خوبصورت کلام

ایازوسیر

محفلین
حسرتیں



وہ توڑے رہے دل کو میرے میں حسرتوں کے شیرازے بکھرتا رہا
نفرتوں کی اُن کو لگی رہی میں محبتوں کے تقاضے دیکھتا رہا

اُن کی نظر میں مفہوم محبت ضرورتوں کے سوا کچھ نہ تھا
میں بڑے صبروتحمل سے اٹھتے آرزوں کے جنازے دیکھتا رہا

وہ اپنی نگاہوں میں انتہا کا زہر لیے پھرتے رہتے ہیں
اُن کی چشمِ بے وفا میں کُھلے آفتوں کے دروازے دیکھتا رہا

لگے نشر کہاں کہاں جسم و جاں دونوں ہی گھائل ہوئے
میں تو اپنے دل پہ لگے زخم نفرتوں کے تازے دیکھتا رہا

اپنے صبر کی حدوں کو چھوڑ نہ دنیا کہیں تم فرازی
بڑے ضبط سے میں اُن کی سب زخموں‌کے خمازے دیکھتا رہا

شاعر : اورنگ زیب فرازی
 
Top