حکومت کا سینیٹ انتخابات جلد اور شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
حکومت کا سینیٹ انتخابات جلد اور شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک منگل 15 دسمبر 2020

2117702-senate-1608038582-999-640x480.jpg

سینیٹ الیکشن کے لیے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی، شبلی فراز. فوٹو : فائل


اسلام آباد: حکومت نے سینیٹ انتخابات مارچ کے بجائے فروری اور شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹ الیکشن جلد کرانے سے متعلق مشاورت کی گئی، ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات مارچ کے بجائے فروری میں شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن انتہائی صاف شفاف ہوں، سب جانتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگتے ہیں جب کہ وزیراعظم نے اسی معاملے پر 20 ارکان صوبائی اسمبلیوں کو اپنی ہی پارٹی سے نکال دیا تھا۔

شبلی فراز نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ہم نے ایک بل اسمبلی میں پیش کیا ہے اور آج اجلاس میں اس پر بحث ہوئی کہ ہم اس بل کو کس طرح پاس کراسکتے ہیں، اس بل کو پاس کرانے کے لیے کوئی آئینی ترمیم، ایگزیکٹیو آرڈر یا الیکشن کمیشن کے ذریعے پاس کروایا جائے تاہم ہم نے طے کیا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ پہلے کسی حکومت نے نہیں کیا، حکومت کے پاس وسائل ہوتے ہیں اور چاہے تو حکومت الیکشن متاثر کرسکتی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوں، سینیٹ الیکشن سے پہلے سپریم کورٹ سے رہنمائی مل جائے گی اور اگر اسمبلی کا اجلاس ہوا تو وہاں سے بل پاس کرانے کی کوشش کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مولوی فضل ڈیزل فرماتے ہیں ۷۳ کے آئین کے تناظر میں سینیٹ انتخابات صرف خفیہ ووٹنگ کے تحت ہی ہو سکتے ہیں :)
ہر سینیٹ الیکشن میں فی سینیٹر کروڑوں روپے میں بکتا ہے۔ مولوی فضل ڈیزل کو یہ سب قبول ہے لیکن اس پریکٹس کو ٹھیک کرنا منظور نہیں۔ اور یہ صاحب خود کو ملک کی ۱۱ جمہوری انقلابی جماعتوں کا سربراہ کہتے ہیں :)
 

شمشاد

لائبریرین
تو کون؟ میں خومخواہ۔

بندہ پوچھے نہ تم قومی اسمبلی کے رکن ہو نہ صوبائی اسمبلی کےاور نہ ہی سینٹ کے، تم کس حیثیت سے یہ بیانات داغے جا رہے ہو؟
 

جاسم محمد

محفلین
تو کون؟ میں خومخواہ۔

بندہ پوچھے نہ تم قومی اسمبلی کے رکن ہو نہ صوبائی اسمبلی کےاور نہ ہی سینٹ کے، تم کس حیثیت سے یہ بیانات داغے جا رہے ہو؟
مولانا اسی جعلی اسمبلی سے صدر پاکستان کے امیدوار تھے۔ لیکن وہ الیکشن بھی ہار گئے اس لئے تب سے ۱۱ جمہوری انقلابی جماعتوں کے لیڈر بنے ہوئے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
تو کون؟ میں خومخواہ۔

بندہ پوچھے نہ تم قومی اسمبلی کے رکن ہو نہ صوبائی اسمبلی کےاور نہ ہی سینٹ کے، تم کس حیثیت سے یہ بیانات داغے جا رہے ہو؟
بندے کوئی شرم ہو کوئی حیا ہو تو بات ہو بھیا جن کی غیرت ہی مر چکی ہو اُن کی کیا بات کرنا ۔۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا کہ ماضی میں آپ عورت کی حکمرانی کو ناجائز قرار دیتے رہے ہیں اب اگر مریم نواز وزیراعظم بنتی ہیںتو ایسے میں کیا انہیں ملک کی حکمران تسلیم کر لیں گے؟ صحافی کا جواب دینے کے بجائے

انہوں نے کہاکہ آپ کو یہ سوال پیچھے سے فیڈ کیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر اتحاد اور ہر تحریک کا ایک بنیادی پوائنٹ ہوتا ہے۔ ہمارا بنیادی ایجنڈا قوم کو ووٹ کا حق دلانا ہے، ہمارا ووٹر مرد بھی ہے اور خاتون بھی ہے لٰہذا مرد ہو یا عورت اس کی امانت واپس لوٹانا، اس میں میرا بھی کردار ہوگا اور مریم بی بی کا بھی کردار ہوگا۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جب بے نظیر بھٹو وزارتِ عظمیٰ کی امیدوار تھیں اس موقع پر فتویٰ جاری کیا تھا کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی ناجائز ہے لیکن جب بے نظیر بھٹو وزیراعظم بن گئیں تو مولانا فضل الرحمان پی پی حکومت کا حصہ بن گئے۔

مولانا آپ تو عورت کی حکمرانی کو ناجائز قرار دیتے رہے، اگر مریم نواز وزیراعظم بنتی ہیں
 

ثمین زارا

محفلین
بندے کوئی شرم ہو کوئی حیا ہو تو بات ہو بھیا جن کی غیرت ہی مر چکی ہو اُن کی کیا بات کرنا ۔۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا کہ ماضی میں آپ عورت کی حکمرانی کو ناجائز قرار دیتے رہے ہیں اب اگر مریم نواز وزیراعظم بنتی ہیںتو ایسے میں کیا انہیں ملک کی حکمران تسلیم کر لیں گے؟ صحافی کا جواب دینے کے بجائے

انہوں نے کہاکہ آپ کو یہ سوال پیچھے سے فیڈ کیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر اتحاد اور ہر تحریک کا ایک بنیادی پوائنٹ ہوتا ہے۔ ہمارا بنیادی ایجنڈا قوم کو ووٹ کا حق دلانا ہے، ہمارا ووٹر مرد بھی ہے اور خاتون بھی ہے لٰہذا مرد ہو یا عورت اس کی امانت واپس لوٹانا، اس میں میرا بھی کردار ہوگا اور مریم بی بی کا بھی کردار ہوگا۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جب بے نظیر بھٹو وزارتِ عظمیٰ کی امیدوار تھیں اس موقع پر فتویٰ جاری کیا تھا کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی ناجائز ہے لیکن جب بے نظیر بھٹو وزیراعظم بن گئیں تو مولانا فضل الرحمان پی پی حکومت کا حصہ بن گئے۔

مولانا آپ تو عورت کی حکمرانی کو ناجائز قرار دیتے رہے، اگر مریم نواز وزیراعظم بنتی ہیں
اففف، دماغ ہلا کر رکھ دیا ان کی باتوں نے ۔ کس طرح اپنا دفاع کرتے ہیں ۔
 

ثمین زارا

محفلین
عمران خان ان کی تمام عیاشیاں اور کمائی کے دھندے بند کرتا جا رہا ہے ۔ ڈیزل کے پرمٹ سے لے کر تمام کمائیاں اور کھانچے ۔ یہی تو اصل مسئلہ ہے ۔ یہ کیسے کیسے لوگ سیاست میں آ گئے ہیں اور قوم ان کو سمجھنے کو تیا ر ہی نہیں ۔
 
Top