محمد مجیب صفدر
محفلین
انسان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ خود احتسابی و خود شنائی سے بہراور ہو,اور اپنی خامیوں سے متعارف کرانے والے کا دل کی وسعتوں سے سامنا بھی کر سکے اور انکو دور بھی کرے,
ہمارے زوال کے اسباب میں سے ایک بڑا اور اہم سبب بھی خود احتسابی و خود شناسی سے دوری ہے,
ہم لاکھ کوشش کریں گناہوں سے دور رہنے کی لیکن جب تک ہم اپنے اندر کے شیطان کو نہیں پہچانتے اور اس کا صد باب نہیں کرتے تب تک ہم اس دلدل سے نہیں نکل سکتے,کیوں کہ گناہوں کی اصل جڑ اور بنیاد ہمارے اپنے اندر کا شیطان ہے,
اور اسے نیست و نابود کرنے کے واسطے ہمیں خود احتسابی و خود شناسی کا ہتھیار استعمال میں لانا ہوگا تب جا کر ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دے پائیں گے,
اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیوں کہ جب ہم خود احتسابی کا ہتھیار استعمال میں لائیں گے تو پھر ہمیں اور کسی بھی ہتھیار کی ضرورت نہیں رہے گی,اور نہ ہی کسی انقلاب کو کنیڈا سے منگوانے کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی ڈی چوک کو بلاک کرنے کی۔
جب ہم اپنے اندر ایک چھوٹی سی انقلابی کو سما لیں گے جس کا نام خود احتسابی ہے توپھر ہم سب کی یہ چھوٹی چھوٹی خود احتسابی انقلابیاں مل کر ایک بڑے انقلاب کا روپ دھار لیں گی اور پھر وہ انقلاب ایک نیا معاشرہ تشکیل دے گا
ایسا معاشرہ جس میں نہ تو کسی بہن بیٹی اور ماں کو ایک وحشہ بننے دیا جائے گا اور نہ ہی کسی بھائی باپ اور بیٹے کو ضلال بننے دیا جائے گا،
پھروہ انقلاب بھکاریوں کے ہاتھوں میں کشکول کی جگہ ہاتھ تھما دے گا وہ ہاتھ جو ایک سہارا ہوگا
پھر وہ انقلابایک لاٹھی کی صورت بن کر ہمارے بوڑھوں کا سہارا ہوگا ,
پھر وہ انقلاب ہمدردی کا روپ دھار کر ہمارے غریبوں کا مسیحا بنے گا ،
پھر وہ انقلاب ایک کھلونا بن کر ہمارے بچوں کا دل جیتے گا اور انہیں ایک نئی منزل کی طرف گامزن کرے گا،
پھر وہ انقلاب ان لوگوں کے لیے کام کرے گا جو مفلسی و ناداری کے سبب گداگری جیسی لعنت کو اپنی گردن کا پٹہ بنائے پھرتے ہیں.
پھر وہ انقلاب ان ماؤں کا بیٹا بنے گا جن کے بیٹے کسی دھماکے میں اڑا دیے جاتے ہیں،
پھر وہ انقلاب جہیز جیسی لعنت کو اپنے معاشرے سے نکال پھینکے گا جس کی بدولت بہنیں اکثر اپنے بالوں میں سفید چاندی اگا لیتی ہیں،
پھر وہ انقلاب عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے ان والدین کا سہارا بنے گا جو کچھ نہ ہونے کے سبب اپنی اولادوں کے رشتے نہیں کروا سکتے ،
پھر وہ انقلاب ایک طوائف کو کھوٹے سے اٹھا کر ایک گھر میں بٹھائے گا ،
پھو وہ انقلاب کسی ماں کی کوک کو اجھاڑے گا نہیں بلکہ ایک ماں کی کوک کو بسائے گا ،
پھر وہ انقلاب کسی بہن سے اس کا بھائی چھینے گا نہیں بلکہ اس کو اور مضبوط بنائے گا،
پھر وہ انقلاب کسی قائد کو بکنے نہیں دے گا اور صرف الفاظی قائد نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں قائد بنائے گا ،
پھر وہ انقلاب ایک مولوی کی دوڑ کو صرف مسجد تک نہیں رکھے گا ،بلکہ امور دنیا میں بھی اسے ساتھ ساتھ لے کر چلے گا ،
پھر وہ انقلاب وطن کے جوانوں کو حقیقی معنوں میں معمار ملت بنائے گا،
پھر وہ انقلاب کسی بوڑھے کو خودسوزی کی اجازت نہیں دے گا،
پھر وہ انقلاب بوڑھوں کو اولڈ ہوم سے نکال کر اولاد کے لیے راہ نجات کا سبب بنائے گا،
پھر وہ انقلاب برائے نام انقلاب نہیں ہوگا جو معاشی بحران کا سبب بنے گا ،
لیکن یاد رکھو ایسا انقلاب صرف اور صرف خود احتسابی و خود شناسی کی قربانی مانگتا ہے ،
جب ہم لوگ یہ قربانی دیں گے تو پھر ہم ایک ایسے معاشرے میں سانس لے سکیں گی جس کی آب و ہوا میں بارود کی بو نہیں بلکہ خوشیوں اور بہاروں کی خوشبو ہوگی جو ہماری سانسوں کو ایسے مہکائے گی جیسے کسی مچھلی کے لیے پانی ہو یا جیسے کسی تتلی کے لیے پھول ہو ،
بس بات اتنی سی ہے وہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا نہ کہ ،
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغَ زندگی ،
تو میرا نہیں بنتا تو نہ بن اپنا تو بن ،
والسلام
#متجسس
ہمارے زوال کے اسباب میں سے ایک بڑا اور اہم سبب بھی خود احتسابی و خود شناسی سے دوری ہے,
ہم لاکھ کوشش کریں گناہوں سے دور رہنے کی لیکن جب تک ہم اپنے اندر کے شیطان کو نہیں پہچانتے اور اس کا صد باب نہیں کرتے تب تک ہم اس دلدل سے نہیں نکل سکتے,کیوں کہ گناہوں کی اصل جڑ اور بنیاد ہمارے اپنے اندر کا شیطان ہے,
اور اسے نیست و نابود کرنے کے واسطے ہمیں خود احتسابی و خود شناسی کا ہتھیار استعمال میں لانا ہوگا تب جا کر ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دے پائیں گے,
اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیوں کہ جب ہم خود احتسابی کا ہتھیار استعمال میں لائیں گے تو پھر ہمیں اور کسی بھی ہتھیار کی ضرورت نہیں رہے گی,اور نہ ہی کسی انقلاب کو کنیڈا سے منگوانے کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی ڈی چوک کو بلاک کرنے کی۔
جب ہم اپنے اندر ایک چھوٹی سی انقلابی کو سما لیں گے جس کا نام خود احتسابی ہے توپھر ہم سب کی یہ چھوٹی چھوٹی خود احتسابی انقلابیاں مل کر ایک بڑے انقلاب کا روپ دھار لیں گی اور پھر وہ انقلاب ایک نیا معاشرہ تشکیل دے گا
ایسا معاشرہ جس میں نہ تو کسی بہن بیٹی اور ماں کو ایک وحشہ بننے دیا جائے گا اور نہ ہی کسی بھائی باپ اور بیٹے کو ضلال بننے دیا جائے گا،
پھروہ انقلاب بھکاریوں کے ہاتھوں میں کشکول کی جگہ ہاتھ تھما دے گا وہ ہاتھ جو ایک سہارا ہوگا
پھر وہ انقلابایک لاٹھی کی صورت بن کر ہمارے بوڑھوں کا سہارا ہوگا ,
پھر وہ انقلاب ہمدردی کا روپ دھار کر ہمارے غریبوں کا مسیحا بنے گا ،
پھر وہ انقلاب ایک کھلونا بن کر ہمارے بچوں کا دل جیتے گا اور انہیں ایک نئی منزل کی طرف گامزن کرے گا،
پھر وہ انقلاب ان لوگوں کے لیے کام کرے گا جو مفلسی و ناداری کے سبب گداگری جیسی لعنت کو اپنی گردن کا پٹہ بنائے پھرتے ہیں.
پھر وہ انقلاب ان ماؤں کا بیٹا بنے گا جن کے بیٹے کسی دھماکے میں اڑا دیے جاتے ہیں،
پھر وہ انقلاب جہیز جیسی لعنت کو اپنے معاشرے سے نکال پھینکے گا جس کی بدولت بہنیں اکثر اپنے بالوں میں سفید چاندی اگا لیتی ہیں،
پھر وہ انقلاب عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے ان والدین کا سہارا بنے گا جو کچھ نہ ہونے کے سبب اپنی اولادوں کے رشتے نہیں کروا سکتے ،
پھر وہ انقلاب ایک طوائف کو کھوٹے سے اٹھا کر ایک گھر میں بٹھائے گا ،
پھو وہ انقلاب کسی ماں کی کوک کو اجھاڑے گا نہیں بلکہ ایک ماں کی کوک کو بسائے گا ،
پھر وہ انقلاب کسی بہن سے اس کا بھائی چھینے گا نہیں بلکہ اس کو اور مضبوط بنائے گا،
پھر وہ انقلاب کسی قائد کو بکنے نہیں دے گا اور صرف الفاظی قائد نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں قائد بنائے گا ،
پھر وہ انقلاب ایک مولوی کی دوڑ کو صرف مسجد تک نہیں رکھے گا ،بلکہ امور دنیا میں بھی اسے ساتھ ساتھ لے کر چلے گا ،
پھر وہ انقلاب وطن کے جوانوں کو حقیقی معنوں میں معمار ملت بنائے گا،
پھر وہ انقلاب کسی بوڑھے کو خودسوزی کی اجازت نہیں دے گا،
پھر وہ انقلاب بوڑھوں کو اولڈ ہوم سے نکال کر اولاد کے لیے راہ نجات کا سبب بنائے گا،
پھر وہ انقلاب برائے نام انقلاب نہیں ہوگا جو معاشی بحران کا سبب بنے گا ،
لیکن یاد رکھو ایسا انقلاب صرف اور صرف خود احتسابی و خود شناسی کی قربانی مانگتا ہے ،
جب ہم لوگ یہ قربانی دیں گے تو پھر ہم ایک ایسے معاشرے میں سانس لے سکیں گی جس کی آب و ہوا میں بارود کی بو نہیں بلکہ خوشیوں اور بہاروں کی خوشبو ہوگی جو ہماری سانسوں کو ایسے مہکائے گی جیسے کسی مچھلی کے لیے پانی ہو یا جیسے کسی تتلی کے لیے پھول ہو ،
بس بات اتنی سی ہے وہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا نہ کہ ،
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغَ زندگی ،
تو میرا نہیں بنتا تو نہ بن اپنا تو بن ،
والسلام
#متجسس
آخری تدوین: