تعارف خراسان سے نعمان حجازی

رحمت بھائی! آپ کے ذہن میں یہ خیال آنا کہ یہ مبالغہ آرائی ہے فطری بات ہے۔ میں خود بھی ان باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا جب تک اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لیا۔ میڈیا نے ہماری آنکھوں پر ایسی پٹی باندھی ہے کہ سچ سامنے آ بھی جائے تو جھوٹ ہی لگتا ہے
 
محمود بھائی اور خالد بھائی ابھی میرے پاس موجود تو نہیں آپ کو جلد حوالہ بتا دوں گا۔ ویسے اس موضوع پر آپ احادیث کی کتابوں میں اگر باب الفتن کا مطالعہ کریں تو میری زیادہ تر باتیں واضح ہو جائیں گی۔

باقی محمود بھائی میں آپ کی بات کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں کیوں کہ میرے خاندان کو وہ لوگ جو یہاں کبھی نہیں آئے وہ بھی صد فی صد یہی بات کرتے ہیں جو آپ کر رہے ہیں۔
جب تک میں خود نہیں آیا تھا میرے اپنے نظریات یہی تھے۔ لیکن جب میں پہلی دفعہ یہاں آیا تو یوں سمجھ لیں کہ یہاں کے ماحول کی پاکیزگی، لوگوں کا خلوص اور محبت دیکھ کر دل دے بیٹھا۔

جب میں نے اپنی اہلیہ سے کہا کہ ہم نے یہاں شفٹ ہونا ہے تو اس نے بھی وہی بات کی جو آپ نے کی۔ پھر خدشات بھی ذہن میں ہزاروں تھے کہ پتہ نہیں کہاں پتھر کے زمانے میں اور عجیب لوگوں میں اور کیسے ماحول میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔ لیکن جب وہ یہاں آئی تو یہیں کی ہو کر رہ گئی۔ کچھ عرصہ قبل میرے بیوی بچے پاکستان گئے تھے اپنے گھر والوں سے ملنے۔ 2 مہینے کا کہہ کر گئے تھے 20 دن بعد واپس آگئے کہ بہت برا ماحول ہے وہاں کا ہمارا تو دم گھٹ رہا تھا اس لئے جلدی آگئے۔

تو بھائی پاکستانی یا کسی بھی اور ایسے معاشرے میں رہتے ہوئے حقیقت میں پاکیزگی، خلوص، نیک نیتی، بے لوث محبت اور خدمت، آنکھوں کا تحفظ بری چیزوں کو دیکھنے سے، کانوں کا تحفظ بری چیزیں سننے سے یہ نظریہ ہی دھندلا جاتا ہے اس لئے حقیقت میں یہ سب اس ماحول میں کیسا ہے یہ تصور کرنا ہی محال ہے جب تک کہ انسان خود نہ دیکھ لے۔
 
خا لد بھائی پاکستانی طالبان بہت وسیع نام ہے جس میں اب بہت کچھ شامل ہو چکا ہے۔ اوپر سے میڈیا نے اس کو اور زیادہ خراب کیا ہے۔ خیر بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستانی طالبان کے کچھ گروہ ہمارے ساتھ ہیں
 
میڈیا کتنا جھوٹ بولتا ہے کیا ۱۰۰٪۔ویسے میرے پاس ایک ترازو ہےجو کم از مجھے بہت اچھی طرح سے مدد کرتا بالکل صحیح صحیح تولتا ہے سچ اور جھوٹ کو علیحدہ کرکے۔۔۔
 
محمود بھائی اور خالد بھائی ابھی میرے پاس موجود تو نہیں آپ کو جلد حوالہ بتا دوں گا۔ ویسے اس موضوع پر آپ احادیث کی کتابوں میں اگر باب الفتن کا مطالعہ کریں تو میری زیادہ تر باتیں واضح ہو جائیں گی۔
باب الفتن میں جو صحیح روایات پائی جاتی ہیں انکی رو سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ فتنے کے زمانے میں اپنے گھروں میں رہو۔ مطلب یہ کہ کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے سے باز رہو۔ اس قیمتی ارشاد کو مدنظر رکھیں تو یقیناؑ آج کے دور میں یہ بات اپنی پوری سچائی اور حکمت کے ساتھ واضح ہوتی نظر آرہی ہے کہ لوگ دین کی نصرت اور سربلندی کے نام پر جس قسم کی سرگرمیوں میں مشغول ہورہے ہیں ان سے دنیا میں اسلام اور مسلمان کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہورہا ہے اور یہی فتنے کا مفہوم ہے چنانچہ ان حالات میں حدیث کے مطابق عمل کریں تو وہ یہی ہے کہ اسلام کےنام پر سیاسی یا جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی بجائے ان سے الگ تھلگ ہو جا یا جائے تاکہ ہمارا ضرر ہمارے فائدے سے کم ہوجائے۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
 

