حسان خان
لائبریرین
دلم ز هجرِ خُراسان ازان هراسان است
که بحرِ فقر و مُحیطِ فنا خُراسان است
نخُست گوهر از آن بحر شاهِ بسطامیست
که قُطبِ زندهدلان و خداشناسان است
بِکَش لباسِ رعونت که شیخِ خرقانی
سِتاده خِرقه به کف بهرِ بیلباسان است
بگو سپاسِ مِهین عارفی که در مهنهست
که عشق در پیِ آزارِ ناسپاسان است
به گوشِ جان بِشِنو نکتههای پیرِ هرات
که مشکلاتِ طریق از بیانش آسان است
چو کأسِ خویش شکستی بیا که ساقیِ جام
نهاده باده به دستِ شکستهکأسان است
گداییِ درشان پیشه کردهای جامی
به جز تو کیست گدایی که پادشاسان است
(عبدالرحمٰن جامی)
ترجمہ:
میرا دل خُراسان کے ہجر سے اِس لیے خوف زدہ ہے کیونکہ فقر کا بحر اور فنا کا اوقیانوس خُراسان ہے۔
اُس بحرِ کے گوہرِ اولیں شاہِ بسطامی (بایزید بسطامی) ہیں، جو زندہ دلوں اور خدا شناسوں کے قُطب ہیں۔
لباسِ رعونت و تکبّر کو اتار دو کہ شیخِ خرقانی (ابوالحسن خرقانی) بے لباسوں کے لیے [اپنے] دست میں خرقہ اٹھائے کھڑے ہیں۔
اُن عارفِ بریں کو سپاس کہو جو مہنہ میں ہیں (ابوسعید ابوالخیر)، کہ عشق ناشُکروں کے آزار کے در پَے ہے۔
پیرِ ہرات (خواجہ عبداللہ انصاری) کے نکتوں کو بہ گوشِ جاں سنو، کہ طریقت کی مشکلات اُن کے بیان کے ذریعے آسان ہیں۔
اگر تم نے اپنا کاسہ توڑ دیا تو آؤ کہ ساقیِ جام (شیخ احمد جامی) نے شکستہ کاسہ افراد کے دست میں بادہ رکھا ہے۔
اے جامی! تم نے اُن کے در کی گدائی کو پیشہ بنایا ہے؛ تمہارے بجز ایسا گدا کون ہے جو پادشاہ کی مانند ہے؟
× بَسْطام، خَرَقان اور تُربتِ جام ایران کا حصہ ہیں، مَہنہ ترکمنستان میں ہے، جبکہ ہِرات افغانستان میں واقع ہے۔
که بحرِ فقر و مُحیطِ فنا خُراسان است
نخُست گوهر از آن بحر شاهِ بسطامیست
که قُطبِ زندهدلان و خداشناسان است
بِکَش لباسِ رعونت که شیخِ خرقانی
سِتاده خِرقه به کف بهرِ بیلباسان است
بگو سپاسِ مِهین عارفی که در مهنهست
که عشق در پیِ آزارِ ناسپاسان است
به گوشِ جان بِشِنو نکتههای پیرِ هرات
که مشکلاتِ طریق از بیانش آسان است
چو کأسِ خویش شکستی بیا که ساقیِ جام
نهاده باده به دستِ شکستهکأسان است
گداییِ درشان پیشه کردهای جامی
به جز تو کیست گدایی که پادشاسان است
(عبدالرحمٰن جامی)
ترجمہ:
میرا دل خُراسان کے ہجر سے اِس لیے خوف زدہ ہے کیونکہ فقر کا بحر اور فنا کا اوقیانوس خُراسان ہے۔
اُس بحرِ کے گوہرِ اولیں شاہِ بسطامی (بایزید بسطامی) ہیں، جو زندہ دلوں اور خدا شناسوں کے قُطب ہیں۔
لباسِ رعونت و تکبّر کو اتار دو کہ شیخِ خرقانی (ابوالحسن خرقانی) بے لباسوں کے لیے [اپنے] دست میں خرقہ اٹھائے کھڑے ہیں۔
اُن عارفِ بریں کو سپاس کہو جو مہنہ میں ہیں (ابوسعید ابوالخیر)، کہ عشق ناشُکروں کے آزار کے در پَے ہے۔
پیرِ ہرات (خواجہ عبداللہ انصاری) کے نکتوں کو بہ گوشِ جاں سنو، کہ طریقت کی مشکلات اُن کے بیان کے ذریعے آسان ہیں۔
اگر تم نے اپنا کاسہ توڑ دیا تو آؤ کہ ساقیِ جام (شیخ احمد جامی) نے شکستہ کاسہ افراد کے دست میں بادہ رکھا ہے۔
اے جامی! تم نے اُن کے در کی گدائی کو پیشہ بنایا ہے؛ تمہارے بجز ایسا گدا کون ہے جو پادشاہ کی مانند ہے؟
× بَسْطام، خَرَقان اور تُربتِ جام ایران کا حصہ ہیں، مَہنہ ترکمنستان میں ہے، جبکہ ہِرات افغانستان میں واقع ہے۔
آخری تدوین: