حکمرانی کے دعوے داروں کا حال

حسان خان

لائبریرین
اور یہ بننا چاہتے ہیں پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک اس ملک کے قانون دان ۔ یہاں وہ صدر وزیر اعظم بنتا ہے جسے کسی یونیورسٹی میں چپراسی کی نوکری بھی نا ملے نا باہر کے کسی ملک میں کسی کمپنی میں ایک ادنی سے مینیجر کی جاب پر یہ ملک چلاتے ہین اور ہم نے دیکھ لیا کیسے چلاتے ہین :(

میں آپ کی بات سے بہت حد تک متفق ہوں، لیکن ایک اور پہلو کی جانب بھی توجہ مبذول کرانا چاہوں۔ دیکھیے، اس میں جتنے بھی افراد نظر آ رہے ہیں وہ معاشی اور سماجی لحاظ سے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ لہذا یہ فطری بات ہے کہ بنیادی تعلیم و تربیت کے معاملے میں یہ بھی اوروں سے پیچھے ہوں گے، اور یہاں آ کر مسترد کر دیے جائیں گے۔ اب یہ سوچیے کہ نچلے طبقات سے اٹھنے والے لوگوں کی پارلیمان میں نمائندگی کا بھی تو کوئی نظام ہونا چاہیے۔ ورنہ وہی کروڑ پتی چودھری وڈیرے اسمبلی کا حصہ بنتے رہیں گے۔

پس نوشت: میں یہ بھول گیا تھا کہ آئینی لحاظ سے امیدوار بننے کے لیے بی اے ہونا لازمی ہے۔ اب اگر بی اے پاس شخص بھی اس طرح کے سوالات کا جواب نہ دے سکے تو اُسے بھگانے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔
 

مہ جبین

محفلین
کس کس بات کا رونا روئیں ۔۔۔۔۔۔۔ کیسے کیسے لوگ ہمارےجی کو جلانے اور اس ملک کو لوٹنے کو ایوانِ اقتدار میں براجمان ہونے کے لئے پر تول رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔:(
ہمیں ریٹرننگ افسران کے اس اقدام کو سراہنا چاہئے :)
 

مہ جبین

محفلین
صرف جمشید دستی ہی کو نا اہل قرار دیا گیا ، کیونکہ وہ متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے
ایسا سلوک تو برابری کی بنیاد پر سب کے ساتھ ہونا چاہئے چاہے وہ کتنا ہی بااثر ، کروڑ پتی یا ارب پتی ہو
 

عسکری

معطل
صرف جمشید دستی ہی کو نا اہل قرار دیا گیا ، کیونکہ وہ متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے
ایسا سلوک تو برابری کی بنیاد پر سب کے ساتھ ہونا چاہئے چاہے وہ کتنا ہی بااثر ، کروڑ پتی یا ارب پتی ہو
وہ بھی بس طبقے کا تھا کسی کام کا نھی تھا
 

سید ذیشان

محفلین
محفل پر کتنے لوگ دل پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ ان کو قومی ترانہ پورا آتا ہے۔ کم از کم مجھے تو یاد نہیں، کچھ حصہ شائد یاد ہو گا۔ اس سے میری قابلیت پر کیسے حرف آتا ہے؟
جاہل مولوی بیٹھے ہوئے جن کو نہ ادب کی سمجھ ہے نہ اسلام کی اور ایک تماشہ لگایا ہوا ہے، مسرت شاہین تو 62 63 پر پورا اترتی ہے لیکن ایاز امیر اس پر پورا نہیں اترتا۔ عجیب ڈرامے ہوتے ہیں اس ملک میں!
 

