حکومت کا طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ

حکومت کا طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں باقاعدہ منظوری متوقع
09 جون 2014 (13:16)
news-1402300399-1289.jpg

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وفاقی حکومت نے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیاہے جس کی باقاعدہ منظوری قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں متوقع ہے جبکہ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔
انتہائی باخبر ذرائع نے بتایاکہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات اور کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے باقاعدہ ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعدحکومت نے بات چیت کا سلسلہ ختم کرنے کافیصلہ کرلیاہے اور اِس بارے رواں ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیاگیاہے جس کی صدارت وزیراعظم نوازشریف کریں گے ۔ بتایاگیاہے کہ طالبان کی طرف سے عسکری اداروں اور اہم اثاثوں پر حملوں کے بعد مذاکرات کا آپشن ختم ہوگیاہے اورا ب آپشن بی پر عمل درآمد کیاجائے گاجس کا سرکاری طورپر بھی قبائلیوں کو عندیہ دیدیاگیاہے ۔
ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ ممکنہ آپریشن کیلئے روس سے جدید گن شپ ہیلی کاپٹر منگوائے جارہے ہیں جن کا آرڈر بھی دے دیاگیاہے اور وہ جلد پاکستان پہنچ جائیں گے ۔بتایاگیاہے کہ مسلح افواج کو مستقبل قریب میں مسلح افواج کوملنے والے ایم آئی 35ہیلی کاپٹر کوبرا سے موثر کارروائی کرسکتے ہیں اور کامیاب آپریشن کے بعد بحفاظت اپنے اڈے پر واپس آسکتے ہیں ۔ذرائع نے یہ بتایاکہ نیٹو اور ایساف فورسز کو آپریشن سے متعلق اعتماد میں لے لیاگیا ہے اور دہشتگردوں کی سرحد پار نقل و حرکت روکنے کے لیے نیٹو افواج سے بھی مدد لیے جانے کاامکان ہے ۔
ذرائع کاکہناتھاکہ حالیہ واقعات کے بعد اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانوں کو ختم کردیاجائے ، عسکری ادارے بھی واضح کرچکے ہیں کہ اب مذاکرات کا راستہ چھوڑکرعملی اقدامات کریں ۔ اجلاس میں ملک کی اندرونی سلامتی کی بگڑی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیاجائے گا اورآئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔ ڈان نیوز کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن کی تمام تیاریاں مکمل ہیں ، مسلح افواج اپنی پوزیشنوں پر موجود ہیں جبکہ مقامی عمائدین کو تاحال باقاعدہ اعتماد میں نہیں لیاگیا تاہم آپریشن کا عندیہ دیدیاگیاہے ، سوات جیسی صورتحال ہے ۔
وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ تمام جماعتیں راست اقدام پر متفق ہیں ، جو پاکستان کی سلامتی پر ہاتھ اُٹھائے گا، کاٹ دیاجائے گا۔
http://dailypakistan.com.pk/national/09-Jun-2014/110958
 

سید زبیر

محفلین
نہ صرف مذاکرات ختم کئے جائیں بلکہ اعلان جنگ کرکے ملک میں ایمرجنسی لگائیں اور دہشت گردوں ، وطن دشمنوں کا قلع قمع کیا جائے اور اس کے ساتھ غیر ملکیوں کا غیر سفارتی عملہ کو فوراًملک سے بے دخل کیا جائے ۔
 
ایک جامع پالیسی ہونی چاہئے۔ دہشت گردوں کو بیرونی امداد کے راستے بھی بند ہونے چاہیئں ۔ کل رات کراچی ائرپورٹ کے واقعے میں دہشت گردوں سے ملنے والا اسلحہ بھارتی ساختہ تھا جو بظاہر کرزئی کی مہربانی سے دہشت گردوں کو ملا ہوگا۔ اس کی روک تھام بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی جو جو ممکنہ راستے ہیں اور دہشت گردی کرنے والے ممکنہ ادارے یا لوگ ہیں سب سے نمٹنا ضروری ہے۔ صرف ٹی ٹی پی کا خاتمہ دہشت گردی ختم ہونے کی گارنٹی نہیں ہوگا۔
 

سید زبیر

محفلین
اب دیکھیں حضرت مولانا سمیع الحق اپنے شاگردوں کے کارناموں پر کیا کہتے ہیں ۔ طالبان کے وکیل پروفیسر ابراہیم اور عمران خان اسے رد عمل قرار دیتے ہوئے سیکورٹی کمزوری کہتے ہیں ۔ یعنی اگر دہشت گرد میرے گھر میں دہشت گردی کرتے ہیں تو قصور میرا ہے کہ میں نے دیواریں کیوں مضبوط نہیں کیں ۔ ۔لا جواب منطق ہے یہ مجھ میں نہیں آتا کہ ہماری افواج وزیرستان میں تو ایکشن کرتی ہے مگر جو گرفتار طالبان جن سے اسلحہ ، خود کش جیکٹس برامد ہوئے ، انہیں پھانسی کیوں نہیں دیتے ۔جب دہشتگردوں کوپھانسی نہیں دے سکتے تو اپنے جوانوں کو شہید کروا کے گرفتار کیوں کیا تھا۔ عدالتوں سے سزائے موت کیوں دلوائی تھی ۔ اللہ کی لعنت ہو منافقین پر
 
Top