خود کش حملے . . بم دھماکے. . . . مجرم کون. . ؟

پیاسا

معطل
مجر م کون
؟
پاکستان کے موجودہ حالات کے بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کہ یہ اچانک کس طرف پلٹا کھا جائیں۔وطن عزیز میں خود کش حملے اور بم دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں؛جن میں اب تک سینکڑوں بے گناہ مارے جا چکے ہیںاور ان کا الزام شمالی علاقہ جات کے طالبان پر لگایا جاتا ہے۔ساتھ ہی حکومت طالبان کے راہنماوں سے رابطہ کرکے ان کے جرائم کی تصدیق کرتی ہے اور براہ راست میڈیا پر دکھایا جاتاہے ۔
کیایہ سب حقیقت ہے۔ ۔ ۔ ؟کیاسب کچھ ایساہی ہے جیسا کے میڈیا پر دکھایا جاتا ہے۔ ۔؟یہ کسی حفیہ ہاتھ کی کارستانی تو نہیں۔ ۔ ۔ ؟جو اپنے نامعلوم مقاصد کی تکمیل کے لیے یہ سب کچھ کرتا ہے۔ آیئے آج تھوڑا سا غور کرتے ہیں۔
ْنائن الیون کے بعدحالات میں جس تیزی سے تبدیلی رونما ہوئی ،ایسا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔مشرف کی ناقص اور جاہلانہ پالیسیوں اور امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بن کرغیروں کی جنگ اپنے گھر(پاکستان)مین لڑنے کا یہ صلہ ملاہے کہ مشرف نے پاکستان کا سب کچھ داوپر لگاکر بھی امریکی دشمنی مول لی ہے۔اور پاکستان کا شمار آج دنیا کے دشت گرد ملکوں میں ہوتا ہے۔مشرّف نے یاری ،وفاداریاورلالچ کے اندھے پن میں مبتلا ہوکر اپنے ہی مسلمان بھایئوں،بہنوں،ماوںاور بچوں پر بم برسائے،قرآن پڑھتے بچوں ،بچیوں کو فاسفورس بموں کے ذریعے جلایا گیا،اور قرآن مقدس کے اور پاکیزہ اوراق اسلام آباد کے نالوں میں بہتے رہے۔سینکڑوں بھائیوں ،بہنوں کو ڈالروں کے بدلے امریکہ کو سونپ دیا گیا۔(آج اگر ہمیں کوئی یہ طعنہ دیتا ہے کہ پاکستانی ڈالر کے بدلے اپنی ماوئں کو بھی بیچ دیتا ہے تو ہمیں غصہ نہیں کرنا چاہیے۔)
پرویز مشرّف کی جاہلانہ پالیسیوںاور احمقانہ خیالاتاور آقاکے بے جاحکموں کی تکمیل نے عوام اور پاکستانی افواج میں دوریوں کے وہ پہاڑ حائل کردیے ہیں جن کی تلافی ناممکن نہیں تو مسلک ترین ضرور ہے۔
اپنے ملک کے سینکڑوں نوجوانوں کو ان تاریک کوٹھڑیوں میں پھینک دیا گیا ہےجن میں نہ روشنی کی کرن پہنچ پاتی ہے اور نہ ان کی آوازباہر کسی کے کانوں تک پہنچتی ہے۔اسی بات پر عدالت عظمی نے جب ایکشن لیا تو عدلیہ کے وقار کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہوئے فرعون ثانی نے افتخار محمد چوہدری اور ان کے رفقاء کو عضوء معتل بنا دیا گیا جس کی وجہ سے ملک سنگین بحران سے دوچار ہو گیا۔وکلاء کے جلوسوں پر لاٹھی چارج ،آنسو گیس اور پتھرائو کیا گیاجس میں سینکڑوں افراد ذخمی ہوئے۔
اقتصادی لحاظ سے ملک کو شدید ترین بحران سے دوچار کیا گیابعد میں بجلی کا بحران بھی اس میں آشامل ہوا،پٹرول ،گیس،اور بجلی کے دام آسمانوںسے باتیں کرنے لگے ،زندگی کی روز مرہ ضروریات نے غریب عوام کی کمر توڑتے ہوئے مشرّف کا کہا ہوا سچ کر دکھایا کہ ملک میں کوئی غریب باقی نہیں رہے گا۔
%افر تفری کے اس دور میں افغانستان کے کٹھ پتلی صدرحامد کرزئی نے بھی آقا کی حواہش پر آنکھیں دکھانا شروع کر دیںاور افغانستان میں اتحادی افواج نے الزام لگانے شروع کردیئے پاکستان کے قبایلی علاقوں سے ہم پر حملے کیے جا رہے ہیں۔؛پرو پیگنڈہ؛ خبروں کو اس پلان شدہ طریقے سے مسلسل میڈیا پر نشر کیا جاتا رہا،اور مقررہ وقت پر پاکستانی فوج کے ہمراہ امریکی فوج نے قبائیلی علاقوں پر بمباری شروع کر دی،کہ وہاں طالبان راہنما ملامحمد عمراور القاعدہ کے راہنماء شیخ اسامہ بن لادن اور ان کے دست راست ایمن الظاہری ،اور غیرملکی دشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔
قبایلی علاقوں پر کیے گے حملوں میں سینکڑوں بے گناہ قبایلی مارے گے اور تین لاکھ سے زائد قبایلی ہجرت کرنے پر مجبور ہو گے۔جو پاکستان کے طول وعرض میں پھیل چکے ہیں اور ناکردہ گناہوں کی سزا کی وجہ سے حکومت پاکستان کے خلاف ہو چکے ہیں اور خطرناک واقعات کے مرتکب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے حکومتی پالیسیوں اور اداروں کو نقصان پہنچتا ہے،اور اس دران سینکڑوں بے گناہ بھی مارے جاتے ہیں۔
دوسری طرف حکومت پاکستان فوراَ اس کا الزام پاکستانی طالبان پر ڈال دیتی ہے۔آج کے اس زمانے میں دشمنوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ،میڈیا،ہے جو اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ہماری حکومت امریکہ کی اتحادی ہے اس لیے وہ امریکہ کی ہر ممکن اور ناممکن مدد میں ہمہ وقت تیار رہتی ہے اس لیے جونہی کویی بم دھماکہ یا خود کش حملہ ہوتا ہے اس کا الزام بغیر تحقیق و تفتیش کے پاکستانی طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اور اس مین ملکی وغیر ملکی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔اور تیار شدہ بیانات میڈیا پر چلائے جاتے ہیں ،حکومت حملے کے فوری بعد طالبان راہنماوں سے تصدیقی رابطہ کرتی ہے اور طالبان راہنماوں کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے پر مبینہ تصدیقی بیان میڈیا کر چلایا جاتا ہے۔حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے،حکومت مواصلاتی رابطے کے وقت ان راہنماوں کے مقام کا پتا چلا سکتی ہے جہان سے وہ بات کر رہے ہوتے ہیں ،جس کی مثال طالبان راہنما ء ملا نیک محمد کی ہے جنہیں ٹیلی مواصلات رابطے کے دوران ٹریس کرتے ہوئے گایئڈڈ مزائل کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حکومت اب بھی اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طالبان راہنماوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتی۔ ۔ ۔ ؟یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو طالبان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے اور عوام کو دھوکے میں رکھ کر کچھ کا کچھ دکھایا جا رہا ہے۔کیا طالبان اتنے فارغ ہیں کہ ہر دھماکے پر حکومت کے رابطے پر میسر ہوتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ۔حالانکہ انہیں بھی پتا ہے کہ یہ بیانات میڈیا پر دکھائے جایئں گے ،جس کی وجہ سے عوام ان کے خلاف مشتعل ہوں گے،ایسا کوئی مرزا قادیانی جیسا نادان اور احمق تو کر سکتا ہے لیکن امریکی افوج کو ناکوں چنے چبوانے والوں سے کیا ایسی امید رکھی جا سکتی ہے۔۔ ۔ ؟میڈیا پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں وہ بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ۔ ۔ کسے معلوم ہے مولوی عمر (طالبان راہنمائ)کی تصویر کے پیچھے کون بولتا ہے۔ ۔ ۔ ؟یا جو ویڈیو بی بی سی ، سی این این، اور دوسرے چینلوں پر دکھائی جاتی ہیں وہ ،ہالی وڈ فلموں کی طرح کے شاہکار نہیں ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ ؟
عوام ایسے مسلسل ،پروپیگنڈہ، کو سن سن کر لاشعوری طور پر ،ہپناٹایئزڈ، ہو چکے ہیں اور اپنی صالاحیتوں اور وسائل سے حقیقت تک پہنچنے کا سوچتے ہی نہیں ۔
امریکہ صرف بلند بانگ دعوے ہی کر سکتا ہے ۔اگر وہ آسمان پر بیٹھ کر زمین سے سوئی تلاش کر سکتا ہے تواس جناتی قوت سے ، ملامحمد عمر اور شیح اسامہ کو کیوں نہیں ڈھونڈ سکتا۔ ۔ ۔ ؟ کیا وہ سوئی سے بھی باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے۔ ۔ ۔ ؟اگر اس کے پاس کوئی ایسی ٹکنالوجی ہے تو افغانستان میں سات آٹھ سال میں پتھروں پے سر کیوں پھوڑ رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔؟نام نہاد دشت گردوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ ۔ ۔ ۔ ؟حقیقت یہ ہے کہ یہ دعوے بازیاں ہالی وڈ فلموں میں تو جچ سکتی ہیں ۔ حقیقی طور پر ان کا وجود کوئی نہیں ہے۔یہ صرف کھوکھلے دعوے ہیں ۔اگر ان پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو حقیقت چھپی نہیں رہ سکتی۔یہ ہالی وڈ کے قصے ہیں جن سے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ خیال راسخ کیا جاتا ہے کہ امریکی ناقابل شکست ہیں ،حالانکہ عراق و افغانستان میں اصلیت کھل کر سامنے آ چکی ہے،جہاں سے روزانہ درجنوں تابوت اتحادی ملکوں میں ارسال کیے جاتے ہیں ۔
حربی فنون کے ماہر جانتے ہیں کہ ،پروپیگنڈہ، جنگی حکمت عملی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس کا استعمال آج مجاہدین کے خلاف کیا جا رہا ہے،یہودیوں کا یہی ہتھیار آج سب سے موثر جا رہا ہے،وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اور جس وقت چاہیں اس کا استعمال اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں ۔مزا تو تب ہے کہ مجاہدین کو بھی ،میڈیا میسر ہو تاکہ وہ دنیا پر اپنا موقف واضع کر سکیں ۔یہی تو یہودیوں ،نصرانیوں کی کامیابی کا راز ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں وہی ڈالا جاتا ہے جن میں ان کے مفاد پوشیدہ ہوں ۔
ایسے حالات میں پاکستان دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستان میں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں جن میں سرفہرست امریکی ،سی آئی اے ،اسرایئلی ایجنسی ، موساد، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ،را، ہیں ۔اور ان تمام ایجنسیون کا اپنے مقاصد کے لیے گٹھ جوڑ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
چند دن پہلے قبایلی علاقوں سے جو ہندو پکڑے گئے ہیں آپ ان کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ۔ ۔؟یقیناّوہ ،را، کے شکاری تھے جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ،شکار کی تلاش میں تھے۔
پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوام اب اپنی آنکھیں کھول لیں ۔ورنہ یہ وقت بھی آ سکتا ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستا ں والو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
عوام کو ایسے حکمرانوں کی آس چھوڑ دینی چاہیے جو انہیں خود ان کے گھروں میں آ کر جگایئں گے ۔بلکہ اقتدار کی کرسی تک جو بھی پہنچے گا عوام کی اجتماعی بے حسی آنے والے کی ناجائز حواہشات کی تکمیل کے راستے کھول دے گی۔
عوام کو چاہیے کہ ،غیروں ،کے پھیلائے جانے والے ،پروپیگنڈہ،کو آنکھیں بند کر کے تسلیم کرنے کی بجائے،اپنی صالاحیتوں اور وسائل کو بروکار لا کر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سمجھنے والوں کے لیے تو ،محترمہ ایون ریڈلی(اسلامی نام،مریم) اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے واقعات ہی آنکھیں کھولنے کے لیے کا فی ہیں۔
 
مجر م کون
؟
پاکستان کے موجودہ حالات کے بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کہ یہ اچانک کس طرف پلٹا کھا جائیں۔وطن عزیز میں خود کش حملے اور بم دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں؛جن میں اب تک سینکڑوں بے گناہ مارے جا چکے ہیں اور ان کا الزام شمالی علاقہ جات کے طالبان پر لگایا جاتا ہے۔
مدعی سست گواہ چست۔
روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے طالبان کا ہاتھ ہے یہ دوسری بات ہے کہ طالبان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ دیگر یہ کہ طالبان خود ان بم دھماکوں کی ذمیداری بھی قبول کرتے آئے ہیں تازہ واقعہ ڈی آئی خان کا جہاں ہسپتال کو بھی نہیں چھوڑا اور دوسرا واہ میں بیگناہ مزدوروں کو بھی نہیں بخشاگیا اب تو عوام کے سامنے سارے حقائق آگئے ہیں کسی کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔
اب تو لاہور والوں کو بھی دھمکی دی گئی ہے، اللہ تعالٰی لاہور والوں کو ان کے شر سے بچائے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مجر م کون
؟
پاکستان کے موجودہ حالات کے بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کہ یہ اچانک کس طرف پلٹا کھا جائیں۔وطن عزیز میں خود کش حملے اور بم دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں؛جن میں اب تک سینکڑوں بے گناہ مارے جا چکے ہیںاور ان کا الزام شمالی علاقہ جات کے طالبان پر لگایا جاتا ہے۔ساتھ ہی حکومت طالبان کے راہنماوں سے رابطہ کرکے ان کے جرائم کی تصدیق کرتی ہے اور براہ راست میڈیا پر دکھایا جاتاہے ۔
کیایہ سب حقیقت ہے۔ ۔ ۔ ؟کیاسب کچھ ایساہی ہے جیسا کے میڈیا پر دکھایا جاتا ہے۔ ۔؟یہ کسی حفیہ ہاتھ کی کارستانی تو نہیں۔ ۔ ۔ ؟جو اپنے نامعلوم مقاصد کی تکمیل کے لیے یہ سب کچھ کرتا ہے۔ آیئے آج تھوڑا سا غور کرتے ہیں۔
ْنائن الیون کے بعدحالات میں جس تیزی سے تبدیلی رونما ہوئی ،ایسا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔مشرف کی ناقص اور جاہلانہ پالیسیوں اور امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بن کرغیروں کی جنگ اپنے گھر(پاکستان)مین لڑنے کا یہ صلہ ملاہے کہ مشرف نے پاکستان کا سب کچھ داوپر لگاکر بھی امریکی دشمنی مول لی ہے۔اور پاکستان کا شمار آج دنیا کے دشت گرد ملکوں میں ہوتا ہے۔مشرّف نے یاری ،وفاداریاورلالچ کے اندھے پن میں مبتلا ہوکر اپنے ہی مسلمان بھایئوں،بہنوں،ماوںاور بچوں پر بم برسائے،قرآن پڑھتے بچوں ،بچیوں کو فاسفورس بموں کے ذریعے جلایا گیا،اور قرآن مقدس کے اور پاکیزہ اوراق اسلام آباد کے نالوں میں بہتے رہے۔سینکڑوں بھائیوں ،بہنوں کو ڈالروں کے بدلے امریکہ کو سونپ دیا گیا۔(آج اگر ہمیں کوئی یہ طعنہ دیتا ہے کہ پاکستانی ڈالر کے بدلے اپنی ماوئں کو بھی بیچ دیتا ہے تو ہمیں غصہ نہیں کرنا چاہیے۔)
پرویز مشرّف کی جاہلانہ پالیسیوںاور احمقانہ خیالاتاور آقاکے بے جاحکموں کی تکمیل نے عوام اور پاکستانی افواج میں دوریوں کے وہ پہاڑ حائل کردیے ہیں جن کی تلافی ناممکن نہیں تو مسلک ترین ضرور ہے۔
اپنے ملک کے سینکڑوں نوجوانوں کو ان تاریک کوٹھڑیوں میں پھینک دیا گیا ہےجن میں نہ روشنی کی کرن پہنچ پاتی ہے اور نہ ان کی آوازباہر کسی کے کانوں تک پہنچتی ہے۔اسی بات پر عدالت عظمی نے جب ایکشن لیا تو عدلیہ کے وقار کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہوئے فرعون ثانی نے افتخار محمد چوہدری اور ان کے رفقاء کو عضوء معتل بنا دیا گیا جس کی وجہ سے ملک سنگین بحران سے دوچار ہو گیا۔وکلاء کے جلوسوں پر لاٹھی چارج ،آنسو گیس اور پتھرائو کیا گیاجس میں سینکڑوں افراد ذخمی ہوئے۔
اقتصادی لحاظ سے ملک کو شدید ترین بحران سے دوچار کیا گیابعد میں بجلی کا بحران بھی اس میں آشامل ہوا،پٹرول ،گیس،اور بجلی کے دام آسمانوںسے باتیں کرنے لگے ،زندگی کی روز مرہ ضروریات نے غریب عوام کی کمر توڑتے ہوئے مشرّف کا کہا ہوا سچ کر دکھایا کہ ملک میں کوئی غریب باقی نہیں رہے گا۔
%افر تفری کے اس دور میں افغانستان کے کٹھ پتلی صدرحامد کرزئی نے بھی آقا کی حواہش پر آنکھیں دکھانا شروع کر دیںاور افغانستان میں اتحادی افواج نے الزام لگانے شروع کردیئے پاکستان کے قبایلی علاقوں سے ہم پر حملے کیے جا رہے ہیں۔؛پرو پیگنڈہ؛ خبروں کو اس پلان شدہ طریقے سے مسلسل میڈیا پر نشر کیا جاتا رہا،اور مقررہ وقت پر پاکستانی فوج کے ہمراہ امریکی فوج نے قبائیلی علاقوں پر بمباری شروع کر دی،کہ وہاں طالبان راہنما ملامحمد عمراور القاعدہ کے راہنماء شیخ اسامہ بن لادن اور ان کے دست راست ایمن الظاہری ،اور غیرملکی دشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔
قبایلی علاقوں پر کیے گے حملوں میں سینکڑوں بے گناہ قبایلی مارے گے اور تین لاکھ سے زائد قبایلی ہجرت کرنے پر مجبور ہو گے۔جو پاکستان کے طول وعرض میں پھیل چکے ہیں اور ناکردہ گناہوں کی سزا کی وجہ سے حکومت پاکستان کے خلاف ہو چکے ہیں اور خطرناک واقعات کے مرتکب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے حکومتی پالیسیوں اور اداروں کو نقصان پہنچتا ہے،اور اس دران سینکڑوں بے گناہ بھی مارے جاتے ہیں۔
دوسری طرف حکومت پاکستان فوراَ اس کا الزام پاکستانی طالبان پر ڈال دیتی ہے۔آج کے اس زمانے میں دشمنوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ،میڈیا،ہے جو اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ہماری حکومت امریکہ کی اتحادی ہے اس لیے وہ امریکہ کی ہر ممکن اور ناممکن مدد میں ہمہ وقت تیار رہتی ہے اس لیے جونہی کویی بم دھماکہ یا خود کش حملہ ہوتا ہے اس کا الزام بغیر تحقیق و تفتیش کے پاکستانی طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اور اس مین ملکی وغیر ملکی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔اور تیار شدہ بیانات میڈیا پر چلائے جاتے ہیں ،حکومت حملے کے فوری بعد طالبان راہنماوں سے تصدیقی رابطہ کرتی ہے اور طالبان راہنماوں کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے پر مبینہ تصدیقی بیان میڈیا کر چلایا جاتا ہے۔حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے،حکومت مواصلاتی رابطے کے وقت ان راہنماوں کے مقام کا پتا چلا سکتی ہے جہان سے وہ بات کر رہے ہوتے ہیں ،جس کی مثال طالبان راہنما ء ملا نیک محمد کی ہے جنہیں ٹیلی مواصلات رابطے کے دوران ٹریس کرتے ہوئے گایئڈڈ مزائل کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حکومت اب بھی اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طالبان راہنماوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتی۔ ۔ ۔ ؟یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو طالبان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے اور عوام کو دھوکے میں رکھ کر کچھ کا کچھ دکھایا جا رہا ہے۔کیا طالبان اتنے فارغ ہیں کہ ہر دھماکے پر حکومت کے رابطے پر میسر ہوتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ۔حالانکہ انہیں بھی پتا ہے کہ یہ بیانات میڈیا پر دکھائے جایئں گے ،جس کی وجہ سے عوام ان کے خلاف مشتعل ہوں گے،ایسا کوئی مرزا قادیانی جیسا نادان اور احمق تو کر سکتا ہے لیکن امریکی افوج کو ناکوں چنے چبوانے والوں سے کیا ایسی امید رکھی جا سکتی ہے۔۔ ۔ ؟میڈیا پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں وہ بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ۔ ۔ کسے معلوم ہے مولوی عمر (طالبان راہنمائ)کی تصویر کے پیچھے کون بولتا ہے۔ ۔ ۔ ؟یا جو ویڈیو بی بی سی ، سی این این، اور دوسرے چینلوں پر دکھائی جاتی ہیں وہ ،ہالی وڈ فلموں کی طرح کے شاہکار نہیں ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ ؟
عوام ایسے مسلسل ،پروپیگنڈہ، کو سن سن کر لاشعوری طور پر ،ہپناٹایئزڈ، ہو چکے ہیں اور اپنی صالاحیتوں اور وسائل سے حقیقت تک پہنچنے کا سوچتے ہی نہیں ۔
امریکہ صرف بلند بانگ دعوے ہی کر سکتا ہے ۔اگر وہ آسمان پر بیٹھ کر زمین سے سوئی تلاش کر سکتا ہے تواس جناتی قوت سے ، ملامحمد عمر اور شیح اسامہ کو کیوں نہیں ڈھونڈ سکتا۔ ۔ ۔ ؟ کیا وہ سوئی سے بھی باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے۔ ۔ ۔ ؟اگر اس کے پاس کوئی ایسی ٹکنالوجی ہے تو افغانستان میں سات آٹھ سال میں پتھروں پے سر کیوں پھوڑ رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔؟نام نہاد دشت گردوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ ۔ ۔ ۔ ؟حقیقت یہ ہے کہ یہ دعوے بازیاں ہالی وڈ فلموں میں تو جچ سکتی ہیں ۔ حقیقی طور پر ان کا وجود کوئی نہیں ہے۔یہ صرف کھوکھلے دعوے ہیں ۔اگر ان پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو حقیقت چھپی نہیں رہ سکتی۔یہ ہالی وڈ کے قصے ہیں جن سے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ خیال راسخ کیا جاتا ہے کہ امریکی ناقابل شکست ہیں ،حالانکہ عراق و افغانستان میں اصلیت کھل کر سامنے آ چکی ہے،جہاں سے روزانہ درجنوں تابوت اتحادی ملکوں میں ارسال کیے جاتے ہیں ۔
حربی فنون کے ماہر جانتے ہیں کہ ،پروپیگنڈہ، جنگی حکمت عملی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس کا استعمال آج مجاہدین کے خلاف کیا جا رہا ہے،یہودیوں کا یہی ہتھیار آج سب سے موثر جا رہا ہے،وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اور جس وقت چاہیں اس کا استعمال اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں ۔مزا تو تب ہے کہ مجاہدین کو بھی ،میڈیا میسر ہو تاکہ وہ دنیا پر اپنا موقف واضع کر سکیں ۔یہی تو یہودیوں ،نصرانیوں کی کامیابی کا راز ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں وہی ڈالا جاتا ہے جن میں ان کے مفاد پوشیدہ ہوں ۔
ایسے حالات میں پاکستان دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستان میں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں جن میں سرفہرست امریکی ،سی آئی اے ،اسرایئلی ایجنسی ، موساد، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ،را، ہیں ۔اور ان تمام ایجنسیون کا اپنے مقاصد کے لیے گٹھ جوڑ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
چند دن پہلے قبایلی علاقوں سے جو ہندو پکڑے گئے ہیں آپ ان کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ۔ ۔؟یقیناّوہ ،را، کے شکاری تھے جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ،شکار کی تلاش میں تھے۔
پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوام اب اپنی آنکھیں کھول لیں ۔ورنہ یہ وقت بھی آ سکتا ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستا ں والو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
عوام کو ایسے حکمرانوں کی آس چھوڑ دینی چاہیے جو انہیں خود ان کے گھروں میں آ کر جگایئں گے ۔بلکہ اقتدار کی کرسی تک جو بھی پہنچے گا عوام کی اجتماعی بے حسی آنے والے کی ناجائز حواہشات کی تکمیل کے راستے کھول دے گی۔
عوام کو چاہیے کہ ،غیروں ،کے پھیلائے جانے والے ،پروپیگنڈہ،کو آنکھیں بند کر کے تسلیم کرنے کی بجائے،اپنی صالاحیتوں اور وسائل کو بروکار لا کر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سمجھنے والوں کے لیے تو ،محترمہ ایون ریڈلی(اسلامی نام،مریم) اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے واقعات ہی آنکھیں کھولنے کے لیے کا فی ہیں۔




