خواہش

تہذیب

محفلین
[ARABIC][/ARABIC]
ابھی حال ہی میں ملکہ برطانیہ نے آئرلینڈ کا دورہ کیا ہے۔ یہ آئرلینڈ میں کسی بھی برطانوی شاہی خاندان کے رکن کا پہلا دورہ تھا ۔۔۔ انگلش اور آئرش دشمنی توبہت زیادہ پکی اور پرانی ہے ۔ اس حوالے سے ایک سیریس سا جوک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :::::::::
ایک سکاٹش ، ایک انگریز اور ایک آئرش ساحل سمندر پر چہل قدمی کررہے تھے کہ سمندر کی لہروں پر سے تیرتا ہوا ایک پرانا چراغ ان کے قدموں کے پاس آن رکا ۔ ان تینوں نے شاید الہ دین کی کہانی پڑھ رکھی تھی۔ انہوں نے چراغ کو رگڑا تو ایک جن نمودار ہوگیا ۔ اس نے کہا کہ وہ عام طور پر تین خواہشیں پوری کرتا ہے لیکن چونکہ تم تینوں ایک ساتھ ہو ا سلیے سب کی ایک ایک خواہش پوری ہوگی ۔
سکاٹش بولا۔۔ " میں ایک مچھیرا ہوں ، میرا باپ بھی مچھیرا تھا، میرا بیٹا بھی سمندر سے مچھلیاں پکڑ کے ہی اپنی روزی کمایا کرے گا ۔ میری خواہش ہے کہ سکاٹ لینڈ کے آس پاس کا سارا سمندر مچھلیوں سے بھر جائے۔ اور اس میں کبھی کمی نہ آئے تاکہ ہمیں مچھلیاں پکڑنے کیلیئے زیادہ دور نہ جانا پڑا کرے ۔۔۔
جن نے دونوں بازو لہرائے اور سمندر مچھلیوں سے بھر گیا۔
انگریز نے کہا کہ اس کے ملک انگلینڈ میں باہر کے لوگ بہت آتے ہیں ، سارا ملک غیر ملکی چہروں سے بھرا ہوا ہے ، اس کی خواہش ہے کہ اس کے ملک کے اردگرد ایک دیوار بن جائے تاکہ غیر قانونی تارکین وطن اندر نہ آسکیں ۔
جن نے کہا کہ یہ خواہش پوری کردی گئی ہے ۔ جب تم انگلینڈ واپس جاؤ گے تو تم اس کے اردگرد ایک دیوار دیکھو گے ۔
اب آئرش کی باری تھی۔ اس نے کہا ۔ " یہ دیوار والی کیا بات ہے؟ مجھے ا سکے بارے میں کچھ تفصیل بتاؤ " جن نے کہا کہ یہ پچاس فٹ اونچی دیوار ہے ۔ اس کے اندر آنے جانے کی ایک ہی راہ ہے ۔ اور اس راہ پر بھی سخت چیکنگ کے بعد آیا جایا جاسکتا ہے ۔
اس پر آئرش نے کہا ۔ " میری خواہش ہے کہ اس دیوار کے اندر کی جگہ کو پانی سے بھر دیا جائے ۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
خواہشوں والے لطیفے سے ایک لطیفہ مجھے بھی یاد آیا۔

ایک سیلز مین، ایک اکاؤنٹنٹ اور ان کا باس ایک مینیجر کہیں کھانا کھا رہے تھے کہ ان کو ایک بوتل ملی جس میں سے جن برآمد ہوا اور جنوں کی روایتِ قدیم کے مطابق اس نے بھی ان تینوں کی ایک ایک خواہش پوری کرنے کی بات کی۔

سیلز میں جھٹ بول اٹھا کہ میں فلاں جزیزے پر پورے ایک مہینے کی چھٹیاں گزارنا چاہتا ہوں اور وہاں موج ہی موج اور مستی ہی مستی ہو۔ جن نے پھونک ماری اور سیلز مین اپنے مطلوبہ جزیرے پر پہنچ گیا۔

اکاؤنٹنٹ بولا، میں ایک مہینے کیلیے اپنے کمرے میں بند ہونا چاہتا ہوں، میری پسندیدہ خواراک اور ڈرنکس ہوں، ٹی وی ہو، میوزک ہو، فلمیں ہوں اور کوئی مجھے تنگ نہ کرے، جن نے پھونک ماری اور اکاؤنٹنٹ اپنے کمرے میں پہنچ گیا۔

اب باس کی باری تھی، وہ منہ بنا کے بولا میں ان دونوں کو کھانے کے وقفے کے بعد دفتر میں دیکھنا چاہتا ہوں۔

نتیجہ - اپنے باس کے بولنے سے پہلے کبھی منہ نہ کھولیں۔
 
Top