شیرانی)

دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا
تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا

اگر مجھے نہ ملیں تم، تمہارے سر کی قسم
میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لوں گا

تمہاری یاد میں ،میں کاٹ دوں گا حشر کا دن
تمہارے ہجرر میں راتیں سیاہ کر لوں گا

جو تم، سے کر دیا محروم آسماں نے مجھے
میں زندگی صرف گناہ کر لوں گا

حریم حضرت سلمٰی کی سمت جاتا ھوں
ھوا نہ ضبط تو چپکے سے آہ کر لوں گا


اختر شیرانی
 

فاتح

لائبریرین
یہ غزل ارسال کرنا چاہ رہا تھا مگر تلاش کرنے پر علم ہوا کہ پیاسا صحرا یہ کام کر چکے ہیں۔۔۔ لہٰذا باقی کے تمام اشعار سمیت یہ مکمل غزل یہیں ارسال کر رہا ہوں۔۔۔

دل و دماغ کو رو لُوں گا، آہ کر لوں گا​
تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا​
اگر مجھے نہ مِلیں تُم، تمہارے سر کی قسم​
میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لُوں گا​
مجھے جو دیر و حرم میں کہِیں جگہ نہ ملی​
ترے خیال ہی کو سجدہ گاہ کر لوں گا​
جو تم سے کر دیا محروم آسماں نے مجھے​
میں اپنی زندگی صَرفِ گناہ کر لوں گا​
رقیب سے بھی ملوں گا تمہارے حکم پہ میں​
جو اَب تلک نہ کیا تھا اب، آہ، کر لوں گا​
تمہاری یاد میں، میں کاٹ دوں گا حشر سے دن​
تمہارے ہِجر میں راتیں سیاہ کر لوں گا​
ثواب کے لیے ہو جو گنہ وہ عین ثواب​
خدا کے نام پہ بھی اِک گناہ کر لوں گا​
حریمِ حضرتِ سلمیٰ کی طرف جاتا ہوں​
ہوا نہ صبر تو چپکے سے آہ کر لوں گا​
یہ نَو بہار، یہ ابر و ہوا، یہ رنگِ شراب​
چلو جو ہو سو ہو اب تو گُناہ کر لوں گا​
کسی حسینہ کے معصوم عشق میں اخترؔ​
جوانی کیا ہے میں سب کُچھ تباہ کر لُوں گا​
(اخترؔ شیرانی)​
مطبوعہ رومان لاہور :جنوری1938ع
 
Top