موضوع سے ہٹ کر :



شمشاد بھائی ، کہاں ہیں مجھے ایک تجویز آ رہی ہے ذہن میں ۔ یہاں فورم پر کچھ اراکین طویل پوسٹس لکھنے کی اچھی خاصی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ایسے اراکین کو لائبریری اور اردو ویب کے دیگر پراجیکٹس میں فعال ہونا چاہیے ۔

تجویز یہ ہے کہ سیاست اور مذہب کے زمرہ جات میں طویل پوسٹس کرنے والے اراکین کے لیے تازہ دم ہونے کے لیے ضروری ہو کہ وہ کچھ وقت فورم پر پراجیکٹس کے زمرہ جات میں پوسٹ کرنے میں گزاریں اور بیشتر توجہ تعمیر پر صرف کر سکیں
۔
 

پیاسا

معطل


موضوع سے ہٹ کر :



شمشاد بھائی ، کہاں ہیں مجھے ایک تجویز آ رہی ہے ذہن میں ۔ یہاں فورم پر کچھ اراکین طویل پوسٹس لکھنے کی اچھی خاصی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ایسے اراکین کو لائبریری اور اردو ویب کے دیگر پراجیکٹس میں فعال ہونا چاہیے ۔

تجویز یہ ہے کہ سیاست اور مذہب کے زمرہ جات میں طویل پوسٹس کرنے والے اراکین کے لیے تازہ دم ہونے کے لیے ضروری ہو کہ وہ کچھ وقت فورم پر پراجیکٹس کے زمرہ جات میں پوسٹ کرنے میں گزاریں اور بیشتر توجہ تعمیر پر صرف کر سکیں
۔
سبحان اللہ ۔
سسٹر 'کیا یہ تخریب کاری کے ذمرے مین آتا ہے جو میں نے لکھا ہے ۔ ؟
آپ خود یہ نیک کام کیوں نہیں کرتیں ۔۔۔۔۔۔ تعمیر والا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
اللہ سے ڈرییے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قرآن پڑھا کیجے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عقل استعمال کیا کیجیے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (وزیراعظم بننے کے لیے نہیں)۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سچ کو جاننے کے لیے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہود و نصاری جیسے سوچ کےحامل افراد سے دووووووووووووووو ر رہیے۔ ۔ ۔ ۔ بہت دور
غصہ مت کیجیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔عقل سے کام لیجیے:grin:
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
پیاسا

