دسمبر

اداسی کا ہیولا جس دل میں پنجے گاڑھ دیتا ہے
امیدوں کے سبھی پتے شجر سے جھاڑ دیتا ہے
یہی ہے ڈر "دسمبر" کا جبھی تو پہلے سے مضطر
"نومبر" کے گزرنے پر "کیلنڈر" پھاڑ دیتا ہے
 
Top