حکومت کا دودھ، انڈے اورآٹے سمیت کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
حکومت کا دودھ، انڈے اورآٹے سمیت کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

2194303-shaukattarin-1624612584-226-640x480.jpg

ایف بی آر کو شہریوں کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے، وزیرخزانہ۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ دودھ، انڈے اور آٹے سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں پر ٹیکس ختم کیا جارہا ہے جب کہ موبائل کی 5 منٹ سے زیادہ کال پر 75 پیسے ٹیکس نافذ کیا جارہا ہے لیکن ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا تھا، مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس گئے تو اس نے سخت شرائط رکھیں، اس نے گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا کہا، اور کہا کہ پیسے تب تک نہیں دیں گے جب تک شرائط نہیں مانتے آئی ایم ایف کی شرائط سے ترقی رک گئی تھی، عمران خان نے مشکل حالات میں دلیری کے ساتھ سخت فیصلے کیے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ معشیت ابھی سنبھلی ہی تھی کہ کورونا وائرس کی تین لہریں آئیں، کورونا کے دور میں دنیا بھر میں نیگیٹو گروتھ ہوئی، اور اس کی وجہ سے ہماری گروتھ بھی منفی میں گئی، وزیراعظم نے کمال حکمت عملی سے اس وبا کا مقابلہ کیا اور مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی گئی، جی ڈی پی کی شرح اندازوں سے بڑھ کر چار فیصد تک پہنچ گئی، اور عمران خان کے کورونا کے حوالے سے اقدامات کو دنیا میں سراہا گیا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ 700 ارب کے مزید نئے ٹیکس لگائیں، اور انکم ٹیکس ڈیڑھ سو ارب مزید بڑھانے کا کہا، میں آئی ایم ایف کی اس بات کے سامنے کھڑا ہوگیا، ہماری کوشش ہے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو بڑھایا جائے، ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس جمع کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ڈیڑھ کروڑ ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا آگیا ہے، ایف بی آر کی حراسگی سب کا مسئلہ ہے، ٹیکس دہندگان کو کچھ نہیں کہا جائے گا، ایف بی آر کو شہریوں کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے، اس بار معاملہ میں ایف بی آر کو نہیں بھیجیں گے، ٹیکس نادہندگان سے تھرڈ پارٹی کے ذریعے بات کریں گے، اگر پھر بھی وہ بات نہیں مانتے تو پھر دیکھیں گے، اگر کوئی بہت بڑا ڈیفالٹر ہے اور وہ بات نہیں مانتا تو ہمارے پاس کوئی اتھارٹی ہونی چاہیے، دنیا بھر میں اس معاملے پر گرفتاریاں ہوتی ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بجٹ میں 12 ودہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں، میڈیکل اور پراوٹنڈ فنڈ پر لگائے ٹیکس کو واپس لے لیا ہے، دودھ، انڈے اور آٹے سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں پر ٹیکس ختم کردئیے ہیں، فیصلہ کیا گیا کہ صنعتوں کو فروغ دینا ہے، بہت سے صنعتی شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی، صنعتی شعبے کو 45 ارب کی مراعات دے رہے ہیں، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز کو 100ارب کے قرض دیں گے، پولٹری پر ٹیکس 10 فیصد پر لارہے ہیں، احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے رکھے گئے ہیں، توانائی کے شعبے میں کیپسٹی پیمنٹ 900 ارب روپے ہے، عمران خان نے بجلی کی قیمت بڑھانے سے منع کیا ہے۔ وزیراعظم ملک میں ای ووٹنگ سسٹم متعارف کروانا چاہتے ہیں، ای ووٹنگ سسٹم کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جون 2022 تک 10 کروڑ افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ میری گاڑی کے نام سے نئی اسکیم متعارف کرائیں گے، 800 کے بجائے 1000 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس کم کرہے ہیں، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 5 منٹ سے زیادہ کال پر 75 پیسے ٹیکس لیں گے، کنسٹریکشن پیکیج کے تحت انکم ٹیکس کی شرح 20 فیصد کردی، سونے کی ویلیو ایڈیشن 17 فیصد رہے گی، سونے چاندی پر ٹیکس ایک اور 3 فیصد کردیا، ای کامرس ٹیکس ختم کردیا گیا، رجسٹرڈ ای کمپنیوں پر صفر ٹیکس ہوگا اور نان رجسٹرڈ پر 2 فیصد ٹیکس ہوگا، کھاد زرعی آلات وغیرہ پر ٹیکس کم کررہے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ اس بار غریب کو مدنظر رکھا گیا ہے، غریبوں کو کاروبار کیلئے پانچ لاکھ روپے کا بلاسود قرض دیا جائے گا، کاروبار کے لئے بھی قرضے دیئے جائیں گے، صحت کارڈ بھی شہریوں کو دیے جائیں گے، کسان کی مصنوعات پر ملک بھر میں ایگری مالز بنانے جارہے ہیں، زرعی شعبے کیلئے 25 ارب اضافی رکھے ہیں، اس بار محصولات کا ہدف 5800 ارب روپے رکھا گیا ہے، آٹو سیکٹر کے لیے بھی پالیسی تیار کی گئی ہے، آئی ٹی کے شعبے پر بھی توجہ دے رہے ہیں، اب ہم نے اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، چینی سرمایہ کاروں کو مزید شعبوں میں لے کر آئیں گے، چین کے علاوہ بھی دیگر ممالک سے سرمایہ کاروں کو بلائیں گے، اس وقت سی پیک کے تمام مسائل حل کر رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وزیر خزانہ موصوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ دودھ، انڈے اور آٹے پر کونسے ٹیکس کی چھوٹ دی ہے لیکن قرائن سے لگتا ہے کہ سلیز ٹیکس کی بات کر رہے ہیں۔ صرف وہ دودھ جو بند ڈبوں میں باقاعدہ کمپنیاں بیچتی ہیں ان پر سیلز ٹیکس کی کاروائی ہوتی ہے، صارف قیمت میں شامل سیلز ٹیکس دیتا ہے اور یہ کمپنیاں بھی حکومت کو یہ ٹیکس دیتی ہونگی لیکن کھلا دودھ، کھلے انڈے یا کھلا آٹا یا چکیوں پر بکنے والاآٹا، نہ کبھی ان پر سیلز ٹیکس تھا اور نہ ہی حکومت کو جاتا تھا ۔ یعنی جب ان پرسیلز ٹیکس تھا ہی نہیں تو ختم کرنا چہ معنی دارد؟ ان کھلہی چیزوں کی قیمتوں پر تو ہر کوئی من مرضی کرتا ہے اور ایسی چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہی حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں اور اسسٹنٹ کمشنروں کی فوجیں پالی ہوتی ہیں۔ سو بیان دے کر حاتم طائی کی قبر پر لات ہی ماری ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
ان کھلہی چیزوں کی قیمتوں پر تو ہر کوئی من مرضی کرتا ہے اور ایسی چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہی حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں اور اسسٹنٹ کمشنروں کی فوجیں پالی ہوتی ہیں۔
یہی سارے مسائل کی جڑ ہے۔ نظام ٹھیک سے بنایا نہیں گیا تو چلایا کیسے جائے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وزیر خزانہ موصوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ دودھ، انڈے اور آٹے پر کونسے ٹیکس کی چھوٹ دی ہے لیکن قرائن سے لگتا ہے کہ سلیز ٹیکس کی بات کر رہے ہیں۔ صرف وہ دودھ جو بند ڈبوں میں باقاعدہ کمپنیاں بیچتی ہیں ان پر سیلز ٹیکس کی کاروائی ہوتی ہے، صارف قیمت میں شامل سیلز ٹیکس دیتا ہے اور یہ کمپنیاں بھی حکومت کو یہ ٹیکس دیتی ہونگی لیکن کھلا دودھ، کھلے انڈے یا کھلا آٹا یا چکیوں پر بکنے والاآٹا، نہ کبھی ان پر سیلز ٹیکس تھا اور نہ ہی حکومت کو جاتا تھا ۔ یعنی جب ان پرسیلز ٹیکس تھا ہی نہیں تو ختم کرنا چہ معنی دارد؟ ان کھلہی چیزوں کی قیمتوں پر تو ہر کوئی من مرضی کرتا ہے اور ایسی چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہی حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں اور اسسٹنٹ کمشنروں کی فوجیں پالی ہوتی ہیں۔ سو بیان دے کر حاتم طائی کی قبر پر لات ہی ماری ہے!

