داڑھی منڈانا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آبی ٹوکول

محفلین
آبی بھیا داڑھی کا سنت متواتر ہونے سے کس کافر کو انکار ہے۔ یقیناَ داڑھی سنت متواتر ہے، پسندیدہ ہے اور اسے رکھنا حُب رسول کا ایک جزو ہے۔ لیکن یہ فرض بہرحال نہیں ہے اور نہ اس کا تارک کافر ہے اور نہ اس کے نہ رکھنے کی تعزیر ہے۔
تو میرے بھائی میں نے کب کہا کہ داڑھی رکھنا فرض ہے اور اس کا تارک کافر ہے ؟؟؟؟؟؟؟ رہ گئی تارک داڑھی پر تعزیر کی بات تو بلاشبہ داڑھی شعار اسلام میں سے ہے اگر کسی اسلامی ملک میں مکمل اسلامی قانون نافذ ہو تو وہاں پر شعار اسلامی کی خلاف ورزی پر اگر کوئی تعزیری حکم (تارک داڑھی) پر لگ بھی جائے تو یہ ہرگز اسلام کہ خلاف نہ ہوگا ۔ ۔ ۔باقی رہی بات کہ اسلامی تاریخ میں تارک داڑھی پر کسی تعزیر کی کوئی مثال نہیں ملتی تو تو عرض ہے کہ کسی بھی بات کا تاریخ میں رقم نہ ہونا ایک الگ مسئلہ ہے کہ جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن یہ کسی بھی امر کہ ممانعت کی دلیل نہیں ہوا کرتا کہ عدم ذکر کبھی بھی ممانعت کی دلیل نہیں بن سکتا ۔ ۔۔

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا عمل سنت یا فرض کی دلیل اس لئے نہیں‌ہوسکتا کہ ہمیں کہیں‌یہ سند نہیں‌ملتی کہ تمام اصحاب کا یہی عمل تھا۔اس لئے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے عمل کو سنت کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ میں اس بات کا قائل ہوں کہ فرائض و سنون نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکمل فرما دئیے۔ ان کے بعد اجماع سے یا کسی اور طریقے سے ان میں کمی بیشی کی گنجائش نہیں۔
یہاں آپکا اپنا بیان کیا گیا اصول اصل میں آپ کہ فکری انتشار کی غمازی کررہا ہے کہ ایک طرف تو آپ کو اس صحابی رسول (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما) کی( جو کہ مذکورہ حدیث کہ خود ہی راوی ہیں ) حدیث کی تعبیر و تشریح بطور سنت کی تعین کہ قابل قبول نہیں کہ آپ کہ نزدیک اس کہ معارض دلیل اجماع صحابہ کا مزکور نہ ہونا ہے اور دوسری طرف آپ یہ قاعدہ بیان کرتے ہیں کہ‌ ۔۔۔۔۔ میں اس بات کا قائل ہوں کہ فرائض و سنون نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکمل فرما دئیے۔ان کے بعد اجماع سے یا کسی اور طریقے سے ان میں کمی بیشی کی گنجائش نہیں۔ ۔ ۔۔ تو اس پر ہمارا سوال ہے کہ پھر آپ نے حضرت عبداللہ بن عمر والی حدیث کہ معارض میں اجماع صحابہ کہ عدم ذکر کو کیوں بطور دلیل زکر کیا ایں چہ بوالعجبی است؟؟؟؟؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
وہ کہتے ہیں نا کہ چور کی داڑھی میں تنکا، آجکل مغرب نے اسکو مسلمان کی داڑھی میں بم سے بدل دیا ہے:(
 

