خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم

جاسم محمد

محفلین
خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم
ویب ڈیسک جمعرات 27 جون 2019
1721240-peshawarhighcourt-1561624277-762-640x480.jpg

عدالت کا اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کی ہدایت فوٹو:فائل

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے۔

جسٹس قیصر رشید نے ذمہ دار افراد کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔ عدالت نے خیبرپختونخوا کے سیکرٹری تعلیم اور ٹیکسٹ بک بورڈ کو فوری طلب کیا جس پر صوبائی سیکرٹری تعلیم پیش ہوئے۔

عدالت نے مذکورہ کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے اور طلبا کے پاس پہلے سے موجود ان کتابوں کو واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔

جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم سے کہا کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ اور ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، کیوں نہ اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے اس معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکرٹری تعلیم کو بھی طلب کرلیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم
ویب ڈیسک جمعرات 27 جون 2019
1721240-peshawarhighcourt-1561624277-762-640x480.jpg

عدالت کا اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کی ہدایت فوٹو:فائل

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے۔

جسٹس قیصر رشید نے ذمہ دار افراد کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔ عدالت نے خیبرپختونخوا کے سیکرٹری تعلیم اور ٹیکسٹ بک بورڈ کو فوری طلب کیا جس پر صوبائی سیکرٹری تعلیم پیش ہوئے۔

عدالت نے مذکورہ کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے اور طلبا کے پاس پہلے سے موجود ان کتابوں کو واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔

جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم سے کہا کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ اور ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، کیوں نہ اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے اس معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکرٹری تعلیم کو بھی طلب کرلیا۔
آج سے قریب قریب دس بارہ برس قبل ایک پبلشر سے یہی گزارش کی تھی کہ اس واقعے کی ذیل میں لوٹ مار کا لفظ کیوں برتا گیا ہے تو انہوں نے ہمیں جوابی طور پر مصنف کا تحریر کردہ جواب ارسال کیا تھا جس میں دلائل کے ساتھ اس لفظ کو برتنے کا جواز فراہم کیا گیا تھا جس سے ہماری تشفی نہ ہوئی تھی؛ کوئی شک نہیں کہ اُردو زبان میں یہ لفظ نہایت برے معنوں میں مستعمل ہے۔ تاہم، ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہماری بیشتر کتب میں ایک طویل مدت سے یہی لفظ استعمال ہوتا آیا ہے۔
 

فاخر

محفلین
آج سے قریب قریب دس بارہ برس قبل ایک پبلشر سے یہی گزارش کی تھی کہ اس واقعے کی ذیل میں لوٹ مار کا لفظ کیوں برتا گیا ہے تو انہوں نے ہمیں جوابی طور پر مصنف کا تحریر کردہ جواب ارسال کیا تھا جس میں دلائل کے ساتھ اس لفظ کو برتنے کا جواز فراہم کیا گیا تھا جس سے ہماری تشفی نہ ہوئی تھی؛ کوئی شک نہیں کہ اُردو زبان میں یہ لفظ نہایت برے معنوں میں مستعمل ہے۔ تاہم، ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہماری بیشتر کتب میں ایک طویل مدت سے یہی لفظ استعمال ہوتا آیا ہے۔

اور اسی لیے عمران خان نیازی صاحب سے دورانِ تقریر تسامح ہوگیا کہ انہوں نے مالِ غنیمت کے لیے العیاذباللہ ’’لوٹ مار‘‘ کے گمراہ کن لفظ استعمال کیا ۔ واقعہ یہ کہ :’جبہ ودستار اور کلمہ خوانی میں ایسے لوگ مخفی ہیں جو درحقیقت بیرونِ ملک آقاؤں کے گماشتے اور ان کے کارندے ہیں ‘ ۔ جن کی کوشش یہ ہے کہ وہ اسلامی اصطلاحات کو توڑ مروڑ کر اپنے مقاصد کے تحت پیش کیا جائے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ نسل در نسل اسلامی اصطلاحات کے لیے نامناسب اور کفریہ تعبیر استعمال کریں گے ۔ عمران خان نیازیؔ سے ہماری ہمدردی ہے انہوں نے جس آئین کا حلف لیا ہے کم از کم اس کا پاس رکھیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان نیازیؔ سے ہماری ہمدردی ہے انہوں نے جس آئین کا حلف لیا ہے کم از کم اس کا پاس رکھیں ۔
متفق۔ اب ایسا بھی نہیں کہ جناب عمران خان نے دانستہ طور پر یہ لفظ استعمال کیا۔ اگر انہوں نے درسی کتب میں یہی پڑھا ہے تو اس غلطی کا وہ قصوروار نہیں۔
 