عسکری

معطل
محفل پر کتنے لوگ دل پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ ان کو قومی ترانہ پورا آتا ہے۔ کم از کم مجھے تو یاد نہیں، کچھ حصہ شائد یاد ہو گا۔ اس سے میری قابلیت پر کیسے حرف آتا ہے؟
جاہل مولوی بیٹھے ہوئے جن کو نہ ادب کی سمجھ ہے نہ اسلام کی اور ایک تماشہ لگایا ہوا ہے، مسرت شاہین تو 62 63 پر پورا اترتی ہے لیکن ایاز امیر اس پر پورا نہیں اترتا۔ عجیب ڈرامے ہوتے ہیں اس ملک میں!
مجھے آتا ہے قومی ترانہ اور لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری بھی آتا ہے :grin:
 

حسان خان

لائبریرین
محفل پر کتنے لوگ دل پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ ان کو قومی ترانہ پورا آتا ہے۔ کم از کم مجھے تو یاد نہیں، کچھ حصہ شائد یاد ہو گا۔ اس سے میری قابلیت پر کیسے حرف آتا ہے؟

آپ کی قابلیت پر اس لیے حرف نہیں پڑتا کیونکہ آپ اسمبلی میں بیٹھنے نہیں جا رہے ہیں۔ لیکن جو اسمبلی میں جانے کے خواہشمند ہیں، اور جو خیر سے گریجویٹ بھی ہوں، اُنہیں تو بنیادی باتوں مثلاً قومی ترانے اور ملک کی تاریخِ تشکیل وغیرہ کے متعلق معلومات ہونی چاہیے۔

ویسے جہاں تک میری بات ہے، میرے اسکول میں روزانہ قومی ترانہ پڑھوایا جاتا تھا، اس لیے دس سال اسکول میں روزانہ قومی ترانہ پڑھ پڑھ کر پورا ترانہ ازبر ہو چکا ہے۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے آتا ہے قومی ترانہ اور لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری بھی آتا ہے :grin:

مان لیتے ہیں لیکن یقین نہیں آتا۔ اتنا عرصہ کوئی چیز نہ پڑھو تو وہ بھول جاتی ہے یہ انسانی فطرت ہے۔ فارسی یا عربی کے الفاظ تو خاص طور پر بھول جاتے ہیں کیونکہ یہ ہماری زبانیں نہیں ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ ہر صبح پرچم کشائی کرکے قومی ترانہ پڑھتے ہوں۔
 

عسکری

معطل
مان لیتے ہیں لیکن یقین نہیں آتا۔ اتنا عرصہ کوئی چیز نہ پڑھو تو وہ بھول جاتی ہے یہ انسانی فطرت ہے۔ فارسی یا عربی کے الفاظ تو خاص طور پر بھول جاتے ہیں کیونکہ یہ ہماری زبانیں نہیں ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ ہر صبح پرچم کشائی کرکے قومی ترانہ پڑھتے ہوں۔
کون نا پڑھے اتنا عرصہ آپ ؟ ہم تو پڑھتے ہین سرکار :grin:
 