الف نظامی

لائبریرین
وطنِ پاک کہ ہے مملکتِ عشقِ رسول
اس میں یارب ہو محبت کے اجالوں کا نزول

مستقل اس میں رہے حبِ نبی کا موسم
شاخ در شاخ کھلیں نزہتِ کردار کے پھول

عدل و احساں سے مرتب ہو نظامِ ہستی
پیروی ختمِ رسل کی ہو ہمارا معمول

سارے افراد ہوں تزئینِ چمن میں شامل
سب پہ روشن ہو مساوات و اخوت کے اصول

میرے پژمردہ جوانوں کے ملے تازہ امنگ
نہ کوئی آنکھ ہو گریاں نہ کوئی چہرہ ملول

بے جہت قوم کو ہو سمتِ سفر کا ادراک
ہو مرے دور کو مکتوبِ بہاراں موصول

شہر آشوب ہی ٹھہرے نہ مقدر اپنا
ہو نظر شہر فروزی کی طرف بھی مبذول

اب تو اس دیس میں آجائے بہارِ اسلام
اے خدا اب تو ہوں تائب کی دعائیں مقبول
(حفیظ تائب )​
 
آخری تدوین:
بھیا آپ جو استدلال کر رہے ہیں وہ ایک بالکل علیحدہ بحث ہے۔ میں نے جانتا کہ یہ نتیجہ آ پ نے خود سے نکالا ہے یا کسی اہل علم سے معلوم کیا ہے
کہ یہ وہی دور ہے جس کے اندر جہاد کرنے کی بجائے گھر بیٹھ رہنے کا حکم ہوا ہے
یہ ایک پورا کا پورا نیا موضوع شروع ہو سکتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ تعارفی لڑی وہ جگہ ہے جہاں ایسی بات کی جائے۔
پھر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ گفتگو کے فورم ایسی جگہیں نہیں ہوتے کہ جہاں پر شرعی موضوعات پر بات کی جائے۔ کیونکہ بہت زیادہ لوگ بیچ میں شامل ہو جاتے ہیں اس لئے اس بات کا احتمال اپنی جگہ رہتا ہے کہ یہ گفتگو کسی مثبت رخ میں جانے کی بجائے جس میں دونوں فریقوں میں سے کوئی ایک فریق دوسرے کی بات سے نصیحت پکڑ کر اپنی اصلاح کر لے بات بحث برائے بحث کی طرف نکل جاتی ہے اور ہر فریق اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی سعی لاحاصل پر جت جاتا ہے۔ اس سے حاصل تو اور کچھ نہیں ہوتا ہاں اللہ کا دین رسوا ہو جاتا ہے۔
باقی میں نے جوبلاگ کا آغاز کیا ہے وہ اسی نیت سے کیا ہے کہ امت کےنوجوانوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ ان کی کیا ذمہ داری بنتی ہے
اور میری کوشش ہے کہ اس پر اپنے موقف کی وضاحت کے لئے ہمارے آج کے نوجوانوں کے ذہن کو مد نظر رکھتے ہوئے شرعی دلائل کہ ساتھ زیادہ توجہ منطقی دلائل پر رکھوں کیوں کہ آج کے نوجوان کو شریعت کی بات بور کرتی ہے لیکن منطق کے اوپر بات کی جائے تو سن لیتے ہیں۔ اس لئے میری رائے میں اگر انٹرنیٹ کی دنیا میں کوئی جگہ ہے جہاں آپ مناسب انداز میں بات رکھ سکتے ہیں تمام دلائل کے ساتھ تو وہ بلاگز وغیرہ تو ہو سکتے ہیں لیکن گفتگو کے فورم کم از کم نہیں۔
 
خالد محمود بھائی! خبر نہیں کہ آپ کے پاس ایسا کونسا ترازو ہے۔ اگر کوئی ہے تو ضرور بتائیں بہت سوں کا فائدہ ہو جائے گا۔
لیکن اگر آپ کے پاس میڈیا پر ایک جانب کا ہی موقف مل رہا ہو اور دوسری جانب کا موقف مل ہی نہ رہا ہو یا جو اکا دکا مل رہا ہو وہ بھی بہت کنٹرول ہو کر تو ایسے میں کوئی بھی ترازو ایسا نہیں ہو سکتا جو صحیح بات کو غلط سے چھان سکے۔
یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ میڈیا کوئی آزاد خد مختار چیز نہیں ہے بلکہ یہ جنگ کا ایک آلہ ہے۔ اور جنگ کے آلہ کو دشمن کے خلاف ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ جو کچھ میعڈیا پر سنتے ہیں وہ وہی ہوتا ہے جس کی امریکہ یا پاکستانی اسٹبلشمنٹ اجازت دیتی ہے۔
ہاں انہیں اجازت ہوتی ہے کہ امریکہ اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف بھی بیچ بیچ میں اعتراض کرتے رہیں تاکہ یہ دھوکہ بر قرار رہے کہ میڈیا آزاد ہے۔
 
