خوب اللہ کا مجھ پہ احسان ہے

نور وجدان

لائبریرین
خوب اللہ کا مجھ پہ یہ احسان ہے
شعر کہنے کو جو پایا وجدان ہے

چوم کے دل سے یہ نامِ ذیشان لوں
جاں محمد پہ میری تو قربان ہے

بارگاہِ محمد میں ہے سر جھکا
یہ ادب جو نبوت کا فیضان ہے

خادمِ پنجتن مثلِ ریحان ہوں
واہ! میری بھی کیا خوب پہچان ہے

مصرعے نعت کے یوں اُترتے رہے
یُوں لَگا دل مرا شہ کا مہمان ہے

میرا نامہ بَنی خامہ فرسائی ہے
ذات کا نعت گوئی وہ عرفان ہے

لغزشوں میں بھی اسکا کرم نور ہے
میں تو غافل مگر وہ تو رحمان ہے
 

الف عین

لائبریرین
خوب اللہ کا مجھ پہ یہ احسان ہے
شعر کہنے کو جو پایا وجدان ہے
... روانی کے لئے
شعر کہنے کو پایا جو...

چوم کے دل سے یہ نامِ ذیشان لوں
جاں محمد پہ میری تو قربان ہے
... درست

بارگاہِ محمد میں ہے سر جھکا
یہ ادب جو نبوت کا فیضان ہے
... ہے سر جھکا... میں روانی متاثر ہے
.... سر جھک گیا

خادمِ پنجتن مثلِ ریحان ہوں
واہ! میری بھی کیا خوب پہچان ہے
... ریحان کن معنوں میں؟

مصرعے نعت کے یوں اُترتے رہے
یُوں لَگا دل مرا شہ کا مہمان ہے
... مصرعے کا ر متحرک نہیں، ن
مصرعے کی جگہ اشعار ہی کہو نا!
نعت کے ایسے اشعار اترتے رہے
( لیکن مطلب بدل جاتا ہے اس طرح )
یا
اس طرح نعت کے شعر اترتے رہے

میرا نامہ بَنی خامہ فرسائی ہے
ذات کا نعت گوئی وہ عرفان ہے
.. سمجھ نہیں سکا، دونوں مصرعوں کا ہے پر اختتام بھی درست نہیں

لغزشوں میں بھی اسکا کرم نور ہے
میں تو غافل مگر وہ تو رحمان ہے
... ہے یہاں بھی دونوں مصرعوں میں! الفاظ یا ترتیب بدلو، یوں بھی پہلا مصرع واضح نہیں
 
Top