آپ نے پوسٹ جلدی میں پڑھی ہے شاید اور اس سے زیادہ عجلت اپنی مرضی کے معانی اخذ کرنے اور یہاں ایک پوسٹ لکھنے میں کی ۔

آپ دوبارہ غور سے پڑھیں اور آہستہ روی سے بھی ۔


دوسری بات یہ کہ یہاں موضوع سے ہٹ کر ایک تجویز پیش کی گئی تھی جس میں اردو محفل کی ایک ذمہ دار شخصیت ناظم خاص شمشاد بھائی کو مخاطب کیا گیا ہے ۔

اس تجویز پر جب آپ سے رائے لی جائے اور آپ رائے دینا چاہیں تو خوش آمدید ۔ ابھی آپ کا اظہارِ خیال کرنا قبل از وقت ہے ۔ امید ہے آپ اس سلسلے میں ایک ذمہ دار رکن کا رویہ اختیار کرتے ہوئے تعاون کریں گے ۔

شکریہ
 
پیاسا

آپ نے پوسٹ جلدی میں پڑھی ہے شاید اور اس سے زیادہ عجلت اپنی مرضی کے معانی اخذ کرنے اور یہاں ایک پوسٹ لکھنے میں کی ۔

آپ دوبارہ غور سے پڑھیں اور آہستہ روی سے بھی ۔


دوسری بات یہ کہ یہاں موضوع سے ہٹ کر ایک تجویز پیش کی گئی تھی جس میں اردو محفل کی ایک ذمہ دار شخصیت ناظم خاص شمشاد بھائی کو مخاطب کیا گیا ہے ۔

اس تجویز پر جب آپ سے رائے لی جائے اور آپ رائے دینا چاہیں تو خوش آمدید ۔ ابھی آپ کا اظہارِ خیال کرنا قبل از وقت ہے ۔ امید ہے آپ اس سلسلے میں ایک ذمہ دار رکن کا رویہ اختیار کرتے ہوئے تعاون کریں گے ۔

شکریہ

میرا خیال ہے کہ اپکی معذرت معقول نہیں۔ اسطرح کی صلاح کے لیے اپ ذاتی پیغام استعمال کرسکتی ہیں۔ دوسرے ارکان اسطرح کے پیغامات سے اچھے مطلب اخذ نہیں کرسکتے۔ دوسروں کی عزت نفس کا بھی خیال کیا کیجیے
 

پیاسا

معطل
میرا خیال ہے کہ اپکی معذرت معقول نہیں۔ اسطرح کی صلاح کے لیے اپ ذاتی پیغام استعمال کرسکتی ہیں۔ دوسرے ارکان اسطرح کے پیغامات سے اچھے مطلب اخذ نہیں کرسکتے۔ دوسروں کی عزت نفس کا بھی خیال کیا کیجیے

جی بالکل درست کہا
 
میرا خیال ہے کہ اپکی معذرت معقول نہیں۔ اسطرح کی صلاح کے لیے اپ ذاتی پیغام استعمال کرسکتی ہیں۔ دوسرے ارکان اسطرح کے پیغامات سے اچھے مطلب اخذ نہیں کرسکتے۔ دوسروں کی عزت نفس کا بھی خیال کیا کیجیے
کونسی معذرت معقول نہیں، اگر کوئی منتظم بات کرے تو ضرور سنیں، شگفتہ بہن نے کس کے عزت نفس کا خیال نہیں رکھا اور انہوں نے شمشاد بھائی کو مخاطب کیا تھا کسی اور کو نہیں ذرا غور سے پڑہیں ہوا میں تیر نہ چلائیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین


موضوع سے ہٹ کر :



شمشاد بھائی ، کہاں ہیں مجھے ایک تجویز آ رہی ہے ذہن میں ۔ یہاں فورم پر کچھ اراکین طویل پوسٹس لکھنے کی اچھی خاصی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ایسے اراکین کو لائبریری اور اردو ویب کے دیگر پراجیکٹس میں فعال ہونا چاہیے ۔

تجویز یہ ہے کہ سیاست اور مذہب کے زمرہ جات میں طویل پوسٹس کرنے والے اراکین کے لیے تازہ دم ہونے کے لیے ضروری ہو کہ وہ کچھ وقت فورم پر پراجیکٹس کے زمرہ جات میں پوسٹ کرنے میں گزاریں اور بیشتر توجہ تعمیر پر صرف کر سکیں
۔

نوٹ کریں:
1۔ اس پوسٹ میں شگفتہ بہن نے شمشاد بھائی کو مخاطب کیا ہے اور شمشاد بھائی کو اس پیغام کا بالکل صحیح معنی بھی پتا ہیں اس لیے وہ اس پر "شکریہ" بھی ادا کر چکے ہیں۔

2 ۔ تمام پرانے اراکین جانتے ہیں کہ لائبریری پراجیکٹ کے سلسلے میں ہمیشہ نبیل بھائی اور دیگر کچھ مخلص اراکین شروع دن سے ہی یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ مذہبی مباحث اور سیاسی مباحث کو مختصر کریں اور اپنی صلاحیتیں لائبریری کی تعمیر پر خرچ کریں ورنہ ان مذہبی و سیاسی بحوث سے لائبریری پراجیکٹ متاثر ہو رہا ہے۔

3۔ خود نبیل بھائی نے مجھے یہ مشورہ کئی دفعہ دیا ہے کہ میں تعمیری سرگرمیوں میں زیادہ حصہ لوں بجائے سیاست کے میدان کے۔ مگر میں نے کبھی نبیل بھائی پر یہ الزام نہیں لگایا کہ وہ "تعمیری سرگرمیوں" کا لفظ استعمال کر کے مجھ پر "تخریبی کاروائیوں" کا الزام لگا رہے ہیں۔

کہتے ہیں کہ ہر انسان اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کا مطلب نکال لیتا ہے۔

چنانچہ کوئی ہے جو "تعمیری سرگرمیوں" کو بات کے Context میں دیکھتے ہوئے بالکل صحیح مطلب نکالتا ہے کہ یہاں یہ بات اس نصیحت کے مفہوم میں ہے کہ "سیاسی و مذھبی مباحث" میں پڑ کر ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے "لائبریری پراجیکٹ" میں کام کریں جو تعمیری حساب سے ان سیاسی و مذھبی مباحث سے ہر صورت میں "زیادہ تعمیری" ہے۔

جبکہ دوسرا ہے کہ اُس کی سوچ یہ ہے کہ "تعمیری" کے مقابلے میں "کم تعمیری" چیز نہیں ہے بلکہ "تعمیری" کے مقابلے میں صرف "تخریب کاری" ہے۔

اپنی اپنی سوچ کی بات ہے، لیکن شک کی صورت میں دوسروں کے منہ میں اپنی طرف سے الفاظ ڈالنے کی بجائے بہتر ہے کہ ان سے مزید وضاحت کی استدعا کر لی جائے تاکہ خامخواہ کی بدمزگی سے بچا جا سکے۔

///////////////////////////////////////


سبحان اللہ ۔
سسٹر 'کیا یہ تخریب کاری کے ذمرے مین آتا ہے جو میں نے لکھا ہے ۔ ؟
آپ خود یہ نیک کام کیوں نہیں کرتیں ۔۔۔۔۔۔ تعمیر والا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
اللہ سے ڈرییے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قرآن پڑھا کیجے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عقل استعمال کیا کیجیے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (وزیراعظم بننے کے لیے نہیں)۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سچ کو جاننے کے لیے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہود و نصاری جیسے سوچ کےحامل افراد سے دووووووووووووووو ر رہیے۔ ۔ ۔ ۔ بہت دور
غصہ مت کیجیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔عقل سے کام لیجیے:grin:

اور ہم تو بس اللہ ہی کی پناہ طلب کرتے ہیں ہر قسم کے شر سے۔ امین۔

//////////////////////////////////

میرا خیال ہے کہ اپکی معذرت معقول نہیں۔ اسطرح کی صلاح کے لیے اپ ذاتی پیغام استعمال کرسکتی ہیں۔ دوسرے ارکان اسطرح کے پیغامات سے اچھے مطلب اخذ نہیں کرسکتے۔ دوسروں کی عزت نفس کا بھی خیال کیا کیجیے

برادر ہمت علی، مجھے یقین نہیں آ رہا کہ اوپر سسٹر شگفتہ کی صفائی دینے کے باوجود آپ انہیں الزام دے رہے ہیں [اور الزام بھی ایسا کہ دوسروں کی عزت نفس سے کھیلنے کا کہ جس کا یہاں دور دور بھی کوئی تعلق نہیں]۔
بھائی جی، اسکی بجائے بہتر ہوتا آپکو اوپر "یہود و نصاری کے سوچ رکھنے والے افراد" کا طعنہ دینے والے حضرت کو ذرا اچھی نصیحت کرتے اور اسے اسوہ رسول [ص] کی تعلیم دیتے۔
////////////////////////////

No Comments۔
صرف یہ درخواست کہ آپ اپنے رویے پر نظر ثانی فرمائیے۔ شکریہ۔
 
میں اس بے کار جھگڑے میں نہیں‌پڑوں گا۔
زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ ذاتی پیغام کا سلسلہ استعمال کیا جائے۔
مہوش بہن بہتر ہے کہ اپ جھگڑنے کے بجائے تعمیری کام انجام دیجیے ان شاللہ
بلکہ ہم سب بھی ان شا للہ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں اس بے کار جھگڑے میں نہیں‌پڑوں گا۔
زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ ذاتی پیغام کا سلسلہ استعمال کیا جائے۔
مہوش بہن بہتر ہے کہ اپ جھگڑنے کے بجائے تعمیری کام انجام دیجیے ان شاللہ
بلکہ ہم سب بھی ان شا للہ۔

امین۔

باقی پی ایم کے متعلق آپکی بات ٹھیک ہے۔ مگر کیا ممکن نہیں کہ ہم سسٹر شگفتہ کی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے متعلق یہاں پر مکمل یہ حسن ظن رکھیں کہ انہوں نے یہاں پی ایم کا استعمال اس لیے نہیں کیا کیونکہ وہ شمشاد بھائی کو "خصوصا" اور ہم سب کو "عموما" یہ تعمیری پیغام دینا چاہ رہی تھیں؟
 

پیاسا

معطل
نوٹ کریں:
1۔ اس پوسٹ میں شگفتہ بہن نے شمشاد بھائی کو مخاطب کیا ہے اور شمشاد بھائی کو اس پیغام کا بالکل صحیح معنی بھی پتا ہیں اس لیے وہ اس پر "شکریہ" بھی ادا کر چکے ہیں۔

2 ۔ تمام پرانے اراکین جانتے ہیں کہ لائبریری پراجیکٹ کے سلسلے میں ہمیشہ نبیل بھائی اور دیگر کچھ مخلص اراکین شروع دن سے ہی یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ مذہبی مباحث اور سیاسی مباحث کو مختصر کریں اور اپنی صلاحیتیں لائبریری کی تعمیر پر خرچ کریں ورنہ ان مذہبی و سیاسی بحوث سے لائبریری پراجیکٹ متاثر ہو رہا ہے۔

3۔ خود نبیل بھائی نے مجھے یہ مشورہ کئی دفعہ دیا ہے کہ میں تعمیری سرگرمیوں میں زیادہ حصہ لوں بجائے سیاست کے میدان کے۔ مگر میں نے کبھی نبیل بھائی پر یہ الزام نہیں لگایا کہ وہ "تعمیری سرگرمیوں" کا لفظ استعمال کر کے مجھ پر "تخریبی کاروائیوں" کا الزام لگا رہے ہیں۔

کہتے ہیں کہ ہر انسان اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کا مطلب نکال لیتا ہے۔

چنانچہ کوئی ہے جو "تعمیری سرگرمیوں" کو بات کے Context میں دیکھتے ہوئے بالکل صحیح مطلب نکالتا ہے کہ یہاں یہ بات اس نصیحت کے مفہوم میں ہے کہ "سیاسی و مذھبی مباحث" میں پڑ کر ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے "لائبریری پراجیکٹ" میں کام کریں جو تعمیری حساب سے ان سیاسی و مذھبی مباحث سے ہر صورت میں "زیادہ تعمیری" ہے۔

جبکہ دوسرا ہے کہ اُس کی سوچ یہ ہے کہ "تعمیری" کے مقابلے میں "کم تعمیری" چیز نہیں ہے بلکہ "تعمیری" کے مقابلے میں صرف "تخریب کاری" ہے۔

اپنی اپنی سوچ کی بات ہے، لیکن شک کی صورت میں دوسروں کے منہ میں اپنی طرف سے الفاظ ڈالنے کی بجائے بہتر ہے کہ ان سے مزید وضاحت کی استدعا کر لی جائے تاکہ خامخواہ کی بدمزگی سے بچا جا سکے۔

///////////////////////////////////////




اور ہم تو بس اللہ ہی کی پناہ طلب کرتے ہیں ہر قسم کے شر سے۔ امین۔

//////////////////////////////////



برادر ہمت علی، مجھے یقین نہیں آ رہا کہ اوپر سسٹر شگفتہ کی صفائی دینے کے باوجود آپ انہیں الزام دے رہے ہیں [اور الزام بھی ایسا کہ دوسروں کی عزت نفس سے کھیلنے کا کہ جس کا یہاں دور دور بھی کوئی تعلق نہیں]۔
بھائی جی، اسکی بجائے بہتر ہوتا آپکو اوپر "یہود و نصاری کے سوچ رکھنے والے افراد" کا طعنہ دینے والے حضرت کو ذرا اچھی نصیحت کرتے اور اسے اسوہ رسول [ص] کی تعلیم دیتے۔
////////////////////////////


No Comments۔
صرف یہ درخواست کہ آپ اپنے رویے پر نظر ثانی فرمائیے۔ شکریہ۔

اپنے اپنے حوصلے ا پنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم انہیں سارہ جہاں رہنے دیا
 

پیاسا

معطل
امین۔

باقی پی ایم کے متعلق آپکی بات ٹھیک ہے۔ مگر کیا ممکن نہیں کہ ہم سسٹر شگفتہ کی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے متعلق یہاں پر مکمل یہ حسن ظن رکھیں کہ انہوں نے یہاں پی ایم کا استعمال اس لیے نہیں کیا کیونکہ وہ شمشاد بھائی کو "خصوصا" اور ہم سب کو "عموما" یہ تعمیری پیغام دینا چاہ رہی تھیں؟

جی ہم نے ان کے متعلق حسن ظن رکھ لیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب آپ خوش :grin::grin:
 

فاروقی

معطل
ویسے پیاسا بھائی آپ نے اچھا کالم لکھا ہے..........
اس میں کافی سچائیاں ہیں ........لیکن ......چند دوست ...چیں بچیں ہوئے ہیں...تو کوئی بات نہیں ....آپ دلجمعی سے لکھتے رہیے....کیونکہ ..اعمالً کا دارو مدار ...نیتوں پر ہوتا ہے...
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امریکہ صرف بلند بانگ دعوے ہی کر سکتا ہے ۔اگر وہ آسمان پر بیٹھ کر زمین سے سوئی تلاش کر سکتا ہے تواس جناتی قوت سے ، ملامحمد عمر اور شیح اسامہ کو کیوں نہیں ڈھونڈ سکتا۔ ۔ ۔ ؟ کیا وہ سوئی سے بھی باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے۔ ۔ ۔ ؟اگر اس کے پاس کوئی ایسی ٹکنالوجی ہے تو افغانستان میں سات آٹھ سال میں پتھروں پے سر کیوں پھوڑ رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔؟نام نہاد دشت گردوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ ۔ ۔ ۔


آپ کا يہ سوال کہ تمام تر ٹيکنالوجی ميسر ہونے کے باوجود امريکہ آج تک اسامہ بن لادن، ملا عمر اور ديگر دہشت گردوں کو گرفتار کيوں نہيں کر سکا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ شايد سی – آئ – اے اور ايف – بی – آئ کے طريقہ کار، اختيارات اور اميج کے حوالے سے صرف اتنا ہی جانتے ہيں جو ہالی وڈ کی فلموں ميں دکھايا جاتا ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايجنسياں اپنی فيلڈ ميں بڑے پروفيشنل طريقے سے کام کرتی ہيں ليکن يہ کوئ ايسی جادوئ اور غير انسانی قوتوں کی مالک تنظيميں نہيں ہيں جو دنيا ميں پيش آنے والے تمام واقعات کو کنٹرول کريں۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔ جہاں تک القائدہ کی ليڈرشپ کی گرفتاری ميں امريکہ کی ناکامی کا سوال ہے تو آپ يہ بھول رہے ہيں کہ يہ مجرم امريکہ کے اندر نہيں بلکہ دنيا کے مشکل ترين پہاڑی علاقوں کے سلسلے ميں روپوش ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

arifkarim

معطل
آپ کا يہ سوال کہ تمام تر ٹيکنالوجی ميسر ہونے کے باوجود امريکہ آج تک اسامہ بن لادن، ملا عمر اور ديگر دہشت گردوں کو گرفتار کيوں نہيں کر سکا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ شايد سی – آئ – اے اور ايف – بی – آئ کے طريقہ کار، اختيارات اور اميج کے حوالے سے صرف اتنا ہی جانتے ہيں جو ہالی وڈ کی فلموں ميں دکھايا جاتا ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايجنسياں اپنی فيلڈ ميں بڑے پروفيشنل طريقے سے کام کرتی ہيں ليکن يہ کوئ ايسی جادوئ اور غير انسانی قوتوں کی مالک تنظيميں نہيں ہيں جو دنيا ميں پيش آنے والے تمام واقعات کو کنٹرول کريں۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔ جہاں تک القائدہ کی ليڈرشپ کی گرفتاری ميں امريکہ کی ناکامی کا سوال ہے تو آپ يہ بھول رہے ہيں کہ يہ مجرم امريکہ کے اندر نہيں بلکہ دنيا کے مشکل ترين پہاڑی علاقوں کے سلسلے ميں روپوش ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov


