خائف ہیں ہست سے .....

عباد اللہ

محفلین
صراطِ مستقیم پہ چلنے میں ہی نجات ہے ورنہ گمراہوں میں شمار ہو گا .
ایسے تجربات ضرور ہونے چاہئے لیکن اس میں حرج یہ ہے کہ مجھ ایسے غیر سنجیدہ قاری پہلا اور آخری شعر پڑھنے پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں
اچھا ہوا کہ غالب نے رباعیات کہیں ہیں جن میں شعر ہی دو ممکن ہیں چار و ناچار مجھ ایسے قاری بھی مکمل پڑھ لیتے ہیں ورنہ ان کے ساتھ بھی یہی ہوتا
آپ کیغزل مکمل پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں:)
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی کے اوزان پر گزشتہ شعرا کی کسی غزل کا نہ ملنا ہی شعرائے اردو کا اس معاملے میں "اجماع" معلوم ہوتا ہے۔
یہاں نہ ملنے سے مراد یہ ہے کہ عموما نہیں ملتیں، ورنہ اس لڑی کی غزل بھی تو رباعی کی بحر میں ہے، نہ ملنے والی بات تو نہ رہی۔ اطلاعا عرض ہے کہ عرصہ پانچ سات پہلے ہندوستان کے کسی مدرسے سے فارغ التحصیل صاحب نے مجھے چالیس پچاس غزلیں بھیجیں تھیں اور ساری ان بحور میں تھی جن کے بارے میں بحر الفصاحت میں لکھا تھا کہ اردو میں استعمال نہیں ہوتیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تجربے کے طور پر کہی ہوئی غزلیں مل بھی جائیں گی، کیونکہ، اصولی اور تکنیکی طور پر اس پر پابندی نہیں ہے، یوں کہہ لیں کہ یہ "حرام" نہیں ہے، بس روایتا شعرا ایسا نہیں کرتے۔ ورنہ پھر وہی بات کہ اصولی اور تکنیکی اور نظریاتی اور قانونی طور پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، ورنہ ہر عروض کی کتاب میں لکھا ہوتا کہ خبردار رباعی کی بحر میں غزل کہنا منع ہے، ایسا کہیں نہیں ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہاں نہ ملنے سے مراد یہ ہے کہ عموما نہیں ملتیں، ورنہ اس لڑی کی غزل بھی تو رباعی کی بحر میں ہے، نہ ملنے والی بات تو نہ رہی۔ اطلاعا عرض ہے کہ عرصہ پانچ سات پہلے ہندوستان کے کسی مدرسے سے فارغ التحصیل صاحب نے مجھے چالیس پچاس غزلیں بھیجیں تھیں اور ساری ان بحور میں تھی جن کے بارے میں بحر الفصاحت میں لکھا تھا کہ اردو میں استعمال نہیں ہوتیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تجربے کے طور پر کہی ہوئی غزلیں مل بھی جائیں گی، کیونکہ، اصولی اور تکنیکی طور پر اس پر پابندی نہیں ہے، یوں کہہ لیں کہ یہ "حرام" نہیں ہے، بس روایتا شعرا ایسا نہیں کرتے۔ ورنہ پھر وہی بات کہ اصولی اور تکنیکی اور نظریاتی اور قانونی طور پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، ورنہ ہر عروض کی کتاب میں لکھا ہوتا کہ خبردار رباعی کی بحر میں غزل کہنا منع ہے، ایسا کہیں نہیں ہے۔
تجربے کے طور پر جو شاعری ہوئی اسے عروضی ہی سمجھیں گے۔ عوام الناس میری طرح اسے روانی سے نہیں پڑھ سکتے۔ غالبا یہی وہ سبب ہے کہ شعرا نے اس سے اجتناب برتا۔ ایک بات سمجھ میں نہیں آتی۔ کیا یہ مسئلہ صرف میرے ساتھ ہے کہ میں کسی رباعی کو روانی سے نہیں پڑھ سکتا یا پھر اسے روانی سے پڑھنا عموما ہی کسی خاص قابلیت کے ساتھ مخصوص ہے؟ کیونکہ میں نے رباعی کے اوزان پڑھ کر ان میں شعر کہنے کی کوشش کی تو کامیاب ، لیکن انہی اشعار کو پڑھا تو روانی سے پڑھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تجربے کے طور پر جو شاعری ہوئی اسے عروضی ہی سمجھیں گے۔ عوام الناس میری طرح اسے روانی سے نہیں پڑھ سکتے۔ غالبا یہی وہ سبب ہے کہ شعرا نے اس سے اجتناب برتا۔ ایک بات سمجھ میں نہیں آتی۔ کیا یہ مسئلہ صرف میرے ساتھ ہے کہ میں کسی رباعی کو روانی سے نہیں پڑھ سکتا یا پھر اسے روانی سے پڑھنا عموما ہی کسی خاص قابلیت کے ساتھ مخصوص ہے؟ کیونکہ میں نے رباعی کے اوزان پڑھ کر ان میں شعر کہنے کی کوشش کی تو کامیاب ، لیکن انہی اشعار کو پڑھا تو روانی سے پڑھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوا۔
جی مجھے تو رباعی پڑھنے میں کبھی کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بیچ میں ٹانگ اڑانے کی معذرت
پر مجھے بھی اصلاح سخن لینی ہے۔

