خود ہی کانٹوں کا تمنائی رہا یہ دل مرا

Firenze

محفلین
السلام علیکم۔
اپنی لکھی ہوئی ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ پسند فرمائیں گے۔

خود ہی کانٹوں کا تمنائی رہا یہ دل مرا
چن کہ مانگے درد وہ سارے نہیں جن کی دوا

ہے بہت بے رحم عالم تم رہو بچ کر یہاں
بھولتا کوئی نہیں ہو جائے گر کوئی خطا

ہوں ازل سے میں اسی منجدھار میں ٹھہرا ہوا
دے خبر اچھی کوئی اب ہو چکی کافی سزا

خوش گمانی تھی میری یا تھا تیرا جادو چلا
زندگی کہتا رہا مجھ کو ملی جب بھی قضا

زہر دیتا ہے مجھے اور ساتھ جینے کی دعا
منفرد سارے جہاں سے ہے مجھے قاتل ملا
 
Top