جی بالکل روپوش ہیں اور اپنی ''روحانی'' طاقت سے مجاہدین پیدا کرتے اور انکو کنٹرول کرتے ہیں :mrgreen:
 

بلال

محفلین
مجر م کون
؟

دوسری طرف حکومت پاکستان فوراَ اس کا الزام پاکستانی طالبان پر ڈال دیتی ہے۔آج کے اس زمانے میں دشمنوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ،میڈیا،ہے جو اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ہماری حکومت امریکہ کی اتحادی ہے اس لیے وہ امریکہ کی ہر ممکن اور ناممکن مدد میں ہمہ وقت تیار رہتی ہے اس لیے جونہی کویی بم دھماکہ یا خود کش حملہ ہوتا ہے اس کا الزام بغیر تحقیق و تفتیش کے پاکستانی طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اور اس مین ملکی وغیر ملکی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔اور تیار شدہ بیانات میڈیا پر چلائے جاتے ہیں ،حکومت حملے کے فوری بعد طالبان راہنماوں سے تصدیقی رابطہ کرتی ہے اور طالبان راہنماوں کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے پر مبینہ تصدیقی بیان میڈیا کر چلایا جاتا ہے۔حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے،حکومت مواصلاتی رابطے کے وقت ان راہنماوں کے مقام کا پتا چلا سکتی ہے جہان سے وہ بات کر رہے ہوتے ہیں ،جس کی مثال طالبان راہنما ء ملا نیک محمد کی ہے جنہیں ٹیلی مواصلات رابطے کے دوران ٹریس کرتے ہوئے گایئڈڈ مزائل کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حکومت اب بھی اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طالبان راہنماوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتی۔ ۔ ۔ ؟یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو طالبان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے اور عوام کو دھوکے میں رکھ کر کچھ کا کچھ دکھایا جا رہا ہے۔کیا طالبان اتنے فارغ ہیں کہ ہر دھماکے پر حکومت کے رابطے پر میسر ہوتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ۔حالانکہ انہیں بھی پتا ہے کہ یہ بیانات میڈیا پر دکھائے جایئں گے ،جس کی وجہ سے عوام ان کے خلاف مشتعل ہوں گے،ایسا کوئی مرزا قادیانی جیسا نادان اور احمق تو کر سکتا ہے لیکن امریکی افوج کو ناکوں چنے چبوانے والوں سے کیا ایسی امید رکھی جا سکتی ہے۔۔ ۔ ؟میڈیا پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں وہ بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ۔ ۔ کسے معلوم ہے مولوی عمر (طالبان راہنمائ)کی تصویر کے پیچھے کون بولتا ہے۔ ۔ ۔ ؟یا جو ویڈیو بی بی سی ، سی این این، اور دوسرے چینلوں پر دکھائی جاتی ہیں وہ ،ہالی وڈ فلموں کی طرح کے شاہکار نہیں ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ ؟
عوام ایسے مسلسل ،پروپیگنڈہ، کو سن سن کر لاشعوری طور پر ،ہپناٹایئزڈ، ہو چکے ہیں اور اپنی صالاحیتوں اور وسائل سے حقیقت تک پہنچنے کا سوچتے ہی نہیں ۔
امریکہ صرف بلند بانگ دعوے ہی کر سکتا ہے ۔اگر وہ آسمان پر بیٹھ کر زمین سے سوئی تلاش کر سکتا ہے تواس جناتی قوت سے ، ملامحمد عمر اور شیح اسامہ کو کیوں نہیں ڈھونڈ سکتا۔ ۔ ۔ ؟ کیا وہ سوئی سے بھی باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے۔ ۔ ۔ ؟اگر اس کے پاس کوئی ایسی ٹکنالوجی ہے تو افغانستان میں سات آٹھ سال میں پتھروں پے سر کیوں پھوڑ رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔؟نام نہاد دشت گردوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ ۔ ۔ ۔ ؟حقیقت یہ ہے کہ یہ دعوے بازیاں ہالی وڈ فلموں میں تو جچ سکتی ہیں ۔ حقیقی طور پر ان کا وجود کوئی نہیں ہے۔یہ صرف کھوکھلے دعوے ہیں ۔اگر ان پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو حقیقت چھپی نہیں رہ سکتی۔یہ ہالی وڈ کے قصے ہیں جن سے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ خیال راسخ کیا جاتا ہے کہ امریکی ناقابل شکست ہیں ،حالانکہ عراق و افغانستان میں اصلیت کھل کر سامنے آ چکی ہے،جہاں سے روزانہ درجنوں تابوت اتحادی ملکوں میں ارسال کیے جاتے ہیں ۔
حربی فنون کے ماہر جانتے ہیں کہ ،پروپیگنڈہ، جنگی حکمت عملی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس کا استعمال آج مجاہدین کے خلاف کیا جا رہا ہے،یہودیوں کا یہی ہتھیار آج سب سے موثر جا رہا ہے،وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اور جس وقت چاہیں اس کا استعمال اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں ۔مزا تو تب ہے کہ مجاہدین کو بھی ،میڈیا میسر ہو تاکہ وہ دنیا پر اپنا موقف واضع کر سکیں ۔یہی تو یہودیوں ،نصرانیوں کی کامیابی کا راز ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں وہی ڈالا جاتا ہے جن میں ان کے مفاد پوشیدہ ہوں ۔
ایسے حالات میں پاکستان دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستان میں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں جن میں سرفہرست امریکی ،سی آئی اے ،اسرایئلی ایجنسی ، موساد، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ،را، ہیں ۔اور ان تمام ایجنسیون کا اپنے مقاصد کے لیے گٹھ جوڑ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
چند دن پہلے قبایلی علاقوں سے جو ہندو پکڑے گئے ہیں آپ ان کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ۔ ۔؟یقیناّوہ ،را، کے شکاری تھے جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ،شکار کی تلاش میں تھے۔
پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوام اب اپنی آنکھیں کھول لیں ۔ورنہ یہ وقت بھی آ سکتا ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستا ں والو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
عوام کو ایسے حکمرانوں کی آس چھوڑ دینی چاہیے جو انہیں خود ان کے گھروں میں آ کر جگایئں گے ۔بلکہ اقتدار کی کرسی تک جو بھی پہنچے گا عوام کی اجتماعی بے حسی آنے والے کی ناجائز حواہشات کی تکمیل کے راستے کھول دے گی۔
عوام کو چاہیے کہ ،غیروں ،کے پھیلائے جانے والے ،پروپیگنڈہ،کو آنکھیں بند کر کے تسلیم کرنے کی بجائے،اپنی صالاحیتوں اور وسائل کو بروکار لا کر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سمجھنے والوں کے لیے تو ،محترمہ ایون ریڈلی(اسلامی نام،مریم) اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے واقعات ہی آنکھیں کھولنے کے لیے کا فی ہیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم!

