دردِ غم سے دل مِرا ہو جائے خالی، الغیاث!
دیکھ لوں گر روضہء عالی کی جالی ، الغیاث!
ہے یہی مرہم مِرا اِس سینہ ء صد چاک کا
ہے یہی کافی علاجِ اندمالی ،الغیاث!
یا شفیع المذنبیں یا رحمت للعالمیں
خاص محبوبِ خدا سلطانِ عالی ، الغیاث!
آج تک پیدا ہوا تم سا ، نہ ہووے گا کبھی
آپ ہیں سروِ ریاضِ بے مثالی، الغیاث!
یہ دلِ پژمردہ ہے مدت سے تاراجِ خَزاں
لطف سے بخشو بہارِ تازہ حالی، الغیاث!
آرزو ہے یہ درِ دولت پہ تیری رات دن
ہو مہیا یدِ خاکِ پائمالی، الغیاث!
(مولانا کفایت علی کافی مراد آبادی)