خدا نے ان میں پہلے سینکڑوں مہتاب رکھے۔۔محمد اظہارالحق

نمرہ

محفلین

خدا نے ان میں پہلے سینکڑوں مہتاب رکھے

پھر اس کے بعد یہ رخسار زیرِ آب رکھے

دیے شبنم کے تحفے ساتھ والی تربتوں کو

اور اپنے سر کی جانب خواہشیں اور خواب رکھے

پرانی وضع کے ساغر نکالے بقچیوں سے

ضیافت کے لیے سو طرح کے زہراب رکھے

سبب تالیف کا لکھا، سنِ تصنیف ڈالا

زمیں پر بیٹھ کر فصلیں بنائیں باب رکھے

بنائے آدمی خشکی پہ، کچھ کو حسن بخشا

مناسب فاصلوں پر بحر میں گرداب رکھے

ہم ایسوں کو یہاں اظہار کس نے چاہنا تھا

خدا خاکِ لحد کو حشر تک شاداب رکھے

 

ظفری

لائبریرین
ہم ایسوں کو یہاں اظہار کس نے چاہنا تھا
خدا خاکِ لحد کو حشر تک شاداب رکھے

بہت خوب ۔۔۔
 
Top