غالب درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا

درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا​
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں، کہ ہم​
الٹے پھر آئے، درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا​
سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا​
روبرو کوئی بتِ آئینہ سیما نہ ہوا​
کم نہیں نازشِ ہمنامئ چشمِ خوباں​
تیرا بیمار، برا کیا ہے؟ گر اچھا نہ ہوا​
سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا​
خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا​
نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ ملا​
کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا​
ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خونناب​
حمزہ کا قِصّہ ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا​
قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل​
کھیل لڑکوں کا ہوا، دیدۂ بینا نہ ہوا​
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے​
دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشا نہ ہوا​
 

طارق شاہ

محفلین
درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں، کہ ہم
الٹے پھر آئے، درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا
سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا
روبرو کوئی بتِ آئینہ سیما نہ ہوا
کم نہیں نازشِ ہمنامئ چشمِ خوباں
تیرا بیمار، برا کیا ہے؟ گر اچھا نہ ہوا
سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا
خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا
نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ ملا
کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا
ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خوناب
حمزہ کا قِصّہ ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا
قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل
کھیل لڑکوں کا ہوا، دیدۂ بینا نہ ہوا
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشا نہ ہوا
بہت خوب
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
لا جواب سر کار ! کیا بات ہے
سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا
خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہو
واہ
 
Top