ہاں نہیں تو مجھے بھی معلوم ہونا چاہیے شاعری کس چڑیا کا نام ہے:cautious:
شاعری اس چڑیا کا نام ہے کہ کسی کو اس کی چہکار نغمۂ داؤدی محسوس ہوتی ہے، کسی کو اس کی اٹھکیلیاں مسحور کر دیتی ہیں، کسی کو اس کے رنگ برنگے پر کسی چمن کی یاد دلا دیتے ہیں، اور کچھ ایسے دلسوز بھی ہوتے ہیں کہ اُن کو اس چڑیا میں بھی اپنی اپنی مینا و کوئل صاف نظر آ جاتی ہے :)
 

فہیم

لائبریرین
شاعری اس چڑیا کا نام ہے کہ کسی کو اس کی چہکار نغمۂ داؤدی محسوس ہوتی ہے، کسی کو اس کی اٹھکیلیاں مسحور کر دیتی ہیں، کسی کو اس کے رنگ برنگے پر کسی چمن کی یاد دلا دیتے ہیں، اور کچھ ایسے دلسوز بھی ہوتے ہیں کہ اُن کو اس چڑیا میں بھی اپنی اپنی مینا و کوئل صاف نظر آ جاتی ہے :)
ایک من مٹھائی اور دس گز کا پگڑ پیش کرکے آپ کی شاگردی میں آجانے کو دل کرنے لگا
شاعری کی ایسی تعریف پڑھ کر تو:)
 
شاعری اس چڑیا کا نام ہے کہ کسی کو اس کی چہکار نغمۂ داؤدی محسوس ہوتی ہے، کسی کو اس کی اٹھکیلیاں مسحور کر دیتی ہیں، کسی کو اس کے رنگ برنگے پر کسی چمن کی یاد دلا دیتے ہیں، اور کچھ ایسے دلسوز بھی ہوتے ہیں کہ اُن کو اس چڑیا میں بھی اپنی اپنی مینا و کوئل صاف نظر آ جاتی ہے :)
کسی نے ایک لڑی بنائی تھی پوسٹس کو فریم کرکے لگانے والی۔
یہ پوسٹ اسی قابل ہے۔ :)
 

La Alma

لائبریرین
شاعری اس چڑیا کا نام ہے کہ کسی کو اس کی چہکار نغمۂ داؤدی محسوس ہوتی ہے، کسی کو اس کی اٹھکیلیاں مسحور کر دیتی ہیں، کسی کو اس کے رنگ برنگے پر کسی چمن کی یاد دلا دیتے ہیں، اور کچھ ایسے دلسوز بھی ہوتے ہیں کہ اُن کو اس چڑیا میں بھی اپنی اپنی مینا و کوئل صاف نظر آ جاتی ہے :)
اور کسی کسی کے سر کے اوپر سے بھی یہ چڑیا گزر جاتی ہے ، یہ کہنا آپ بھول گئے .
 