فاخر

محفلین
جناب عمران خان نے دانستہ طور پر یہ لفظ استعمال کیا۔
جی جناب اس لیے تو مفتی عبدالشکور نے ایوان میں آپ کے وزیر اعظم کو ’’جاہلِ اعظم‘‘ کہہ کر خطاب کیا ۔ لیکن آپ جیسے قادیانیوں کے ووٹ سے بنی حکومت کے بزدل اسپیکر نے بزدلی دکھاتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر بن کروادیا ۔ بات یہ ہے کہ عمران خان نیازیؔ کے اس روپ سے ہمدردی ہے جس روپ سے انہوں نے دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کی قربانی سے لکھے آئین کے تحفظ اور اس کا پاس داری کا حلف لیا ہے ۔ باطن میں کیا چھپا ہے وہ تو اللہ ہی بہتر جانے۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ ہم وزیر اعظم عمران خان نیازیؔ کے اس ’’دانستہ غلطی‘‘ پر کفر کا فتویٰ دیں تو آپ کو برا لگے گا ؛کیوں کہ آپ کو ہمارا یہ دینی تصلب آپ کو پسند نہیں ہے جس کی وجہ سے آپ ہمیں ’’شدت پسند‘‘ کہہ دیتے ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ صحابہ کرام جیسی دلیر شجاع اور جاں باز جماعت کو کوئی ’’بزدل ‘‘ کہے اور وہ بھی ’’دانستہ‘‘ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ، اس گستاخ کی زبان راکھ لگاکر کھینچ لیں گے ۔ ان شاءاللہ الرحمٰن
 

فاخر

محفلین
اگر انہوں نے درسی کتب میں یہی پڑا ہے تو ان کا کوئی قصور نہیں۔
درسی کتاب میں پڑھا ہے تو ان کی غلطی نہیں ہے ظفراللہ کے حواریوں کی شیطنت ہے کہ جس نے نصاب میں اسلامی اصطلاحات میں خلط ملط کردیا تھا ۔ اب ان شاءاللہ الرحمٰن نئے پاکستان میں اس کی تطہیر ہوگی ۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی جناب اس لیے تو مفتی عبدالشکور نے ایوان میں آپ کے وزیر اعظم کو ’’جاہلِ اعظم‘‘ کہہ کر خطاب کیا ۔ لیکن آپ جیسے قادیانیوں کے ووٹ سے بنی حکومت کے بزدل اسپیکر نے بزدلی دکھاتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر بن کروادیا ۔ بات یہ ہے کہ عمران خان نیازیؔ کے اس روپ سے ہمدردی ہے جس روپ سے انہوں نے دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کی قربانی سے لکھے آئین کے تحفظ اور اس کا پاس داری کا حلف لیا ہے ۔ باطن میں کیا چھپا ہے وہ تو اللہ ہی بہتر جانے۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ ہم وزیر اعظم عمران خان نیازیؔ کے اس ’’دانستہ غلطی‘‘ پر کفر کا فتویٰ دیں تو آپ کو برا لگے گا ؛کیوں کہ آپ کو ہمارا یہ دینی تصلب آپ کو پسند نہیں ہے جس کی وجہ سے آپ ہمیں ’’شدت پسند‘‘ کہہ دیتے ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ صحابہ کرام جیسی دلیر شجاع اور جاں باز جماعت کو کوئی ’’بزدل ‘‘ کہے اور وہ بھی ’’دانستہ‘‘ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ، اس گستاخ کی زبان راکھ لگاکر کھینچ لیں گے ۔ ان شاءاللہ الرحمٰن
اگر خیبرپختونخواہ کے نصاب میں طویل عرصہ سے مال غنیمت کو لوٹ مار ہی کہا گیا ہے اور عمران خان نے اسی سے استفادہ کر رکھا ہے تو پھر یہ غلطی دانستہ نہیں کہلائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
درسی کتاب میں پڑھا ہے تو ان کی غلطی نہیں ہے ظفراللہ کے حواریوں کی شیطنت ہے کہ جس نے نصاب میں اسلامی اصطلاحات میں خلط ملط کردیا تھا ۔ اب ان شاءاللہ الرحمٰن نئے پاکستان میں اس کی تطہیر ہوگی ۔
ظفراللہ خان کے پاس وزارت تعلیم کبھی نہیں رہی۔
 

