خواتین مردوں اور بچوں پر پولیس ا ہلکاروں کا بد ترین تشدد

فخرنوید

محفلین
ڈی آئی جی گوجرانوالہ کے آفس کے باہر مقدمہ قتل میں انصاف کے حصول کے لیے احتجاج کرنے والے خاندان کی خواتین مردوں اور بچوں پر پولیساہلکاروں کے لاٹھی چارج سے 17 خواتین ، چار بچوں اور تین آدمیوں سمیت مجموعی طور پر 24 افراد زخمی ہو گئے۔ شدید گرمی میں لاٹھی چارج اور اسلحے کے بٹ لگنے سے متعدد خواتین بچے اور مرد بے ہوش ہو گئے، انصاف کی عدم فراہمی پر متاثرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر خود سوزی کی دھمکی دے دی جبکہ ڈی آئی جی گوجرانوالہ ذوالفقار احمد چیمہ نے اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے لاٹھی چارج کے مرتکب پولیس انسپکٹر سمیت دس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے اور ایس پی رینج کرائم خواجہ ریحان کو انکوائری آفیسر مقرر کرتے ہوئے ان سے 12 گھنٹے کے اندر اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گوجرانوالہ کے نواحی علاقہ چہل کلاں کے رہائشی ریٹائرڈ فوجی فقیر محمد کو چند روز قبل حویلی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ورثاء نے اس مقدمہ میں ارشد اعوان ، امجد اعوان اور تین نا معلوم افراد کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا لیکن مظاہرین کے مطابق قلعہ دیدار سنگھ پولیس نے ملزمان کے ساتھ ساز باز کر کے مقتول کی بیوی رشیداں بی بی اور اسکی بیٹی عطرت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جس پر متاثرہ خاندان کی سینکڑوں خواتین مرد اور بچے انصاف کے حصول کے لیے ڈی آئی جی آفس پہنچے اور دفتر کے اندر زبردستی گھسنے کی کوشش کی۔ مظاہرین کی طرف سے نعرے بازی پر سول لائن تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر میاں توصیف نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین پر دھاوا بولتے ہوئے لاٹھی چارج شروع کر دیا اس دوران خواتین کے کپڑے پھٹ گئے جبکہ کئی خواتین جن میں زاہدہ بی بی ، عظمہ ، عطرت ، معصومہ، راشدہ، راحیلہ، ساجدہ، اقراء، زبیدہ، اویس ، ظہیر ، ملک شاہ بخاری، سلیم شاہ، ناصر علی، انجم عباس سمیت دیگر افراد پولیس تشدد سے شدید زخمی ہو گئے ۔ پولیس کے تشدد سے کئی خواتین کے بے ہوش ہو کر سڑک پر گر گئیں
1100653989-1.jpg


جبکہ ان کے کم سن معصوم بچے بھگڈر مچنے سے لاپتہ ہو گئے ۔ وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو زبردستی ایمبولنیسوں میں ڈال کر ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ جہاں تین خواتین کی حالت تشویش ناک بیان کی جا رہی ہے ۔ زخمیوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کو انصاف نہ ملا تو وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر پورے خاندان سمیت خود سوزی کر لیں گے ۔ جبکہ دوسری طرف ڈی آئی جیگوجرانوالہ ذوالفقار احمد چیمہ نے خواتین بچوں اورمردوں پر تشدد کے ذمہ دار انسپکٹرمیاں توصیف سمیت پولیس ملازمین کو فوری معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایس پی رینجکرائم کو واقع کی رپورٹ 12گھنٹے میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ مقتول کے ایک رشتے دار سید شیر شاہ نے ڈی آئی جی کو دی جانے والی درخواست میں یہ الزام لگایا ہے کہا ان پر یہ تشدد ڈی ایس پی امجد تارڑ، ایس ایچ او میاں توصیف اور بیس پولیس اہلکاروں نے کیا۔ ان سب کیخلاف پولیس گردی کے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے پولیس ترجمان کے مطابق ڈئی آئی جی گوجرانوالہ ذوالفقار احمد چیمہ نے آج آر پی او آفس کے باہر جلوس پر پولیس سے ہاتھا پائی کے دوران چند مرد و خواتین کے زخمی ہونے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہے اور ذمہ داران پولیس افسران کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیز انھوں نے ایس پی رینج کرائم گوجرانوالہ کو انکوائری مکمل کر کے 12 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ واضح رہے کہ ڈی آئی جی گوجرانوالہ ذوالفقار احمد چیمہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیشی کے سلسلہ میں اسلام آباد گئے ہوئے ہیں ۔ وہاں یہ بات ان کے نوٹس میں آئی ہے جس پر انھو ں نے سخت کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔


کیا یہ پولیس کی دہشت گردی نہیں ہے؟

[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=MiCIWGjDb1Q[/youtube]


بشکریہ: وائس آف پاکستان نیوز
 
نہ جانے قیامت کے دن پولیس اور عدلیہ کے ساتھ کی سلوک کیا جائے گا۔ اللہ ہر بھائی بہن ماں بیٹی کو اس قسم کی اذیت اور حالات سے بچائے۔
 
خود کش دہشت گرد تو چھپ کر کاروائی کرتے ہیں لیکن ان دہشت گردوں سے کیسے نمٹا جائے جو کھلے عام دہشت گردی پھیلا رہے ہیں جبکہ ہماری خود مختار عدلیہ جب ایک بات میڈیا پر منظر عام آجائے تو تب ایکشن لیتی ہے۔
 

مغزل

محفلین
اب غیب کا علم تو جاننے سے رہی آپ کی انتظامیہ اور عدلیہ
ایسا تو ہوگا اور ایسا ہوتا آیا ہے ، جبھی خیر و شر میں‌تفریق ہوتی ہے جناب
 

مغزل

محفلین
’’ خاک در خاک تری گرمیِ گفتار پہ خاک ‘‘
’’ خاک در خاک ترے سب درو دیوار پہ خاک ‘‘
شاید اب آپ اس خرافات کی روح تک پہنچ جائیں۔۔ فخر بھائی
 

مغزل

محفلین
مجھے پہلی بار خبر ہوئی کہ دہشت گردی چھپ کر ہوتی ہے ، واہ واہ واہ واہ ۔۔ کیا منطقی بات ہے کریم انکل
 
Top