حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل مل سمیت 48 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل مل سمیت 48 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
197796_6930852_updates.JPG

فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 5 سال میں پی آئی اے اور اسٹیل مل سمیت 48 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس سید مصطفیٰ محمود کی زیرصدارت ہوا جس میں سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے کمیٹی کو نجکاری پروگرام پربریفنگ دی۔

سیکریٹری نجکاری نے کمیٹی کے سامنے پی ٹی آئی حکومت کا نجکاری پروگرام پیش کردیا جس کے تحت حکومت نے 5 سال میں 48 ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیکریٹری نجکاری نے بتایا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں 7 اداروں کو فروخت کیا جائے گا، ایل این جی کے 2 پاور پلانٹس پہلے مرحلے میں فروخت کیے جائیں گے، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی بھی نجکاری کی جائے گی۔

رضوان ملک نے بریفنگ میں بتایا کہ وومن بینک، ایس ایم ای بینک، جناح کنونشن سینٹر، لاہور انٹرنیشنل ائیرپورٹ، ماڑی اور لاکھڑا کی پہلے مرحلے میں نجکاری کی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں 3 سے 5 سال میں 41 اداروں کو فروخت کیا جائے گا۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ پاکستان اسٹیل خریدنے کیلئے 5 سے 6 کمپنیز سے بات چیت چل رہی ہے، ان کمپنیز کا تعلق چین اور روس سے ہے، نئے سرمایہ کار پاکستان اسٹیل کی پیدواوری صلاحیت 11 سے بڑھا کر35 لاکھ ٹن سالانہ تک لانا چاہتے ہیں، پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر فروخت کیا جائے گا، پاکستان اسٹیل کے بند ہونے سے حکومت کو ماہانہ 40 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق (ن) لیگ کی حکومت کے گزشتہ 5 سال میں 5 اداروں کی نجکاری کی گئی، 2013 سے 2018 میں 5 ادارے 173 ارب روپے میں فروخت کیے گئے، پیپلزپارٹی کے2008 سے 2013 کے دورمیں ایک ادارے کی نجکاری کی گئی، مسلم لیگ ق کے 2002 سے 2007 کے دور میں 38اداروں کی نجکاری کی گئی، اس عرصے میں 38 اداروں کی نجکاری 377 ارب روپے میں کی گئی۔

رضوان ملک نے بتایا کہ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کے نقصانات 600 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، پی آئی اے کے نقصانات پونے 400 ارب روپے تک ہیں جب کہ پاکستان اسٹیل کے نقصانات 200 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں، موجودہ حالات میں پی آئی اے کو کوئی نہیں خریدے گا۔
 
Top