عباس رضا

محفلین
مشہور کلام ”سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے“ کے چند شعر ملاحظہ کیجئے اور دیکھئے کیسے خوفناک وپُر خطر ماحول، تنہائی اور بے کسی کی بے ساختہ قسم کی منظر نگاری ہے، امام لکھتے ہیں:
سُونا جنگل، رات اندھیری، چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو! جاگتے رہیو، چوروں کی رکھوالی ہے

جگنو چمکے، پتا کھڑکے، مجھ تنہا کا دل دھڑکے
ڈر سمجھائے کوئی پَوَن ہے یا اگیا بیتالی ہے

بادل گرجے، بجلی تڑپے، دھک سے کلیجا ہوجائے
بَن میں گھٹا کی بھیانک صورت، کیسی کالی کالی ہے

پاؤں اٹھا اور ٹھوکر کھائی، کچھ سنبھلا، پھر اوندھے منہ
مینہ نے پھسلن کردی ہے اور دُھر تک کھائی نالی ہے

ساتھی ساتھی کہہ کے پکاروں، ساتھی ہو تو جواب آئے
پھر جھنجھلا کر سر دے پٹکوں، چل رے مولیٰ والی ہے
 
Top