دل میں جو اک گمان تھا سو اب نہیں رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شہزاد سائل

شہزادسائل

محفلین
دل میں جو اک گمان تھا سو اب نہیں رہا
وہ شخص میری جان تھا سو اب نہیں رہا ؟
بیزاریِ جہان کا رونا نہ رو یہاں
کل تک تیرا جہان تھا سو اب نہیں رہا ؟
مدت کے بعد میں نے جو دیکھا تو آئینہ
بولا حسیں جوان تھا سو اب نہیں رہا ؟
گلیوں کی خاک چھانتا پھرتا ہے آجکل
ناموس کا نشان تھا سو اب نہیں رہا
مجھ کو سفر میں دشت کے اک سائباں ملا
لگتا وہ اک مکان تھا سو اب نہیں رہا ؟
وہ آئے گا وہ آئے گا وہ آئے گا ضرور
دل کو بڑا ہی مان تھا سو اب نہیں رہا
صحرا یہ خار زار جو دکھتا ہے تجھ کو یار
گلزار و گلستان تھا سو اب نہیں رہا

شہزاد حسین سائل

 

فاتح

لائبریرین
واہ بہت خوب اشعار ہیں۔ مبارک باد
سخن گسترانہ یہ کہ اکثر مقامات پر ردیف میں "سو" اضافی لگ رہا ہے یا "جو" کا متبادل
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب ! شہزاد بھائی ۔ بہت اچھی کاوش ہے ! کئی مصرعوں کے آخر میں جو سوالیہ نشان لگے ہیں ان کا مقصد سمجھ میں نہیں آیا۔ شاید ٹائپو ہے۔
 

شہزادسائل

محفلین
واہ بہت خوب اشعار ہیں۔ مبارک باد
سخن گسترانہ یہ کہ اکثر مقامات پر ردیف میں "سو" اضافی لگ رہا ہے یا "جو" کا متبادل

فاتح بھائی اسی لیے پوسٹ کیا ہے کہ کچھ مشورہ ملے میں یہاں سو اب نہیں رہا کو "لیکن نہیں رہا " کر رہا تھا لیکن کچھ دوستوں نے پسند نہیں کیا۔۔۔
آپ کچھ بہتر مشورہ دے دیں تو مشکور ہوں اصل میں نہ تو کوئی استاد ملا اور نہ کوئی سیکھانے کو تیار ہوا سو خود ساختہ پودا ہوں
 

شہزادسائل

محفلین
واہ! بہت خوب ! شہزاد بھائی ۔ بہت اچھی کاوش ہے ! کئی مصرعوں کے آخر میں جو سوالیہ نشان لگے ہیں ان کا مقصد سمجھ میں نہیں آیا۔ شاید ٹائپو ہے۔

ظہیر احمد ظہیر بھائی کچھ مصرعوں کو سوالیہ بنانے کی کوشش کی ہے
جیسے میں جب آئینے کے سامنے گیا تو آئینے نے کہا کہ پہلے حسیں جوان تھا آگے سے میں نے اس سے پوچھا کہ کیا اب نہیں رہا؟

معذرت اگر کچھ غلط ہے تو
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی اسی لیے پوسٹ کیا ہے کہ کچھ مشورہ ملے میں یہاں سو اب نہیں رہا کو "لیکن نہیں رہا " کر رہا تھا لیکن کچھ دوستوں نے پسند نہیں کیا۔۔۔
آپ کچھ بہتر مشورہ دے دیں تو مشکور ہوں اصل میں نہ تو کوئی استاد ملا اور نہ کوئی سیکھانے کو تیار ہوا سو خود ساختہ پودا ہوں
سو اب کی بجائے لیکن بدرجہا بہتر ہے۔ اگر "لیکن" کریں تو مطلع کا پہلا مصرع بھی تبدیل کر لیجیے گا کہ اس میں سے "جو" نکالنا ہو گا۔
 

شہزادسائل

محفلین
سو اب کی بجائے لیکن بدرجہا بہتر ہے۔ اگر "لیکن" کریں تو مطلع کا پہلا مصرع بھی تبدیل کر لیجیے گا کہ اس میں سے "جو" نکالنا ہو گا۔

فاتح بھائی یہ چیک کریں

دل میں بس اک گمان تھا لیکن نہیں رہا
دل میں کوئی گمان تھا لیکن نہیں رہا
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ اور مجھے پہلے بھی سر الف عین سے کافی ہیلپ ملی یہاں سے اب اللہ نے چاہا تو ایک ایک کر کے سب غزل تنقید کے لیے پیش کروں گا
میں تو یونہی آپ کے ٹیگ کرنے پر چلا آیا ورنہ اصلاح کا شعبہ تو اعجاز صاحب ہی کا ہےاور وہی اسے سنبھالیں گے۔
 
Top