خرم

محفلین
آبی بھیا اگر داڑھی کی فرضیت نہ ہونے پر ہمارا آپ کا اتفاق ہے تو پھر میرے لئے یہی کافی ہے۔ جہاں تک ایک مشت کی بات ہے میں اسے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا اپنا فعل مانتا ہوں۔ ایک اور واقعہ بھی ہے جب حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہی تو سرکار دوعالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا لیکن حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پھر بھی انہیں طلاق دے دی۔ اس واقعہ کے راوی بھی وہ خود ہی ہیں۔ تو پھر ان کے اس عمل سے کیانتیجہ نکالا جائے؟ جس چیز کی تعزیر قرآن و سُنت میں نہیں آئی اس کی کوئی "شرعی"‌تعزیر نہیں ہے اور وہ فعل ناپسندیدہ ہوسکتا ہے، گناہ کبیرہ نہیں۔ میں پھر دُہراؤں گا کہ داڑھی پر یہ توجہ صرف ایک خاص طبقہ کی دینی اجارہ داری قائم کرنے کی خواہش کا مظہر ہے وگرنہ داڑھی سے زیادہ متواتر سُنن ہیں جن کی مطابقت میں‌قرآنی آیات بھی موجود ہیں لیکن ان پر کسی کی کرم فرمائی نہیں ہوتی۔ نا آپ داڑھی رکھ کر زیادہ اچھے مسلمان بن جاتے ہیں اور نہ داڑھی منڈوا کر بُرے مسلمان بن جاتے ہیں۔ اگر داڑھی میں اسلام ہوتا تو ابوجہل بھی مسلمان ہوتا۔
 

arifkarim

معطل
اس فضول ڈسکشن کی سمری:
داڑھی رکھ کر انسان ایک اچھا مسلمان نہیں ہو سکتا: اُسامہ بن لادن
داڑھی کے بغیر انسان ایک برا مسلمان نہیں ہو سکتا: قائد اعظم محمد علی جناح
اسلام میں داڑھی ہے ، داڑھی میں‌اسلام نہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
آبی بھیا اگر داڑھی کی فرضیت نہ ہونے پر ہمارا آپ کا اتفاق ہے تو پھر میرے لئے یہی کافی ہے۔ جہاں تک ایک مشت کی بات ہے میں اسے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا اپنا فعل مانتا ہوں۔ ایک اور واقعہ بھی ہے جب حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہی تو سرکار دوعالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا
میرے بھائی آپ نے پہلے فقط داڑھی کہ وجوب کی دلیل پوچھی تھی جس کہ جواب میں نے دلیل لکھ دی اب‌ آپ بحث برائے بحث پر اتر آئے ہیں یہاں یہ بحث ہی نہیں کہ داڑھی میں دین ہے یا نہیں ؟؟؟؟؟یا داڑھی کہ بغیر انسان مسلمان ہے یا نہیں ؟؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ یہ سب خلط مبحث کہ ہتھکنڈے ہیں اور اصل نفس مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی سعی لاحاصل ہے ۔ باقی جو مثالیں آپ پیش فرمارہے ہیں وہ سب قیاس مع الفارق کی مثالیں ہیں ۔ ۔۔ لہزا میں اس ضمن میں مزید بحث سے گریز کروں گا ۔ ۔ ۔ ۔والسلام
 