فاخر

محفلین
ظفراللہ خان کے پاس وزارت تعلیم کبھی نہیں رہی۔
معلوم ہے ۔ اچھی طرح سے معلوم ہے لیکن اس کے اثر و رسوخ کے قادیانی ملعونوں نے پاکستان کے آئینی عہدوں تک رسائی حاصل کی ہے ۔ یہ بھی سچ ہے ۔ لیکن خوش فہمی میں نہ پڑیں دیر ہی سہی ان شاءاللہ تمام قادیانیوں کا پاکستان سے بیڑا غرق ہوگا جس طرح شہید ذوالفقار بھٹو کے دور میں ہوا تھا۔ ہم سیاسی طور پر شہید بھٹو سے اختلاف رکھتےہیں ؛لیکن ہمیں ان کی اس کوشش سے پیار ہے، جس کے تحت آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیتے ہوئے اقلیت ثابت کر کے تمام اسلامی شعائر سے الگ تھلگ کردیا ۔ الحمدللہ آج وہ ایک محافظ ختم نبوت کی حیثیت سے خاتم النبین ﷺ کے قدموں میں ہوں گے۔ وہی بھٹو ہمیں پیارا ہے ۔ جس نے شورش کاشمیری علیہ الرحمہ سے کئے وعدہ کا وفا یوں کیا کہ وہ شورش کاشمیری کے جنازے میں اس وقت شامل نہ ہوئے جب تک ظفراللہ کو وزرات سے معزول نہ کردیا۔ جب شورش کاشمیری سے کئے وعدہ کو پورا کردیا تو پھر اہل خانہ سے تعزیت بھی کی اور ان کے قبر پر فاتحہ بھی پڑھی ۔
 

آصف اثر

معطل
اگر خیبرپختونخواہ کے نصاب میں طویل عرصہ سے مال غنیمت کو لوٹ مار ہی کہا گیا ہے اور عمران خان نے اسی سے استفادہ کر رکھا ہے تو پھر یہ غلطی دانستہ نہیں کہلائے گی۔
اچھا جی۔ اب ہمارے پروفیسرز کے ساتھ ساتھ وزراء بھی درسی کتابیں پڑھنے لگے۔:LOL:
 

جاسم محمد

محفلین
معلوم ہے ۔ اچھی طرح سے معلوم ہے لیکن اس کے اثر و رسوخ کے قادیانی ملعونوں نے پاکستان کے آئینی عہدوں تک رسائی حاصل کی ہے ۔ یہ بھی سچ ہے ۔ لیکن خوش فہمی میں نہ پڑیں دیر ہی سہی ان شاءاللہ تمام قادیانیوں کا پاکستان سے بیڑا غرق ہوگا جس طرح شہید ذوالفقار بھٹو کے دور میں ہوا تھا۔ ہم سیاسی طور پر شہید بھٹو سے اختلاف رکھتےہیں ؛لیکن ہمیں ان کی اس کوشش سے پیار ہے، جس کے تحت آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیتے ہوئے اقلیت ثابت کر کے تمام اسلامی شعائر سے الگ تھلگ کردیا ۔ الحمدللہ آج وہ ایک محافظ ختم نبوت کی حیثیت سے خاتم النبین ﷺ کے قدموں میں ہوں گے۔ وہی بھٹو ہمیں پیارا ہے ۔ جس نے شورش کاشمیری علیہ الرحمہ سے کئے وعدہ کا وفا یوں کیا کہ وہ شورش کاشمیری کے جنازے میں اس وقت شامل نہ ہوئے جب تک ظفراللہ کو وزرات سے معزول نہ کردیا۔ جب شورش کاشمیری سے کئے وعدہ کو پورا کردیا تو پھر اہل خانہ سے تعزیت بھی کی اور ان کے قبر پر فاتحہ بھی پڑھی ۔
یہ اس دھاگے کا موضوع نہیں۔ اس کے لئے الگ دھاگہ کھول لیں۔
 