نایاب

لائبریرین
کاغذات نامزدگی کے نام پر ڈرامہ رچایا جا رہا ہے‘

پاکستان میں حقوقِ انسانی کے کمیشن نے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو غیر متعلقہ اور غیر ضروری معاملات میں الجھایا جا رہا ہے۔
پاکستان میں کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے موقع پر ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں سے کیے جانے والے سوالات اور ان کے فیصلوں پر ملک کے مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
جمعہ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ انتخابی امور کا بندوبست کرنے والوں نے لوگوں کو ان معاملات میں الجھا دیا ہے جو غیر متعلقہ اور غیر ضروری ہیں۔
کمیشن کے مطابق ’کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے نام پر ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے اور امیدواروں سے ایسے سوالات کیے جا رہے ہیں جن کا قانون اور آئین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی سب سے بری مثال ایک مضمون لکھنے کی پاداش میں کالم نگار ایاز امیر کو نااہل قرار دینا ہے۔‘
خیال رہے کہ پنجاب کے علاقے چکوال میں ریٹرننگ افسر نے مسلم لیگ نواز کے رہنما ایاز امیر کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔
ایاز امیر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے مسلم لیگ نون کے امیدوار تھے اور ریٹرننگ آفیسر نے ایاز امیر کے اخبارات میں شائع ہونے والے دو کالموں کو بنیاد پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔
ایاز امیر کے کاغذات نامزدگی کو مقامی صحافی بابر سلیم نے چیلنج کیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا کہ ایاز امیر نے نظریہ پاکستان کے خلاف کالم لکھے ہیں اس لیے وہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے جائیں۔کمیشن کے مطابق نااہلی کی لہر تیزی سے ایسی مضحکہ خیزی میں تبدیل ہو رہی ہے جس سے نہ صرف عوام کو اپنے نمائندگان کے انتخاب کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے بلکہ یہ فطری انصاف کے بنیادی اصول کے بھی منافی ہے۔
بیان کے مطابق امیدواروں کی چھانٹی کا بِلاجواز اقدام انتخابات کے بنیادی مقصد کو شکست سے دوچار کرنے، تنازعات کو ہوا دینے اور سیاستدانوں کے مابین اختلافات پیدا کر کے رجعت پسند شرانگیزوں کے لیے راہ ہموار کرے گا۔
پاکستان کا انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے حکمران منتخب کرنے کے حق سے محروم کرنے کی حالیہ سازش کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے۔
کمیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ دنوں اور ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو ملک میں حقیقی جمہوریت کا حصول ایک ادھورا خواب بن کر رہ جائے گا۔
بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوری نظم و نسق کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے فروعی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کریں گی۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ کی قابلیت پر اس لیے حرف نہیں پڑتا کیونکہ آپ اسمبلی میں بیٹھنے نہیں جا رہے ہیں۔ لیکن جو اسمبلی میں جانے کے خواہشمند ہیں، اور جو خیر سے گریجویٹ بھی ہوں، اُنہیں تو بنیادی باتوں مثلاً قومی ترانے اور ملک کی تاریخِ تشکیل وغیرہ کے متعلق معلومات ہونی چاہیے۔

ویسے جہاں تک میری بات ہے، میرے اسکول میں روزانہ قومی ترانہ پڑھوایا جاتا تھا، اس لیے دس سال اسکول میں روزانہ قومی ترانہ پڑھ پڑھ کر پورا ترانہ ازبر ہو چکا ہے۔ :)

ہمارے سکول میں بھی روزانہ پڑھایا جاتا تھا۔ میرا مطالعہ پاکستان کی اور دنیا کی تاریخ پر کافی وسیع ہے اور اگر میں الیکشن لڑنا چاہوں تو میں اس کا کافی اہل بھی ہوں، لیکن ترانہ مجھے پھر بھی نہیں آتا۔ یہ بہت ہی بھونڈی بات ہے کہ ایسی چیز پر کسی کو نااہل قرار دیا جائے۔
یہ عجیب قسم کا مسخرہ پن کر رہے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مان لیتے ہیں لیکن یقین نہیں آتا۔ اتنا عرصہ کوئی چیز نہ پڑھو تو وہ بھول جاتی ہے یہ انسانی فطرت ہے۔

ہاں، یہ بات ایمانِ مفصل وغیرہ کے متعلق درست مانی جا سکتی ہے، کیونکہ عام مسلمان کی زندگی میں بھی ان کا کوئی استعمال نہیں ہوتا، اس لیے ان کا پوچھا جانا بے وقوفی ہے۔ اگرچہ یوں اسلامیات کے سوالات پوچھنا ہی غیر متعلقہ کہا جا سکتا ہے، لیکن کم سے کم بندے کی معلوماتِ عامہ کا یہ عالم بھی نہ ہو کہ وہ قرآن کے پاروں کی تعداد بھی نہ بتا سکے۔ (یاد رہے ہم گریجویٹ لوگوں کی بات کر رہے ہیں۔)