خرم

محفلین
معذرت چاہتا ہوں بھیا۔ دراصل میری بات کا موضوع وہ چلن تھا جس کی رو سے حجام کی دوکان بند کروائی جارہی ہے اور داڑھی مونڈنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا جارہا ہے وغیرہا۔ آپ کی اس بات سے تو اختلاف ہی نہیں کہ داڑھی سُنت متواتر اور پسندیدہ ہے۔ آپ نے یہ بات کہی تھی کہ کسی مسلم ملک میں اگر داڑھی مونڈنے پر تعزیر لگ جائے تو قابل اعتراض نہیں۔ اس بات پر عرض کی تھی کہ پھر یہ کرم صرف داڑھی پر ہی کیوں؟ اور پھر اگر آقائے نامدار صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی اسلامی شعار پر تعزیر نہ لگائی تو پھر ایسی تعزیر کا لگانا تو "بدعت"‌ہوانا ؛) پھر اگر کسی بات کا ذکر نہ ہوا کبھی صرف قیاس کی بنا پر اس کی موجودی کا تصور کر لینا ہرگز کسی بھی قانون کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ کم از کم ایسا کوئی اصول میری نظر سے تو نہیں گزرا۔
بحث کا مقصد ہی نہیں لیکن یار لوگ ہماری آپ کی بات کو پکڑ کر اسے اپنے مطلب سے توڑ مروڑ کر داڑھی کی فرضیت و حجام کی مرمت کے احکام نکال لیتے ہیں اس لئے ذرا بات کو واضح کیا تھا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
خرم بھائی داڑھی میں قُبضے کہ وجوب پر تمام مکاتب ہائے فکر کا اتفاق ہے اگر بحث ہے تو وہ فقط قبضہ کہ بعد کی لینتھ پر شروع ہوتی ہے کہ‌ آیا اس سے زائد رکھنا اصل سنت ہے یا فقط قبضہ اسی لیے اہل حدیث حضرات داڑھی کو مکمل طور پر چھوڑنے کہ قائل ہیں اس کہ علاوہ اور کسی بھی مکتبہ فکر کا اس میں اختلاف نہیں لہزا اگر تھوڑا بہت اختلاف ہے بھی تو وہ بعض جدید فکر بانی علماء کا ہے جو کہ قبضہ کا وجوب نہیں مانتے باقی تمام امت اس پر متفق ہے لہزا آپ بار بار نام نہاد علماء کی اصطلاح اور داڑھی کہ بارے میں علماء کہ مخصوص طبقہ کی اجارہ داری کی اصطلاح کہ استعمال سے گریز کیجیئے والسلام
 

arifkarim

معطل
یہ عجیب و غریب بحث میری سمجھ سے باہر ہے، جیسے آپ میں‌سے اکثر کو میری پوسٹس سمجھ سے باہر لگتی ہیں:)
لیکن یہاں پوسٹس کی تعداد دیکھ کر لگتا ہے کہ باقیوں کو سب سمجھ آرہی ہے کہ کتنا اہم موضوع چل رہا ہے ;)
میرا حال تو یہ ہے کہ فُل شیو کرتا ہوں، پھر کچھ دن بعد داڑھی نکال آتی ہے یہاں تک کہ خارش ہونے لگے۔ قریباً ہفتے بعد پھر کلین شیو کر لیتا ہوں، سمپل، یوں تمام ورکنگ ڈیز میں میرے پاس داڑھی ہوتی ہے لیکن چھٹی والے دن نہیں ہوتی :grin:
اب میری اس عادت پر بھی ایک فتویٰ جاری ہوگا، تھوڑا انتظار کیجئےگا :biggrin:
 

طالوت

محفلین
درست فرما یا آپنےطالوت اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ اب کیوں

شاید مکمل سوال کچھ یوں ہے کہ اب کیوں منڈواتے ہیں ۔۔ اگر یہی ہے تو سادہ سی بات ہے لوگوں کے رہن سہن حالات واقعات خیالات و افکار میں واضح طور پر تبدیلیاں آ چکی ہیں تو پھر محض داڑھی کے منڈوانے پر حیران نہ ہونا چاہیے ۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
اب کیوں؟ اسلئے کہ شاید ۱۴۰۰ سال پہلے کی نسبت اب ہمارے پاس جدید بلیڈز اور ہیئر ریمول مشینری موجود ہے۔
 

زیک

مسافر
تو میرے بھائی میں نے کب کہا کہ داڑھی رکھنا فرض ہے اور اس کا تارک کافر ہے ؟؟؟؟؟؟؟ رہ گئی تارک داڑھی پر تعزیر کی بات تو بلاشبہ داڑھی شعار اسلام میں سے ہے اگر کسی اسلامی ملک میں مکمل اسلامی قانون نافذ ہو تو وہاں پر شعار اسلامی کی خلاف ورزی پر اگر کوئی تعزیری حکم (تارک داڑھی) پر لگ بھی جائے تو یہ ہرگز اسلام کہ خلاف نہ ہوگا ۔ ۔ ۔باقی رہی بات کہ اسلامی تاریخ میں تارک داڑھی پر کسی تعزیر کی کوئی مثال نہیں ملتی تو تو عرض ہے کہ کسی بھی بات کا تاریخ میں رقم نہ ہونا ایک الگ مسئلہ ہے کہ جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن یہ کسی بھی امر کہ ممانعت کی دلیل نہیں ہوا کرتا کہ عدم ذکر کبھی بھی ممانعت کی دلیل نہیں بن سکتا ۔ ۔۔

