خواب

فاطمہ شیخ

محفلین
نیم خوابیدہ فضاء
حُسنِ ماہ تاب، ندی میں رقصاں
نازک اندام، پری چہرہ، پرستاں کا مکیں
جس کی خوشبو، سحر انگیز، جنوں خیز، مجھے
مجھ سے بیگانہ و مستانہ کیے جاتی ہے

اور میری سُنبل و ریحاں سے مہکتی پوشاک
یوں سراپا مجھے مخمور کیے جاتی ہے

گویا پوشاک نہیں،
اُس کا بدن ہو جیسے
جس کی آغوش میں، گل پوش بہکتے جائیں

مئے سے لبریز، اُن آنکھوں کے چھلکتے ہوئے جام
سانس کی دھیمی تپِش
اُف یہ رُخسار شفق رنگ، دہکتے جائیں
دلِ مسرور کی بے باک چاہتوں کا ثمر
ہے لبِ یار کے بوسے میں نہاں، آب حیات

ہاں یہ اِک خواب ہے اور خواب حسیں ہوتے ہیں
اِن میں کچھ خوبرُو، کچھ ماہ جبیں ہوتے ہیں
جن کی شیرینی گفتار، غزل رنگ کلام
جن کی رنگین طبیعت سے بہاروں کو دوام

(فاطمہ)
 

الف عین

لائبریرین
یہ آپ کی ہی نظم ہے؟ ماشاء اللہ خوب ہے۔ ’آپ کی شاعری‘ ذیلی فورم میں ارسال کیا کریں
دلِ مسرور کی بے باک چاہتوں کا ثمر
بس اس مصرع میں وزن گڑبڑا گیا ہے۔ ’چہاتوں‘ بحر میں آتا ہے۔
 

فاطمہ شیخ

محفلین
فیڈ بیک کا بہت شکریہ
لیکن مجھے سمجھ نہیں آیا کہ
" 'چہاتوں' بحر میں آتا ہے"
اس جملے سے کیا مراد ہے
مہربانی فرما کر اس پہ روشنی ڈالیے
عین نوازش ہوگی
 

فاطمہ شیخ

محفلین
فیڈ بیک کا بہت شکریہ
لیکن مجھے سمجھ نہیں آیا کہ
" 'چہاتوں' بحر میں آتا ہے"
اس جملے سے کیا مراد ہے
مہربانی فرما کر اس پہ روشنی ڈالیے
عین نوازش ہوگی
یہ آپ کی ہی نظم ہے؟ ماشاء اللہ خوب ہے۔ ’آپ کی شاعری‘ ذیلی فورم میں ارسال کیا کریں
دلِ مسرور کی بے باک چاہتوں کا ثمر
بس اس مصرع میں وزن گڑبڑا گیا ہے۔ ’چہاتوں‘ بحر میں آتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس کی بحر ہے فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن (آزاد نظم میں دہرایا جانے والا افاعیل)فعلن
فاعلاتن۔ دلِ مسرو
فعلاتن۔ ر کِ بے با
فعلاتن۔ ک چہاتو (ک چاہتو، مفاعلن ہو گا، فعلاتن نہیں)
فعلن۔ ک ثمر
 
Top