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
محفل میں خوش آمدید
معلومات میں کافی اضافہ ہوا آپ اور دیگر محفلین کے مراسلات پڑھ کر۔
کچھ عرصہ قبل چیچنیا اور انگشتیا کے کچھ دوستوں سے خراسان کی صحیح لوکیشن کے بارے میں گفت و شنید ہوئی تو وہ اس بات پر مُصر تھے کہ خراسان کا علاقہ
تین ریاستوں داغستان، چیچنیا اور انگشتیا پر مشتمل ہے اور ان کے ہاں بھی نسل درنسل یہ بات عقیدے کے طور پر چلتی آ رہی ہے کہ مہدی علیہ سلام کے آخری ساتھی ان تین ریاستوں سے ہی ہوں گے۔ اور جو جذبہ جہاد چیچنیا ؤں نے دنیا کو دیکھایا اور جس طرح وہ روسیوں سے پنجہ آزما ہیں ، ان کی بات میں بھی وزن لگتا ہے۔
میری معلومات صرف سنی ہوئی باتوں پر ہیں ۔ ارض الجہاد کہیں وہ تین ریاستیں تو نہیں ؟
 
عبد القیوم بھائی ان کی بات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ ان کی یہ تین ریاستیں خراسان کا حصہ رہی ہیں۔ میں نے جو وکی پیڈیا کا لنک شیئر کیا اس میں بھی اس کاذکر ہے۔ لیکن ویسے جو جمہور علماء نے نبی اکرم ﷺ کی حدیث سے نتیجہ نکالا ہے وہ یہی ہے کہ اس میں یہ سارے علاقے شامل ہیں لیکن مرکز اس کا افغانستان ہی مانا جاتا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
یہ دور نبی اکرم کی احادیث کی تمام نشانیوں کو پورا کرتے ہوئے بلا شبہ دور فتن ہے۔ اور نبی اکرم کا ارشاد پاک ہے کہ ”دور فتن میں پہاڑوں کی جانب ہجرت کرو کیونکہ پہاڑوں کے لوگ دین کے زیادہ قریب تر ہوتے ہیں“۔
۔

پاکستان میں پہاڑ نہیں ہیں کیا؟ اسلام آباد میں پہاڑ نہیں ہیں کیا؟ کراچی میں خاکسار بھی پہاڑوں کے پاس ہی رہتا ہے غلطی سے۔۔۔
 
محمد امین بھائی۔ احادیث اور قرآن کی آیات کے معاملے میں متن پر استدلال کرتے ہوئے نتائج نہیں نکالے جاتے۔ بلکہ نتائج کا دارو مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ اس کی تشریح نبی اکرم نے خود کیا کی ہے، پھر صحابہ نے اس کی کیا تشریح کی پھر تابعین اور تبع تابعین نے کیا کی فقہا کی اس بارے میں کیا رائے ہے۔

اگر صرف ظاہری الفاظ کو دیکھ کر دین پر عمل کریں گے تو اس کا نتیجہ فقط گمراہی ہے ۔
 

محمد امین

لائبریرین
محمد امین بھائی۔ احادیث اور قرآن کی آیات کے معاملے میں متن پر استدلال کرتے ہوئے نتائج نہیں نکالے جاتے۔ بلکہ نتائج کا دارو مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ اس کی تشریح نبی اکرم نے خود کیا کی ہے، پھر صحابہ نے اس کی کیا تشریح کی پھر تابعین اور تبع تابعین نے کیا کی فقہا کی اس بارے میں کیا رائے ہے۔

اگر صرف ظاہری الفاظ کو دیکھ کر دین پر عمل کریں گے تو اس کا نتیجہ فقط گمراہی ہے ۔

یہی تو خاکسار نے دریافت کرنے کی کوشش کی۔ کہ پہاڑوں سے آپ کی کیا مراد ہے یہاں؟ اور حضور نے جس زمانے میں پہاڑوں کی جانب ہجرت کا حکم فرمایا اس زمانے میں حضور پاک کی مراد کون سے پہاڑ اور پہاڑوں کے لوگ تھے؟

صلی اللہ علیہ وسلم
 

حسینی

محفلین
خوش آمدید نعمان حجازی بھائی۔
بالکل اک نئی سوچ کے ساتھ آپ میدان میں اترے ہیں۔۔۔ اور طالبان کی نمائندگی کا حق ادا کر رہے ہیں۔
امید ہے آپ سے بھرپور استفادہ ہوتا رہے گا۔
اگر برا نہ منائیے تو اک سوال میری طرف سے بھی۔۔۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی اس حدیث کے مطابق آٰیا ہجرت واجب ہے یا مستحب۔۔ اور وہ علماء کرام جو جہاد کو چھوڑ کر پاکستان یا دنیا بھر کے اور ملکوں میں عیاشی کی زندگی کر رہے ہیں ان کے بارے آپ کا کیا نظریہ ہے؟؟ امید ہے جواب عطا کریں گے۔
 
مشرف کے کارناموں میں سے ایک عظیم کارنامہ یہ تھا کہ لال مسجد کے دہشت گردوں کی بیخ کنی اور اس میں شامل تمام شدت پسندوں کو تہہ و تیغ کیا ورنہ آج سارے عزیزہ آنٹی عرف برقع والی سرکار کے نقش قدم پر ہوتے۔ واہ مشرف کیا بات ہے تیری گو تیرے جرائم بہت بڑے ہیں لیکن تیرا یہ کارنامہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا
 
Top