دشت، صحرا، سراب باقی ہیں

الف عین

لائبریرین
یہ تو تم نے مکمل غزل ہی بدل دی ہے، کچھ اشعار کا اضافہ ہے، پچھلی غزل تو فائنل ہو گئی تھی نا۔۔۔ اب مجھے دونوں غزلوں کو الگ الگ مقابلہ کر کے دیکھنا ہوگا۔
 

الف عین

لائبریرین
دشت، صحرا، سراب باقی ہیں
تشنگی کے عذاب باقی ہیں
۔۔۔مطلع تو ہو چکا ہے

دیکھ کر جن کو خون جلتا ہے
چشمِ نم میں وہ خواب باقی ہیں
۔۔ درست، یہ نیا شعر ہے


چھوڑ کر جا چکے سبھی ہمدم
ایک دو ہم رکاب باقی ہیں


چھوڑ کر جا چکے سبھی ہمدم
ایک دو ہم رکاب باقی ہیں
۔۔ اس شعر کے اضافے کی ضرورت تو نہیں تھی۔معانی کے اعتبار سے بھی کوئی بہت اہم نہیں۔

کا غذِ ذہن پر ابھی تک کندہ
تیری یادوں کے باب باقی ہیں
۔۔ پہلا مصرع بحر سے خارج ہے۔ اس کو یوں کہیں تو کیسا ہو
اب بھی دل کی کتاب میں مرقوم

سبز کیسے ہوں رنگ باغوں کے
زرد رت کے عذاب باقی ہیں
۔۔ پہلے والا شعر ہی بہتر تھا۔
رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر
زرد رت کے عذاب باقی ہیں


درد، وحشت، گٹھن لیئے دل میں
آج بھی ہم، جناب باقی ہیں
۔۔۔یہاں قافیہ اچھا نہیں لگ رہا، پ[ہلے مصرع میں گٹھن سے کیا مراد ہے، کیا ’گ ھ ٹ ن‘ کی غلط املا ہے؟

اور تو کوئی نیا شعر نہیں ہے نا؟
 

ایم اے راجا

محفلین
دشت، صحرا، سراب باقی ہیں
تشنگی کے عذاب باقی ہیں
۔۔۔مطلع تو ہو چکا ہے

دیکھ کر جن کو خون جلتا ہے
چشمِ نم میں وہ خواب باقی ہیں
۔۔ درست، یہ نیا شعر ہے


چھوڑ کر جا چکے سبھی ہمدم
ایک دو ہم رکاب باقی ہیں


چھوڑ کر جا چکے سبھی ہمدم
ایک دو ہم رکاب باقی ہیں
۔۔ اس شعر کے اضافے کی ضرورت تو نہیں تھی۔معانی کے اعتبار سے بھی کوئی بہت اہم نہیں۔

کا غذِ ذہن پر ابھی تک کندہ
تیری یادوں کے باب باقی ہیں
۔۔ پہلا مصرع بحر سے خارج ہے۔ اس کو یوں کہیں تو کیسا ہو
اب بھی دل کی کتاب میں مرقوم

سبز کیسے ہوں رنگ باغوں کے
زرد رت کے عذاب باقی ہیں
۔۔ پہلے والا شعر ہی بہتر تھا۔
رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر
زرد رت کے عذاب باقی ہیں


درد، وحشت، گٹھن لیئے دل میں
آج بھی ہم، جناب باقی ہیں
۔۔۔یہاں قافیہ اچھا نہیں لگ رہا، پ[ہلے مصرع میں گٹھن سے کیا مراد ہے، کیا ’گ ھ ٹ ن‘ کی غلط املا ہے؟

اور تو کوئی نیا شعر نہیں ہے نا؟

سر، کاغذِ ذہن والے مصرعہ میں مجھ سے غلطی ہو گئی کے میں نے ٹائپنگ کرت وقت تک کا اضافہ کر دیا جلدی میں یہ شعر یوں ہے،
کاغذِ ذہن پر ابھی کندہ
تیری یادوں کے باب باقی ہیں

اور میں نے گھٹن کا املا واقعی غلط لکھ دیا تھا معذرت۔
باقی، رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر، والا مصرعہ آپ کے حکم کے مطابق کر دیتا ہوں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
راجہ آپ آئندہ وقتوں میں خوب لکھیں گے ۔۔۔۔ اللہ اپنے حبیب کے صدقے سدا آپ کو ترقی دے ۔۔۔ آمین
آمین ثمہ آمین، جیلانی صاحب اللہ پاک آپکی دعا میں برکت فرمائے، بس دعاؤں میں یاد رکھنے کی گزارش ہے، مجھے دعاؤں کی بہت ضرورت ہے۔ شکریہ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
دشت، صحرا، سراب باقی ہیں
تشنگی کے عذاب باقی ہیں

