دل دھڑک جانے کا موسم !

کہو تو لکھ ڈالوں تیرے چہرے پہ غزل
مگر وہ غزل پڑھ کرنہ تو شرمائے کہیں
کہیں تو مغرور ہی نہ ہوجائے
بے وجہ ہی مجھ سے نہ روٹھ جائے کہیں
کہو تو باندھ دوں فلک کو تیرے پیر کے ساتھ
کہو تو تارے تیرے دامن میں سجا ڈالوں
دو چار غزلیں چیزہی کیا ہیں جانِ جاں
کہو تو تجھ پہ دیوان ہی لکھ ڈالوں
لیکن!
تیری انا، تیرا وقار ہے عزیز مجھے
ورنہ!
تجھ کو شہرِ جاں کی فصیلوں میں قید کر سکتا ہوں
تجھ کو اپنا عادی بھی بنا سکتا ہوں
اپنی محبت کا اسیر بھی کرسکتا ہوں
تیری زلفوں کی گھنی چھاوں میں سو سکتا ہوں
تیرے وجود کو اور بھی دلگیر کر سکتا ہوں
میری آنکھیں جو شب و روز دیکھتی ہیں
تجھ کو ان خوابوں کی تفسیر بھی کرسکتا ہوں
مگر!
تیری انا تیرا وقار ہے عزیز مجھے!
 

عرفان سعید

محفلین
کہو تو لکھ ڈالوں تیرے چہرے پہ غزل
مگر وہ غزل پڑھ کرنہ تو شرمائے کہیں
کہیں تو مغرور ہی نہ ہوجائے
بے وجہ ہی مجھ سے نہ روٹھ جائے کہیں
کہو تو باندھ دوں فلک کو تیرے پیر کے ساتھ
کہو تو تارے تیرے دامن میں سجا ڈالوں
دو چار غزلیں چیزہی کیا ہیں جانِ جاں
کہو تو تجھ پہ دیوان ہی لکھ ڈالوں
لیکن!
تیری انا، تیرا وقار ہے عزیز مجھے
ورنہ!
تجھ کو شہرِ جاں کی فصیلوں میں قید کر سکتا ہوں
تجھ کو اپنا عادی بھی بنا سکتا ہوں
اپنی محبت کا اسیر بھی کرسکتا ہوں
تیری زلفوں کی گھنی چھاوں میں سو سکتا ہوں
تیرے وجود کو اور بھی دلگیر کر سکتا ہوں
میری آنکھیں جو شب و روز دیکھتی ہیں
تجھ کو ان خوابوں کی تفسیر بھی کرسکتا ہوں
مگر!
تیری انا تیرا وقار ہے عزیز مجھے!
بہت اعلی!
 
Top