واہ واہ واہ
 

طالوت

محفلین
تو اس میں بھی کیا شک ۔۔۔ اور یہ جو "مقولہ" ہے نا ! دین میں داڑھی ہے ، داڑھی میں دین نہیں ، اس کے پرچار سے پہلے اس کے الفاظ و معنٰی پو غور کر لیں ایسا نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں ۔۔
بہرحال قصہ مختصر ، داڑھی کی فرضیت یا اس کا اسلام سے کوئی تعلق ثابت نہیں کیا جا سکا ۔۔ یوں تو سنتیں بے شمار ہیں جو ہم نے ترک کر رکھی ہیں ، اور ترک بھی اسی وجہ سے کہ درحقیقت وہ رسول اللہ کے بتائے گئے عظیم پیغام سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ ایک معاشرتی اقدار کی حیثیت سے چلی آتی تھیں ۔۔ اب وہ اقدار باقی نہیں رہیں تو کیا ؟
وسلام
 

خرم

محفلین
خرم بھائی داڑھی میں قُبضے کہ وجوب پر تمام مکاتب ہائے فکر کا اتفاق ہے اگر بحث ہے تو وہ فقط قبضہ کہ بعد کی لینتھ پر شروع ہوتی ہے کہ‌ آیا اس سے زائد رکھنا اصل سنت ہے یا فقط قبضہ اسی لیے اہل حدیث حضرات داڑھی کو مکمل طور پر چھوڑنے کہ قائل ہیں اس کہ علاوہ اور کسی بھی مکتبہ فکر کا اس میں اختلاف نہیں لہزا اگر تھوڑا بہت اختلاف ہے بھی تو وہ بعض جدید فکر بانی علماء کا ہے جو کہ قبضہ کا وجوب نہیں مانتے باقی تمام امت اس پر متفق ہے لہزا آپ بار بار نام نہاد علماء کی اصطلاح اور داڑھی کہ بارے میں علماء کہ مخصوص طبقہ کی اجارہ داری کی اصطلاح کہ استعمال سے گریز کیجیئے والسلام

بھیا واجب ہونے پر تو اعتراض ہی نہیں۔ اعتراض اسے "فرض" کے درجہ میں شامل کرکے اس کے نہ رکھنے پر تعزیر لگانے پر ہے۔ حجاموں کی دوکانیں بند کروانے پر ہے۔ زبردستی داڑھیاں رکھوانے پر ہے۔ مخصوص طبقہ کی بات اسی لئے کہہ رہا ہوں کہ یہ سب تعزیریں تو ابھی کچھ دہائیاں قبل ہی سامنے آئی ہیں۔ اور خلوص کی بات اس لئے کہتا ہوں کہ اور بھی سُنن گنوا دیں ان پر کسی کی توجہ نہیں‌جاتی۔ میں اس طبقہ کی بات کرتا ہوں جو داڑھی کو اپنی حاکمیت جتانے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے دوسرے مسلمانوں پر کمتری کا فتوٰی لگانا چاہتا ہے اور ایسے فتاوٰی کی آڑ میں ان پر حکومت کرنے کے خواب دیکھتا ہے۔ داڑھی کے سُنت متواتر ہونے سے تو میں نے کبھی بھی انکار نہیں کیا۔ شائد اپنی بات سمجھا نہیں پا رہا ہوں آپکو میں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ سب دوستوں کا مفید معلومات فراہم کرنے کا بہت شکریہ۔
میں اس تھریڈ کو مقفل کر رہا ہوں۔ اگر کوئی دوست اس پر مزید پوسٹ کرنا چاہیں تو وہ شمشاد بھائی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top