خیال و خواب میں جو آ ر ہے ہو

قمرآسی

محفلین
خیال و خواب میں جو آ ر ہے ہو
کہو کس واسطے تڑپا رہے ہو



سمجھنا چاہتا ہوں تم کو جتنا
"تم اتنا راز ہوتے جا رہے ہو"



ہمارے بعد ہے اب کس سے الفت
کہو کس پر کرم فرما رہے ہو



بتاؤ کیا سبب ہے بے رخی کا
ہمارے آتے ہی تم جا رہے ہو



گلابوں کو جلن سی ہو رہی ہے
تبسم تم جو یوں فرما رہے ہو



لب لعلیں ہمیں تم مت دکھاؤ
ہمیں مسحور کرتے جا رہے ہو

نہیں منظور یہ طرز تغافل
یہی جو تم ہمیں دکھلا رہے ہو

اجی ہم ہیں تمہارے دل کے باسی
عبث اے جان جاں شرما رہے ہو



لگا کر ہاتھ تم بے باس گل کو
نئے انداز سے مہکا رہے ہو

ملن کی التجا ہی کی تھی میں نے
ذرا سی بات کو بڑھا رہے ہو

دکھا کر اوٹ سے چلمن کی جلوہ
ہمارے دل کو کیوں للچا رہے ہو

قمرؔ تو جا چکا ہے سوئے مرقد
ملی فرصت تمہیں ؟اب آ رہے ہو؟
محمدقمرشہزادآسیؔ
 
Top