محمد وارث

لائبریرین
اور کسی کسی کے سر کے اوپر سے بھی یہ چڑیا گزر جاتی ہے ، یہ کہنا آپ بھول گئے .
جب کسی کو کسی چیز کی طرف مائل کرنا ہو تو منفی باتیں اسی وقت ہی نہیں بتا دیتے، مثبت ہی بتاتے ہیں، منفی اس کو خود ہی معلوم پڑ جائیں گی :)
 

فہیم

لائبریرین
جب کسی کو کسی چیز کی طرف مائل کرنا ہو تو منفی باتیں اسی وقت ہی نہیں بتا دیتے، مثبت ہی بتاتے ہیں، منفی اس کو خود ہی معلوم پڑ جائیں گی :)

منفی باتیں تو معلوم ہوجانی ہی ہیں۔

آپ میری یہ انیس سو ڈیڑھ میں لکھی گئی ایک تک بندی نما شاعری کا تو بتائیں یہ غزل ہے یا نظم ہے یا پھر بس بے سروپا سا کچھ ہے :)

خوشی کے کچھ دن آتے ہیں
اور بہت جلد چلے جاتے ہیں

اک گمنام سی اداسی باقی رہتی ہے
دل کو بھانے والے لوگ چلے جاتے ہیں

کیا کریں ہم، کس کو سنائیں اپنا غم
خیالات آتے ہیں اور ہم کو رلا جاتے ہیں

اداسی کو دل پر لیے، بیٹھ کر تنہائی میں
یاد کرتے ہیں بیتے دن، اور آنسو بہاتے ہیں

ہے کیا کوئی دوا اس مرضِ اداسی کی
سوچ کر ہم ایک سرد آہ کھینچ جاتے ہیں

کیسے کردی فہیم نے اتنی لمبی شاعری
مارے حیرت کے ہم آنکھیں چھپکا جاتے ہیں

 

محمد وارث

لائبریرین
منفی باتیں تو معلوم ہوجانی ہی ہیں۔

آپ میری یہ انیس سو ڈیڑھ میں لکھی گئی ایک تک بندی نما شاعری کا تو بتائیں یہ غزل ہے یا نظم ہے یا پھر بس بے سروپا سا کچھ ہے :)

خوشی کے کچھ دن آتے ہیں
اور بہت جلد چلے جاتے ہیں

اک گمنام سی اداسی باقی رہتی ہے
دل کو بھانے والے لوگ چلے جاتے ہیں

کیا کریں ہم، کس کو سنائیں اپنا غم
خیالات آتے ہیں اور ہم کو رلا جاتے ہیں

اداسی کو دل پر لیے، بیٹھ کر تنہائی میں
یاد کرتے ہیں بیتے دن، اور آنسو بہاتے ہیں

ہے کیا کوئی دوا اس مرضِ اداسی کی
سوچ کر ہم ایک سرد آہ کھینچ جاتے ہیں

کیسے کردی فہیم نے اتنی لمبی شاعری
مارے حیرت کے ہم آنکھیں چھپکا جاتے ہیں

خوب کلام ہے فہیم میاں۔ اور مقطع کے بارے میں میں بھی یہی سوچ رہا ہوں :)
 
یعنی ہم میں بھی شاعری کے جراثیم ہیں
وہ الگ بات ہے وہ شاعری کی ایک الگ ہی انوکھی قسم ہے:ROFLMAO:
بڑی تعداد میں لوگوں کی ابتدائی شاعری اسی قسم کی ہوتی ہے۔ آہستہ آہستہ وہ دقیانوسی اصنافِ سخن کی طرف رجوع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

فہیم

لائبریرین

محمد امین

لائبریرین
شاعری اس چڑیا کا نام ہے کہ کسی کو اس کی چہکار نغمۂ داؤدی محسوس ہوتی ہے، کسی کو اس کی اٹھکیلیاں مسحور کر دیتی ہیں، کسی کو اس کے رنگ برنگے پر کسی چمن کی یاد دلا دیتے ہیں، اور کچھ ایسے دلسوز بھی ہوتے ہیں کہ اُن کو اس چڑیا میں بھی اپنی اپنی مینا و کوئل صاف نظر آ جاتی ہے :)

زبردست، زبرزبردست۔۔۔ معلوماتی۔۔۔اور آخری جملے پر مزاحیہ۔۔۔۔۔ اور غمناک :پ
 
Top