حُر تھا ناری دم میں نوری شاہِ ذیشاں کر دیا - حکیم بالکشن داس 'باغ'

حسان خان

لائبریرین
حُر تھا ناری دم میں نوری شاہِ ذیشاں کر دیا
آپ نے ذرے کو خورشیدِ درخشاں کر دیا
پھر محرم آیا سب نے چاکِ داماں کر دیا
پھر غمِ شبیر نے سب کو پریشاں کر دیا
اے گلِ باغِ محمد تیری بوئے مست نے
فیض سے اپنے بیاباں کو گلستاں کر دیا
اُف یہ شانِ صبر و استقلال یہ ہمت حسین
گھر کا گھر اسلام کی عظمت پہ قرباں کر دیا
حور کیا، غلمان کیا، انسان کیا، حیوان کیا
موت نے شبیر کی سب کو پریشاں کر دیا
مجھ سے کوسوں دور تھیں انسانیت کی منزلیں
شہ نے اپنا درد دے کے مجھ کو انساں کر دیا
اللہ اللہ ایک داغِ ماتمِ شبیر نے
کنجِ مرقد میں چراغاں ہی چراغاں کر دیا
دولتِ کونین بخشی اپنا غم دے کر حسین
باغ جیسے بے نوا کو تم نے سلطاں کر دیا
(حکیم بالکشن داس 'باغ')
 

نایاب

لائبریرین
کیا خوب کہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ سے کوسوں دور تھیں انسانیت کی منزلیں
شہ نے اپنا درد دے کے مجھ کو انساں کر دیا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حُر تھا ناری دم میں نوری شاہِ ذیشاں کر دیا
آپ نے ذرے کو خورشیدِ درخشاں کر دیا
بہت خوب۔​
جزاک اللہ خیر حسان!​
 
Top