دعا و التجاءلیے آنکھوں سے آنسو رواں ہوتے !

جی چاہتا ہے کہ ہم بھی منٰی میں ہوتے
دعا و التجاءلیے آنکھوں سے آنسو رواں ہوتے

لبیک کی صدائیں جو بلند ہوتیں وہاں
قلوب سینوں میں تڑپ کے رہ گئے ہوتے

اپنی خطاؤں کو یاد کر کر کے
رب کی بخشش کے طلب گار ہوتے

رضا اس کے پانے کی خاطر
وقوف عرفہ کے مشتاق ہوتے

کھلے آسمان تلے جو رات گزرتی مزدلفہ میں
بند آنکھوں میں ہماری جنت کے خواب ہوتے

نفس کے شیطان کو لگام دینے کا سبق لے کر
رمی بظاہر جمرۃ عقبہ کی کر رہے ہوتے

بہا کر لہو جانور کا تیرے لیے مولا
اصل میں اپنی انا کو قربان کر رہے ہوتے

تقصیر پھر ادا کرکے ہم
نفرتوں کو جڑوں سے کات رہے ہوتے

طواف زیادہ کی خوشی لیے
کعبہ کو پھر سے جارہے ہوتے

حجر اسود کا استلام جو لیتے تب
اس میں خوشنودی تیری صرف" چاہ "رہے ہوتے

عاصی لیے اپنے گناہوں کی گھٹڑی وہاں
مقام ابراہیم پہ سروں کو جھکا رہے ہوتے

دوڑ کے صفا ومروہ کے بیچ ہم
سنت بی بی ہاجرہ نبھا رہے ہوتے

ایام تشریق گزار کر منٰی میں ہم بھی
راہ عدن آسان سے آسان بنارہے ہوتے

کاش ضبط کیا تحریر کی صورت جو عدن
اک اک لمحہ حقیقت میں ڈھال رہے ہوتے

لنک
 
Top