پیاسا بھائی بات تو آپ کی ٹھیک ہے جیسا کہ سارا میڈیا یہودیوں کے قبضے میں ہے اور وہ اپنے مفادات کے لئے میڈیا کو استعمال کرتے ہیں۔۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مُٹھی بھر یہودیوں نے ساری دنیا کے میڈیا کو قبضہ میں لے رکھا ہے اور بہت سارے مسلمان کچھ نہیں کر سکتے۔۔۔ یہودیوں کا جو دل میں آتا ہے کرتے ہیں۔۔۔ اب دیکھا جائے تو انہوں نے ایسا کیسے کر لیا؟؟؟
سیدھی سی بات ہے سب سے پہلے تو انہوں نے منظم ہونے کی راہ ہموار کی ہو گی۔ پھر علم کے حصول پر زور دیا ہو گا تاکہ وہ دنیا کے ہر شعبے کو سمجھ سکیں اور ہر شعبے میں اپنے پاؤں جما سکیں۔ پھر انہوں نے اپنی معیشت بھی بہتر کی ہو گی کیونکہ دنیا کے کسی بھی کام میں بے شک پیسا سب کچھ نہیں ہوتا لیکن بہت کچھ ضرور ہوتا ہے۔ کیا یہودیوں کو یہ سب کام باقی دنیا نے آسانی سے کرنے دیا ہو گا تو اس کا جواب یقیناً "نہیں" میں ہی ہو گا کیونکہ اس بات کی تاریخ گواہ ہے۔۔۔ خیر اتنا کچھ کرنے کے بعد انہوں نے میڈیا پر قبضہ بھی کر لیا۔۔۔ کیونکہ میڈیا پر قبضہ کے ایک گواہ تو پیاسا بھائی آپ اور آپ کا یہ تھریڈ بھی ہے۔۔۔
اگر آپ دیکھیں کہ یہ سب یہودیوں نے کہاں سے سیکھا؟ اور اُن کے ذہن اتنے تیز کیسے ہو گے کہ وہ دنیا کو اپنی انگلیوں پر نچا رہے ہیں؟؟؟ اس بات کے جواب میں آپ کیا کہتے ہیں؟؟؟ ویسے مجھے اس بات کو جواب دیتے ہوئے شرم آ رہی ہے۔۔۔ کیونکہ میرے خیال میں یہ سب کچھ نہ سہی لیکن بہت باتیں ضرور انہوں نے "اسلام" سے سیکھی ہونگی۔
اگر آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کو پڑھیں یعنی اسلام کے ابتدائی دور کو پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سب سے پہلے تبلیغ کی، پھر مسلمان کو منظم کیا، بے شمار مشکلات و تکالیف برداشت کیں، چھپ کر عبادات کیں، گھاٹیوں میں زندگی گزاری، مشکل حالات کو چھوڑ کر چپ چاپ رات کے اندھیرے میں مدینہ ہجرت کی، وہاں جا کر عبادات کے ساتھ ساتھ معیشت کو بہتر کرنے کے لئے محنت کی، مسلمان کیونکہ اُس وقت کمزور تھے اس لئے غیر مسلموں سے معاہدے کیے جو کہ ظاہری طور پر کفار کے حق میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تب تک مسلمانوں کو تنگ کرنے والوں کے خلاف اعلانِ جنگ نہیں کیا۔ جب کفار نے اعلانِ جنگ کیا یعنی جنگِ بدر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی کیونکہ اگر جنگ نہ ہوتی تو کفار مُٹھی بھر مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔۔۔ مسلمانوں نے جنگ بدر میں حملہ نہیں بلکہ اپنا اور اپنی چھوٹی سی ریاست کا دفاع کیا تھا۔۔۔ خیر مسلمانوں کو فتح ہوئی یعنی اپنا اور اپنی ریاست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئے۔ پھر مسلمانوں نے علم و ترقی کی طرف زور دیا۔ مسلمانوں کی ہر ممکن کوشش ہوتی کہ جنگ نہ ہو اور وہ ایک بار طاقت پکڑ لیں اور آخر وہ وقت آیا کہ مسلمان ایک عظیم طاقت بن کر اُبھرے اور کفارِ مکہ میں مقابلہ تک کی طاقت نہ تھی اور مکہ بغیر خون بہائے فتح ہو گیا۔۔۔
پیاسا بھائی ذرا سوچیں آخر یہ سب کیوں کیا گیا؟؟؟ یہ سب اللہ کا حکم، وقت اور حالات کی ضرورت اور امتِ مسلمہ کو مشکل حالات کا طریقہ کار بتانا تھا۔۔۔

پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہو طالبان پہاڑوں میں لڑنے کی بجائے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر چلیں۔ سب سے پہلے امتِ مسلمہ میں تبلیغ کریں، امت کو منظم کریں، علم حاصل کریں، اگر کفار تنگ کرتے ہیں تو اُن سے معاہدے کریں، نہ کہ جواب میں یہ کہیں کہ یہ ہمارا مہمان (مہمان چاہے لاکھوں بے گناہ انسانوں کا قاتل ہو) ہے ہم اس کو آپ کے حوالے نہیں کر سکتے جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو معاہدے میں یہ یہاں تک لکھا تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر ہمارا بندہ کفارِ مکہ کے پاس چلا جائے تو وہ واپس نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی کفارِ مکہ سے جان چھڑا کر مدینہ آ جائے تو اسے واپس کر دیا جائے گا۔۔۔
پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہو طالبان لڑائی پر اتنی محنت کرنے کی بجائے پاکستان کے کونے کونے تک علم پہنچائیں۔ سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنائیں۔ جہاں مذہب و سائنس کا علم پڑھایا جائے۔ مسلمانوں میں اتنا علم ہو کہ وہ سائنس میں خود سے وہ شاہکار کریں جو امریکہ یا یہودی کر رہے ہیں۔ پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہ انٹرنیٹ کسی مسلمان نے بنایا ہوتا، اور اس طرح کی بے شمار سائنسی ایجادات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاش کہ آج کوئی یہودی اس بات میں تڑپ رہا ہوتا کہ سارا میڈیا مسلمانوں کے قبضہ میں ہے۔۔۔
پیاسا بھائی ذرا سوچیں۔۔۔ آخر یہودیوں نے بھی تو میڈیا پر قبضہ کیا،،، آخر وہ بھی انسان ہیں،،، ہٹلر جیسی وقت کی عظیم طاقت اُن کی دشمن تھی اور لاکھوں یہودیوں کو ہٹلر نے قتل کیا۔۔۔ لیکن پھر بھی یہودی ایک کونے میں لگ گئے۔۔۔ لڑنے کی بجائے علم و ترقی میں پر زور دیا اور آج سارا میڈیا اُن کے قبضہ میں ہے۔۔۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ جو یہودیوں نے دنیا پر قبضہ کرنے کے لئے کیا ہے کچھ ایسا طریقہ ہی ہمارے پیارے مذہب اسلام نے ہمیں بتایا ہے۔

/////////////////////////////

اب اگر آپ یہ کہیں کہ جیسے جنگِ بدر پر مسلمانوں نے اپنا دفاع کرنے کے لئے جنگ کی تھی ویسے ہی آج طالبان کر رہے ہیں تو صد افسوس۔۔۔
سب سے پہلی بات کہ پہلے تو طالبان جنگِ بدر میں لڑنے والے صحابہ جیسا یا اُن کے قریب ترین یا رتی بھر اُن جیسا ایمان اپنے اندر پیدا کریں۔
جنگِ بدر کے سپہ سالار جیسی پالیسی تیار کریں۔
جنگِ بدر میں مسلمان تقریباً 313 تھے اور کفار تقریباً ایک ہزار۔ کیا آپ کو لگتا ہے آج طالبان اور امریکہ کا تناسب بھی ویسا ہی ہے؟
جنگِ بدر میں امتِ مسلمہ جتنی منظم تھی کیا آج اُتنی یا رتی بھر بھی اُتنی منظم ہے؟
کیا جنگِ بدر کی طرح آج جنگ طالبان پر مسلط کی گئی ہے یا اسامہ کی خاطر داری میں لی گئی ہے؟
کیا جنگِ بدر کے مجاہدین نے حالتِ جنگ میں کسی بے گناہ مسلمان تو دور کسی بے گناہ کافر کو مارا تھا؟
جب مسلمان مکہ میں تھے۔ آخر اُس وقت انہوں نے کفار سے جنگ کیوں نہ کی۔ جنگِ بدر میں اگر اللہ تعالٰی مدد دے سکتا ہے تو مکہ میں کیوں نہیں؟؟؟
میرے بھائی میرا ایمان ہے کہ سب ہو سکتا تھا لیکن اصل چیز امتِ مسلمہ کی تربیت اور آنے والے وقتوں میں مشکل حالات کا کیسا سامنا کرنا ہے یہ سب سیکھانا مقصود تھا۔
ویسے اگر مسلمان چاہتے تو جیسے مکہ سے ہجرت کی تھی یا چھپ کر رہتے تھے ایسے ہی جب کفارِ مکہ نے مدینہ پر حملہ کیا تھا تو مسلمان کر سکتے تھے یعنی مدینہ سے ادھر ادھر ہو جاتے لیکن میرا تھوڑا سا علم جو کہتا ہے وہ یہ کہ مکہ میں مسلمانوں کی تعداد دشمن کے مقابلے میں بہت کم تھی اور مدینہ میں تعداد بھی کچھ زیادہ ہو گئی تھی اور سب سے بڑ کر مسلمانوں نے ایک منظم ریاست چاہے چھوٹی ہی سہی لیکن ایک ریاست بنا لی تھی۔۔۔ اسی طرح ہم کو چاہئے کہ سب سے پہلے ہم پاکستان کو ایک منظم ریاست و ترقی یافتہ ریاست بنائیں۔ لیکن یہاں حال یہ ہے کہ کچھ لوگ لڑنے کو تیار ہیں تو کچھ مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک بحرانوں کا شکار ہے، حکومت کا کوئی اعتبار نہیں کب کیا ہو جائے۔ اس لئے سب سے پہلے پاکستان کی حکومت و عوام بہتر ہو۔ ترقی ہو تاکہ ہم کسی کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی تو ہوں۔
پیاسا بھائی میں بھی کہتا ہوں جہاد زندہ باد، میں بھی اسلام کے لئے مرنے کو تیار ہوں لیکن خدا کے لئے سمجھیں ابھی لڑنے کا وقت نہیں امتِ مسلمہ کو تبلیغ کرنے، منظم کرنے، علم دینے، ٹیکنالوجی وغیرہ سیکھانے کا وقت ہے۔ ہم کیسے امریکہ یا روس کے بنائے ہوئے ہتھیاروں سے اُن ہی کے خلاف لڑ سکیں گے؟؟؟ ہمیں خود اپنے بازوں کی طاقت پر چلنا ہو گا۔ اب دیکھو پاکستان نے بغیر جنگ کے تھوڑی بہت تکالیف برداشت کر کے ایٹم بم بنا لیا ہے۔ ہمیں ایسے ہی باقی سب کام کرنے ہونگے پھر خود بخود ہم دنیا پر قبضہ کر جائیں گے۔
امریکہ ہم پر حکومت کرے یا نہ کرے لیکن ہم ذہنی طور پر امریکہ کے غلام ہیں ہم اس وقت امریکہ کے محتاج ہیں کیونکہ ہم امداد اُس سے لیتے ہیں، ہم ٹیکنالوجی اُس سے لیتے ہیں۔ ہم تو مشکل حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف دیکھنے کی بجائے امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں۔
ہمیں سب سے پہلے خود پر اور اللہ تعالٰی پر بھروسہ کرنا سیکھنا اور ایک دوسرے کو سیکھانا ہو گا۔ ہمیں خود سے ٹیکنالوجی اور دیگر ضروریاتِ زندگی حاصل کرنا ہوں گی۔۔۔ پھر امریکہ اور کفار جو ہمارے ملک اور اسلام کے خلاف ہیں کی ایسی کی تیسی۔۔۔
ذرا سوچو! اگر آج امریکہ اور باقی دنیا ہمارے لوگ جو اُن کے ملک میں ہیں واپس بھیج دے، ہمارے طالب علموں پر اپنے دروازے بند کر دے، ہمیں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور جدید سائنس جیسی ٹیکنالوجی نہ دے۔۔۔ تو ہم کیا کریں گے۔۔۔ بھائی ذرا سوچو ادویات سے لے کر سوئی دھاگہ تک ہم خود سے نہیں بنا سکتے۔ اور چلیں ہیں امریکہ کا مقابلہ کرنے۔۔۔ بے شک امریکہ کوئی خدا نہیں لیکن پھر بھی مقابلے کے لئے کوئی تیاری تو ہونی چاہئے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا جب مکہ میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا تھا تو اُس وقت بھی مسلمان لڑ سکتے تھے اور شہید ہو سکتے تھے۔ لیکن ایک منظم ریاست بنانے اور طاقت وار ہونے تک انتظار کیا اور چھپ کر عبادات کیں۔۔۔
ہمیں چاہئے کہ ہمیں جو اسلامی ریاست پاکستان کی صورت میں ملی ہے ہم اسے منظم و ترقی یافتہ بنائیں نہ کہ دوسری دنیا کے لئے راہ جاتے امریکہ سے پنگا لیتے پھریں اور جب ہم منظم اور ترقی یافتہ ہو جائیں گے پھر اگر ہمیں کسی نے تنگ کیا تو منہ توڑ جواب دیں گے۔۔۔