لیکن اگر قومی اسمبلی میں منتخب ہونے کا خواہش مند اور گریجویٹ شخص پاکستان بننے کی تاریخ ہی نہ بتا سکے (!!) تو اُسے بھگانے کے سوا کیا کام کیا جا سکتا ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
آرٹیکل 63,62 کا متن:
آرٹیکل 62:

شرائط اہلیت ممبران مجلس شوریٰ(پارلیمنٹ):

(1 ) کوئی شخص اہل نہیں ہو گا، رکن منتخب ہونے یا چنے جانے کا،بطور ممبر مجلس شوریٰ یا پارلیمنٹ کے،ماسوائے یہ کہ:
(الف) وہ پاکستان کا شہری ہو۔
(ب) وہ قومی اسمبلی کی صورت میں پچیس سال سے کم عمر کانہ ہو اور بطور ووٹر اس کے نام کا اندراج کسی بھی انتخابی فہرست میں موجود ہو جو پاکستان کے کسی حصے میں جنرل سیٹ یا غیر مسلم سیٹ کے لئے ہو، اور صوبے کے کسی حصے میں اگر عور ت کی مخصوص سیٹ ہو تو اس کے لئے۔
(ج) وہ سینیٹ کی صورت میں تیس سال سے کم عمر کا نہ ہو اور صوبے کے کسی ایریا میں اس کا نام بطور ووٹر درج ہو، یا جیسی بھی صورت ہو، فیڈرل کیپیٹل یا فاٹا میں جہاں سے وہ ممبر شپ حاصل کر رہا ہو۔
(د) وہ اچھے کردار کا حامل ہو اور عام طور پر احکام اسلامی سے انحراف میں مشہور نہ ہو۔
(ہ) وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو ، اور اسلام کے منشور کردہ فرائض کا پابند ہو ، نیز کبیرہ گناہ سے اجتناب کرتا ہو۔
(و) وہ سمجھدار ہو ، پارسا ہو،ایماندار اور امین ہو،اور کسی عدالت کا فیصلہ اس کے برعکس نہ ہو۔
(ز) اس نے پاکستان بننے کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کام نہ کیا ہو اور نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔
(2) نا اہلیت مندرجہ پیرا گراف (د) اور (ہ) کا کسی ایسے شخص پر اطلاق نہ ہو گا، جو نان مسلم ہو لیکن ایسا شخص اچھی شہرت کا حامل ہو۔
آرٹیکل 63:

نا اہلیت برائے ممبر شپ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ):

