محسن نقوی دل دکھتا ہے

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
جب زخم دہکنے والے ہوں
اور خوشبو کے پیغام ملیں
اور اپنے دریدہ دامن کے
جب چاک سلیں
دل دکھتا ہے​

جب آنکھیں خود سے خواب بنیں
خوابوں میں بسرے چہروں کو
جب بھیڑ لگے
اس بھیڑ میں جب تم کھوجاؤ
دل دکھتا ہے​
جب حبس بڑھے تنہائی کا
جب خواب جلیں، جب آنکھ بجھے
تم یاد آؤ​
دل دکھتا ہے​

 
Top