یہی سب باتیں ہیں جن کی وجہ سے پہلی پوسٹ ابھی تک کسی بھی قسم کی ریٹنگز سے محروم ہے۔ :)
 
وزیر خزانہ موصوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ دودھ، انڈے اور آٹے پر کونسے ٹیکس کی چھوٹ دی ہے لیکن قرائن سے لگتا ہے کہ سلیز ٹیکس کی بات کر رہے ہیں۔ صرف وہ دودھ جو بند ڈبوں میں باقاعدہ کمپنیاں بیچتی ہیں ان پر سیلز ٹیکس کی کاروائی ہوتی ہے، صارف قیمت میں شامل سیلز ٹیکس دیتا ہے اور یہ کمپنیاں بھی حکومت کو یہ ٹیکس دیتی ہونگی لیکن کھلا دودھ، کھلے انڈے یا کھلا آٹا یا چکیوں پر بکنے والاآٹا، نہ کبھی ان پر سیلز ٹیکس تھا اور نہ ہی حکومت کو جاتا تھا ۔ یعنی جب ان پرسیلز ٹیکس تھا ہی نہیں تو ختم کرنا چہ معنی دارد؟ ان کھلہی چیزوں کی قیمتوں پر تو ہر کوئی من مرضی کرتا ہے اور ایسی چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہی حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں اور اسسٹنٹ کمشنروں کی فوجیں پالی ہوتی ہیں۔ سو بیان دے کر حاتم طائی کی قبر پر لات ہی ماری ہے!
ٹیٹرا پیک ڈبے کے دودھ پر بھی غالبا سیلز ٹیکس عائد نہیں ہوتا... 2010 تک میں نے اینگرو فوڈز میں کام کیا تھا، تب تو نہیں لگتا تھا ... اولپرز کیونکہ فوڈ لاز کے حساب سے دودھ شمار ہوتا تھا تو وہ سیلز ٹیکس سے مستثنی تھا جبکہ ترنگ ٹی وائیٹنر میں چونکہ نباتی تیل شامل کیا جاتا تھا، تو وہ دودھ کی کیٹیگری میں نہیں آتا تھا، اور اس پر 17 فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لگتا تھا.
 

علی وقار

محفلین
حکومت کا دودھ، انڈے اورآٹے سمیت کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