(1) کوئی شخص مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے اور رکن رہنے کیلئے نا اہل ہو گا، اگر
(الف) وہ فاتر العقل ہو اور کسی مجاز عدالت کی طرف سے ایسا قرار دیا گیا ہو ، یا
(ب) وہ غیر بریت یا فتہ دیوالیہ ہو یا
(ج) وہ پاکستان کا شہری نہ رہے ، یا کسی بیرونی ریاست کی شہریت حاصل کرے، یا
(د) وہ پاکستان کی ملازمت میں کسی منفعت بخش عہدے پر فائز ہو ماسوائے ایسے عہدے کے جسے قانون کے ذریعے ایسا عہدہ قرار دیا گیا ہو، جس پر فائز شخص نا اہل نہیں ہوتا ، یا
(ہ) اگر وہ کسی ایسی آئینی باڈی یا کسی باڈی کی ملازمت میں ہو ، جو حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر نگرانی ہو ، یا جس میں حکومت کنٹرولنگ حصہ یا مفاد رکھتی ہو، یا
(و) پاکستان کا شہری ہوتے ہوئے بھی زیر دفعہ 14B شہریت پاکستان ایکٹ 1951ء کے وہ وقتی طور پر نا اہل ہو جائے ، آزاد اور جموں کشمیر کے رائج الوقت قانون کے تحت لیجسلیٹو اسمبلی آزاد جموں اور کشمیر کا ممبر منتخب ہو سکتا ہو۔
(ر) اسے کسی عدالت مجاز سے ایسی رائے کی تشہیر ، یا کسی ایسے طریقے پر عمل کرنا ، جو پاکستان کے نظریہ ، اقتدار اعلیٰ ، سالمیت ،یا سلامتی یا اخلاقیات یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کی عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کے لئے مضر ہو ، یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے ، یا اس کی تضحیک کا باعث ہو ، اس جرم کی سزا ہوئی ہو اور اس کو پانچ سال رہا ہوئے نہ گزرے ہوں۔
(ح) اسے کسی ایسے جرم کے لئے سزا یابی پر جو اخلاقی پستی کا جرم ہو اور اس پر سزا کم از کم دو سال ہو چکی ہو اور اس کو پانچ سال رہا ہوئے نہ گزرے ہوں۔
(ط) اسے پاکستان کی ملازمت ،یا کارپوریشن ، یا دیگر آفس ، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو ، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا ، یا لوکل گورنمنٹ کا ، سے غلط روی کی بنیا د پر ہٹا دیا گیا ہو، اور اس کی بر طرفی کو پانچ سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔
(ی) اسے پاکستان کی ملازمت سے ہٹا دیا گیا ہو، یا جبری طور پر ریٹائرڈ کیا گیا ہو، یا کارپوریشن ، یا دیگر آفس، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا، یا لوکل گورنمنٹ کا، سے غلط روی کی بنیاد پر ہٹا دیا گیا ہو ، یا ریٹائرڈ کیا گیا ہو، اور اس کی ملازمت میں رہنے کو تین سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔
(ک) اسے پاکستان کی ملازمت سے ، یا قانونی باڈی، یا دیگر باڈی ، جو قائم یا کنٹرول کردہ ہو، فیڈرل گورنمنٹ کا ، صوبائی گورنمنٹ کا ، یا لوکل گورنمنٹ کا ، سے نکالا گیا ہو، اور اس کی ملازمت سے نکالنے کو دو سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔
(ل) وہ خواہ بذات خود یااس کے مفاد میں ، یا اس کے فائدے کے لیے ، یا اس کے حساب میں،
یا کسی ہندو غیر منقسم خاندان کے رکن طور پر کسی شخص یا اشخاص کی جماعت کے ذریعے ، کسی معاہدے میں کوئی حصہ یا مفاد رکھتا ہو،جو انجمن امداد باہمی اور حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہو، جو حکومت کو مال فراہم کرنے کے لئے، اس کے ساتھ کئے ہوئے کسی معاہدے کی تکمیل یا خدمات کی انجام دہی کے لئے ہو۔
