دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
--------------
دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے
اس سے زمین میں سبھی پھیلا ہوا فساد ہے
----------------------
بات کرو جو پیار سے تب ہی اثر کرے گی وہ
---------یا
باتیں اثر کریں گی تب دل میں اگر خلوص ہو
تیری سبھی یہ نیکیاں حشر میں تیرا زاد ہے
------------
دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی
دل سے اسی کا ساتھ دو یہ بھی ترا جہاد ہے
-------------------
کوڑے میں اُس کو پھینک دو ، آگ لگا کے پھونک دو
پیدا کرے جو نفرتیں جو بھی یہاں مواد ہے
--------------
کرتا ہو حق کی بات جو اس کا سدا ہی ساتھ دو
اس کے خلاف جو چلے وہ ہی تو بن زیاد ہے
-----------------
دنیا میں شر جو آج یہ پھیلا ہوا ہے ہر طرف
لیتے ہیں نام دین کا دل میں مگر فساد ہے
-------------
پوچھے گا رب یہ حشر میں کیسے گزاری زندگی
دنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے یاد ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تدوین تو مجھے نظر نہیں آ رہی!
دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے
اس سے زمین میں سبھی پھیلا ہوا فساد ہے
---------------------- سبھی کا لفظ غلط ہے یہاں، بہت استعمال کیا جا سکتا ہے

بات کرو جو پیار سے تب ہی اثر کرے گی وہ
---------یا
باتیں اثر کریں گی تب دل میں اگر خلوص ہو
تیری سبھی یہ نیکیاں حشر میں تیرا زاد ہے
------------ پہلا متبادل تو شتر گربہ ہے جیسا خلیل میاں نے کہا۔ دوسرا متبادل
باتیں محض بات تقطیع ہو رہا ہے، محض بات ہی کہا جائے، اگر کے ساتھ شاید جب استعمال کرنا بہتر ہے
لیکن دوسرے مصرعے میں زاد کا قافیہ پسند نہیں ایا۔ زاد سفر تو درست ہے لیکن مجرد زاد ان معنوں میں کم ہی استعمال ہوتا ہے، اس کے علاوہ نیکیاں جمع میں ہے، اس لیے ردیف ہے غلط ہو جاتی ہے ۔اس شعف کو نکال دیں

دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی
دل سے اسی کا ساتھ دو یہ بھی ترا جہاد ہے
------------------- 'ساتھ دو' کے ساتھ تیرا! شتر گربہ ہے۔ 'ساتھ دے' کیا جا سکتا ہے

کوڑے میں اُس کو پھینک دو ، آگ لگا کے پھونک دو
پیدا کرے جو نفرتیں جو بھی یہاں مواد ہے
-------------- مواد کن معنوں میں؟ کیہ قافیہ بھی پسند نہیں آیا

کرتا ہو حق کی بات جو اس کا سدا ہی ساتھ دو
اس کے خلاف جو چلے وہ ہی تو بن زیاد ہے
----------------- وہ ہی؟ سمجھو کہ بن زیاد ہے' بہتر ہو گا

دنیا میں شر جو آج یہ پھیلا ہوا ہے ہر طرف
لیتے ہیں نام دین کا دل میں مگر فساد ہے
------------- کون نام لیتے ہیں؟ پہلے مصرع میں دنیا کی جگہ' لوگوں' کر دو تو ربط بن سکتا ہے

پوچھے گا رب یہ حشر میں کیسے گزاری زندگی
دنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے یاد ہے
دوسرا مصرع اس وقت معنی خیز لگتا یے جب اسے لکھا جائے
'دنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے' یاد ہے؟
لیکن اس صورت میں پہلا مصرع بدلنے کی ضرورت ہو گی کہ کیسے گزاری زندگی کا سوال نہیں، طنز کی بات کا ذکر ہونا چاہیے
 
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا)
------------
دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے
اس سے زمین میں بہت پھیلا ہوا فساد ہے
----------------------
بات اثر کرے گی جب دل میں ترے خلوص ہو
لوگوں کا تم بھلا کرو میری یہی مراد ہے
------------
دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی
دل سے اسی کا ساتھ دے یہ بھی ترا جہاد ہے
-------------------
کوڑے میں اُس کو پھینک دو ، آگ لگا کے پھونک دو
دل میں بھرے جو نفرتیں جتنا یہاں مواد ہے
--------------
کرتا ہو حق کی بات جو اس کا سدا ہی ساتھ دو
اس کے خلاف جو چلے سمجھو کہ بن زیاد ہے
--------------
لوگوں میں شر جو آج یہ پھیلا ہوا ہے ہر طرف
لیتے ہیں نام دین کا دل میں مگر فساد ہے
-------------
راہ سے کیوں تھے ہٹ گئے پوچھے گا ہم سے جب خدا
ْدنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے ْیاد ہےٌ
 
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا)
------------
دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے
اس سے زمین میں بہت پھیلا ہوا فساد ہے
----------------------
بات اثر کرے گی جب دل میں ترے خلوص ہو
لوگوں کا تم بھلا کرو میری یہی مراد ہے
------------
دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی
دل سے اسی کا ساتھ دے یہ بھی ترا جہاد ہے
-------------------
کوڑے میں اُس کو پھینک دو ، آگ لگا کے پھونک دو
دل میں بھرے جو نفرتیں جتنا یہاں مواد ہے
--------------
کرتا ہو حق کی بات جو اس کا سدا ہی ساتھ دو
اس کے خلاف جو چلے سمجھو کہ بن زیاد ہے
--------------
لوگوں میں شر جو آج یہ پھیلا ہوا ہے ہر طرف
لیتے ہیں نام دین کا دل میں مگر فساد ہے
-------------
راہ سے کیوں تھے ہٹ گئے پوچھے گا ہم سے جب خدا
ْدنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے ْیاد ہےٌ
دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی

اس مصرعے کو یوں کر دو

دنیا میں تیرے سامنے حق کی کبھی جو بات ہو
ک ک۔ تکرار تو ہے مگر مصرعہ کچھ پہلے سے رواں ہے۔۔۔
یا کوئی اور مصرعے لے لو جس میں لفظ کبھی پہلے آئے

راہ سے کیوں تھے ہٹ گئے پوچھے گا ہم سے جب خدا
ْدنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے ْیاد ہےٌ

پہلے مصرعہ یوں کر دیں
اسکو دیں گے جواب کیا ، پوچھ لے ہم سے گر خدا
دنیا میں جا کے تم مجھے ، بھول گئے تھے یاد ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مواد والا شعر نکال ہی دیں
بات اثر کرے گی جب دل میں ترے خلوص ہو
لوگوں کا تم بھلا کرو میری یہی مراد ہے
------------ یہ بھی شتر گربہ ہے، اور زبردستی کا قافیہ بھی

عمران کی پہلے مصرع کی اصلاح کی میرے خیال میں ضرورت نہیں، البتہ دوسرے شعر کی اصلاح بہتر ہے، اس ترمیم کے ساتھ
دیں گے اسے جواب کیا ، پوچھ لے ہم سے گر خدا
دنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے، یاد ہے؟
سوالیہ نشان ضرور لگایا جائے
 
Top