2194303-shaukattarin-1624612584-226-640x480.jpg

ایف بی آر کو شہریوں کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے، وزیرخزانہ۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ دودھ، انڈے اور آٹے سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں پر ٹیکس ختم کیا جارہا ہے جب کہ موبائل کی 5 منٹ سے زیادہ کال پر 75 پیسے ٹیکس نافذ کیا جارہا ہے لیکن ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا تھا، مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس گئے تو اس نے سخت شرائط رکھیں، اس نے گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا کہا، اور کہا کہ پیسے تب تک نہیں دیں گے جب تک شرائط نہیں مانتے آئی ایم ایف کی شرائط سے ترقی رک گئی تھی، عمران خان نے مشکل حالات میں دلیری کے ساتھ سخت فیصلے کیے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ معشیت ابھی سنبھلی ہی تھی کہ کورونا وائرس کی تین لہریں آئیں، کورونا کے دور میں دنیا بھر میں نیگیٹو گروتھ ہوئی، اور اس کی وجہ سے ہماری گروتھ بھی منفی میں گئی، وزیراعظم نے کمال حکمت عملی سے اس وبا کا مقابلہ کیا اور مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی گئی، جی ڈی پی کی شرح اندازوں سے بڑھ کر چار فیصد تک پہنچ گئی، اور عمران خان کے کورونا کے حوالے سے اقدامات کو دنیا میں سراہا گیا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ 700 ارب کے مزید نئے ٹیکس لگائیں، اور انکم ٹیکس ڈیڑھ سو ارب مزید بڑھانے کا کہا، میں آئی ایم ایف کی اس بات کے سامنے کھڑا ہوگیا، ہماری کوشش ہے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو بڑھایا جائے، ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس جمع کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ڈیڑھ کروڑ ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا آگیا ہے، ایف بی آر کی حراسگی سب کا مسئلہ ہے، ٹیکس دہندگان کو کچھ نہیں کہا جائے گا، ایف بی آر کو شہریوں کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے، اس بار معاملہ میں ایف بی آر کو نہیں بھیجیں گے، ٹیکس نادہندگان سے تھرڈ پارٹی کے ذریعے بات کریں گے، اگر پھر بھی وہ بات نہیں مانتے تو پھر دیکھیں گے، اگر کوئی بہت بڑا ڈیفالٹر ہے اور وہ بات نہیں مانتا تو ہمارے پاس کوئی اتھارٹی ہونی چاہیے، دنیا بھر میں اس معاملے پر گرفتاریاں ہوتی ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بجٹ میں 12 ودہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں، میڈیکل اور پراوٹنڈ فنڈ پر لگائے ٹیکس کو واپس لے لیا ہے، دودھ، انڈے اور آٹے سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں پر ٹیکس ختم کردئیے ہیں، فیصلہ کیا گیا کہ صنعتوں کو فروغ دینا ہے، بہت سے صنعتی شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی، صنعتی شعبے کو 45 ارب کی مراعات دے رہے ہیں، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز کو 100ارب کے قرض دیں گے، پولٹری پر ٹیکس 10 فیصد پر لارہے ہیں، احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے رکھے گئے ہیں، توانائی کے شعبے میں کیپسٹی پیمنٹ 900 ارب روپے ہے، عمران خان نے بجلی کی قیمت بڑھانے سے منع کیا ہے۔ وزیراعظم ملک میں ای ووٹنگ سسٹم متعارف کروانا چاہتے ہیں، ای ووٹنگ سسٹم کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جون 2022 تک 10 کروڑ افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ میری گاڑی کے نام سے نئی اسکیم متعارف کرائیں گے، 800 کے بجائے 1000 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس کم کرہے ہیں، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 5 منٹ سے زیادہ کال پر 75 پیسے ٹیکس لیں گے، کنسٹریکشن پیکیج کے تحت انکم ٹیکس کی شرح 20 فیصد کردی، سونے کی ویلیو ایڈیشن 17 فیصد رہے گی، سونے چاندی پر ٹیکس ایک اور 3 فیصد کردیا، ای کامرس ٹیکس ختم کردیا گیا، رجسٹرڈ ای کمپنیوں پر صفر ٹیکس ہوگا اور نان رجسٹرڈ پر 2 فیصد ٹیکس ہوگا، کھاد زرعی آلات وغیرہ پر ٹیکس کم کررہے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ اس بار غریب کو مدنظر رکھا گیا ہے، غریبوں کو کاروبار کیلئے پانچ لاکھ روپے کا بلاسود قرض دیا جائے گا، کاروبار کے لئے بھی قرضے دیئے جائیں گے، صحت کارڈ بھی شہریوں کو دیے جائیں گے، کسان کی مصنوعات پر ملک بھر میں ایگری مالز بنانے جارہے ہیں، زرعی شعبے کیلئے 25 ارب اضافی رکھے ہیں، اس بار محصولات کا ہدف 5800 ارب روپے رکھا گیا ہے، آٹو سیکٹر کے لیے بھی پالیسی تیار کی گئی ہے، آئی ٹی کے شعبے پر بھی توجہ دے رہے ہیں، اب ہم نے اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، چینی سرمایہ کاروں کو مزید شعبوں میں لے کر آئیں گے، چین کے علاوہ بھی دیگر ممالک سے سرمایہ کاروں کو بلائیں گے، اس وقت سی پیک کے تمام مسائل حل کر رہے ہیں۔
متوازن!
 
Top