ساحر دبے گی کب تلک آوازِ آدم ہم بھی دیکھیں گے

عتیق منہاس

محفلین
دبے گی کب تلک آوازِ آدم ہم بھی دیکھیں گے
رکیں گے کب تلک جذباتِ برہم ہم بھی دیکھیں گے
چلو یوں ہی سہی یہ جور و پیہم ہم بھی دیکھیں گے

درِزنداں سے دیکھیں یا عروجِ در سے دیکھیں
تمہیں رسوا سرِ بازارِ عالم ہم بھی دیکھیں گے
ذرا دم لو ماٰلِ شوکتِ جام ہم بھی دیکھیں گے

با زعمِ قوّتِ فولادِ آہن دیکھ لو تم بھی
بافیضِ جذبہء ایمانِ محکم ہم بھی دیکھیں گے
جبینِ کج کلاہی خاک پر خم ہم بھی دیکھیں گے

مکافاتِ عمل تاریخِ انسان کی روایت ہے
کرو گے کب تلک ناوک فراہم ہم بھی دیکھیں گے
کہاں تک ہے تمہارے ظلم میں دم ہم بھی دیکھیں گے

یہ ہنگامِ وداعِ شب ہے اے ظلمت کے فرزندو
سحر کے دوش پر گلنار پرچم ہم بھی دیکھیں گے
تمہیں بھی دیکھنا ہوگا یہ عالم ہم بھی دیکھیں گے

ساحر لدھیانوی
 
Top