مگر شرط یہ ہے ، کہ اس پیرے کے تحت نا اہلیت کا اطلاق کسی شخص پر نہیں ہو گا،
(اول) جو کہ معاہدے میں حصہ یا مفاد ، اس کو وراثت یا جانشینی کے ذریعے ، یا موصی یا موصی لہ،وصی یا مہتمم ترکہ کے طور پر منتقل ہوا ہو، جب تک اس کو اس کے اس طور پر منتقل ہونے کے بعد چھ ماہ کا عرصہ نہ گزر جائے۔
(دوم) جو کہ معاہد ہ کمپنی آر ڈیننس 1984ء میں تعریف کردہ ، کسی ایسی کمپنی عامہ نے کیا ہو، یا اس کی طرف سے کیا گیا ہو، جس کا وہ حصہ دار ہو،لیکن کمپنی کے تحت کسی منفعت بخش عہدے پر فائز مختار انتظامی نہ ہو، یا
(سوم) جو کہ وہ ایک غیر منقسم ہندو خاندان کا فرد ہو اور اس معاہدے میں خاندان کے کسی فرد نے علیحدہ کاروبار کے دوران کیا ہو،کوئی حصہ یا مفاد نہ رکھتا ہو، یا
(تشریح) اس آرٹیکل میں ’’مال‘‘ میں زرعی پیداوار یا جنس ، جو اس نے کاشت یا پیدا کی ہو، یا ایسا مال شامل نہیں ہے ، جسے فراہم کرنا اس پر حکومت کی ہدایت یا فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت فرض ہو، یا وہ اس کے لئے پابند ہو۔
(س) وہ پاکستان کی ملازمت میں حسب ذیل عہدوں کے علاوہ کسی منفعت بخش عہدے پر فائز ہو، یعنی:
(اول) کوئی عہدہ جو ایسا کل وقتی عہدہ نہ ہو، جس کا معاوضہ یا تو تنخواہ کے ذریعے یا فیس کے ذریعے ملتا ہو،
(دوم) نمبردار کا عہدہ خواہ اس نام سے یا کسی دوسرے نا م سے موسوم ہو۔
(سوم) قومی رضا کار
(چہارم) کوئی عہدہ جس پر فائز شخص مذکورہ عہدے پر فائز ہونے کی وجہ سے کسی فوج کی تشکیل یا قیام کا حکم وضع کرنے والے کسی قانون کے تحت فوجی تربیت یا فوجی ملازمت کے لئے طلب کیے جانے کا مستوجب ہو، یا
(ع) اگر اس نے قرضہ دو ملین روپیہ یا زیادہ لیا ہے ، کسی بینک ، فنانشل ادارے ، کو آپریٹو سو سائٹی یا کو آپریٹو باڈی سے، اپنے نام پر ، یا اپنی بیوی ؍ خاوند یا بچوں کے نام پر ، جو ایک سال تک واپس ادائیگی نہ ہو سکی ہو، یا اس قرضہ کو معاف کروایا گیا ہو۔
(غ) وہ یا اس کی بیوی ، یا کفالت کار ، کوتاہی کر چکے ہوں، گورنمنٹ بقایا جات میں ، یوٹیلٹی بلز اخراجات میں ، بشمولہ ٹیلیفون ، بجلی ، گیس اور پانی چارجز زائد از دس ہزار روپیہ چھ ماہ تک ، دائری کاغذات نامزدگی تک۔
(ف) اسے فی الوقت نافذالعمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا ہو۔
(تشریح) اس پیرا گراف کے مقصد کے لئے ’’قانون‘‘ میں شامل نہ ہو گا، وہ قانون جو کسی آرڈیننس زیر آرٹیکل89-128کے ذریعے نافذ کیا گیا ہو۔
(۲) اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی رکن ، رکن رہنے کے لئے نا اہل ہو گیا ہے تو اسپیکر یا جیسی بھی صورت ہو چیرمین ، ماسوائے اس کے وہ فیصلہ کرے کہ یہ سوال پیدا نہ ہوا ہے ، اس سوال کو الیکشن کمیشن کو ریفر اندر معیاد تیس یوم کرے اور اگر وہ نہ بھیجے تو یہ تصورکیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔
(۳) الیکشن کمیشن اس سوال کو اندر نوے یوم فیصلہ کرے گا اور اگر اس کی رائے میں ممبر نا اہل ہو گیا ہے، تو اس کی ممبر شپ تحلیل ہو جائے گی اور اس کی سیٹ خالی ہو جائے گی۔