دیکھ کر جن کو خون جلتا ہے
چشمِ نم میں وہ خواب باقی ہیں

چھوڑ کر جا چکے سبھی ہمدم
ایک دو ہم رکاب باقی ہیں

اب بھی دل کی کتاب میں مرقوم
تیری یادوں کے باب باقی ہیں

رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر
زرد رت کے عتاب باقی ہیں

اس جہاں سے گذر گئے تو کیا
اور بھی سو حساب باقی ہیں

گھر مرا آج بھی مہکتا ہے
صحن میں کچھ گلاب باقی ہیں

درد، وحشت، گھٹن لیئے دل میں
آج بھی ہم، جناب باقی ہیں

کچھ سوالوں کے مل گئے راجا
کچھ کے رہتے جواب باقی ہیں

سر یہاں میں نے ایک قافیہ عذاب سے بدل کر عتاب کر دیا ہے، جسکو سرخ بھی کر دیا ہے، کیا یہ غزل اب فائنل سمجھوں؟
 

مغزل

محفلین
راجہ صاحب لیجے میں حاضر ہوگیا۔ غزل پر رسید حاضر ہے ۔ چونکہ بابا جانی گفتگو کر چکے ہیں/ یا جاری ہے ۔ لہذا میں بھی بابا جانی کا انتظار کروں گا۔ اور آپ بھی خیال کیجے کہ جب بزرگ یا سینئر شعراء کلام پر بات کررہے ہوں تو توجہ دی جانی چاہیے نہ کہ ادھر ادھر ذہن کو بھٹکاتے پھریں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ جب کوئی سینئر بات کررہا ہو تو اپنی ٹانگ نہ اڑاؤں۔۔ اگر کہیں بہت ہی زیادہ مجبوری ہو تو اختلافِ رائے کا حق مجھے حاصل ہے ، لیکن ایسا کبھی بھی اصلاح کی لڑی میں نہیں ہوتا۔۔۔
شاعر مکالمہ سے سیکھتا ہے مکالمہ کی بنیاد دکھیے ۔صرف اسی صورت میں ’’ کاتا اور لے دوڑی‘‘ سے جان چھوٹ سکتی ہے ۔۔۔ وگرنہ ساری زندگی ’’اصلاح‘‘ کے محتاج رہیں گے ۔۔ ایک عمر کے بعد ماں باپ بچوں سے انگلی بھی چھڑوا دیتے ہیں تاکہ ’’ گرے گا نہیں تو سنبھلے اور چلے گا کیسے ‘‘۔۔ امید ہے میری باتیں آپ کو ناگوار نہ گزریں گے۔ سینئر سے سیکھا جاتا ہے مصرع سیدھا کروانا (میرے مسلک ِ شعری میں)مذاقِ شعری اور سینئر کی توہین کے مترادف ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
محمود صاحب آپ نے بجا فرمایا، لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ اصلاح ایسی چیز ہے جسکی ضرورت ہر انسان کو پوری عمر تک رہتی ہے، کیوں کہ انسان ( علاوہ انبیا) پر نہ ہی وحی نازل ہوتی ہے اور نہ ہی الہام ہوتا ہے، میرا خیال ہے اسی لیئے قرآن و صحیفے نازل ہوئے ورنہ ایک ہی بار نبی آتا اور سمجھا کر چلا جاتا، انسان کا دماغ جتنا اعلیٰ ہے اتنا ہی ناقص بھی، سو میرے نزدیک اصلاح لینا اور اپنی اصلاح کرنا پوری عمر بھی جائز اور اچھا عمل ہے۔ امید ہیکہ آپکو میری باتیں ناگوار نہیں گذریں گی جسطرح مجھے آپکی نہیں گذریں۔:)
 

الف عین

لائبریرین
عتاب بجائے عذاب کے بھی درست ہے، لیکن وہ کاغذ والا شعر مجھے اب بھی اصلاح شدہ پسند ہے۔ باب کتاب کا حصہ ہو سکتے ہیں، محض کاغذ کا نہیں۔ اور اس کے علاوہ ’ابھی‘ اور ’اب بھی‘ میں جو نازک سا فرق ہے، وہ شعر کو مزید فصیح بناتا ہے۔
 
Top