دامِ الفت

شیطان کا "ہنی ٹریپ".....

1986 میں دنیا کو پہلی بار اسرائیل کی ایٹمی طاقت کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب صحرائے نقب میں واقع اسرائیلی ایٹمی تنصیب DIMON کے ایک اہلکار مرد "کائی ونونو" نے برطانوی اخبار "سنڈے ٹائمز" کو ایک انٹرویو دیا..

اس انٹرویو میں اس نے اسرائیل کے خفیہ ایٹمی پروگرام کی تفصیلات سے پہلی مرتبہ پردہ اٹھایا جس سے دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی.. چنانچہ اسرائیل کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس سے قبل یہ اہلکار مزید مسائل پیدا کرے , اسے واپس اسرائیل لا کر اس کے خلاف مقدمہ
چلانا چاہیے..

لہٰذا اسے پھانسنے کے لیے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے " HONEY TRAP یا دامِ الفت " تیار کیا.. موساد کی ایک انتہائی حسین خاتون ایجنٹ نے کائی ونونو سے لندن میں دوستی کی.. اسے اپنے حسن کے جال میں پھنسایا.. پھر اسے تفریح کے لیے روم چلنے کی پیشکش کی.. روم کے ایک ہوٹل میں اسے نشہ آور دوا کھانے میں ملا کر دی گئی.. جب اس کی آنکھ کھلی تو سامنے کوئی دلربا حسینہ نہیں ، اسرائیل کی عدالت تھی جس نے اسے غداری کے الزام میں اٹھارہ سال قید کی سزا سنا دی..

یہ واقعہ جو ایک فرد پر گذرا ، ہر انسان کا ایک حقیقی مسئلہ ہے..

آزمائش کی اس دنیا میں انسان ہر لمحہ حالتِ جنگ میں ہے.. اس کے دشمن شیطان نے طرح طرح کے HONEY TRAP بچھا رکھے ہیں , انسان دنیا کے اس جال کو جال نہیں سمجھتا.. وہ ساری زندگی دنیا کی ظاہری خوبصورتی اور لذت کے پیچھے بھاگتا ہے.. اس حسن کے پیچھے جہنم کی جو قید چھپی ہے وہ اسے نظر انداز کر دیتا ہے.. یہاں تک کہ خدا کے فرشتے موت کی بیہوشی لیے اچانک نمودار ہوتے ہیں اور جب آنکھ کھلتی ہے تو جہنم کے قید خانے کے سوا اور کچھ سامنے نہیں رہتا..

کامیاب انسان وہ نہیں جس نے دنیا میں بہت ترقی کی.. کامیاب انسان وہ ہے جس نے دنیا کے HONEY TRAP میں پھنسنے کے بجائے خدا کی ابدی جنت کی ابدی نعمتیں حاصل کر لیں..

ابو یحیٰ , "بس یہی دل" صفحہ 44.
 
Top