smiley-happy026.gif
smiley-happy026.gif

بشکریہ محترم بے باک بھائی

smiley-happy026.gif
 

حسان خان

لائبریرین
ہمارے سکول میں بھی روزانہ پڑھایا جاتا تھا۔ میرا مطالعہ پاکستان کی اور دنیا کی تاریخ پر کافی وسیع ہے اور اگر میں الیکشن لڑنا چاہوں تو میں اس کا کافی اہل بھی ہوں، لیکن ترانہ مجھے پھر بھی نہیں آتا۔ یہ بہت ہی بھونڈی بات ہے کہ ایسی چیز پر کسی کو نااہل قرار دیا جائے۔
یہ عجیب قسم کا مسخرہ پن کر رہے ہیں۔

چلیں ترانے پہ لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔ لیکن اگر چودہ جماعت پاس کرنے والے اور پاکستان میں رہنے والے شخص کو پاکستان کی تشکیل کی تاریخ ہی نہ یاد ہو، اور وہ قائدِ اعظم کو قومی شاعر مانتا ہو تو؟
 

سید ذیشان

محفلین
ہاں، یہ بات ایمانِ مفصل وغیرہ کے متعلق درست مانی جا سکتی ہے، کیونکہ عام مسلمان کی زندگی میں بھی ان کا کوئی استعمال نہیں ہوتا، اس لیے ان کا پوچھا جانا بے وقوفی ہے۔ اگرچہ یوں اسلامیات کے سوالات پوچھنا ہی غیر متعلقہ کہا جا سکتا ہے، لیکن کم سے کم بندے کی معلوماتِ عامہ کا یہ عالم بھی نہ ہو کہ وہ قرآن کے پاروں کی تعداد بھی نہ بتا سکے۔ (یاد رہے ہم گریجویٹ لوگوں کی بات کر رہے ہیں۔)

لیکن قومی اسمبلی میں منتخب ہونے کا خواہش مند اور گریجویٹ شخص پاکستان بننے کی تاریخ ہی نہ بتا سکے (!!) تو اُسے بھگانے کے سوا کیا کام کیا جا سکتا ہے؟

اٹھارویں ترمیم کے بعد گریجویشن کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ تو اب ان پڑھ انسان بھی قومی اسمبلی کا رکن حتٰی کہ وزیراعظم بھی بن سکتا ہے۔ تو یہ ڈرامے بازی بالکل بے مقصد ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اٹھارویں ترمیم کے بعد گریجویشن کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ تو اب ان پڑھ انسان بھی قومی اسمبلی کا رکن حتٰی کہ وزیراعظم بھی بن سکتا ہے۔ تو یہ ڈرامے بازی بالکل بے مقصد ہے۔

اگر ایسا ہے تو پھر میں معذرت چاہتا ہوں۔ مجھے اس ترمیم کا علم نہیں تھا۔ میں یہی سمجھ رہا تھا کہ ابھی تک گریجویشن کی شرط عائد ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
ویسے کوئی گیم ہو رہی ہے اس سارے الیکشن کے سلسلے میں ۔
کہیں کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
اٹھارویں ترمیم کے بعد گریجویشن کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ تو اب ان پڑھ انسان بھی قومی اسمبلی کا رکن حتٰی کہ وزیراعظم بھی بن سکتا ہے۔ تو یہ ڈرامے بازی بالکل بے مقصد ہے۔

اگر ناخواندہ لوگ بھی پارلیمان کا رکن بننے کی اہلیت رکھتے ہیں، تو پھر یوں معلومات جانچنے کے لیے سوال جواب کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ میں نے اوپر بھی یہ لکھا تھا:
میں آپ کی بات سے بہت حد تک متفق ہوں، لیکن ایک اور پہلو کی جانب بھی توجہ مبذول کرانا چاہوں۔ دیکھیے، اس میں جتنے بھی افراد نظر آ رہے ہیں وہ معاشی اور سماجی لحاظ سے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ لہذا یہ فطری بات ہے کہ بنیادی تعلیم و تربیت کے معاملے میں یہ بھی اوروں سے پیچھے ہوں گے، اور یہاں آ کر مسترد کر دیے جائیں گے۔ اب یہ سوچیے کہ نچلے طبقات سے اٹھنے والے لوگوں کی پارلیمان میں نمائندگی کا بھی تو کوئی نظام ہونا چاہیے۔ ورنہ وہی کروڑ پتی چودھری وڈیرے اسمبلی کا حصہ بنتے رہیں گے۔
 
Top