دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-----------
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
------------
دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
جو ملے غم تو زمانے سے چھپائے رکھنا
--------------
اس کی باتوں میں جو تلخی ہے بھلا دو اس کو
بات بگڑے نہ کبھی اس سے ، بنائے رکھنا
------------------
اُس نے آنا ہے ترے گھر میں جسے چاہا تھا
گھر میں خوشیوں کا سماں آج بنائے رکھنا
-------------
آج آئے ہو مرے گھر میں سکوں سے بیٹھو
لوٹ جانے کی یہی رٹ نہ لگائے رکھنا
--------------
بات محبوب کی مانو جو سکھی رہنا ہے
جو ترے دل میں ہے اُس کو تو چھپائے رکھنا
--------------
راستہ اُس کو بتانا ہے تو دیواروں پر
آج کی رات چراغوں کو جلائے رکھنا
------------
تُو جو چاہے وہ رہے خوش ہی ہمیشہ ایسے
اُس کی باتوں پہ کبھی اپنی نہ رائے رکھنا
-----یا
تب مخالف نہ کبھی اس کے تو رائے رکھنا
------------
چاہتا ہے تُو اگر اس کی محبّت ارشد
اُس کی الفت کو سدا دل میں بسائے رکھنا
----------------یا
تیرے دل میں ہے اگر اس کی محبّت ارشد
سامنے اس کے نگاہوں کو جھکائے رکھنا
--------------
------------
 

عظیم

محفلین
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
------------
دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
جو ملے غم تو زمانے سے چھپائے رکھنا
-------------- ٹھیک

اس کی باتوں میں جو تلخی ہے بھلا دو اس کو
بات بگڑے نہ کبھی اس سے ، بنائے رکھنا
------------------ درست

اُس نے آنا ہے ترے گھر میں جسے چاہا تھا
گھر میں خوشیوں کا سماں آج بنائے رکھنا
------------- 'چاہا ہے' ہونا تھا؟ سماں کے بارے میں کنفیوژ ہوں کہ شاید سما درست ہو

آج آئے ہو مرے گھر میں سکوں سے بیٹھو
لوٹ جانے کی یہی رٹ نہ لگائے رکھنا
-------------- 'سکوں سے بیٹھو' کی بہ نسبت 'تو بیٹھو کچھ دیر' بیتر ہو گا
اور 'یہی' کی بجائے 'وہی'

بات محبوب کی مانو جو سکھی رہنا ہے
جو ترے دل میں ہے اُس کو تو چھپائے رکھنا
-------------- دوسرے میں اگر اپنی خواہشات کا ذکر ہوتا تو پہلے سے ربط بھی بننا تھا اور کچھ بات بھی!
اس کے علاوہ 'مانو' کے ساتھ تُو، ترے نہیں آ سکتا۔

راستہ اُس کو بتانا ہے تو دیواروں پر
آج کی رات چراغوں کو جلائے رکھنا
------------ ٹھیک لگتا ہے

تُو جو چاہے وہ رہے خوش ہی ہمیشہ ایسے
اُس کی باتوں پہ کبھی اپنی نہ رائے رکھنا
-----یا
تب مخالف نہ کبھی اس کے تو رائے رکھنا
------------ پہلے میں 'ہی' بھرتی کا لگتا ہے۔ دوسرا بے معنی سا لگ رہا ہے۔ دوسری طرح کہہ کر دیکھیں

چاہتا ہے تُو اگر اس کی محبّت ارشد
اُس کی الفت کو سدا دل میں بسائے رکھنا
----------------یا
تیرے دل میں ہے اگر اس کی محبّت ارشد
سامنے اس کے نگاہوں کو جھکائے رکھنا
-------------- یہ بہتر ہے۔ دوسرے میں 'اس' کے دوہرائے جانے سے بچا جائے تو بہت خوب ہو
 

الف عین

لائبریرین
سماں درست ہے۔ سما عربی بمعنی آسمان ہوتا ہے

اُس نے آنا ہے ترے گھر میں جسے چاہا تھا
پنجابی محاورہ ہو گیا، شستہ اردو ' اس کو آنا ہے' ہو گی۔ لیکن تب بھی بیانیہ اچھا نہیں، جسے چاہا تھا کا مطلب یہ بھی نکل سکتا ہے کہ جس کو بلانا چاہتے تھے!
جس سے چاہت/الفت تھی، وہی شخص ہے آنے والا
سے یہی بات بہتر ادا ہوتی ہے
 
الف عین
عظیم
(اصلاح شدہ اشعار )
جس کی چاہت ہے وہی شخص ہے آنے والا
گھر میں خوشیوں کا سماں آج بنائے رکھنا
-------------
بیٹھو کچھ دیر تو جو آئے ہے میرے گھر میں
لوٹ جانے کی وہی رٹ نہ لگائے رکھنا
--------------
اس کی باتوں کے نہ ہو بات مخالف تیری
جو بھی خواہش ہے تری اُس کو چھپائے رکھنا
-----------------
اُس کی خوشیاں ہی اگر تجھ کو مقدّم ہوں تو
اُس کی باتوں پہ کبھی اپنی نہ رائے رکھنا
----------------
اُس کی چاہت ہے اگر دل میں تمہارے ارشد
سامنے اس کے نگاہوں کو جھکائے رکھنا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
جس کی چاہت ہے وہی شخص ہے آنے والا
گھر میں خوشیوں کا سماں آج بنائے رکھنا
------------- درست

بیٹھو کچھ دیر تو جو آئے ہے میرے گھر میں
لوٹ جانے کی وہی رٹ نہ لگائے رکھنا
-------------- 'جو آئے ہے'؟ جب آئے ہو.... کر دیں

اس کی باتوں کے نہ ہو بات مخالف تیری
جو بھی خواہش ہے تری اُس کو چھپائے رکھنا
----------------- اس شعر کو نکال دیں

اُس کی خوشیاں ہی اگر تجھ کو مقدّم ہوں تو
اُس کی باتوں پہ کبھی اپنی نہ رائے رکھنا
---------------- 'تو' طویل کھنچ رہا ہے 'تو جو مقدم سمجھے' کر دو

اُس کی چاہت ہے اگر دل میں تمہارے ارشد
سامنے اس کے نگاہوں کو جھکائے رکھنا
-------- درست
 
Top