داغ خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

نظام الدین

محفلین
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

دل لے کے مفت کہتے ہیں کہ کام کا نہیں

الٹی شکایتیں ہوئیں، احسان تو گیا

دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ، کچھ نہ پوچھ

ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا

افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں

لیکن اسے جتا تو دیا، جان تو گیا

گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا، پر ہزار شکر

مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

بزمِ عدو میں صورت پروانہ دل میرا

گو رشک سے جلا تیرے قربان تو گیا

ہوش و حواس و تاب و تواں داغ جاچکے

اب ہم بھی جانے والے ہیں، سامان تو گیا

(نواب مرزا داغ دہلوی)

 
Top