//////////////////////////////

ویسے آپ کیا سمجھتے ہیں طالبان امریکہ کا مقابلہ اپنے بنائیں ہوئے ہتھیاروں سے کر رہے ہیں تو مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں اس پر کیا کہوں؟؟؟ روس یا کوئی بھی امریکہ یا پاکستان سے بدلہ لینے کے لئے طالبان کا استعمال کر رہا ہے۔۔۔ چلیں مان لیا کہ طالبان اپنے بل بوتے پر امریکہ کا مقابلہ کر رہے ہیں تو جو امریکہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور بقول آپ کے امریکہ کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں وہ میڈیا پر قبضہ کیوں نہیں کر سکتے۔ اور اگر امریکہ کمزور ہے یعنی طالبان طاقتور ہیں تو پھر طالبان تو آسانی سے اپنا میڈیا تیار کر سکتے ہیں۔ بقول آپ کے کہ میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے تو جو طالبان امریکہ سے لڑ کر ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں کیا وہ اتنے پاگل ہیں کہ میڈیا جیسی طاقت کا انداز نہیں کر پا رہے بلکہ انہیں تو چاہئے کہ باقی جنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا کی جنگ بھی لڑیں۔ اگر طالبان کے پاس اتنی ٹیکنالوجی ہے کہ وہ امریکہ کے جہاز گرا سکتے، امریکی افواج کو مار سکتے ہیں یعنی ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں تو پھر صرف ایک امریکہ کے سیٹ لائٹ پر قبضہ کریں یا خود سے اپنا بھیجیں اور صرف ایک عدد ٹی وی چینل تو شروع کریں تاکہ وہ بھی میڈیا کی لڑائی لڑ سکیں۔ جیسے امریکہ کا ایک ایجنٹ یہاں فورم پر آتا ہے ویسے طالبان کا کوئی ایجنٹ آنا کوئی مشکل کام تو نہیں جبکہ طالبان خود رابطہ کے لئے کوئی نہ کوئی جدید وائرلیس ٹیکنالوجی استعمال تو کرتے ہوں گے۔ اگر طالبان اتنی بڑی تنظیم جو امریکہ سے لڑ سکتی ہے کو چلا سکتے ہیں تو انٹرنیٹ اور باقی میڈیا تک کیوں نہیں پہنچ سکتے۔ تنظیم کو چلانے کے لئے انٹرنیشنل بنکوں سے پیسے کی آمدورفت ہو سکتی ہے نئے لوگ تنظیم میں بھرتی ہو سکتے ہیں تو میرا نہیں خیال میڈیا تک پہنچنا مشکل کام ہو۔ اگر ایف ایم ریڈیو سرحدی علاقوں میں شروع ہو سکتے ہیں تو پھر آپ خود سوچیں مزید کیا کیا ہو سکتا ہے۔
جب آپ ہم اور طالبان جانتے ہیں کہ اصل لڑائی میڈیا کی لڑائی ہے تو پھر حضرت طالبان میڈیا کی لڑائی کیوں نہیں لڑتے۔ فضول لڑائی میں وقت اور جانیں کیوں برباد کر رہے ہیں اصل لڑائی کی طرف آئیں۔۔۔ طالبان بچاروں کو تو آج تک یہ پتہ نہیں چلا کہ کبھی وہ کسی ایجنسی کے ہاتھ استعمال ہوتے ہیں تو کبھی کسی کے ہاتھ۔
پیاسا بھائی آپ کو یاد ہو گا جب بینظیر بھٹو کا قتل ہوا تو حکومت نے الزام بیت اللہ محسود پر لگایا لیکن اگر سارا میڈیا حکومت اور باقی لوگوں کے ہاتھ میں تھا تو بیت اللہ محسود نے الزام کی تردید کیسے کی۔ اگر سارا میڈیا امریکہ کے ہاتھ میں ہے تو ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں آپ کو اور ہم کو کیسے پتہ چلا۔ پیاسا بھائی اسی طرح اور بھی بہت سی باتیں ہیں۔

//////////////////////////////////////

پیاسا بھائی یہ سب باتیں میرے نظریات ہیں اور جو میں سمجھتا ہوں وہ میں نے کہہ دیا ہے۔ میری آپ سے یا باقی کسی سے بھی کوئی بحث نہیں اور نہ ہی میرا کسی سے کوئی سوال ہے اور جو باتیں میں نے سوالات کی صورت میں کیں ہیں وہ بس اپنے نظریات بیان کرنے کے لئے کئے ہیں۔ اور نہ ہی میں اپنے نظریات کسی پر مسلط کر رہا ہوں۔ جو میں سمجھتا تھا وہ میں نے آپ دوستوں تک پہنچا دیا مزید آپ لوگ خود بہتر تحقیق کر سکتے ہیں۔ ہاں ایک بات میں کہتا جاؤں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ امریکہ ٹھیک ہے اور وہ جو کر رہا ہے وہ سب ٹھیک ہے۔ لیکن میرے بھائی امریکہ کے جواب میں جو طالبان کر رہے ہیں وہ کسی طرح بھی مناسب اور اسلام کے لئے بہتر نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں محفل پر مجھ جیسے کئی لوگ ہوں جو امریکہ کی خارجہ پالیسی سے تنگ ہوں اور انہیں غلط کہتے ہوں لیکن میرے بھائی ہمیں امریکہ کا مقابلہ ایسے نہیں کرنا جیسے طالبان کر رہے ہیں بلکہ ہمیں پہلے تیاری کرنی ہو گی۔ اپنے لوگوں کو شعور دینا ہوگا۔ ترقی کرنی ہو گی۔ علم کی شمع روشن کرنی ہو گی اپنوں کو اپنوں کا خون بہانے کی بجائے پیار سے سینے لگانا ہو گا، منظم ہو کر ایک جان بننا ہو گا پھر امریکہ کی ہمارے بارے میں خارجہ پالیسیاں خود بخود ٹھیک ہو جائیں گیں۔ کیونکہ شیر کو دیکھ کر کوئی چوہا آنکھیں نہیں نکالتا۔۔۔
والسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
بلال برادر نے وہ تمام باتیں کہیں ہیں جو میرے ذہن میں تھیں، بلکہ اللہ انکے قلم میں اور زور پیدا کرے کہ انہوں نے "پیغام" کو مجھ سے کہیں بہتر طریقے سے پیش کیا ہے کہ جس کے بعد میں امید کر رہی ہوں کہ بہت سے لوگ اس پر مزید سنجیدگی سے غور کریں گے۔ امین۔
 

پیاسا

معطل
ویسے پیاسا بھائی آپ نے اچھا کالم لکھا ہے..........
اس میں کافی سچائیاں ہیں ........لیکن ......چند دوست ...چیں بچیں ہوئے ہیں...تو کوئی بات نہیں ....آپ دلجمعی سے لکھتے رہیے....کیونکہ ..اعمالً کا دارو مدار ...نیتوں پر ہوتا ہے...

مہربانی جناب کی.........اللہ سب کو سمجھنے کی تو فیق عطا فرمائے.آمین
 
Top