ناصر کاظمی درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے

ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن
آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

یوں تو تم روشنیِ قلب ونظر ہو لیکن
آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے

دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات
اسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے

دم گھٹا جاتا ہے افسردہ دلی سے یارو
کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے

میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت
دوستو آج نہ گھر جا ؤ کہ کچھ رات کٹے

چھوڑ آئے ہو سرِ شام اسے کیوں ناصر
اسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے
 

غ۔ن۔غ

محفلین
چھوڑ آئے ہو سرشام اسے کیوں ناصر​
اسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے​
واہ ۔ ۔ ۔ ۔
بہت خوب انتخاب ہے
شئیر کرنے کے لیے بہت شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
محسن وقار صاحب
خوش آمدید
جناب ناصر کاظمی کی بہت اچھی غزل شیئر کرنے پر تشکّر
تاہم چند ایک جگہ ٹائپو یا کچھ لفظ رہ گئے ہیں، درست یہاں لکھ رہا ہوں
وارث صاحب امید ہے بالا لکھے کو درست کر لیں گے ۔
تشکّر شیئر کرنے کا
بہت خوش رہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے

ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن
آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

یوں تو تم روشنئِ قلب ونظر ہو لیکن
آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے

دل دُکھاتا ہے وہ مِل کر بھی مگرآج کی رات
اُسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے

دم گُھٹا جاتا ہے افسردہ دِلی سے یارو
کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے

میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت
دوستو آج نہ گھر جا ؤ کہ کچھ رات کٹے

چھوڑ آئے ہو سرِشام اُسے کیوں ناصر
اُسے پھر گھر سے بُلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے

ناصر کاظمی
 
ت
محسن وقار صاحب
خوش آمدید
جناب ناصر کاظمی کی بہت اچھی غزل شیئر کرنے پر تشکّر
تاہم چند ایک جگہ ٹائپو یا کچھ لفظ رہ گئے ہیں، درست یہاں لکھ رہا ہوں
وارث صاحب امید ہے بالا لکھے کو درست کر لیں گے ۔
تشکّر شیئر کرنے کا
بہت خوش رہیں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے


غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے




ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن


آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے




یوں تو تم روشنئِ قلب ونظر ہو لیکن


آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے




دل دُکھاتا ہے وہ مِل کر بھی مگرآج کی رات


اُسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے




دم گُھٹا جاتا ہے افسردہ دِلی سے یارو


کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے




میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت


دوستو آج نہ گھر جا ؤ کہ کچھ رات کٹے




چھوڑ آئے ہو سرِشام اُسے کیوں ناصر


اُسے پھر گھر سے بُلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے




ناصر کاظمی
تصیح کرنے کا شکریہ طارق بھائی۔
 
Top