بہت اچھا اقدام ہے۔ جسٹس قیصر رشید صاحب کا یہ فیصلہ قابلِ صدتحسین ہے۔ ان کے لئے جزائے خیر کی دعا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں کہیں کوئی غیر اخلاقی، غیر مناسب معاملہ دکھائی دے، فورا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر کے اسے رکوانے اور تبدیل کروانے کی کوشش کی جائے۔ اس کام کے لئے اگر وکلاء حضرات خود مل کر کوشش کریں تو ان کے لئے یہ کام بے حد آسان ہے۔ پھر یہ کوشش اسی طرح پیہم ہونی چاہئے جیسی اپنے ذاتی جھگڑے نمٹانے یا ذاتی حقوق حاصل کرنے کے لئے کی جاتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعہ یہ کہ :’جبہ ودستار اور کلمہ خوانی میں ایسے لوگ مخفی ہیں جو درحقیقت بیرونِ ملک آقاؤں کے گماشتے اور ان کے کارندے ہیں ‘ ۔ جن کی کوشش یہ ہے کہ وہ اسلامی اصطلاحات کو توڑ مروڑ کر اپنے مقاصد کے تحت پیش کیا جائے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ نسل در نسل اسلامی اصطلاحات کے لیے نامناسب اور کفریہ تعبیر استعمال کریں گے ۔

صد فی صد متفق!

ورنہ ایسے واقعات پہلے کیوں رونما نہیں ہوتے تھے۔
 

احمد محمد

محفلین
درخواست گزار نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے۔

متفق۔ اب ایسا بھی نہیں کہ جناب عمران خان نے دانستہ طور پر یہ لفظ استعمال کیا۔ اگر انہوں نے درسی کتب میں یہی پڑھا ہے تو اس غلطی کا وہ قصوروار نہیں۔

جاسم محمد صاحب پہلے اپنے ان دونوں مراسلوں کے جلی حروف کو ربط میں پڑھیں اور پھر درجِ ذیل پر مزید اپنی محققانہ رائے عنایت فرما کر مستفید فرمائیں۔

جناب عمران خان صاحب 1952 میں پیدا ہوئے اور ان کی عمر 66 برس ہے، اس حساب سے انہوں نے چوتھی جماعت تقریباً 1961 اور نویں جماعت 1966 میں پاس کی ہوگی۔ اور ان جماعتوں کی تعلیم غالباً انہوں نے اپنے گھر (زمان پارک، لاہور) کے قریب واقع امرا کے تعلیمی ادارہ ایچیسن کالج (جونیئر اور سینئر سکول) سے حاصل کی اور ثانوی تعلیم آکسفورڈ سے لی۔

ایچیسن اور آکسفورڈ میں اگر خیبر پختونخواہ حکومت کی چھاپی ہوئی چوتھی اور نویں جماعت کی کتب پڑھائی جاتی ہوں تو یقیناً اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایچیسن اور آکسفورڈ میں اگر خیبر پختونخواہ حکومت کی چھاپی ہوئی چوتھی اور نویں جماعت کی کتب پڑھائی جاتی ہوں تو یقیناً اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہوگا۔
عمران خان کے مطابق ان کی زندگی کا پیشتر حصہ دین سے دوری میں گزرا ہے۔ اس لئے میرا نہیں خیال انہوں نے تاریخ اسلام کے حوالہ سےکبھی درستی کتب سے استفادہ کیا ہوگا۔ بظاہر لگتا ہے جو لوگ انہیں دین سے قریب لائے تھے وہی ریاست مدینہ کا ماڈل اور ذرا منفرد تاریخ اسلام پڑھا کر گئے ہیں۔ اب یہ معلوم نہیں ایسا دین عمران خان کو پڑھانے والے خود کہاں سے پڑھے ہیں۔
 
Top